امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کے پاس غذائی اجناس کا وافر ذخیرہ دستیاب ہے، ایف سی آئی نے جون تک کُل 388.34 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں اور 745.66 لاکھ میٹرک ٹن چاول کی خریداری کی ہے
آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت مستفدین کو کُل 99207 میٹرک ٹن غذائی اجناس تقسیم کیے گئے ہیں جبکہ پی ایم جی کے اے وائی کے تحت مستفدین کو 101.90 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس تقسیم کیے گئے ہیں
توقع ہے کہ بقیہ ریاستوں میں سے زیادہ تر ریاستیں دسمبر 2020 تک ایک ملک ایک راشن کارڈ اسکیم کو لاگو کرلیں گی
Posted On:
29 JUN 2020 5:03PM by PIB Delhi
غذائی اجناس کا کُل ذخیرہ:
مورخہ 28 جون 2020 کو فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایف سی آئی کے پاس فی الحال 266.29 لاکھ میٹرک ٹن چاول اور 550.31 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں کا ذخیرہ ہے۔اس طرح کُل 716.60 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس کا ذخیرہ دستیاب ہے۔ (اس میں گیہوں اور دھان کی جاری خریداری شامل نہیں ہےجو کہ اب تک گودام تک نہیں پہنچے ہیں) قومی غذائی تحفظ ایکٹ (این ایف ایس اے) اور دیگر فلاحی اسکیموں کے تحت ایک مہینے میں تقریباً 55 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس کی ضرورت ہوتی ہے۔
لاک ڈاؤن سے تقریباً 4944ریل ریک کے ذریعے 138.43 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس اٹھائے جاچکے ہیں اور اس کی نقل وحمل کی گئی ہے، ریل روٹ کے علاوہ شاہراہوں اور آبی گزرگاہوں کے ذریعے بھی غذائی اجناس کی نقل وحمل کی گئی ہے۔کُل 377.73 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس کو پہنچایا گیا ہے جبکہ 14 جہازوں کے ذریعے 21724 میٹرک ٹن غذائی اجناس کی نقل وحمل کی گئی ہے۔ شمال مشرقی ریاستوں میں کُل 13.47 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس پہنچائے گئے ہیں۔
تارکین وطن مزدوروں کو غذائی اجناس کی تقسیم(آتم نربھر بھارت پیکیج)
آتم نربھر بھارت پیکیج کے تحت حکومت ہند نے فیصلہ کیا ہے کہ 8 لاکھ میٹرک ٹن غذائی اجناس تقریباً 8 کروڑ تارکین وطن مزدوروں، پھنسے ہوئے لوگوں اور ضرورتمند کنبے کو فراہم کیے جائیں گے۔ یہ افراد ایسے ہیں جن کااحاطہ این ایف ایس اے یا ریاستی اسکیم پی ڈی ایس کارڈ کے تحت نہیں کیا گیا ہے۔ تمام تارکین وطن مزدوروں کو مئی اور جون کے مہینے کیلئے 5 کلو گرام غذائی اجناس فی کس بلا قیمت تقسیم کیے جارہے ہیں۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے نے 6.39 لاکھ میٹرک ٹن خوردنی اشیاء اٹھا چکے ہیں۔ ریاستوں اور مرکز کےزیر انتظام علاقوں نے کُل 209.96 لاکھ مستفدین کو 99207 میٹرک ٹن غذائی اجناس (مئی کے مہینے میں 120.08 لاکھ اور جون کے مہینے میں 89.88 لاکھ )تقسیم کیا ہے۔
