وزارت دفاع
وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے دفاعی صنعت آؤٹ ریچ ویبینار میں وزارت دفاع کے آتم نربھر بھارت اقدامات کواجاگر کیا
Posted On:
27 AUG 2020 7:10PM by PIB Delhi
وزیر دفاع جناب راجناتھ سنگھ نے آتم نربھر بھارت دفاعی صنعت آؤٹ ریچ ویبینار میں حال ہی میں اعلان کردہ پہلی دفاعی پیداوار اور برآمدات فروغ پالیسی کی اہم خصوصیات کو اجاگر کیا۔ اس ویبینار کااہتمام آج یہاں سوسائٹی آف انڈین ڈیفنس مینوفیکچررس(ایس آئی ڈی ایم)، فیڈریشن آف انڈین چیمبرس آف کامرس اینڈ انڈسٹری (فکی) اور دفاعی پیداوار کے محکمے (ڈی ڈی پی)، وزارت دفاع کے ذریعے مشترکہ طور سے کیا گیا تھا۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 12مئی 2020 کو کووڈ-19 سے متعلق 20 لاکھ کروڑ روپئے کے اقتصادی پیکیج کے اعلان کے دوران آتم نربھر بھارت کی اپیل میں دفاعی پیداوار میں خودکفالت حاصل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے 2 جون 2020 کو بھی اپنے اس وِژن کو اجاگر کیا تھا جس میں آتم نربھر بھارت کے پانچ ستون ، معیشت، بنیادی ڈھانچے، سسٹمس، متحرک آبادی اور مانگ کی شناخت کی گئی تھی۔
دفاعی سیکٹر کو میک اِن انڈیا کو فروغ دینے کیلئے کلیدی شعبوں میں سے ایک کے طور پر پہلے ہی شناخت کی جاچکی ہے جہاں فوری تبدیلی کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے 5 بلین امریکی ڈالر (35 ہزار کروڑ روپئے) کے دفاعی برآمدات کے نشانے کو حاصل کرنے کیلئے اپنا وِژن ظاہر کیا تھا تاکہ اگلے پانچ برسوں میں دفاعی ساز وسامان اور آلات کا برآمد کار ملک بن سکے۔
اس سلسلے میں پیداوار اور برآمدات فروغ پالیسی کاایک مسودہ تیار کیا گیا ہے اور اس مسودے کو مختلف اسٹیک ہولڈروں سے آراء اور تجاویز حاصل کرنے کیلئے عوامی ڈومین میں رکھا گیاتھا۔
دفاعی پیداوار اور برآمدات فروغ پالیسی مسودے کامقصد دفاعی مینوفیکچرنگ انڈسٹری کو مسلح افواج کی ضرورتوں کے بارے میں آگاہ کرنا ہے۔ اس پالیسی کے تحت ایک ایرو انجن کمپلیکس قائم کرنے کی تجویز ہے جس کے تحت رکھ رکھاؤ، مرمت، جانچ پڑتال(ایم آر او) کے ساتھ ساتھ بنیادی ٹیکنالوجیوں پر توجہ مرکوز رہے گی۔ اس پالیسی کےتحت برآمدات کانشانہ ریونیو کا 25فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ 2025 تک اس پالیسی کا مقصد سالانہ لین دین میں 1.75 لاکھ کروڑ روپئے حاصل کرنا ہے۔
دفاعی مینوفیکچرنگ میں آتم نربھر بھارت کو فروغ دینے کیلئے مقامی وینڈروں سے خریداری کیلئے 52 ہزار کروڑ روپئے کاعلیحدہ بجٹ رکھا گیا ہے۔
وزیراعظم جناب نریندر مودی کی بیش قیمت تجویز پر وزارت دفاع کے ذریعے حال ہی میں جاری کیے گئے 101 دفاعی ساز وسامان کی منفی فہرست کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ ‘‘ایک مخصوص مدت کے بعد ان دفاعی سازوسامان کو باہر سے نہیں خریدا جائیگا، یہ فہرست ایک طریقہ کار کی شروعات ہے جس میں دفاعی صنعت کو تبدیل کرنے کی صلاحیت ہے۔ 101 ساز وسامان کی فہرست میں نہ صرف چھوٹے پرزے شامل ہیں بلکہ وارفیئر سسٹم، مربوط پلیٹ فارم،فوجی گاڑیاں شامل ہیں۔ یہ فہرست صرف ایک شروعات ہے تاکہ آنے والے وقت میں 1.40 لاکھ کروڑ روپئے کی مالیت کے دفاعی سازوسامان کی خریداری گھریلو سطح پر کی جاسکے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت نے دفاع کے سیکٹر میں خودکفالت کو فروغ دینے کیلئے متعدد اہم پالیسی اصلاحات کیے ہیں۔ ان میں دفاعی سیکٹر میں خودکار طریقے سے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کےلئے حد کو بڑھا کر 74فیصد کرنا اور اترپردیش اور تملناڈو میں دفاعی راہداریاں قائم کرنا، علاوہ ازیں سرمایہ کاری کوفروغ دینے کیلئے اسٹریٹیجک پارٹنر شپ ماڈل، صنعتی لائسنس نظام میں نرمی لانا اور دفاعی سرمایہ کار سیل قائم کرنا شامل ہیں تاکہ سرمایہ کاروں کے مسائل کو حل کیاجاسکے۔
