جل شکتی وزارت

اروناچل پردیش 2023 تک تمام دیہی مکانات میں پانی کی سپلائی کے لئے نل فراہم کرے گا


مقامی برادری لیڈم واٹر سپلائی پروجیکٹ کے کام کی تکمیل کے لئے آگے آئی

Posted On: 22 AUG 2020 4:46PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی ،22اگست2020: اروناچل پردیش کو ایک مرتبہ پھر رواں مانسون سیزن میں اچھی بارش حاصل ہوئی ہے۔ متعدد پینے کے پانی کی تنصیبات کا انحصار سطح زمین کے پانی پر ہے اور یہ وسائل سیلاب، بادل پھٹنے، زمین کھسکنے اور چٹانیں دھنسنے اور زمین و مٹی کے کٹاؤ سے متاثر  تھے۔ لیڈم ملٹی ویلیج واٹر سپلائی پروجیکٹ ، جو اروناچل پردیش مشرقی سیانگ ضلع کے تحت 21287 آبادی کو یعنی 19 گاؤں کو پانی سپلائی کرتا تھا اور اس کے تحت بلاٹ سرکل ، اویان سلی سرکل اور رسکن ہیڈکوارٹر تک پینے کا صاف ستھرا پانی پہنچایا جاتاتھا۔ مذکورہ تمام پروجیکٹوں میں ایک پروجیکٹ تھا، جسے طاس والے علاقے میں اچانک بادل پھٹ جانے سے بہت نقصان پہنچا تھا۔یہاں انٹیک ورک 1500 فٹ ایم ایس ایل سے اوپر واقع ہے اور موٹر گاڑی کے ذریعے پہنچے جانے کے لائق سڑک یہاں سے 7 کلو میٹر دور ہے، اس سڑک کو بھی زبردست نقصان پہنچا تھا۔ پانی سپلائی کرنے والی پائپ لائن(ڈی آئی 250 ایم ایم قطر) بھی بری طرح سے مختلف دریاؤں کے گزرنے کے مقام پر متاثر ہوئی تھی۔

اروناچل پردیش ، آسام اور اس کے آس پاس کی دیگر ریاستوں پر ہنر مند اور غیر ہنر مند افرادی قوت  کے لئے انحصار کرتا ہے۔ کووڈ -19 سے متعلق لاک ڈاؤن نافذ کے ہونے کے بعد نیز دیگر پابندیاں عائد ہونے کے ساتھ مذکورہ افرادی قوت کی دستیابی کی قلت ہوگئی ہے۔ یہاں جو نقصانات لاحق ہوئے ہیں ، ان کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے یہاں باز آباد کاری کے کاموں میں ہفتوں کا وقت صرف ہونا تھا ، تب کہیں جاکر آبی سپلائی نظام بحال ہوسکتا تھا، تاہم بلاٹ سرکل کے تقریباً 70 جوش و جذبے  سےمعمور نوجوانوں کی ایک ٹولی آگے آئی اور اس نے اس باز آبادکاری کے کام میں صحت عامہ انجیئنرنگ محکمے کی مدد کی۔اس محکمے نے ہنر مند  افرادی قوت فراہم کرنے، ساز و سامان فراہم کرنے کے علاوہ ڈی آئی پائپوں  کی مرمت اور احیاء کے کاموں میں ہاتھیوں کا سہار ابھی لیا۔ یہ وہ پائپ تھے جو گاد اور ملبے میں پورے طاس میں دبے ہوئے تھے ۔ جب عوام الناس نے باز آبادکاری کے کاموں میں حصہ لینا شروع کیا تو یہاں باز آبادی کاری کا کام تیزی سے  آگے بڑھا اور تما م تر گاؤں تک پینے کے پانی کی سپلائی تین دنوں کے اندر بحال ہوگئی۔

پی ایچ ای ڈی کے افسروں کی کوششیں اور کمیونٹی کے پکے ارادے کے نتیجے میں مرمت کا یہ کام انجام پا سکا اور اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ برادری یا سماج دیہی علاقوں میں واٹر سپلائی کے نظام کو چلانے اور اس کے رکھ رکھاؤ میں کتنے بار آور ثابت ہوسکتے ہیں۔ جل جیون کا مقصد کمیونٹی شراکت داری سے فائدہ اٹھانا ہے۔

15 اگست 2019 کو وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ جل جیون مشن ریاستوں کی شراکت داری سے زیر نفاذ ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں 2024 تک دیہی علاقوں کے ہر کنبے اور ہر گھر میں پینے کے پانی کے نل لگائے جاسکیں اور وہاں پینے کے پانی کی سپلائی حقیقی طور عمل میں  آسکے۔ ہر گھر تک پینے کے پانی کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لئے  یعنی فی کس 55 لیٹر پانی باقاعدگی کے ساتھ طویل المدت بنیاد پر بہم پہنچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں، تاکہ دیہی علاقوں میں رہنے والے تمام افراد کے معیار حیات کو بہتر بنایا سکے۔

اروناچل پردیش میں پانی کی دستیابی کوئی مسئلہ نہیں ہے، تاہم اس کے نفاذ کے راستے میں بہت ساری چنوتیا ں ہیں، جن میں سخت پہاڑی جغرافیائی علاقہ ، دور تک بکھری ہوئی بستیاں اور از حد دشوار ترین موسمیاتی حالات شامل ہیں۔ تاہم ریاستی حکومت اپنی جانب سے ہر گاؤں اور ہر بستی تک احاطہ کرنےکے لئے کوشاں ہے، تاکہ ہر گھر تک پینے کا صاف ستھرا پانی پہنچ سکے۔ جل جیون مشن ریاستوں کو ایک سنہری موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ شہریوں کو ان کے گھروں میں پینے کے صاف ستھرا پانی فراہم کرائے ، تاکہ لڑکیوں اور خواتین پر پڑنے والا وزن کم سے کم ہو۔

اروناچل پردیش کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس مشن کے تحت 2023 تک تمام تر گھروں میں 100 فیصد بنیادوں پر نل کے ذریعے پانی پہنچانے کا مقصد حاصل کیا جائے ۔

 

image001JBDA.jpg image002K1HA.jpg

 

image003Z4US.jpg image004X63Q.jpg

 

********

 

م ن۔ن ع

(U: 4756)



(Release ID: 1648127) Visitor Counter : 128