زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
ٹدیوں پر قابو پانے میں میک ان انڈیا پہل کے تحت گاڑی پر لگائے نمونہ یو ایل وی اسپریئر کا اجمیر اور بینکانیر میں کامیاب تجربہ کیا گیا؛ کمرشیل طور پر شروع کئے جانے کی منظوری حاصل کرنے کا کام جاری ہے
راجستھان کے باڑمیر، جیسلمیر ، بیکانیر، ناگوراور جودھپور اضلاع میں ناقابل رسائی علاقوں میں ٹڈیوں پر قابو پانے اور اونچی درختوں پر موثر طریقے سے ٹڈیوں پر قابو پانے کے لئے ڈرونز کے ذریعہ کیڑے مار دواؤں کا چھڑکاؤ کیا جارہا ہے
اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت سے متعلق تنظیم نےہندوستان کی اس بات کےلئے ستائش کی ہے کہ وہ ڈرونز کے ذریعہ ریگستانی ٹڈی پر قابو پانے میں دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے
Posted On:
23 JUN 2020 6:22PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 23 جون 2020، اکوپمنٹ درآمد کرنے کی روکاوٹ پر قابو پانے کے لئے زراعت ، کو آپریشن اور کسانوں کی بہبود کے محکمہ (ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو) نے میک انڈیا پہل کے تحت ٹڈیوں پر قابو پانے کے لئے ملک میں گاڑی پر لگایا جانے والا یو ایل وی اسپریئر تیار کرنے کا چیلنج قبول کیا ہے۔اس سلسلے میں ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کی میکانائزیشن اور ٹکنالوجی ڈویژن نے ایک ہندوستانی مینوفیکچرر کے تیار کئے گئے اسپریئر کا ایک نمونہ حاصل کیا ہے۔ اسپریئر کے ٹرائل راجستھان کے اجمیر اور بیکانیر اضلاع میں کامیاب رہے ہیں۔ کمرشل طور پر شروع کرنے کے لئے ضروری دیگر منظوری حاصل کرنے کا کام جاری ہے۔ یہ ایک بڑی کامیاب ہوگی کیونکہ اس سے ٹڈیوں پر قابو پانے کے ایک بہت اہم اکوپمنٹ کی درآمدات پر انحصار ختم ہوجائے گا۔
فی الحال گاڑی پر لگائے گئے اسپریئرس کے سول سپلائر میسرز مائیکرون اسپریئرز برطانیہ ہے۔فروری 2020 میں فرم کو 60 عدد اسپریئرز کی سپلائی کا آرڈر دیا گیا تھا۔امور خارجہ کی وزارت اور کامرس اور صنعت کی وزارت ان اکوپمنٹ کی سپلائی کے کام کو تیز کرنے میں مصروف تھیں۔برطانیہ میں واقع ہندوستانی ہائی کمیشن بھی مستقلاً اس سلسلے میں کام کررہا ہے اور اسپریئرز کی جلد از جلد سپلائی کی نگرانی کررہا ہے۔ اب تک محض 15 اسپریئرز موصول ہوئے ہیں۔ بقیہ 45 یونٹوں کی سپلائی کا کام ایک ماہ کی مدت میں مکمل ہوگا۔
لیکن ٹڈیوں پر قابو پانے کے لئے استعمال کئے جانے والے اسپریئرز لگے گراؤنڈ کنٹرول وہیکلزمحض 25 سے 30 فٹ کی اونچائی تک ہی اسپرے کرسکتے ہیں۔ ٹریکٹر پر لگائے گئے اسپریئر کی بھی ناقابل رسائل علاقوں اور اونچی درختوں تک پہنچنے کے معاملے میں ایک حد ہوتی ہے۔ اس لئے فضائی اسپرے کے متبادل کا پتہ لگانے کی ضرورت محسوس ہوئی۔
