وزارت خزانہ

عالمی بینک گنگا کے احیاء کے لیے مدد میں اضافے کی خاطر 400 ملین ڈالر فراہم کر رہا ہے


اس پروجیکٹ سے گنگا کو ایک صاف ستھرا اور صحت مند دریا بنانے کے لیے بنیادی ڈھانچے اور اداروں کی تعمیر میں مدد ملے گی

Posted On: 07 JUL 2020 5:07PM by PIB Delhi

نئی دہلی،7 جولائی،عالمی بینک اور بھارت سرکار نے آج قرضے کے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد نمامی گنگے پروگرام  میں مدد دینا ہے۔ اس پروگرام کامقصد دریائے گنگا میں نئی جان ڈالنے کی کوشش کرنا ہے۔ دوسرے قومی گنگا دریائی ٹاسک کے پروجیکٹ سے اس معروف دریا کی  کثافت دور کرنے اور دریائی ٹاسک کا بندوبست مستحکم کرنے میں مددملے گی۔ ٹاسک کے اس علاقےمیں 500 ملین لوگوں سے زیادہ کے گھر آباد ہیں۔

چار سو ملین ڈالر کا یہ آپریشن  381 ملین ڈالرکے قرض اور  19 ملین ڈالر تک کی مجوزہ گارنٹی پر مشتمل ہے۔ 381 ملین ڈالر قرضے کے سمجھوتےپر بھارت سرکار کی طرف سے خزانے کی وزارت کے اقتصادی امور کے محکمے کے اڈیشنل سکریٹری جناب سمیر کمار کھرے اور  عالمی بینک کی طرف سے معاون کنٹری ڈائرکٹر (بھارت) جناب قیصر خان نے دستخط کیے۔ گارنٹی  کے دستاویز کو علاحدہ سے پروسیس کیا جائے گا۔

جناب کھرے نے کہا کہ گنگا بھارت کا انتہائی اہم  کلچرل اقتصادی اور ماحولیاتی وسیلہ ہے اور حکومت کے نمامی گنگے پروگرام کا مقصد یہ ہےکہ یہ دریا کثافت سے پاک اور ماحولیاتی اعتبار سے صحت مند حالت پر واپس آجائے۔ نئے پروجیکٹ سے بھارت سرکار اور عالمی بینک  کا تال میل اس اہم قومی پروگرام میں بڑھ جائے گا تاکہ گنگا کو ایک صاف ستھرا اور صحت مند دریا بنایا جاسکے۔

عالمی بینک، نیشنل گنگا ریور بیسنگ پروجیکٹ  کے ذریعے 2011 سے سرکار کی کوششوں میں مدد دے رہا ہے جس میں صاف گنگا کے لیے قومی مشن (این ایم سی جی) کے قیام میں مدد کی ہے۔ یہ مشن  دریا کے بندوبست اور دریا کے آس پاس  بہت سے  شہروں اور قصبوں میں سیویج ٹریٹمنٹ بنیادی ڈھانچے کی مالی مدد کے لیے ایک نوڈل ایجنسی کے طور پر کام کر رہا ہے۔

گنگا کی صفائی کے قومی مشن کے ڈائرکٹر جنرل جناب راجیو رنجن مشرا نے کہا کہ دوسرے نیشنل گنگا ریور بیسنگ پروجیکٹ میں جو تسلسل فراہم کیا ہے اس سے پہلے عالمی بینک پروجیکٹ کے تحت حاصل کردہ رفتار مستحکم ہوگی اور این ایم سی جی کو مدد ملے گی  کہ وہ دریا کے احیاء میں مزید اختراعات  اور بہترین عالمی کارروائیوں کو شامل کرسکیں۔

موجودہ  نیشنل گنگا  ریور بیسنگ پروجیکٹ نے:

  • صاف گنگا کے لیے قومی مشن کے قیام میں مدد  کی ہے۔
  • گنگا کی گزرگاہ کے ساتھ ساتھ 20 قصبات میں  کوزے کو جمع کرنے اور اس سے نمٹنے کا بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنےمیں مدد کر رہا ہے۔
  • سیویج کے ٹریٹمنٹ کی 1275 ایم ایل ڈی صلاحیت پیدا کی گئی ہے۔
  • تین ہزار 632 کلو میٹر سیویج نیٹ ورک تعمیر کیا گیا ہے۔
  • گنگا میں نئی روح پھونکنےکے لیے عوام کو تحریک دینے کے کام میں تیزی پیدا کرنے میں مدددی ہے۔

