قبائیلی امور کی وزارت

قبائلی امور اور دیہی ترقیاتی وزارتوں نے قبائلی خواتین ذاتی مدد گروپوں کے درمیان پائیدار زندگی گزارنے کے مواقعوں کو فروغ دینے کے لئے ایک مشترکہ کمیونیکیشن پر دستخط کئے

Posted On: 20 AUG 2020 9:00PM by PIB Delhi

نئی دہلی ، جناب دیپک کھنڈیکر ،قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری اور دیہی ترقیات کے وزارت کے سکریٹری  جناب این این سنہا نے 20 اگست 2020  کو ایک مشترکہ    کمیونیکیشن پر دستخط کئے ۔ اس کا مقصد قبائلی خواتین کے ذاتی مدد گروپ( ایس ایچ جی) کے مابین پائیدار زندگی کے مواقع فروغ دینا اور  دیہی معیشت کو استحکام برتنے کی غرض سے نیشنل رورل لائیو لی ہوڈ مشن( این آر ایل ایم) کے تحت ایک دوسرے کی مدد کرنا ہے۔ اس موقع پر قبائلی امور کے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا ،دیہی ترقیات کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر، فوڈ پروسیسنگ صنعتو ں کی مرکزی وزیر محترمہ ہرسمرت کور بادل، قبائلی امور کی ریاستی وزیر  محترمہ رینو سنگھ سروتا ، دیہی ترقیات کی ریاستی وزیر سادھوی نرنجن جیوتی اور   بہت سے سینئر افسران  موجود تھے۔

اس مشترکہ کمیونیکیشن کی خصوصیات درج ذیل ہیں:

 دیہی ترقیات کی وزارت کے ذریعہ نافذ کردہ دین دیال انتودیہ یوجنا۔ نیشنل رورل لائیو لی ہوڈ مشن(  دی اے وائی۔ این آر ایل ایم)، نے ہندوستان میں خواتین کی ذاتی مدد  گروپوں کا ایک وسیع نیٹ ورک قائم کردیا ہے۔ جس میں 8 لاکھ 90 ہزار ایس ٹی ذاتی مدد گروپ شامل ہیں۔ اس پروگرام کے تحت ذاتی مدد گروپ کے ذریعہ ادارہ جاتی مدد،  زندگی گزارنے کے لئے ضروری خدمات،  قرض اور مارکیٹ تک رسائی فراہم کی جاتی ہے۔ اسی طرح قبائلی امور کی وزارت مختلف اقدامات کرکے پہلے سے طے شدہ زمرے کے  مطابق ریاستوں کو مدد فراہم کرتی ہے۔ جس میں قبائلی ذیلی اسکیموں کو مرکز کی خصوصی امداد( ایس سی اے ۔ ٹی ایس ایچ) ، ہندوستان کے آئین کی دفعہ 275( 1) کے تحت  نوٹیفائیڈ شیڈول ٹرائب آبادی والی ریاستوں کو امداداورخاص طور پر کمزور قبائلی گروپوں کے فروغ کے لئے ان ریاستوں کو امداد، جو نوٹیفائیڈ پی وی ٹی جی کے زمرے   میں آتی  ہیں، ریاستیں شامل ہیں۔

 

قبائلی امور کی وزارت  کے اقدامات  اور اس کے مقاصد کے درمیان اور  دی اے وائی۔ این آر ایل ایم  ایک دوسرے کو حمایت فراہم کرنا شامل ہے۔ وزارتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ قبائلی خواتین کو دستیاب اقتصادی مواقعوں کو فروغ دینے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کریں۔ اس اہم اقدام کو آگے بڑھانے کے لئے دونوں وزارتیں بڑے پیمانے پر سرگرمیاں جاری رکھےہوئے ہیں  تاکہ اس کے بہتر نتائج حاصل کئے جائیں۔

 

