وزارات ثقافت

اپنے آپ کو اور سیارے کو  بچانے  کے لئے ہمیں  بین موضوعاتی ثقافت  ،ٹکنالوجی کی طاقت اور   قریبی تعاون  کو اختیار کرنے کی ضرورت ہے: ایس راما دورئی


پدم بھوشن ایس راما دورئی نے  آفت ، خلل، ڈیجیٹائزیشن ، مانگ اور تنوع کے بارے میں  لاک ڈاؤن لیکچر دیا

Posted On: 09 JUN 2020 11:39AM by PIB Delhi

نئی دہلی،  9 جون 2020،      ایسے وقت میں جبکہ ملک اور دنیا  نئے معمول   کے لئے تیاری کررہے ہیں، ٹاٹا کنسلٹینسی سروسز  ممبئی  کے سابق وائس چیئرمین  پدم بھوشن ایس راما دورئی  نے  عالمی وبا  کی وجہ سے مختلف شعبوں میں  آنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے  ‘ڈسرپشن ڈیجیٹائزیشن ڈیمانڈ’ اور اس عالمی وبا سے پیدا ہونے والے مواقع  کی بات کی ہے۔  وزارت ثقافت کے نہرو سائنس سینٹر کے ذریعہ منعقدہ   ورچوول لاک ڈاؤن لیکچر دیتے ہوئے  جناب ایس رام دورئی نے  ہر ایک میدان میں اختراع کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

خلل:

کووڈ۔ 19 اور  اس سے لڑنے کے لئے اختیار کئے گئے  حد بندی کے اقدامات  نے  ملک میں  ہر ایک شعبے میں خلل پیدا کیا ہے۔ چاہے وہ کاروبار ہو، ٹرانسپورٹیشن ہو،  صحت ہو یا تعلیم ، اس نے مجموعی طور پر پورے ملک کو متاثر کیا ہے۔  5۔ ڈی، ڈیزاسٹر (آفت)، ڈسرپشن (خلل)، ڈیجیٹائزیشن،  ڈیمانڈ (مانگ) اور ڈائیورسٹی (تنوع) کے بارے میں   بات کرتے ہوئے   پدم بھوشن ایس راما دورئی نے کہا کہ ‘صحیح نظریئے  کے ساتھ اور  اپنی گونا گونیت کی  گہری روایت سے تحریک حاصل کرتے ہوئے    نئے امکانات اور مواقع  کی ایک دنیا کے لئے  راہ ہموار کرسکتے ہیں’۔

انہوں نے  اس سے پہلے کی عالمی وباؤں ، قدرتی آفات اور   انسانی  مداخلت کی وجہ سے پیدا ہونے والی آفات کا ذکر کیا جس میں  1985 میں دنیا پر حملہ کرنے والی بیماری  طاعون سے لے کر سارس  تک کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ  دنیا ہمیں یہ بتارہی ہے کہ عالمی وبائیں اب ہماری زندگی کا ایک حصہ ہوں گی۔  انہوں نے  ممبئی کے دہشت گردانہ حملے کا ذکر کیا اور بتایا کہ  اس وقت کس طرحھ  تمام شہری متحد ہوگئے تھے اور انہوں نے  جس برادرانہ جذے کا اظہار کیا  اور  جس تعاون کا اظہار کیا وہ قابل ذکر ہے۔  انہوں نے کہا کہ شہریوں کے ایسے ہی رویہ پر توجہ مرکوز  کئے جانے کی ضرورت ہے۔

 جناب راما دورئی نے کہا کہ  ‘‘ اس عالمی وبا کی وجہ سے  ملک بھر میں  مہاجر مزدور متاثر ہوئے ہیں۔ اس وبا سے  زرعی مزدور   اور تعمیراتی مزدور  بہت متاثر ہئے ہیں ۔ اس کی وجہ سے   ملک کے مختلف حصوں سے  اپنے گاؤں کو جانے والے  مہاجر مزدوروں کو  ذاتی نقصان کے ساتھ ساتھ اقتصادی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ عوامی صحت  کے چیلنجوں نے  انہیں مزید مجبور کیا  کہ وہ اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔ جہاں وہ خود کو محفوظ محسوس کرسکیں’’۔ جناب راما دورئی نے کہا کہ مہاجر مزدور  شہری مراکز کو  ٹھہرنے کا  عارضی مقام اور  اپنے گاؤ ں کو  مستقل گھر سمجھتے ہیں۔

مہاتما گاندھی نیشنل رورل  ایمپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (ایم جی نریگا) سے  مزدوروں کو درپیش چند مسائل کو حل کرنے میں   مدد ملی ہے۔ خط افلاس سے نیچے   زندگی گزارنے والے خاندانوں (بی پی ایل) کے ہر ایک رکن  یومیہ اجرت  میں اضافہ کرکے 202 یومیہ کیا گیا ہے اور   اس سلسلے میں  بجٹ میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔  

