مالیاتی کمیشن

مالی کمیشن نے پنچایتی راج کی وزارت کے ساتھ میٹنگ کی

Posted On: 25 JUN 2020 5:58PM by PIB Delhi

 نئی دہلی،25 جون،         مالی کمیشن نے 2020-21 سے لے کر 2025-26 تک اپنی سفارشات کو قطعی شکل دینے کے لیے  آج دیہی ترقیات، زراعت اور کسانوں کی فلاح وبہبود نے پنچایتی راج کے وزیر  کی سربراہی میں پنچایتی راج کی وزارت (ایم او آر پی) کے ساتھ ایک تفصیلی میٹنگ کی۔ کمیشن کی طرف سے  تبادلہ خیال کی قیادت اس کے چیئرمین جناب این کے سنگھ نے کی۔

پندرہویں مالی کمیشن کے  دائرۂ کار کے تحت  یہ لازمی ہے کہ وہ ‘‘ان اقدامات کی سفارش کرے جو کسی ریاست کے کنسولیڈیٹیڈ فنڈ کو مضبوط بنانے کے لیے  ضروری ہے تاکہ ریاست کے مالی کمیشن کی طرف سے کی گئی سفارشات کی بنیاد پر ریاست میں پنچایتوں اور میونسپلٹیوں کے وسائل میں مدد دی جاسکے’’۔ کمیشن نے اس معاملے پر غور کیا تھا اور 2020-21 کی اپنی رپورٹ میں  مقامی اداروں کے لیے اپنی سفارشات پیش کردی تھیں۔کمیشن نے  اپنی مقررہ مدت  کے باقی ماندہ وقت کے لیے یہ بھی ایک نقشہ راہ مرتب کردیا تھا۔ ہم ا ٓپ کو یاد دلادیں کہ  اس مدت کے لیے آر ایل بیز کے لیے دو قسطوں میں 60750 کروڑ روپئے مختص کیے گئے تھے: 50 فیصد ابتدائی گرانٹ کے طور پر اور 50 فیصد قطعی گرانٹ  کے طور پر۔

ایم ا و آر پی نے اب کہا ہے کہ   پندہواں مالی کمیشن پی آر آئیز کے لیے اپنی سفارشات نظر ثانی شدہ مدت 2021-26 کے لیے 10 لاکھ کروڑ روپئے برقرار رکھنے پر غور کرسکتا ہے۔ اس نے درخواست کی ہے کہ  پندرہویں مالی کمیشن کی 2020-21 کی عبوری رپورٹ کے ضابطوں کے مطابق  پی آر آئیز کو  گرانٹ دیئے جانے کو 50 فیصد ابتدائی خدمات کو یقینی بنانے کے لیے رکھا جائے اور 50 فیصد کو  پینے کے پانی کی سپلائی اور حفظان صحت سے منسلک کیا جائے،سفارشات کی مدت کے ابتدائی چار برسوں کے لیے یعنی 2021 سے 2025 تک ۔ اس کے بعد اس کے  25 فیصد کو پینے کے پانی اور اس کی سپلائی  نیز حفظان صحت سے منسلک کیا جائے جبکہ 50 فیصد کو 2025-26 کے لیے متحدہ فنڈ کے طور پر رکھا جائے۔متحدہ گرانٹ میں سے پی آر آئیز کو یہ اجازت دی جائے کہ وہ باہر سے کام کراکے ٹھیکے پر یا خود کام کرکے ابتدائی خدمات انجام دیں۔ یہ ادارے  مختلف مالیے/ ریکرنگ اخراجات مثلاً ا ٓپریشن ، رکھ رکھاؤ، اجرتوں کی ادائیگی، ا نٹرنیٹ اور ٹیلی فون کے اخراجات،ایندھن کے اخراجات، کرایے،قدرتی آفات کی  صورت میں  ہنگامی اخراجات کے سلسلے میں دی جانے والی گرانٹ کو بھی استعمال کرسکتے ہیں۔اس نے 2021 سے لے کر 2026 تک کی پانچ سالہ مدت کے لیے 12000 کروڑ کی  زائد  گرانٹوں کی ضرورت کا بھی اظہار کیا ہے تاکہ پنچایتیں ایسی تمام گرام پنچایتوں میں جہاں یہ سہولت موجود نہیں ہے گرام پنچایت بھون تعمیر کرسکیں۔ اور یہ کام  مقررہ وقت کے اندر ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ تمام گرام پنچایتوں میں ہمہ مقصدی کمیونٹی ہالوں/ سینٹروں کی بھی ضرورت ہے کیونکہ  دیہی علاقوں کی ترقی کے لیے اہم دیہی بنیادی ڈھانچے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔

