بھارت کا مسابقتی کمیشن
سی سی آئی نے آٹوٹیک اویج کے ذریعے میتسو اویج کے معدنیات کے کاروبار کو تحویل میں لیے جانے کو منظوری دی
Posted On:
18 JUN 2020 6:34PM by PIB Delhi
کمپٹیشن کمیشن آف انڈیا (سی سی آئی) نے آج یہاں کمپٹیشن ایکٹ 2002 کی دفعہ 31(1) کے تحت آٹوٹیک اویج کے ذریعے میتسو اویج کے معدنیات کے کاروبار کو تحویل میں لیے جانے کو منظوری دے دی۔
مجوزہ اتصال آٹو ٹیک کے ذریعے میتسو کے معدنیات کاروبار (میتسو منرل)کو تحویل میں لیے جانے سے متعلق ہے۔ میتسو کی اس طرح کے سبھی ا ثاثے حقوق، قرضے اور واجبات جو اصل میں اس کے معدنیات کاروبار (جن میں کانکنی ایگری گیٹس معدنیات صرفہ کی اشیاء، معدنیات خدمات پمپ اور ری سائیکلنگ کی تجارت شامل ہے) سے متعلق ہیں، کی تحویل آٹوٹیک کے ذریعے کی جائے گی۔ (مجوزہ اتصال)
مجوزہ اتصال فن لینڈ کی کمپنیوں سے متعلق قانون کے مطابق میتسو منرلس کے جزوی طور پر علیحدگی سے ممکن ہوگا۔ آٹوٹیک کو میتسو منرلس کی منتقلی کے بدلے میں میتسو کے شیئر ہولڈروں کو آٹو ٹیک نے نئے جاری کردہ حصص حاصل ہوں گے اور ان کے پاس ہی نئی اکائی کے زیادہ تر شیئر (تقریباً 78 فیصد) ہوں گے، بقیہ شیئر آٹو ٹیک کے شیئر ہولڈروں کے پاس ہوں گے۔ متحدہ اکائی میتسو آٹوٹیک کے نام سے کام کاج کرے گی۔ میتسوکی بقیہ تجارت یعنی میتسو کے فلوکنٹرول بزنس (پروسیس انڈسٹری کیلئے ضروری والو)کی علیحدہ موجودگی نیلس کے نام سے آگے بھی برقرار ہے گا۔
آٹوٹیک ایک پبلک لمیٹیڈ کمپنی ہےجو فن لینڈ کےقوانین کے تحت قائم اور اندراج کی گئی ہے۔ ہندوستان میں آٹوٹیک گروپ کی یہ دو رجسٹرڈ اکائیاں ہیں۔ آٹو ٹیک انڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ اور لیراکس انڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ۔ آٹوٹیک میں یہ تین تجارتی اکائیاں شامل ہیں: (1) معدنیات کی پروسیسنگ(جس میں پسائی ، فلٹریشن، فلوٹیشن وغیرہ شامل ہیں)،(2) دھاتوں کو صاف کرنے کا عمل (جس میں ہائیڈرو مینرلجی، گلانا وغیرہ شامل ہیں)، (3) خدمات (جن میں صلاح و مشورہ رکھ رکھاؤ آپریشن وغیرہ شامل ہیں)۔
میتسو بھی ایک پبلک لمیٹیڈ کمپنی ہے جو فن لینڈ کے قوانین کے تحت قائم کی گئی ہے۔ ہندوستان میں میتسو کی یہ دو رجسٹرڈ اکائیاں ہیں۔میتسو انڈیا پرائیویٹ لمیٹیڈ اور آر ایم ای بی ایس کنٹرول پرائیویٹ لمیٹیڈ۔ میتسو کی تجارت میں یہ چار اکائیاں شامل ہیں۔ (1) کانکنی (جس میں کرشر، اسکرین اور فیڈر وغیرہ شامل ہیں)، (2) ایگری گیٹس (اس میں بھی کرشر، اسکرین اور فیڈر وغیرہ شامل ہیں، لیکن یہ ایگری گیٹس صنعت کیلئے ہیں)، (3) پروسیس انڈسٹری کیلئے والو (جس میں معیار اور سروس کنٹرول والو ایمرجنسی شٹ ڈاؤن والو وغیرہ شامل ہیں) اور (4) ری سائیکلنگ (جس میں میٹل شریڈر اور بڑی قینچی وغیرہ شامل ہیں)۔
کمپٹیشن کمیشن آف انڈیا (سی سی آئی) (اتصال سے متعلق کاربار لین دین کے سلسلے میں ضابطے) ضوابط 2011 کے ریگولیشن 25 (1 اے) کے تحت منظوری دے دی ہے۔ حالانکہ اس کے تحت متعلقہ فریقوں کے ذریعے مجوزہ ترمیم کرنی ہوگی۔
اس سلسلے میں سی سی آئی کا تفصیلی حکم نامہ جلد ہی جاری کیا جائیگا۔
-----------------------
م ن۔م ع۔ ع ن
U NO: 3355
(Release ID: 1632524)
Visitor Counter : 198