وزارتِ تعلیم
نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے مرکزی وزیر تعلیم اور تعلیم کے وزیر مملکت کی موجودگی میں اے آر آئی آئی اے – 2020 (اختراعاتی حصولیابیوں کے سلسلے میں ادارہ جات کی اٹل رینکنگ) کا ورچول اعلان کیا
نائب صدر نے محققین سے کہا کہ وہ کسانوں کے مسائل کا حل نکالنے کے لئے اختراعات کے ساتھ آگے آئیں
بچولیوں کے ذریعے کسانوں کا استحصال ختم کرنے کی ضرورت: نائب صدر جمہوریہ
نائب صدر چاہتے ہیں کہ اعلیٰ تعلیمی نظام ملک میں اختراعات اور اسٹارٹ اَپ ایکو سسٹم کو چلائے
اے آر آئی آئی اے ہمیں اپنی کوششوں کا نتیجہ دیتا ہے اور ہمیں اپنی حصول یابیوں کا جشن منانے کی ایک وجہ فراہم کرتا ہے – جناب رمیش پوکھریال نشنک
Posted On:
18 AUG 2020 3:45PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 18 /اگست 2020 ۔ نائب صدر جمہوریہ ہند جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج اختراعاتی حصول یابیوں کے سلسلے میں ادارہ جات کی اٹل درجہ بندی (اے آر آئی آئی اے) 2020 کا ورچول اعلان کیا۔ مرکزی وزیر تعلیم جناب رمیش پوکھریال نشنک، تعلیم کے وزیر مملکت جناب سنجے شام راؤ دھوترے نے اس موقع کی زینت میں اضافہ کیا۔ اس موقع پر آن لائن کے ذریعے اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری جناب امت کھرے، اے آئی سی ٹی ای کے چیئرمین پروفیسر انل سہسربدھے، اے آر آئی آئی اے ایویلویشن کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر بی وی آر موہن ریڈی اور وزارت تعلیم کے اینوویشن سیل میں چیف اینوویشن آفیسر ڈاکٹر ابھے جیرے بھی موجود تھے۔
نائب صدر جمہوریہ جناب ایم وینکیا نائیڈو نے محققین اور سائنس دانوں سے زراعت پر زیادہ توجہ دینے اور کسانوں کے مسائل کا حل نکالنے کے لئے اختراعات کے ساتھ آگے آنے کی اپیل کی۔ اس موقع پر جناب نائیڈو نے کہا کہ اینوویٹرس اور ریسرچرس کی خصوصی توجہ کسانوں کو مختلف امور کے بارے میں وقت پر جانکاری دینے سے لے کر کولڈ اسٹوریج سہولیات کی تعمیر اور نئی ٹیکنالوجی کی دستیابی پر ہونی چاہئے۔
انھوں نے بچولیوں کے ذریعے کسانوں کا استحصال روکنے اور ان کی اپج کے لئے منفعت بخش قیمتوں کے تعین کی ضرورت پر زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ اے آئی سی ٹی ای، آئی سی اے آر، این آئی آر ڈی اور زرعی یونیورسٹیوں کو کسانوں کے لئے نئی اختراعات اور ٹیکنالوجی لانے کے لئے متحد ہوکر کام کرنا چاہئے۔ انڈین اینوویشن اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو چلانے کے لئے بھارت کے اعلیٰ تعلیمی نظام کو اہل اور امپاورڈ بنانے کا رول نبھانے پر زور دیتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ اختراعات کو تعلیم کی دھڑکن بننا چاہئے، عمدگی کی تلاش معیار بننا چاہئے۔
تعلیمی اداروں سے اختراعات کو پھلنے پھولنے اور تخلیقیت کو فروغ دینے کے لئے ان ضروری حالات کو فروغ دینے کے لئے خود کو مضبوط بنانے کی درخواست کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے کہا کہ ہمارے تعلیمی ایکو سسٹم کو مسلسل جانچ اور اختراعات پر مبنی مسائل کے حل کے فطری جذبے کو پروان چڑھانا چاہئے۔
اس بات پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں اختراعات کو فروغ دینے کے لئے متعدد سفارشات کی ہیں، انھوں نے کہا کہ اس میں ایک نئی دوراندیشی کو اجاگر کیا ہے جس سے درس و تدریس کے ساتھ ساتھ تحقیق کے معیار میں بہتری آسکتی ہے۔
نائب صدر نے کہا کہ پالیسی میں سمجھ، اہم فکر، تجزیہ اور علم کی دنیا کے نئے گوشوں کو تلاش کرنے کی خوشی پر بہت زور دیا گیا ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ یہ رکاوٹوں (سائیلوس) کو دور کرنے اور کثیر موضوعاتی مطالعے کے ذریعے متعدد موضوعات کو جوڑنے کی کوشش کرتی ہے۔ اطلاعات اور شواہد کے اجزاء کے درمیان اس رشتے کو قائم کرنا اختراعات کے لئے واقعتاً اہم ہے۔
جناب نائیڈو نے طلبہ کے درمیان اختراعات اور صنعت سازی کی ایک کلچر کو فروغ دینے کے لئے ٹھوس کوشش کرنے کی اپیل کی، تاکہ وہ نوکری چاہنے والا بننے کی بجائے سب سے الگ غور و فکر کرنے والا، تخلیقی صلاحیت سے لیس مسائل کو حل کرنے والا صنعت کار بن سکے۔
درجہ بندی کی اس مشق میں آگے بڑھنے کے لئے اعلیٰ تعلیمی اداروں سے درخواست کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ ملک کی ترقیاتی درجہ بندی کو اہم طریقے سے بدلنے کے لئے بھارت کو اعلیٰ معیار والے مزید اداروں کی ضرورت ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ ہمیں دنیا میں بہترین سے سیکھنے اور بہترین سے بہتربننے کا ہدف رکھنا چاہئے۔
