زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے


کرشی میگھ کا آغاز کیا

کرشی میگھ نئے ہندستان کی ڈیجیٹل زراعت کی سمت میں

اٹھایا گیا ایک اہم قدم ہے: مرکزی وزیر

Posted On: 11 AUG 2020 6:11PM by PIB Delhi

نئی دہلی،11 اگست  2020/زراعت اور کسانوں کی  بہبود کے  مرکزی وزیر   جناب نریندر سنگھ تومر نے آج ورچوئل  ذریعہ سے  کے وی سی ایلوینیٹ  (زراعتی  یونیورسٹی طلبا ایلیومنی نیٹ ورک) اور زراعتی تعلیم کے  اعلی اداروں کے لئے  آن لائن تعلیمی نظام  ( ایچ ای آئی) کے ساتھ ہی کرشی میگھ (قومی زراعتی تحقیق اور تعلیمی نظام –کلاؤڈ انفراسٹرکچر اور خدمات) کا آغاز کیا۔

مرکزی وزیر نے زور دے کر کہا کہ ہندستانی حکومت –عالمی بینک کے ذریعہ  مالی فنڈز قومی زراعتی اعلی تعلیمی پروجیکٹ یا اسکیم  کو زراعتی یونیورسٹیوں کو زیادہ آبجیکٹیو اور  معیاری تعلیم دستیاب کرانے کے مقصد سے ملک میں قومی زرعی تعلیم نظام کو مضبوط بنانے کے لئے وضع کیا گیاہے، جو ملک کی نئی تعلیمی پالیسی – 2020 کے مطابق ہے ۔ جناب تومر نے اہم تحقیقی ڈیٹا ڈیجٹیل شکل میں محفوظ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ، جس سے اس ڈیٹا تک رسائی  دنیا اور ملک کے کسی بھی کونے سے حاصل کی جاسکے۔ انہوں نے زراعت میں نجی سرمایہ کاری کو مستحکم بنانے پر بھی زور دیا۔مرکزی وزیر نے کہاکہ  کرشی  میگھ  نئے ہندستان کی ڈیجیٹل زراعت کی سمت میں اٹھایا گیا  ایک اہم قدم ہے جس کا تصور وزیراعظم جناب نریندر مودی  نے کیا ہے۔

Description: C:\Users\Admin\Downloads\Desktop\UNI\image0014WM2.jpg

زراعت اور کسانو ں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب پرشوتم روپالا نے کہا کہ 2-3 آئی سی اے آر اداروں کو بین الاقوامی  مقبولیت والے ریسرچ سینٹرس کے طور پر  تیار کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے  محققین کو حقیقی وقت کی بنیاد پر ڈیٹا دستیاب  کرائے جانے پر بھی زور دیا۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کے   وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری نے کرشی میگھ کے قیام کے لئے آئی سی آر اے کی ستائش کی،   جو  آئی  سی اے آر-بھارتی زرعی اعدادوشمار ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ، نئی دہلی کے  آئی سی  آر ڈیٹا سینٹر کو آئی سی اے آر – نیشنل آئی سی اے آر –نیشنل اکیڈمی آف ایگریکلچر ریسرچ منجمنٹ ، حیدر آباد کے  ڈیزاسٹر ریکوری سینٹر کے ساتھ ہم آہنگ کرتا ہے۔ مرکزی وزیر نے اس پہل کو ایک انقلاب قرار دیا۔

سکریٹری (ڈیئر)  اور ڈائریکٹرجنرل   (آئی سے اے آر) ڈاکٹر  ترلوچن مہاپاترا نے 58 یونیورسٹیوں کا ذکر کیا ، جنہیں آئی سی اے آر    قومی زرعی اعلی  تعلیم پروجیکٹ  (این اے ایچ ای پی) کے تحت مختلف زمروں میں تعاون دیا گیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل نے تقریباً 377 طلبا (یو جی، پی جی اور پی ایچ ڈی) کا ذکر کیا جنہوں نے  بین الاقوامی تربیت/ انٹرنس شپ  حاصل کی ہے، اور انہیں مختلف بین الاقوامی یونیورسٹیوں کے  تقریباً 120 فیکلٹی ممبران نے  تربیت دی ہے۔ انہوں نے  انٹرنیٹ تکنیک /ڈیجٹلائزیشن  کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر بھی زور دیا۔ ڈاکٹر مہاپاترا نے کرشی میگھ کی اہم خصوصیات پر  روشنی ڈالی، جو ویژوئل   تجزیے ، مویشیوں میں  بیماری کی پہچان وغیرہ کے ذریعہ ایپلی کیشن پر مبنی  ڈیپ لرننگ کے فروغ اور نفاذ کے لئے جدید ترین اے آئی / ڈیپ لرننگ سافٹ ویئر/ٹول کٹس سے لیس ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ  کرشی میگھ  کسانوں ،تحقیق کاروں، طلبا  اور پالیسی سازوں کو آئی سے اے اداروں  اور ریاستی زرعی یونیورسٹیوں کے ذریعہ  ڈیجیٹل وسیلے سے زراعت، ریسرچ ، تعلیم اور توسیع کے سلسلہ میں جاری جدید  اور تازہ ترین معلومات حاصل کرنے میں اہل بنانے کے لئے  ٖڈیجیٹل انڈیا میں  ایک نیا باب ہے۔

