سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

آئی آئی ٹی حیدر آباد نے حیاتیاتی ایندھن کی سپلائی چین نیٹ ورک کا مطالعہ کرنے کے لئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا


ہندوستان میں غیر خوراک والے وسائل سے پیدا کئے گئے بائیو فیولز (حیاتیاتی ایندھنز) کاربن نیوٹرل قابل تجدید توانائی کا سب سے بہترین وسیلہ

Posted On: 03 JUL 2020 2:11PM by PIB Delhi

جیوتی سنگھ

دنیا بھر میں سائنس برادری میں بائیو ڈرائیو فیولز یعنی حیاتیاتی ایندھن کو بڑے پیمانے پر توجہ حاصل ہورہی ہے۔ فوسل فیولز کے استعمال سے جڑے کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی عالمی اپیل کے جواب میں حیاتیاتی ایندھن پر کام جاری ہے۔ ہندوستان میں بھی حیاتیاتی ایندھنوں ک طرف محققین کی نظر گئی ہے۔

مثال کے طور پر انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی (آئی آئی ٹی) حیدر آباد کے محققین (ریسرچ کرنے والوں) نے ہندوستان میں بائیو فیولز (حیاتیاتی ایندھنوں) کو ایندھن کے سیکٹر میں شامل کرنے میں رکاوٹیں اور عوامل کو سمجھنے کے لئے کمپیوٹیشنل (حسابی) طریقے استعمال کرنے شروع کردیے ہیں۔

اس کام کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ اس کے ڈھانچے میں نہ صرف حیاتیاتی ایندھن کی فروخت کو مالیہ یعنی ریونیو حاصل کرنےکی بنیاد نہیں مانا گیا ہے بلکہ اس کے تحت پورے پروجیکٹ لائف سائیکل میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کٹوتی کے ذریعے سے کاربن کریڈٹ کو بھی شامل کیاگیا ہے۔

محققین کے ذریعے تیار کیاگیا ماڈل سے پتہ چلا ہے کہ اگر بائیو ایتھانول کو مین اسٹریم یعنی اصل دھارے کے ایندھن کے ساتھ مربوط کیا جائے تو پیداوار پر سب سے زیادہ 43 فیصد خرچ کا اندازہ لگایا گیا ہے، جبکہ درآمد پر 25 فیصد ٹرانسپورٹ پر 17 فیصد وبنیادی ڈھانچے پر 15 فیصد اور انوینٹری پر 0.43 فیصد خرچ کا اندازہ لگایا گیاہے۔ اس ماڈل نے یہ بھی دکھا دیا ہے کہ انداز کی گئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے کل صلاحیت کے کم سے کم 40 فیصد تک فیڈدستیابی کی ضرورت ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003PFCW.jpg

کپل گومتے اور ڈاکٹر کشالائے مترا

آئی آئی ٹی حیدر آباد کے کیمیکل انجینئرنگ کے شعبے کے سرکردہ محقق ڈاکٹر کشالائے مترا نے کہا ہے کہ ہندوستان میں غیر خوراک والے وسائل سے پیدا کئے گئے حیاتیاتی ایندھن کاربن، نیوٹرل قابل تجدید توانائی کا سب سے بہترین وسیلہ ہے۔ ان دوسری نسل کے وسیلوں میں زرعی کچرے کے پروڈکٹس جیسے پھوس گھاس اور لکڑی اور دیگر پروڈکیٹس شامل ہیں، جو خوراک کے وسیلوں کو متاثر نہیں کرتے ہیں۔محققین کی ٹیم نے ملک کے کئی حصوں میں حیاتیاتی توانائی تیار کرنے کے لئے دستیاب کثیر مقصدی تکنیک پر غور کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ محققین نے سپلائرس، ٹرانسپورٹ، اسٹوریج اور پروڈکشن کے ڈاٹا کا استعمال کرکے اس کی فیزیبلٹی کا بھی مطالعہ کیا ہے۔

اس تحقیق کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے ریسرچ اسکالر (آئی آئی ٹی)حیدر آباد کے کپل گومتے نے کہا کہ ہم سپلائی چین نیٹ ورک سمجھنے کے لئے مشین لرنگ کی تکنیکس کا استعمال کررہے ہیں۔  مشین لرنگ مصنوعی ذہانت کی ایک برانچ ہے، جس میں کمپیوٹر دستیاب ڈیٹا سے طریقے کے طرز کو سیکھتا ہے اور مستقبل کے لئے نظام اور پیش گوئیوں کی سمجھ کو فروغ دینے کے لئے خود بخود اپ ڈیٹ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر مترا نے کہا کہ ملک گیر کثیر سطح والی سپلائی چین نیٹ ورک پر تکنیکی، معاشی، ماحولیاتی تجزیے اور مشین لرنگ تکنیکس کے استعمال نے پیش گوئی کی مانگ میں غیر یقینی اور اس کے سبب آپریشنل اور دور رس فیصلے لینے میں استعمال ہوسکتا ہے۔

اس کام کے نتائج کلینر پروڈکشن کے جریدے میں شائع ہوئے ہیں۔

...............................................................

 

م ن، ح ا، ع ر

04-07-2020

U-3681



(Release ID: 1636588) Visitor Counter : 162