امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
جنابرامولاسپاسواننےوزیراعظمنریندرمودیکانومبر 2020 تکپیایمجیکےوائیکےتحتمفتراشناسکیممیںتوسیعکرنےپرشکریہاداکیا
اضافی 10 فی صداناجریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوںکومختصکئےگئےہیںاورضرورتکےمطابقمزیداناجفراہمکیاجائےگا: جنابرامولاسپاسوان
جنابپاسواننےریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوںسےگذارشکیہےکہوہپچھلےمہینوںکےبقیہاناجوںکوحاصل کریںاورمستفدین کےاناجکیتقسیممیںتیزیلائیں
Posted On:
01 JUL 2020 5:57PM by PIB Delhi
نئی دہلی،جولائی 2020/ صارفین کے امور ، خوراک اور عوامی تقسیم کے مرکزی وزیر جناب رام ولاس پاسوان نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ایک میڈیا بریفنگ کی ، جس میں وزارت کی جانب سے این ایف ایس اے کی تجاویز کے مطابق (جس میں ڈی بی ٹی کے تحت آنے والوں کا احاطہ کیا گیا ہے) اہداف شدہ عوامی نظام تقسیم کے تحت (اے اے وائی اور بی ایچ ایچ) کے تمام مستفدین کو اضافی غذائی اجناس ماہانہ 5 کلو گرام فی شخص مفت فراہم کرانے کے لئے انتظامات تیاری اور ضروری اقدامات کی تفصیلات سے آگاہ کرایا۔ جناب پاسوان نے وزیراعظم نریندر مودی کا موجودہ کووڈ-19 وبائی بیماری کے وقت بارش اور آنے والے تہواروں کےموسم میں کوئی غریب اور ضرور تمند افراد بھوکے نہ رہیں اور انہیں مفت راشن فراہم کرانے کے لئے اس اسکیم کو نومبر کے آخر تک بڑھانے کے لئے شکریہ ادا کیا۔
جناب پاسوان نے میڈیا کو بتایا کہ پردھان منتری غریب کلیان ان یوجنا کا دوسرا مرحلہ جو آج یعنی یکم جولائی سے شروع ہورہا ہے، نومبر 2020 تک موثر رہے گا۔ اس عرصے کے دوران کل 200 ایل ایم ٹی اجناس 80 کروڑ این ایف ایس اے مستفدین کے درمیان مفت تقسیم کئے جانے کے ساتھ تقریباً 20 کروڑ کنبوں کو 9.78 ایل ایم ٹی چند دال بھی مفت تقسیم کی جائے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ اگر دونوں اسکیموں ی ایم جی کے اے وائی 1 اور پی ایم جی کے اے وائی2 کو یکجا کرلیا جائے تو ان پر تقریباً 1.5 لاکھ کروڑ روپے کا کل خرچ آئے گا۔
پریس سے گفتگو کرتے ہوئے، جناب پاسوان نے کہا کہ اس اسکیم کے تحت ملک کے 80 کروڑ سے زیادہ این ایف ایس اے مستفدین کو 5 کلو گرام فی شخص /فی ماہ اناج اور ہرکنبہ کوایک کلو گرام اضافی اناج حاصل ہوتارہے گا۔ اس سلسلہ میں تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو محکمے کی جانب سے 30 جون 2020 کو احکام جاری کردیئے گئے ہیں اور تمام ریاستوں /مرکز کے زیرانتظام علاقوں سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر آئندہ 5 ماہ کے لئےاناج کی تقسیم شروع کردیں۔ انہوں نے بتایا کہ فی الحال، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 10 فی صد اضافی اناج مختص کردیا گیا ہے اور باقی اضافی مختص شدہ اناج ریاستوں مرکز کے زیرا نتظام علاقوں کو جب ضرورت ہوگی تو فراہم کیا جائے گا۔
پی ایم جی کے اے وائی کے تحت غذائی اجناس
چاول /گیہوں
میڈیا کو اپریل، مئی اور جون کے لئےپی ایم جی کے اے وائی اسکیم کی صورتحال یا حیثیت کے بارے میں بتاتے ہوئے جناب پاسوان نے کہاکہ کل مختص شدہ 119.82 ایل ایم ٹی غذائی اجناس میں سے ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور دہلی کے علاوہ تمام ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 116.52 ایل ایم ٹی غذائی اجناس لے لئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک غذائی اجناس کی تقسیم کا تعلق ہے، 93 فی صد اناج اپریل میں 93 فی صد اناج مئی میں اور 75 فی صد اناج جون میں تقسیم کیا گیا جبکہ جون کے مہینے کی فراہمی ابھی جاری ہے۔