حکومت ہند نے 1.96 کروڑ مائیگرینٹ خاندان کیلئے 39 ہزار میٹرک ٹن دالوں کی بھی منظوری دی ہے۔ 8 کروڑ مائیگرینٹ مزدور، پھنسے ہوئے افراد اور ضرورتمند کنبے جن کااحاطہ این ایف ایس اے یا ریاستی اسکیم پی ڈی ایس کارڈ کے تحت نہیں کیا گیا ہے انہیں مئی اور جون کے مہینے میں فی کنبہ ایک کلو گرام چنا/ دال فی کنبہ فراہم کیاجائیگا۔ چنا/ دال کی یہ تقسیم ریاستوں کی ضرورت کے مطابق کی جائے گی۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو تقریباً 33968میٹرک ٹن چنا/ دال بھیجے جاچکے ہیں۔ متعدد ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے کُل 31868 میٹرک ٹن چنے کی دال اٹھائی جاچکی ہے جبکہ ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے 4702 میٹرک ٹن چنے کی دال تقسیم کی جاچکی ہے۔ حکومت ہند اس اسکیم کے تحت غذائی اجناس کیلئے تقریباً 3109 کروڑ روپئے اور چنے کیلئے 280 کروڑ روپئے کی 100 فیصد مالی بوجھ اٹھا رہی ہے۔
پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا:
غذائی اجناس (چاول/ گیہوں)
پردھان منتری غریب کلیان اَن یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) کے تحت اپریل تا جون تین مہینوں کیلئے کُل 104.3 لاکھ میٹرک ٹن چاول اور 15.2 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے 15.00 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں اٹھائے جاچکے ہیں۔ کُل 116.02 لاکھ میٹرک ٹن غذائی ا جناس اٹھائے جاچکے ہیں۔ اپریل 2020 کے مہینے میں 74.05 کروڑ مستفدین کو 37.02 لاکھ میٹرک ٹن (93 فیصد) غذائی اجناس تقسیم کیے جاچکے ہیں۔ مئی 2020 میں 72.99 کروڑ مستفدین کو کُل 36.49 لاکھ میٹرک ٹن (91فیصد) غذائی اجناس تقسیم کیے جاچکے ہیں جبکہ جون 2020 کے دوران 56.81 کروڑ مستفدین کو 28.41 لاکھ میٹرک ٹن (71 فیصد) غذائی اجناس تقسیم کیے جاچکے ہیں۔ حکومت ہند اس اسکیم کے تحت تقریباً 46ہزار کروڑ روپئے کی 100 فیصد مالی بوجھ اٹھا رہی ہے۔ 6 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں پنجاب، ہریانہ، راجستھان، چنڈی گڑھ، دہلی اور گجرات کیلئے گیہوں مختص کیاجاچکا ہے جبکہ بقیہ ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو چاول فراہم کرائے جاچکے ہیں۔
دالیں:
جہاں تک دالوں کا معاملہ ہے تین مہینوں کیلئے کُل 5.87 لاکھ میٹرک ٹن دالوں کی ضرورت ہوتی ہے ، حکومت ہند اس اسکیم کے تحت تقریباً 5 ہزار کروڑ روپئے کی 100 فیصد مالی بوجھ برداشت کررہی ہے۔ اب تک 5.79 لاکھ میٹرک ٹن دالیں ریاستوں/ مرکز کے زیرانتظام علاقوں کو بھیجی جاچکی ہیں جبکہ 5.58 لاکھ میٹرک ٹن دالیں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو پہنچ چکی ہیں۔ اسی طرح 4.40 لاکھ میٹرک ٹن دالیں تقسیم کی جاچکی ہیں۔ 18 جون 2020 کی تاریخ کو اسٹاک میں کُل 08.76 لاکھ میٹرک ٹن دالیں (تور-3.77 لاکھ میٹرک ٹن، مونگ-1.14 لاکھ میٹرک ٹن، اُرد-2.28 لاکھ میٹرک ٹن ، چنا-1.30 لاکھ میٹرک ٹن اور مسور- 0.27 لاکھ میٹرک ٹن)دستیاب ہیں۔