جائزہ لینے کے دوران زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے ہدایت دی کہ ٹڈیو ں پر قابو پانے کے لئے ڈرون کو کام میں لائے جانے کے طریقوں کا پتہ لگایا جائے۔شہری ہوا بازی کی وزارت کے ذریعہ جاری کئے گئے موجودہ پالیسی رہنما خطوط کے مطابق کیڑے مارے دواؤں کے ساتھ ڈرون کے استعمال کی اجازت نہیں ہے۔ اس لیے ڈی ای سی اینڈ ایف ڈبلیو نے شہری ہوا بازی کی وزارت سے درخواست کی کہ وہ اس کو ڈرون استعمال کرنے کی اجازت دے اور شہری ہوابازی کی وزارت نے سرکاری اداروں یعنی ڈائرکٹوریٹ آف پلانٹ پروٹیکشن ، کوائنٹائن ایند اسٹوریج، فرید آباد (ڈی پی پی کیو اینڈ ایس) 21 مئی 2020 کو ٹڈیوں پر قابو پانے کے لئے ڈرون چلانے کی مشروط منظوری دی۔ ڈرونز ، طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعہ کیڑے مار دواؤں کے 22 مئی 2020 کو فضائی اسپرے کے اسٹینڈرڈ آپریٹینگ پروسیجر کو ٹڈیوں پر قابو پانے کے لئے سینٹرل انسیکٹی سائڈ بورڈ نے بھی منظوری دی۔
شہری ہوا بازی کی وزارت کے ذریعہ مشروط چھوٹ کے بعد ٹڈیوں پر قابو پانے کے لئے کیڑے مار داؤوں کا چھڑکاؤ کرنے کے مقصد سے ڈرون کی خدمات فراہم کرانے کے لئے دو فرموں کو پینل میں شامل کیا گیا۔ ان فرموں نے جے پور، راجستھان، اور شیو پوری،مدھیہ پردیش میں کچھ ٹرائل بھی کئے۔ 27 مئی 2020 کو کابینی سکریٹری سطح کی ایک جائزہ میٹنگ کے بعد زراعت، کو آپریشن اور کسانوں کی بہبود کے سکریٹری نے شہری ہوابازی کی وزارت کے سکریٹری اور این ڈی ایم اے اور پورن ہنس کے نمائندوں کے ساتھ اسی دن ایک میٹنگ کا انعقاد کیا۔ٹڈیوں پر قابو پانے کے لئے فضائی اسپرے کرنے کے آلات کے ساتھ ہیلی کاپٹر/ طیارے کی دستیابی اور ڈرون کو زیادہ سے زیادہ کام میں لائے جانے کی حکمت عملی پر با ت چیت ہوئی۔ ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے ایڈیشنل سکریٹری کی صدارت میں ایک بااختیار کمیٹی کی ڈرونز، طیارے اور ہیلی کاپٹر کے ذریعہ کیڑے مار دواؤں کے فضائی چھڑکاؤ کے لئے سامان اور خدمات کی حصولیابی کی سہولت فراہم کرانے کےلئے تشکیل کی گئی، جس کے ارکان میں شہری ہوابازی کی وزارت، پون ہنس، ڈی جی سی اے، ایئر انڈیا اور ڈی اے سی اینڈ ایف ڈبلیو کے افسران ارکان کے طور پر شامل ہیں۔
اس لئے بااختیار کمیٹی کی سفارش پر ڈرون کو کام میں لگانے کے لئے 5 کمپنیوں کو (ہر ایک کو پانچ ڈڑون) ورک آرڈر جاری کیا گیاہے۔ ان پانچوں ڈرون خدمات فراہم کرانے والی کمپنیوں نے راجستھان کے باڑمیر، جیسلمیر، بیکانیر، ناگوراور پھلودی (جودھپور) اضلاع میں کام شروع کردیا ہے اور اب تک مرحلہ وار طریقے سے 12 ڈرون کام پر لگائے گئے ہیں۔ڈرون کے استعمال کا تجربہ ناقابل رسائی علاقوں اور اونچی درختوں پر موثر ڈھنگ سے قابو پانے کے معاملے میں اطمینان بخش سے کچھ زیادہ رہا ہے۔ ریگستانی ٹڈیوں پر موثر طریقے سے قابو پانے کو یقینی بنانے کے لئے لوکسٹ سرکل آفیسز کی صلاحیتوں میں ڈرون کو کام میں لگائے جانے سے ایک مزید جہت کا اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت سے متعلق تنظیم (ایف اے او) نے دنیا میں ایسا پہلا ملک بننے کے لئے ہندوستان کی ستائش کی ہے جو ڈرون کے ذریعہ ریگستانی ٹڈیوں پر قابو پا رہا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ ا گ۔ن ا۔
(23-06-2020)
U- 3461
(Release ID: 1633824)
Visitor Counter : 157