جناب راجناتھ سنگھ نے کہا کہ خودکفالت ہمارے اعتماد اور طاقت کی دراصل ایک دوسری شکل ہے۔ ہمارے وزیراعظم کے ذریعے پیش کیے گئے 5 آئی یعنی انٹینٹ، انکلوزن، انویسٹمنٹ، انفرانسٹرکچر اور انّوویشن کے فارمولے کے مطابق ہم نے اپنی طاقت کو وسعت دینے کیلئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ اس کے نتائج بھی ہمارے سامنے آنے شروع ہوگئے ہیں۔
خودکفیل بننے کیلئے قوم کی خواہش کے بارے میں اظہارخیال کرتےہوئے وزیر دفاع نے کہا ‘‘خودکفیل بننے کاجذبہ ہمارے معاشرے،ہماری تعلیم اور اقدار میں ہمیشہ سے موجودرہاہے۔ یہ ہمارے حصے کے وجود کے طور پر موجود رہاہے۔ ہماری روایت سے لیکر موجودہ عہد تک موجود رہا ہے۔ یہ جذبہ ویدوں سے لیکر وویکانند جی تک، گیتا سے لیکر گاندھی جی تک،اُپنشد سے لیکر اُپادھیائے(دین دیال) جی تک۔ موجود رہاہے۔ ہر ایک فرد خواہ وہ ہماری عظیم شخصیت ہوں یا ہماری حکومتیں،اپنے اپنے طریقے سے خودکفالت کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔ تاہم حالیہ ماضی میں آتم نربھر بھارت پر ہمارے وزیراعظم جناب نریندر مودی کا خصوصی زور بے مثال ہے’’۔
شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ اسلحہ فیکٹری بورڈ (او ایف بی) کے کارپوریٹائزیشن کاعمل ایک سال کے اندر مکمل ہوجائیگا۔ ایک دیگر سوال کے جواب میں جناب راجناتھ سنگھ نے جواب دیا کہ اترپردیش اور تملناڈو میں دو دفاعی صنعتی راہداریاں قائم کرنے کامقصد اگلے پانچ برسوں میں لاکھوں کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔
صنعت کے نمائندوں نے دفاعی تحویل کے طریقہ کار بشمول آف سیٹ ضابطوں، ایم ایس ایم ای سے خریداری کیلئے سامان کی تخصیص، ہندوستانی وینڈر کی تعریف وغیرہ میں متعارف کرائے گئے متعدد اصلاحات کے سلسلے میں بھی وضاحت چاہی۔
سوالات اور جوابات کے سیشن کے بعد وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ویبینار سے خطاب کیا۔
آج کا ویبینار صنعت تک رسائی کے لئے ایک قدم تھا جس کامقصد صنعت کی امیدوں اور صلاحیتوں کے ساتھ اتفاق رائے سے باہمی سودمند اور جامع روڈ میپ تیار کرنا ہے۔
فکی کا یہ ویبینار جس میں فوج کی تینوں شاخوں، وزارت دفاع، ڈی آر ڈی او اور صنعت کی نمائندگی تھی۔ اس میں جدیدترین ٹیکنالوجی تیارکرنے کی حکمت عملی اور اختراعات کے کلچر کو فروغ دینے کااحاطہ کیا گیا۔
چیف آف ڈیفنس اسٹاف اور فوجی معاملات کے محکمے کے سکریٹری جنرل بپن راوت، برّی فوج کے سربراہ جنرل ایم ایم نرونے، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل کرمبیر سنگھ، فضائیہ کے سربراہ ایئرچیف مارشل آر کے ایس بھدوریا، حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹفک مشیر پروفیسر وجئے راگھون، دفاع کے سکریٹری ڈاکٹر اجئے کمار، دفاعی پیداوار کے سکریٹری جناب راجکمار، محکمہ برائےدفاع (آر اینڈ ڈی)کے سکریٹری اور ڈی آر ڈی او کے چیئرمین ڈاکٹر جی ستیش ریڈی، ایس آئی ڈی ایم کے صدر جناب جینت ڈی پاٹل ، فکی کی صدر محترمہ سنگیتا ریڈی، ایس آئی ڈی ایم کےسابق صدر جناب بابا این کلیانی، فکی دفاعی کمیٹی کے چیئرمین ایس پی شکلا،وزارت دفاع کے سینئر سول اور فوجی افسران ، آرڈیننس فیکٹری بورڈ، ڈی پی ایس یو کے سینئر افسران اورنجی صنعت نے اس ویبینار میں حصہ لیا۔ اس ویبینار کو تقریباً صنعت اور تعلیمی برادری سے 2 ہزار شرکاء نے دیکھا۔
م ن۔م ع۔ ع ن
U NO: 4861
(Release ID: 1649117)
Visitor Counter : 261