عالمی بینک کے ٹاسک ٹیم لیڈر جناب  ایڈورڈ ولیم نے آئی سی اے آر کی پہل کو تبدیل کرنے والی پہل قرار دیتے ہوئے   کہا کہ  اس سے زرعی تعلیمی نظام میں وسیع تبدیلی آئے گی۔ آئی سے اے آر اور اس کے تحت  اداروں کے اعلی افسران نے بھی  اس پروگرام میں  ورچوئل ذریعے سے  حصہ لیا۔

کرشی  میگھ کی اہم خصوصیات

1۔ قومی زرعی تحقیقی اور تعلیمی نظام (این اے آر ای ایس کی ڈیجیٹل زرعی خدمات اوربنیادی ڈھانچے سے متعلق ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے 2012 کے دوران تیار کئے گئے موجودہ  ڈیٹا سینٹر( آئی سی اے آر-ڈی سی) کو کلاؤڈ کمیونٹی انسٹرکیٹر کے  ساتھ مضبوط بنایا جائے گا۔

2۔این اے آر ای ایس –کلاؤڈ انفراسٹرکچر اینڈ سروسیز   اپنے جزوں آئی سی اے آر  -ڈی سی  اور آئی سی اے آر –کرشی میگھ  کے ساتھ  ای آفس  آئی سی اے آر –ای آر پی  ، تعلیمی پورٹل ، کے وی پورٹل آر   موبائل ایپس  آئی سے اے آر  اداروں ،اکیڈمی منجمنٹ  سسٹم،  ایلومی پورٹل، پوسٹ گریجویٹ  اور گریجویٹ وغیرہ سطحوں کےای کورسیز  جیسے اہم ایپلی کیشنز کو نافذ کرنے کے ساتھ  این اے آر ای ایس  نظام کی  بڑھتی ہوئی ضروریات  کو  پورا کرنے کے لئے  ایک مضبوط   اور متحرک پلیٹ فارم  دستیاب کراتا ہے۔

3۔ این اے  ایچ ای پی  کے تحت  آئی سے اے  آر ڈیٹا سینٹر  کی پہنچ میں   توسیع کے ساتھ زرعی  یونیورسٹیوں  اپنی ویب سائٹ   آر آئی ٹی  حل نکالنے میں اہل ہوجائیں گے۔

4۔موجودہ کووڈ-19 وبا کے دور میں آئی ٹی ایپلی کیشنز کی 24x7 دستیاب کے ذریعہ گھر سے کام کرنے کے ساتھ ہی  ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ  ساتھی سائنسدانوں کے ساتھ  تعاون بھی ممکن ہوا ہے۔

5۔ آئی سی اے آر – آئی اے ایس آئی آر، نئی دہلی کے   آئی سی اے – ڈیٹا سینٹر کے ساتھ  جوڑے  گئے  این اے اے آر ا یم حیدرآباد  واقع   آئی سی اے آر کرشی میگھ  کی تشکیل   ہندستان میں زراعت کے میدن میں خطرے کم کرنے ،  معیار کو بڑھانے  ، ای منجمنٹ کی دستیابی  اور پہنچ ،  تحقیق ، توسیع  اور تعلیم کے لئے کیا گیاہے۔

6۔ این اے اے آر ایم حیدرآباد کو  منتخب کیا گیا ہے، کیونکہ   آئی سی اے آر- آئی اے آر ایس آئی ،  نئی دہلی کے آئی سی اے آر –ڈیٹا سینٹر سے متعلق  مختلف زلزلہ حساس علاقوں  سے جڑا ہوا ہے۔ حیدرا ٓباد بھی اس کے لئے  مناسب ہے،  کیونکہ   کم  رطوبت سطح   جیسے  دیگر  مناسب ماحولیاتی  صورتحال کے ساتھ ہی  ماہر ٹاسک فورس  دستیاب ہیں۔  یہاں کی رطوبت سطح کو  ڈیٹا سینٹر کے   ماحول کے ساتھ    کنٹرول کیا جاسکتاہے۔

7۔ ان نئے سینٹرووژویل تجزیہ کے ذریعہ بیماری کی پہنچان ، پھلوں کے پکنے  کی سطح  اور ا ن کے پکنے کا پتہ لگانے،  جانوروں اور مویشیوں وغیرہ میں  بیماری سے پہنچان وغیرہ سے منسلک  ڈیپل لرننگ ایپس ایپلی کیشنز  کے فروغ اور استعمال کے لئے جدید ترین اے آئی  /ڈیپ لرننگ سافٹ ویئر  /ٹو ل کٹس موجود ہیں۔

 

م ن۔   ش ت  ۔ ج

Uno-4467



(Release ID: 1645335) Visitor Counter : 232