جناب نائیڈو نے اے آر آئی آئی اے کی درجہ بندی کے دو سال مکمل ہونے پر خوشی کا اظہار کیا اور اعلیٰ تعلیمی اداروں کے لئے اہداف طے کرنے کی سمت میں ان کی کوششوں کے لئے آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن اور وزارت تعلیم کے اینوویشن سیل کو مبارک باد دی، جس سے بھارت اپنی عالمی اختراعاتی درجہ بندی کو بہتر بنارہا ہے۔
Click here to see the full text of the Vice President’s speech:
نائب صدر جمہوریہ کی مکمل تقریر کا متن دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں
اس موقع پر مرکزی وزیر تعلیم جناب پوکھریال نے ذکر کیا کہ رینکنگ ہمارے سابق وزیر اعظم جناب اٹل بہاری واجپئی کے نام پر ہے۔ ان کی قیادت میں بھارت نے اختراعات کے شعبے میں متعدد چھلانگیں لگائی ہیں۔ اس کے علاوہ بھارت کو خودکفیل بنانے کے لئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے تصور کو عملی شکل دیتے ہوئے یہ درجہ بندی ان کی امنگوں کی حقیقی تصویر ہے اور ملک کے لئے ان کے تصور اور خوابوں کو ایک خراج عقیدت ہے۔ مرکزی وزیر تعلیم نے کہا کہ اے آر آئی آئی اے ہمیں اپنی حصول یابیوں کا جشن منانے کی ایک وجہ کے ساتھ اپنی کوششوں کا نتیجہ بھی فراہم کرتا ہے۔ انھوں نے ذکر کیا کہ حال ہی میں جاری قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کے تحت اختراعات اور تحقیق کے لئے ایک قومی ریسرچ فاؤنڈیشن (این آر ایف) قائم کیا جائے گا۔ جناب پوکھریال نے ملک بھر کے سبھی اعلیٰ تعلیمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور اے آر آئی آئی اے 2021 کے اگلے ایڈیشن میں حصہ لیں۔
وزیر موصوف نے بتایا کہ اس سال خواتین کی حوصلہ افزائی کرنے اور اختراعات و صنعت کاری کے شعبوں میں صنفی مساوات لانے کے لئے خواتین کے لئے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ایک خصوصی زمرے کی شروعات کی گئی ہے۔ اس زمرے میں اویناشی لنگم انسٹی ٹیوٹ فار ہوم سائنس اینڈ ہائر ایجوکیشن فار ویمن کے ذریعے اعلیٰ ترین مقام حاصل کیا گیا۔
تعلیم کے وزیر مملکت جناب دھوترے نے کہا کہ وزارت تعلیم نے بھارت میں اختراعات کو اعلیٰ تعلیمی نظام کا ایک لازمی جزو بنانے کے لئے متعدد پالیسی جاتی اقدامات اور نئے پروگرام شروع کئے ہیں۔ اس طرح کی ایک پہل وزارت میں اینوویشن سیل کا قیام ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ اختراعات اور صنعت کاری سے متعلق مختلف سرگرمیوں اور ہیکاتھون کو اعلیٰ تعلیمی اداروں کی سطح پر بہت منظم طریقے سے بڑھایا جاسکے۔
اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری جناب امت کھرے نے ان کوششوں پر روشنی ڈالی جو سبھی معیارات، ڈیٹا پوائنٹ کو جمع کرنے میں اور اویئرنیس سیشن جیسے منعقد کئے گئے، ان پر لگائے گئے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ اداروں کی اس پہل میں حصہ لگانے کے لئے حوصلہ افزائی کی جاسکے۔ اے آر آئی آئی اے رینکنگ میں اداروں کی حصے داری میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 30 سے 35 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔ انھوں نے موجودہ اختراعات اور صنعت کاری ایکوسٹم کو اور زیادہ مضبوط بنانے کے لئے اس طرح کی پہل کی ضرورت اور اس کے کامیاب نمٹارے پر زور دیا۔
اس سال اے آر آئی آئی اے اعلان میں 2 تفصیلی زمروں اور 6 ذیلی زمروں میں اداروں کی درجہ بندی کی گئی تھی۔ ان میں سے آئی آئی ٹی مدراس نے قومی اہمیت کے اداروں، مرکزی یونیورسٹیوں اور مرکز سے امداد یافتہ تکنیکی اداروں کے زمرے میں اوّل مقام حاصل کیا۔ انسٹی ٹیوٹ آف کیمیکل ٹیکنالوجی، ممبئی کو سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ یونیورسٹیوں کے تحت اوّل مقام ملا۔ سرکاری اور سرکاری امداد یافتہ کالجوں کے تحت انجینئرنگ کالج، پونے، کلنگا انسٹی ٹیوٹ آف انڈسٹریل ٹیکنالوجی، نجی یا خود امدادی یونیورسٹیوں کے تحت بھبنیشور اور نجی یا خود امدادی کالجوں کے تحت وارنگل کو بالترتیب اوّل قرار دیا گیا۔
اس موقع پر نائب صدر نے اے آر آئی آئی اے 2021 کے آغاز کا بھی اعلان کیا اور اداروں سے رینکنگ میں حصہ لینے کی درخواست کی۔
اے آر آئی آئی اے 2020 کے تفصیلی نتائج https://www.ariia.gov.in/ پر دستیاب ہیں۔
******
م ن۔ م م۔ م ر
U-NO. 4623
(Release ID: 1646816)
Visitor Counter : 217