غذائی اجناس کی خریداری:
28 جون 2020 کی تاریخ تک کُل 388.34 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں (آر ایم ایس21-2020)اور 745.66 لاکھ میٹرک ٹن چاول (کے ایم ایس 20-2019) کی خریداری کی جاچکی ہے۔
کھلے بازار میں فروخت کی اسکیم(او ایم ایس ایس):
کھلے بازار میں فروخت کی اسکیم (او ایم ایس ایس) کے تحت چاول کی قیمت 22 روپئے فی کلو گرام اور گیہوں کی قیمت 21 روپئے فی کلو گرام مقرر کی گئی ہے۔ فوڈ کارپوریشن آف انڈیا (ایف سی آئی) نے لاک ڈاؤن کی مدت کے دوران او ایم ایس ایس کے ذریعے 5.71 لاکھ میٹرک ٹن گیہوں اور 10.07 لاکھ میٹرک ٹن چاول فروخت کی ہے۔
ایک ملک ایک راشن کارڈ:
یکم جون 2020 کی تاریخ تک ایک ملک ایک راشن کارڈ اسکیم کو آندھرا پردیش، بہار، دمن ودیو(دادراور نگرحویلی)، گوا، گجرات، ہریانہ، ہماچل پردیش، جھارکھنڈ ، کیرالا، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، میزورم ، اڈیشہ، پنجاب، راجستھان، سکم ، اترپردیش، تلنگانہ اور تریپورہ پر مشتمل 20 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں لاگو کی جاچکی ہے۔ توقع ہے کہ 31 مارچ 2021 تک تمام بقیہ ریاستوں کو ایک ملک ایک راشن کارڈ اسکیم کے تحت جوڑلیا جائیگا بعدازاں یہ اسکیم پورے ہندوستان میں نافذ العمل ہوگی۔ ایک ملک ایک راشن کارڈ کے تحت بقیہ ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اسکیم کی تفصیلات اور تازہ ترین صورتحال درج ذیل ہے:
نمبر شمار
|
ریاست
|
ای پی او ایس کافیصد
% of ePoS
|
آدھار کو راشن کارڈ سے جوڑنے کا عمل (فیصد)
|
اسکیم میں شمولیت کی ممکنہ تاریخ
|
1
|
چھتیس گڑھ
|
98%
|
98%
|
یکم اگست 2020
|
2
|
انڈمان ونکوبار
|
96%
|
98%
|
یکم اگست 2020
|
3
|
منی پور
|
61%
|
83%
|
یکم اگست 2020
|
4
|
ناگالینڈ
|
96%
|
73%
|
یکم اگست 2020
|
5
|
جموں وکشمیر
|
99%
|
100%
|
یکم اگست 2020 کوریاست کے بعض اضلاع میں اس اسکیم کو لاگو کی جائے گی جبکہ بقیہ ضلعوں میں یکم نومبر 2020 کی تاریخ سے اس اسکیم کو لاگو کی جائے گی۔
|
6
|
اتراکھنڈ
|
77%
|
95%
|
یکم ستمبر 2020
|
7
|
تملناڈو
|
100%
|
100%
|
یکم اکتوبر 2020
|
8
|
لداخ
|
100%
|
91%
|
یکم اکتوبر 2020
|
9
|
دہلی
|
0%
|
100%
|
یکم اکتوبر 2020
|
10
|
میگھالیہ
|
0%
|
1%
|
یکم دسمبر2020
|
11
|
مغربی بنگال
|
96%
|
80%
|
یکم جنوری2021
|
12
|
اروناچل پردیش
|
1%
|
57%
|
یکم جنوری2021
|
13
|
آسام
|
0%
|
0%
|
|
14
|
لکشدیپ
|
100%
|
100%
|
|
15
|
پڈوچیری
|
0%
|
100%(ڈی بی ٹی)
|
(ڈی بی ٹی)
|
16
|
چنڈی گڑھ
|
0%
|
99% (ڈی بی ٹی)
|
(ڈی بی ٹی)
|
-----------------------
***
م ن۔م ع۔ ع ن
U NO: 3589
(Release ID: 1635283)
Visitor Counter : 249