سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
عالمی وبا کے خاتمے کے لئے بھارت میں تیار کی جانے والی کووڈ -19 ویکسین عالمی ریس میں شامل: ڈاکٹر ٹی وی وینکٹیشورن
Posted On:
05 JUL 2020 3:21PM by PIB Delhi
نئی دہلی،06؍جولائی، بھارت بائیو ٹیک کے ذریعے کوویکسین اور زائڈس کیڈلا کے ذریعے زائی کو و- ڈی ویکسین کے اعلان کے ساتھ ہی افق پر چھائے کووڈ - 19 کے کالے بادلوں میں ایک امید کی کرن نظر آئی ہے۔ اور اب بھارت میں ادویات کے کنٹرولر جنرل، سی ڈی ایس سی او کے ذریعے ان ویکسین کے انسانوں پر تجربے کی اجازت دیئے جانے کے بعد وبا کے خاتمے کا آغاز ہوگیا ہے ۔
پچھلے برسوں میں بھارت ویکسین تیار کرنے والی اہم مرکز کے طور پر ابھرا ہے۔ یونیسیف کو سپلائی کی جانے والی ویکسین کا 60 فیصد حصہ بھارت میں تیار ہوتا ہے ۔ ناول کورونا وائرس کی ویکسین دنیا میں کہیں بھی تیار ہورہی ہو لیکن اس کی تیاری میں بھارتی مینوفیکچرر کی شمولیت کے بغیر اس کی ضروری مقدار تیار کرنا آسان نہیں ہوگا۔
ویکسین کی ریس:
140 سے زیادہ اقسام کی ویکسین تیاری کے مختلف مراحل میں ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے جینر انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے تیار کی جانے والی اے زیڈ ڈی 1222 ویکسین سب سے آگے ہے جس کے لئے برطانوی – سوئڈن کی کثیر ملکی بائیو فارما کمپنی کی آسٹرا زینیکا کو لائسنس دیا گیا ہے جس کا صدر دفتر انگلینڈ کے کیمبرج میں واقع ہے۔ کیسر پرماننٹ واشنگٹن ہیلتھ ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے تیار کی گئی ایم آر این اے - 1273 ویکسین امریکہ میں قائم ماڈرنا فارما سیوٹیکل مذکورہ بالا ویکسین سے ایک قدم پیچھے ہے۔ ان دونوں ہی فرموں نے کووڈ ویکسین تیار کرنے کے لئے بھارتی مینوفیکچرر کے ساتھ معاہدے کئے ہیں۔
ان کے ساتھ ساتھ بھارتی ادارے بھی بھارت میں ویکسین تیار کرنے کے لئے تحقیق وترقی میں مصروف ہیں۔ پونے میں قائم آئی سی ایم آر کے ادارے نیشنل انستی ٹیوٹ آف وائر لوجی اور حیدر آباد میں قائم سی ایس آئی آر کے ادارے سینٹر فار سیلولر اینڈ مولیکیولر بائیولوجی کے ذریعے حاصل سائنسی معلومات کی بنیاد پر بھارت کی چھ کمپنیاں کووڈ – 19 کی ویکسین کے لئے کام کررہی ہیں۔ بھارت کی کو ویکسین اور زائی کوو- ڈی کے ساتھ دنیا بھر کی 140 میں سے 11 ویکسین انسانوں پر تجربے کے مراحل میں پہنچ گئی ہیںْ۔
مدافعتی نظام:
انسانی مدافعتی خلیوں کے اینٹی جن کے ذریعے پیدا ہونے والے پیتھوجن اور اینٹی باڈیز کو مدافعت کے لئے مناسب جوڑا تصور کیا جاتا ہے۔ ہر پیتھو جن کا ایک خلیوں کا خصوصی ڈھانچہ ہوتا ہے جسے اینٹی جن کہا جاتا ہے۔ کسی جراثیم سے متاثر ہونے کے بعد انسان کا مدافعتی نظام ایسے اینٹی باڈیز تیار کرتا ہے جو اینٹی جن سے ملتے ہیں۔
ہمارے مدافعتی نظام میں 10 ہزار قسم کے اینٹی باڈیز موجود ہوتے ہیں۔ اگر پیتھوجن کے بارے میں پوری معلومات دسیتاب ہو تو مدافعتی نظام اس میں سے یکساں ڈیزائن والے اینٹی باڈی کو حاصل کرتا ہے، جس وقت یہ جوڑا تیار ہوجاتا ہے تو پیتھو جن کام کرنا بند کردیتا ہے اور اس طرح انفیکشن ختم ہو جاتا ہے۔
مدافعتی نظام کی یادداشت اور ویکسین:
ایک مرتبہ نئی اینٹی باڈی کی میچنگ ہونے سے اینٹی جن تیار ہوتے ہیں، جو مدافعتی نظام کی یادداشت میں محفوظ ہو جاتے ہیں۔ اگلی مرتبہ جب اسی طرح کا پیتھو جن اثر انداز ہوتا ہے تو مدافعتی نظام کی یادداشت کا نظام سرگرم عمل ہوتا ہے اور اینٹی باڈی جاری کرنے لگتا ہے۔ اس طرح یہ انفیکشن شروعات میں ہی رک جاتا ہے اور اس طرح ہم قوت مدافعت حاصل کرتے ہیں۔
یہ ویکسین کس طرح کام کرتی ہیں:
ہم کسی بھی وائرس کو حدت یا خشک کرکے ختم کیا جاسکتا ہے ، پھر بھی اینٹی جن خلیوں کا ڈھانچہ برقرار رہتا ہے۔ البتہ غیر مؤثر وائرس انفیکشن کرنے یا بیماری پیدا کرنے کے قا بل نہیں ہوتا۔ بھارت بائیو ٹیک کی کو ویکسین میں بھارت کے ایک مریض سے لئے گئے وائرس کو استعمال کیا گیا ہے۔ تاکہ غیر مؤثر وائر س کی ویکسین تیار کی جاسکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(م ن-و ا- ق ر)
(06-07-2020)
U-3721
(Release ID: 1636777)
Visitor Counter : 837