دیہی ترقیاتی وزارت کی سرگرمیوں میں یہ باتیں شامل ہوگی: قبائلی خواتین کی ذاتی مدد گروپ ارکان کی شناخت اور ان کے ذاتی اثاثوں کی درجہ بندی کرنا، پی وی ٹی جی ای اقتصادی ترقی کے لئے جامع تجاویز کو فروغ دینا جو کہ ان کے روایتی رہن سہن اور پیشہ کو مستحکم کرکے کیا جائے گا، او وی ٹی جی بستیوں کے جی پی ڈی پی اور سی سی ڈی منصوبے کو تبدیل کرنا، ون دھن یوجنا کے تحت اندراج کرانے کے لئے قبائلی گھرانوں کی شناخت کرنے کی غرض سے ذاتی مدد گروپوں کو امداد فراہم کرنا  اور ذاتی مدد گروپوں کے ذریعہ قبائلی برادریوں کو قدر تک رسائی اور صلاحیت میں اضافے کے لئے امداد فراہم کرنا ۔

 

قبائلی امور کی وزارت  کی سرگرمیوں میں مندرجہ ذیل باتیں شامل ہوگی:

ریاست کے سالانہ ایکشن پلان کو حتمی شکل دینے اور اس پلان کو لائیولی ہوڈ سالانہ ایکشن پلان میں شامل کرنے کے لئے ایس آر ایل ایم کو منصوبہ جاتی حمایت فراہم کرنا،میس منیجمنٹ، ای ایم آر ایس  اسکولوں کے آؤٹ سورسینگ ورکس ، جیسے کے ہاؤس کیپنگ، صفائی ستھرائی اور ای ایم آر ایس میں دیگرسرگرمیوں کے ذریعہ ایس آر ایل ایم کے ذریعہ شناخت شدہ خواتین کے مابین  زندگی گزارنے کے مواقع کو فروغ دینا، ایس آر ایل ایم کے ذریعہ شناخت کردہ مستفیدین کے مطابق انفرادی نیز زندگی گزارنے کے عام اثاثوں کو وضع کرنا، ون دھن یوجنا میں قبائلی آبادی کے اکثریتی ارکان کے ساتھ ایس ایچ جی، پی جی قبائل کو شامل کرنا اور اپنی مارکیٹنگ نیٹ ورک کے ذریعہ ایس ایچ جی اور پی جی کی مصنوعات کی مارکیٹنگ کے لئے حمایت فراہم کرنا ۔

 