ذیل میں پی ایم جی کے اے وائی کے تحت اپریل، مئی اور جون کےمہینوں میں ریاستوں/مرکز کے زیرانتظام علاقوں کی فہرست دی گئی ہے جنہوں نے 90 فی صد سے کم اجناس تقسیم کئے ہیں۔
ریاست
|
3 ماہ کے لئے کل مختص شدہ اجناس (یم ٹی)
|
3 ماہ کے دوران کل تقسیم شدہ اجاس (ام ٹی)
|
%distribution
|
دادرناگر حویلی
|
4,284
|
3,729
|
87%
|
مہاراشٹر
|
10,50,255
|
9,09,556
|
87%
|
جھارکھنڈ
|
3,95,550
|
3,41,555
|
86%
|
دہلی
|
1,09,101
|
91,743
|
84%
|
منی پور
|
36,852
|
29,442
|
80%
|
بہار
|
12,96,744
|
9,74,410
|
75%
|
مدھیہ پردیش
|
8,19,630
|
5,58,808
|
68%
|
سکم
|
5,682
|
3,841
|
68%
|
مغربی بنگال
|
9,02,757
|
531,,887
|
59%
|
دالیں
دالوں کے حوالے سے جناب پاسوان نےبتایاکہ اپریل سے جون تک کل ضرورتک کا تخمینہ 5.87 ایل ایم ٹی تھا، اب تک 5.80 ایل ایم ٹی دالیں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھجوادیا گیا ہے اور 5.61 ایل ایم ٹی ریاستوں/ مرکزی کے زیر انتظام علاقوں کو پہنچ چکا ہےجبکہ اس میں سے 4.49 ایل ایم ٹی دالیں تقسیم کی جاچکی ہیں۔ کل 08.76 ایل ایم ٹی دالیں (تور3.77 ایل ایم ٹی، مونگ 1.14 ایل ایم ٹی، ارڈ، 2.28 ایل ایم ٹی، چنا 1.30 ایل ایم ٹی اور مسور 0.27 ایل ایم ٹی) 18 جون 2020 کو اسٹاک میں دستیاب تھیں۔ اس اسکیم کے تحت حکومت ، 100 فی صد یعنی 5000 کروڑ روپےکا مالی بوجھ برداشت کررہی ہے۔
ذیل میں وہ ریاستیں /مرکز کے زیر انتظام علاقے دیئے گئے ہیں جنہوں نے اپریل سے دالوں کی 90 فی صد سے کم تقسیم کی ہے۔
مٖغربی بنگال
|
87.48 فی صد
|
مہاراشٹر
|
82.49فی صد
|
بہار
|
81.54 فی صد
|
مدھیہ پردیش
|
66.60 فی صد
|
ذیل میں وہ ریاستیں /مرکز کے زیر انتظام علاقے دیئے گئے ہیں جنہوں نے مئی سے دالوں کی 90 فی صد سے کم تقسیم کی ہے۔
چھتیس گڑھ
|
85.98 فی صد
|
تریپورہ
|
84.30 فی صد
|
مہاراشٹر
|
74.22 فی صد
|
منی پور
|
62.11
|
مدھیہ پردیش
|
50.70 فی صد
|
میزورم
|
45.40 فی صد
|
بہار
|
31.45 فی صد
|
مغربی بنگال
|
0.00 فیصد
|
ذیل میں وہ ریاستیں /مرکز کے زیر انتظام علاقے دیئے گئے ہیں جنہوں نے جون سے دالوں کی 90 فی صد سے کم تقسیم کی ہے۔
جھارکھنڈ
|
87.05%
|
میگھالیہ
|
89.34%
|
ہماچل پردیش
|
85.99%
|
پنجاب
|
81.78%
|
ہریانہ
|
80.35%
|
کرناٹک
|
75.19%
|
اوڈیشہ
|
71.96%
|
گجرات
|
63.67%
|
راجستھان
|
66.39%
|
لداخ
|
62.65%
|
سکم
|
61.64%
|
چھتیس گڑھ
|
59.77%
|
میزورم
|
46.59%
|
مہاراشٹر
|
40.30%
|
منی پور
|
21.05%
|
تلنگانہ
|
10.55%
|
بہار
|
0%
|
تریپورہ
|
0%
|
مدھیہ پردیش
|
0%
|
مغربی بنگال
|
0%
|
وزیر موصوف نے مطلع کیا کہ انہوں نے تمام ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایک مراسلہ تحریر کیا ہے، جس میں ان سے اپنی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ایک ملک ایک راشن کارڈ اسکیم کے نفاذ کے لئے تمام ضروری اقدام کرنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نےبتایا کہ بہت سی ریاستوں نے سست اور محدود انٹرنیٹ کنکٹویٹی سےمتعلق چیلنجوں کو اجاگر کیا ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ان مسائل کو دہ ڈی او ٹی کے سامنے رکھیں گے اور ملک بھر میں ایک ملک ایک راشن کارڈ کے عمل کو سہل بنانے اور آگے بڑھانے میں مدد کریں گے۔
اپنی بریفنگ کے اختتام پر جناب پاسوان نےکہا کہ وزارت کے حکام ، اہلکاروں اور نیفڈ اور فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے اہلکاروں میں چیلنجنگ کے کام کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے ستائش کی۔
م ن۔ ش ت ۔ ج
Uno-3636
(Release ID: 1635829)
Visitor Counter : 232