بھارت میں عالمی بینک کنٹری ڈائرکٹر جناب جنید احمد نے کہا ‘‘حکومت کے نمامی گنگے پروگرام سے گنگا میں نئی جان ڈالنے کی بھارت کی کوششوں کو بڑھاوا ملا ہے’’۔ انھوں نے کہا ‘‘پہلے  عالمی بینک کے پروجیکٹ نے دریا کی گزرگاہ کے ساتھ 20 کثابت کی بھرمار والے علاقوں میں سیویج کا بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے میں مدد دی ہے اور یہ پروجیکٹ یہ کام معاون ندیوں کے سلسلے میں بھی کرے گا۔ یہ  ایسے اداروں کو مستحکم بنانے میں حکومت کی مددکرے گا جن کی دریائی ٹاسک کے بندوبست کرنے میں  ضرورت پڑے گی’’۔

گنگا کے ٹاسک کا وسیع علاقہ بھارت کے  زمین کی سطح کے اوپر کے ایک تہائی علاقے کا احاطہ کرتا ہے۔ اس میں ملک کا سب سے زیادہ آبپاشی شدہ علاقہ بھی شامل ہے اور یہ بھارت کے پانی اور خوراک کی مسلسل سپلائی کے لیے بہت اہم ہے۔بھارت کی  جی ڈی پی کا 40 فیصد سے زیادہ حصہ کثیر آبادی والے ٹاسک کے علاقے سے پیدا ہوتا ہے۔ لیکن فی الوقت دریائے گنگا کو انسانی اور اقتصادی سرگرمی کے دباؤ کا سامنا ہے جو اس کے پانی کے معیاراور پانی کے بہاؤ کو متاثر کرتی ہے۔

گنگا کی کثافت کا 80 فیصد سے زیادہ کا حصہ دریا کے آس پاس اور اس کی معاون ندیوں کے قرب وجوار میں بسے ہوئے قصبوں اور شہروں کے  گندے پانی سے پیدا ہوتا ہے۔ ایس این جی آر بی پی منتخب شہری علاقوں میں سیویج نیٹ ورک  اور ٹریٹمنٹ پلانٹوں میں روپیہ لگائے گا جس سے کثافت کے پھیلاؤ کے کنٹرول میں مددملے گی۔ اس بنیادی ڈھانچے کی سرمایہ کاری اور اس سے پیدا ہونے والے روزگار سے بھارت کو کووڈ-19 (کورونا وائرس) بحران سے  اقتصادی طورپر ابھرنے میں مدد ملے گی۔

اس بات کو یقینی بنانےکے لیے کہ ان بنیادی ڈھانچوں کے پروجیکٹ مؤثر طورپر کام کر رہے ہیں اور ان کی اچھی طرح دیکھ ریکھ کی جارہی ہے،موجودہ این جی  آر بی پی کے تحت متعارف کرائی گئی پبلک پرائیویٹ  شراکت داری کا اختراعی نوعیت کا ہائی بریڈ اینوٹی ماڈل (ایچ اے ایم) اچھی طرح کام کرے۔ اس ماڈل کے تحت حکومت ایک پرائیویٹ آپریٹر کو سیویج ٹریٹمنٹ پلانٹ تعمیری مدت کے دوران بنانے کے لیے کل لاگت کا 40 فیصد ادا کرتی ہے۔ باقی 60 فیصد 15 برسوں میں کارکردگی سے وابستہ ادائیگی کے طور پر دیا جاتا ہے۔اس کامقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ آپریٹر پلانٹ کو اچھی طرح چلائے اور اس کی خوب دیکھ بھال کرے۔

چار سو ملین ڈالر کے آپریشن میں 19 ملین ڈالر تک ک مجوزہ گارنٹی شامل ہے جو گنگا کی معاون ندیوں پر تین ہائی بریڈ اینوٹی ماڈل سرکاری اور پرائیویٹ شراکت داری (ایچ اے ایم- پی پی پی) سرمایہ کاری کے سلسلے میں سرکاری ادائیگی کی ضمانت فراہم کرے گی۔ سینئر انفرااسٹریکچر فائننسنگ اسپیشلسٹ اور گارنٹی کے لیے ساتھی ٹی ٹی ایل جناب ستیش سندرا راجن نے کہاکہ ‘‘بھارت میں پانی کے سیکٹر میں  گندے پانی کے ٹریٹمنٹ کے لیے یہ پہلی آئی بی آر ڈی گارنٹی ہے اور  اس سے  موجودہ اقتصادی صورت حال میں سرکاری وسائل کو آزاد کرنے میں مدد ملے گی۔

تین سو اکیاسی ملین کا قرضہ 18.5 سال میں قابل ادائیگی ہوگا جس میں پانچ سال کی گریس کی مدت بھی شامل ہے۔ 19 ملین ڈالر کی گارنٹی کی ختم ہونے کی تاریخ گارنٹی پر عمل درآمد سے 18 سال بعد ہوگی۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3751



(Release ID: 1637147) Visitor Counter : 173