قبائل کے بہبود کے لئے قبائلی امور کی مرکزی وزارت ہے اس کے علاوہ37 دیگر ایسی وزارتیں ہےجو  نیتی آیوگ کے ذریعہ تیار کردہ نظام کار کے مطابق اپنے بجٹ میں سے مقررہ فیصد خرچ کرتی ہیں جو کہ قبائلی بہبود کے لئے ہوتا ہے ۔یہ ٹرائبل سب پلان یا شیڈول ٹرائب کمپوننٹ( ایس  ٹی سی) کے تحت کیاجاتا ہے۔ سال 2017 میں قبائل امور کی وزارت کو دیئے گئے مینڈیٹ کے مطابق اس طرح کی وزارتوں کے ایس ٹی سی کی سرگرمیوں کی نیتی آیوگ اور قبائلی امور کےسکریٹری مستقل بنیاد پر نگرانی کرتے ہیں۔ سال 2020-21 کے دوران ایس ٹی سی کمپوٹینٹ کے لئے مرکز مجموعی بجٹ51 ہزار کروڑ روپے ہے۔ جبکہ قبائلی امور کی وزارت ایک مخصوص  ویب  (stcmis.gov.in)پورٹل کے ذریعہ  اس طرح کے اخراجات کی نگرانی کرتی ہے جو کہ پی ایف  ایم ایس سےمتعلقہ ریاستوں کے اخراجاتی ڈاٹا کو حاصل کرنے کا کام کرتی ہے۔ ایس ٹی سی فنڈ کے استفادہ  کے تعلق سے اس طرح کی وزارتوں کے کارکردگی کو بھی  پرفارمنس ڈیش (http://dashboard.tribal.gov.in) بورڈ پر دیکھا جاسکتا ہے،جسے قبائلی امور کی وزارت نے تیار کیا ہے اور جس کا افتتاح نیتی آیوگ کے سی ای او جناب  امیتابھ  کانت اور نیتی آیوگ کے ممبر جناب رمیش کمار نے 10 اگست 2020 کو کیا تھا۔ نیتی آیوگ ہدایت کے تحت حال ہی میں 300 کی تعداد سے زیادہ تمام اسکیموں کا متعلقہ وزارتوں کے ساتھ صلاح و مشورہ کے ذریعہ معائنہ کیا گیا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ کس طرح قبائلی امور کی وزارت اور سیکٹر جاتی وزارتیں قبائلی بہبود کے لئے مل جل کر کس طرح کام کرسکتی ہیں اور دیہی ترقیات کے ذریعہ فراہم کردہ  انتودیہ مشن کے اعداد وشمار کی بنیاد پر قبائلی امور کی وزارت نے11 لاکھ70 ہزار گاؤوں کا ڈھانچہ جاتی       گیپ تجزیہ کیا ہے۔ جس میں پچاس فیصد سے زیادہ آبادی کو شامل کیا گیا ہے۔ جبکہ ریاستوں سے کہاگیا ہے کہ وہ اس اعدادوشمار کو ایس سی اے اور ٹی ایس ایس  اور275(1) کی منصوبہ بندی اسکیموں کے لئے استعمال کریں۔( تفصیلا ت  کے لئے: tritribal.gov.in) دیہی ترقیات اور قبائلی امور کی وزارت کے درمیان موجودہ شراکت داری اس طرح کے شراکت داری میکنزم کاحصہ ہے جو ملک بھر میں شیڈول ٹرائب کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے بہت دیر تک کام کرے گا نیز ایس ٹی سی  میکانزم  کو بھی استحکام دے گا۔اسطرح کے میکنزم کو توسیع دینے کے لئے وسیع تر مواقع ہیں جو کہ زراعت، صحت، ایجوکیشن، ایم ایس ایم ای اور فوڈ پروسیسنگ جیسی وزارتوں کے ساتھ شراکت  کرکے کیاجاسکتا ہےتاکہ ایس ٹی سی میکانزم کااصل مقصد حاصل کیاجاسکے۔

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قبائلی امور کے وزیر جناب ارجن منڈا نے دونوں وزارتوں کو مبارک باد دی اور اس بات کو سراہا کے دیہی معیشت کی ترقی کے لئے ایک نئے باب کاآغاز ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا‘‘ کہ یہ مشترکہ مشن ہمیں وزیراعظم  کے آتم نربھر بھارت کے نظریے کو حقیقت میں بدلنے میں مدد دے گا اور ہم ایک دوسرے کے اور زیادہ قریب آکر ایک دوسرے سے بہت زیادہ سیکھ سکتے ہیں اور ایک دوسرے کی قوت کو بروئے کار لاسکتے ہے۔میری وزارت اپنے قبائلی برادریوں کی سماجی اور  اقتصادی صورت حال کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے۔ آمدنی حاصل کرنے کی سرگرمیوں کو فروغ دے کر زرعی اور غیر زرعی سرگرمیوں کے لئے ون دھن یوجنا( وی ڈی وائی) سمیت مختلف اسکمیوں کے ذریعہ ریاستوں کو مدد فراہم کرائی جارہی ہے۔ زندگی گزارنے کی اسکیموں نے تبدیلیوں کے لئے بہت سارے مواقع ہے جن میں بنیادی ڈھانچے کی تکنیکی  حمایت دینا شامل ہے۔دیہی ترقیات کی وزارت اور فوڈ پروسیسنگ صنعتوں کی وزارت  وی ڈی وائی میں شراکت دار بن سکتے ہیں اور صلاحیت میں اضافہ، قدر میں اضافہ کرنے اور قبائلی آبادی والی ریاستوں کی مصنوعات کی مارکیٹنگ کرنے میں ملوث ہوسکتے ہیں۔ اس سے قبائلی گھرانوں کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہو۔ ہمیں منصوبہ بندی  کے مقامی عمل اور گرام سبھا کو مستحکم کرکے ذرائع کو تبدیل کیا جاسکتا ہے اور اس میں کمیونٹی شراکت داری کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف اسکیموں کے تحت جاری سرگرمیوں کی مسلسل نگرانی کے لئے ایک سماجی آڈٹ کا طریقہ کار اپنایاجاسکتا ہے۔ میں آپ لوگوں کو اپنی طرف سے  ہر طرح کی امداد کا یقین دلاتا ہو تاکہ اس کام کو آگے بڑھایا جاسکے’’

