نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
نائب صدر جمہوریہ نے آئی آئی ٹیز اور اعلیٰ تعلیمی اداروں سےمعاشرتی مسائل پر تحقیق کرنے کی اپیل کی
نائب صدر جمہوریہ نےاعلیٰ تعلیمی اداروں سے صنعت کے ساتھ تال میل پر مبنی تعلقات استوار کرنے کا مطالبہ کیا
نائب صدر نے نجی شعبے کے فنڈ ریسرچ پروجیکٹوں پر زور دیا
تعلیم کے معیار کوبہتر بنانے کیلئے انہوں نے سبھی شراکت داروں سے اجتماعی عمل کا مطالبہ کیا
بھارت میں مختلف ٹیکنالوجی ڈومین میں عالمی قائد بننے کے زبردست امکانات موجود ہیں
دلی آئی آئی ٹی ڈائمنڈ جبلی تقریبات کا افتتاح
انٹرپرینیورشپ میں قائد کے طور پر ابھرنے کیلئے دلی آئی آئی ٹی کی ستائش
Posted On:
17 AUG 2020 12:12PM by PIB Delhi
نئی دلی، 17، اگست، نائب صدر جمہوریہ ، جناب ایم وینکیا نائیڈو نے آج اس بات پر زور دیا کہ آئی آئی ٹی اور دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ہونے والی تحقیق سماج سے متعلق ہونی چاہئے اور ماحولیاتی تبدیلی سے لےکر صحت سے متعلق مسائل تک انسانیت کو درپیش مختلف امور کے حل تلاش کرنے پر توجہ مرکوز ہونی چاہئے۔
ویڈیو کانفرنس کے ذریعے دلی آئی آئی ٹی کے ڈائمنڈجبلی تقریبات کا افتتاح کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی تعلیمی اداروں کو تبھی دنیا کے بہترین اداروں میں شمار کیا جائے گا، جب وہ قوم کو درپیش مشکلات کا مثالی اور پائیدار حل تیار کر کےآس پاس کے معاشروں کو متاثر کرنا شروع کریں گے۔
سماجی مسائل کا حل تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کرنے والے آر اینڈ ڈی پروجیکٹ میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کے لئےاپیل کرتے ہوئے، نائب صدر نے نجی شعبے پر زور دیا کہ وہ اس طر ح کے پروجیکٹوں کی نشاندہی کرنے کے لئے تعلیمی اداروں کے ساتھ تعاون و اشترا ک کریں اور انہیں وافر مقدار میں فنڈ فراہم کریں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تحقیق لوگوں کی زندگیوں کو راحت بخش بنانے، ترقی میں تیزی لانے اور ایک مزید منصفانہ عالمی نظام کی فراہمی پر ہونی چاہئے۔آئی آئی ٹی سے فارغ التحصیل طلبہ کو کاشتکاروں اور دیہی بھارت کو درپیش مسائل پر توجہ مرکوز کرنے کی تلقین کرتے ہوئے جناب نائیڈو نے ان طلبہ سے کہا کہ وہ نہ صرف یہ کہ زرعی پیداوار بڑھانے پر توجہ مرکوز کریں، بلکہ تغذیہ بخش اور پروٹین سے مالا مال خوراک پیدا کرنے پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کریں۔
اعلیٰ تعلیمی اداروں کو بے حد محدود ہو کر کام کرنے سے احتراز کرنے اور صنعت کے ساتھ ایک تال میل پر مبنی تعلق قائم کرنے کی تلقین کرتے ہوئے تاکہ جدید ترین نوعیت کی ٹیکنالوجی وضع کی جا سکے، انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں میں موجود ماہرین کو محققین کی رہنمائی کے معاملے میں سرپرستوں کا کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس طریقے کے اشتراک سے پروجیکٹوں کو تیز رفتاری سے نافذ کرنے میں مدد ملے گی اور تیزی سے نتائج حاصل ہوں گے۔
نئی تعلیمی پالیسی کے بارے میں اپنی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نےکہا کہ اس پالیسی میں بھارت کو عالمی مطالعاتی مرکز یا منزل بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ جناب نائیڈو نے اشارہ کیا کہ عالمی پیمانے پر 500 سرکردہ تعلیمی اداروں میں صرف 8 ہندوستانی ادارے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کو بدلنا ہوگااور تمام تر شراکت داروں کی جانب سے مربوط اور اجتماعی کوششیں کرنی ہوں گی، ان میں حکومتیں، یونیورسٹیاں، تعلیمی ادارے اور نجی شعبے سبھی کا تعاون حاصل ہونا چاہئے تاکہ اعلیٰ تعلیم کے ہمارے اداروں میں تعلیم کے معیارات اور عمدگی میں واضح اور زبردست تبدیلی رونما ہو سکے۔
انہوں نے اس امر کی جانب اشارہ کیا کہ بھارت میں مختلف ٹیکنالوجی شعبوں میں عامی قائد بننے کے وسیع مضمرات موجود ہیں اور اسے آبادی کی شکل میں بالادستی حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ یہاں بڑی تعداد میں اعلیٰ صلاحیت والے ہونہار نوجوان بھی موجود ہیں، نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ وقت کی ضرورت یہ ہے کہ عمدگی کی حامل تعلیم فراہم کی جائے۔
آئی آئی ٹی دلی کی ستائش کرتے ہوئے، جو ادارہ صنعت کاری کے شعبے میں قائد بن کر ابھرا ہے، جناب نائیڈو نے کہا کہ یہ بات باعث مسرت ہے کہ آئی آئی ٹی دلی جیسے ادارے اب روزگار فراہم کرنے والے پیدا کر رہے ہیں نہ کی روزگار تلاش کرنے والے اور ملک میں دیگر اداروں کے لئے رجحان سازادارے بن رہے ہیں۔
اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ ہند نے ڈائمنڈ جبلی لوگو یا جشن الماسی علامتی نشان اور آئی آئی ٹی دلی 2030 حکمت عملی پر مبنی دستاویز بھی جاری کی۔
وزیرتعلیم ڈاکٹر رمیش پوکھریال نشنک، پروفیسر وی رام گوپال راؤ، ڈائرکٹر آئی آئی ٹی دلی، بھی اس موقع پر موجود تھے۔
***
(م ن ۔ ک ا)
U-4585
(Release ID: 1646422)
Visitor Counter : 203