 ہندوستان میں  بہت چھوٹی، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں  (ایم ایس ایم ای)  میں  11 کروڑ سے زائد  لوگ ملازم ہیں۔ تقریباً 90 فیصد صنعتی اکائیاں  ایم ایس ایم ای زمرے میں آتی ہیں جو کہ   صنعتی قدر کے اعتبار سے تقریباً 45 فیصد  ہے۔ اس کے علاوہ  ہر سال  اس شعبے میں تقریباً 5 سے 10 ملین  نئے ملازمین شامل ہوتے ہیں اور  ان کی اکثریت ایم ایس ایم ایز میں کام کرتی ہے۔

ڈیجیٹائزیشن:

جناب راما دورئی نے کہا کہ   ڈیجیٹائزیشن اور  ڈیجیٹل ٹکنالوجی   کی طاقت  ایسے خلل پر قابو پانے  میں بہت اہم  ہے۔ ‘حکومت ہند  بہت جوش و خروش کے ساتھ  ڈیجیٹائزیشن کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا پروگرام  اسمارٹ فون یا سستے آلات  کے ذریعہ ملک کے کسی بھی حصے شہریوں کو رسائی فراہم کراتا ہے جو کہ بہت اہم ہے، براہ راست فائدے  کی منتقل جس سے حکومت کو   ضروری سماجی خدمات  کو  شہریوں تک پہنچانے میں مدد ملی ہے، میں   ایسی اختراع کی ضرورت ہے جس سے کہ یہ کام بینکنگ ، بیمہ اور  مالیاتی خدمات کے دائرےسے باہر جاسکے۔ ڈیجیٹائزیشن  عالمی وبا کے اس مشکل وقت میں ہمارے دست کاروں کی مدد کررہا ہے۔ بیشتر بنکر دنیا کے کسی بھی حصے  میں رہنے والے اپنے گاہکوں کے لئے نفیس قسم کے  کپڑے تیار کرنے کے لئے  انٹرنیٹ کا استعمال کررہے ہیں۔ اس طرح  اختراع  اور ڈیجیٹل بنائی   کو شامل کرنے سے   اس شعبے میں   تین ملین سے زیادہ  بنکروں کو مدد مل رہی ہے ، اس کو دیکھتے ہوئے کسی بھی شعبے کے لئے ڈیجیٹائزیشن بہت اہم ہے’۔

جناب ایس راما دورئی نے  خلل سے متعلق اختراع کی  ایک مثال پیش کی جس سے بڑے پیمانے پر انسانوں  کو مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا  ‘‘خلل سے متعلق ایسی اختراع  کی ایک مثال جے پور فُٹ ہے، جس کی وجہ سے   بڑی تعداد میں معذور افراد  اپنی ٹانگوں پر کھڑے ہوسکے ہیں’’۔

انہوں نے کہا کہ  اس عالمی وبا سے ملک نے بہت سے معاملات سیکھے ہیں۔   ‘‘ ہندوستان  پہلے ہی ملک کے اندر پی پی ای،  وینٹی لیٹر ، ماسک اور دیگر ایسے طبی آلات تیار کررہا ہے جو کووڈ۔ 19 کے خلاف  جنگ میں ضروری ہیں۔ درحقیقت  عالمی وبا  کی مشکل نے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لئے  مثبت طریقے سے کارروائی  کے لئے لوگوں پر دباؤ ڈالا ہے’’۔

گونا گونیت:

 جناب ایس راما دورئی نے کہا کہ  اس عالمی وبا نے  انسانوں کے درمیان وموجد   سرحدوں کو مٹایا ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘امیروں اور غریبوں کا فاصلہ اس عالمی وبا کے پیش نظر تقریباً ختم ہوچکا ہے۔  کووڈ۔ 19 کسی کو بھی، کہیں بھی اور کسی بھی وقت متاثر کرسکتا ہے۔ ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنا ہوگا کہ کمیونٹی  ہی ہر بات کا مرکز بن گئی ہے۔ یہ سیارہ اور قدرت  بہت اہمیت کی حامل ہیں۔ اس لئے گونا گونیت کو  زندگی گزار نے کے طریقے  اور میڈیم کے طور پر تسلیم کرنا ہوگا’’۔  انہوں نے کہا کہ ہمیں  سرحدوں سے پاک  دنیا کا مقصد حاصل کرنے کے لئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے ایک بین موضوعاتی ثقافت  اور ہر طرح کے خیالات میں ٹکنالوجی کو شامل کرنے اور اس سیارے ، ماحول اور اپنے آپ کو بچانے کے لئے  معاشرے  میں اپنی حیثیت سے قطعہ نظر قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 

م ن۔  ا گ۔ن ا۔

U-3160

                          



(Release ID: 1630689) Visitor Counter : 145