 

قبائلی امور کی ریاستی وزارت شریمتی رینوکا سنگھ سروتا بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ انہوں نے ذاتی مدد گروپ نیٹ ورک کے ذریعہ لاکھوں خواتین کو با اختیار کرنے میں دیہی ترقیاتی وزارت کی کوششوں کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا‘‘ ذاتی مدد گروپ کے ذریعہ دیہی معیشت میں ایک اہم رول ادا کررہے ہیں اور سرکار اور عوام الناس کے درمیان ایک اہم ضابطے کے طور پر بھی کام کررہے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ قبائلی خواتین آگے آئیں گی اور بڑی تعداد میں اس تحریک میں شامل ہو کر اپنی قاعدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرے گی۔ میں سب کے لئے کامیابی کے لئے دعا کرتی ہوں اور اپنی وزارت کی مکمل حمایت کا یقین دلاتی ہوں’’

 

دیہی ترقیاتی  وزارت کے مرکزی وزیر جناب  نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ نیشنل رورل لائیولی ہوڈ مشن( این آر ایل  ایم) نے 66 لاکھ ذاتی مدد گروپوں کی تشکیل کے وسیع نیٹ ورک کی راہ ہموار کی ہے۔ جس میں7 کروڑ 14 لاکھ  دیہی خواتین کااحاطہ ہوتا ہے۔’’ ان کی آمدنی بڑھانے کے لئے تبدیلی کی رسائی کے ذریعہ زندگی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے۔

 

فوڈ پروسیسنگ کی صنعتوں کی مرکزی وزیر محترمہ ہرسیمرت کور بادل، قبائلی امور کی ریاستی وزیر سادھوی نرنجنا اور محترمہ رینو کا سنگھ سروتانے دیہی ترقیات کی وزارت اور قبائلی امور کی وزارت کی کوششوں کو سراہا ہے۔ انہوں نے خوارک کی مصنوعات کو اضافی اقدار فراہم کرنے اور خوراک کی ڈبہ بندی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔تاکہ آمدنی میں اضافہ ہوسکے  اور بنیادی  زرعی اور باغبانی  مصنوعات کے  نقصان کو کم کیاجاسکے۔انہوں نے کہا اس طرح کی شراکت داری اقدار کی جاری ترقی میں درپیش اہم چیلنجوں کو ختم کرنے میں مدد کرے گی۔

 

 ایس ٹی سی میکنزم کے مطابق دیہی ترقی کی وزارت تقریباً 20 ہزار کروڑ روپے قبائلی بہبود کے لئے خرچ کررہی ہے۔ یہ رقم پردھان منتری آواس یوجنا( پی ایم اے وائی) جسے4700 کروڑ روپے کا ایس ٹی سی کاحصہ حاصل ہے، نیشنل رورل  لائیولی ہوڈ مشن پروگرام کو 1284 کروڑ روپے حاصل ہے جبکہ دیگر اخراجات منریگا کے تحت آتے ہیں جو کہ مطالبہ پر مبنی ایک اسکیم ہے۔ قبائلی امور اور دیہی ترقیات کی وزارتوں  نے ایک وسیع آئی ٹی نظام تیار کیا ہے اور  اپنے  مابین ڈاٹا شیئر کرنے کے لئے ایک طریقہ کار بھی وضع کیا۔دیہی ترقیاتی وزارت کے ذریعہ فراہم کردہ انتودیہ مشن کے اعداد وشمار کی بنیاد پر قبائلی امور کی وزارت نے 11 لاکھ 70 ہزار گاؤوں کی بنیادی ڈھانچے میں کمی کے تجزیہ کاکام پورا کرلیا ہے۔

 

 

****

 

( م ن ۔آ ۔رض)

U- 4702



(Release ID: 1647543) Visitor Counter : 194


Read this release in: English , Hindi , Tamil