آج کے تبادلہ خیال میں جن باتوں پر توجہ دی گئی وہ اس طرح ہیں:

  • فنڈ کے ریاست وار الاٹمنٹ کی حیثیث ، آئین کے گیارہویں شیڈول میں دیئے گئے 29 کاموں کے سلسلے میں آر ایل بیز کے لیے تقریبات۔
  • ریاستی مالی کمیشن(ایس ایف سی) کی تشکیل کی صورت حال، تازہ ترین ایس ایف سی کی سفارشات اور ان پر عمل درآمدایف سی کی ریاست وار تقسیم کا طریقہ اور ریاست کے اندر ایس ایف سی کی صورت حال۔
  • ریاستوں کی طرف سے پراپرٹی ٹیکس بورڈ کی تشکیل۔
  • دوہزار گیارہ-بارہ سے آر ایل بیز کی طرف سے پیدا کیے گئے ‘اپنے وسائل’ کا ریاست وار طریقہ کار اورآر ایل بیز کے مالیے پر جی ایس ٹی کا ا ثر۔
  • ریاستوں کے لیے  کارکردگی پر مبنی گرانٹوں کا اجرا۔
  • ان ریاستوں کی تفصیل جن میں آر ایل بیز میں شرائط پوری کی اور وہ کارکردگی پر مبنی گرانٹ (پی جی) حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔
  • ان ریاستوں کی شناخت جنھوں نے شرائط پوری کرکے  پی جی حاصل کرنے کے بعد کافی فائدہ اٹھایا ہے۔ جس کی وجہ سے مقامی اداروں کی کارکردگی میں مستقل بہتری پیدا ہوئی ہے۔

یکم جون 2020 کو اخراجات کے محکمے نے پندرہوں مالی کمیشن کی رپورٹ  کے باب 5 (مقامی اداروں کے لیے درج شدہ گرانٹیں) کے سلسلے میں سفارشات پر عمل درآمد کے لیے رہنما خطوط جاری کیے تھے۔ وزارت خزانہ نے 17 جون 2020 کے مراسلے میں  دیہی مقامی اداروں کو 15177 کروڑ روپئے کی (60750 کروڑ کی ایک چوتھائی) کی پہلی قسط جاری کی تھی۔ یہ قسط مالی کمیشن کی 2020-21 کی رپورٹ میں بتائے گئے اصولوں پر مبنی تھی۔

ایم او آر پی نے وبائی بیماری کووڈ-19 کے پس منظر میں آر ایل بیز کے لیے  امداد بھی مانگی ہے تاکہ  پی آر آئیز نئے ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا مقابلہ کرسکیں۔ وزارت نے مزید کہا ہے کہ وبائی بیماری کے دوران پنچایتوں نے بہت سے احتیاطی اور حفاظتی اقدامات پر مؤثر طور پر عمل کیا ہے جس کی وجہ سے پنچایتی راج کے قومی دن کے موقع پر وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ان کی تعریف بھی کی تھی۔ البتہ ایک بڑا چیلنج جو وبائی بیماری کے دوران ابھر کر سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ ہمارا سسٹم ہنگامی حالات میں متاثرہ لوگوں کو بہت کم وقت میں پکا ہوا کھانا فراہم کرنے میں ناکام رہا۔ اس کے لیے ایم او پی آر نے ‘کمیونٹی کچن’ کا تصور پیش کیا ہے اور ان کمیونٹی کچنوں کے چلانے کے لیے  پی آر آئیز کے ساتھ ایس ایچ جیز کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔وزارت نے دیہی طبقوں کو مستحکم بنانے کے لیے پندرہویں مالی کمیشن کی  حمایت طلب کی ہے۔

ایم او پی آر نے کمیشن کو مطلع کیا ہے کہ اس کی سفارشات کے مطابق وزارت نے آڈٹ آن لائن سافٹ ویئر کا استعمال شروع کیا ہے تاکہ پنچایتوں کے حسابات کی جانچ پڑتال کا عمل وقت پر پورا ہوجائے اور مالی کمیشن کی گرانٹوں  کے استعمال کے سلسلے میں مالی نظم وضبط اور شفافیت پیدا کی جاسکے۔

کمیشن نے  وزیر موصوف  اور ان کی ٹیم کو مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔

****************

م ن۔ اج ۔ ر ا

U:3528

 



(Release ID: 1634624) Visitor Counter : 147