امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
خوارک اور عوامی نظام تقسیم کے محکمے نے اناج اور دالوں کی تقسیم سے متعلق، دی وائر میں شائع ایک خبر سے انکار کیا ہے
Posted On:
04 JUN 2020 9:02PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 04جون 2020 / صارفین کے امور ،خوراک اور عوامی نظام تقسیم کی وزارت کے تحت خوراک اور عوامی نظام تقسیم کے محکمے (ڈی ایف پی ڈی ) نے دی وائر میں شائع ایک خبر کے خلاف ایک ترغیب نامہ جاری کیا ہے۔ اس خبر کا عنوان تھا "پی ایم غریب کلیان : 144 ملین راشن کارڈ رکھنے والوں کو مئی میں اناج فراہم نہیں کیا گیا۔ " یہ ترغیب نامہ جناب کبیر اگروال نے آج جاری کیا۔ اس مضمون میں دعوی کیا گیا تھا کہ 144 ملین افراد کو اپریل میں اور 64.04 ملین راشن کارڈ کے حامل افراد کو مئی میں ، پی ایم - جی کے اے وائی کے تحت اناج نہیں دیا گیا۔
محکمے نے 120 ایل ایم ٹی اناج اٹھانے اور تقسیم کرنے کا عمل جاری ہونے کا اشارہ دیا ہے۔ایف سی آئی اور ایجنسیوں نے مکمل لاک ڈاؤن کے دوران بھی سپلائی چین کو بہت مستعیدی کے ساتھ برقرار رکھا۔ پی ایم جی کے اے وائی کے تحت ابھی تک تقریباً 103 ایل ایم ٹی اناج ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فراہم کیا جا چکا ہے جس کا مطلب ہے کہ 3 مہینے کی مدت میں مجموعی طور پر 2060 ملین افراد کو اناج دیا گیا ہے یعنی ایک مہینے میں 680 ملین افراد کو یہ اناج دیا گیا ہے۔ بقیہ آبادی کو جون میں یہ اناج دیا جائے گا۔ ایف سی آئی نے اپریل اور مئی میں روزانہ اوسطاً 1.72 ایل ایم ٹی اناج بھیجا ہے جوکہ 1.29 ایل ایم ٹی ہے اور جون میں یہ ابھی تک 1.39 ایل ایم ٹی روزانہ ہے۔
اوسطاً لگاتار این ایف ایس اے کے تحت ماہانہ طور پر 95 فیصد اناج اٹھایا جاتا ہے جس کا مطلب ہے کہ تقریباً 6 کروڑ افراد ایسے ہیں جو ریاست کے باہر سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک ملک ایک راشن کارڈ کے تحت یہ سہولت حاصل کر سکتے ہیں ۔ فی الحال اس طریقۂ کار پر 20 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں عمل کیا جا رہا ہے۔ البتہ اس کا انحصار ریاستی سرکار پر بھی ہے۔ جہاں تک مرکزی حکومت کا تعلق ہے سبھی ریاستوں میں وافر ذخیرہ دستیاب کرا دیا گیا ہے۔
لوگوں کو مناسب قیمت کی دکان پر بار بار نہ جانا پڑے اس کے لیے گیارہ ریاستوں میں انہیں دو اور تین مہینے کے کوٹے تک کا اناج ایک ہی بار میں دیا جا رہا ہے۔ کچھ ریاستوں میں ایم ایف ایس اے کے لیے جاری تقسیم کے عمل کی وجہ سے پی ایم جی کے اے وائی اسکیم کے تحت اس کے بعد اناج جاری کیا جائے گا تاکہ سپلائی چین برقرار رکھی جا سکے اور اناج کی بروقت تقسیم کو یقینی بنایا جا سکے۔ جب پہلے کا ذخیرہ ختم ہو جائے ۔ اس عمل کے دوران سوشل ڈسٹینسنگ کے ضابطوں پر بھی عمل کیا جائے گا۔
ریاستوں کو تقریباً 13 ایل ایم ٹی اناج کی مدد دی گئی ہے جس کے تحت تقریباً 13 کروڑ افراد کو اناج فراہم ہوا ہے۔ یہ اناج کھلی منڈی میں فروخت کی اسکیم (او ایم ایس ایس )کے ذریعے فراہم کیا گیا ہے جس میں غیر این ایف ایس اے ریاست کے راشن کارڈ کے حامل افراد اور غیر سرکاری تنظیموں کو اپریل اور مئی 2020 کے مہینوں میں شامل کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ آتم نربھر بھارت اسکیم کے تحت تقریباً 8 کروڑ مائگرینٹ کارکنوں کو مفت اناج تقسیم کیا جا رہا ہے اور فی الحال دس لاکھ مائیگرینٹ کارکنوں کو مفت اناج فراہم کرایا گیا ہے اور مائیگرینٹ کارکنوں ، پھنسے ہوئے مائیگرینٹ کارکنوں ، سفر کرتے ہوئے مائیگرینٹ کارکنوں اور قرنطینہ مراکز میں موجود مائیگرینٹ کارکنوں کو اناج تقسیم کیے جانے کا کام جاری ہے۔
اب تک 80 کروڑ مستفدین میں سے تقریباً 74 کروڑ لوگوں کو پی ایم جی کے اے وائی کے تحت فائدہ پہنچایا جا چکا ہے جبکہ کچھ ریاستوں میں اپریل کے مہینے کے لیے تقسیم کا عمل جاری ہے۔ نیز مزید مستفدین کو اس شامل کیے جانے کا امکان ہے۔
اس مضمون کے ابتدائی حصے میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ اپریل میں 200 ملین افراد کو اناج نہیں مل سکا جبکہ مضمون کے بعد کے حصے میں یہ بتایا گیا ہے کہ اپریل میں صرف تقریباً 64 ملین افراد کو اناج نہیں دیا گیا جو ایک دوسرے کے بالکل برعکس ہے۔ جو اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ مختلف ریاستوں میں تقسیم کے نظام کی پیچیدگی اور مختلف النوع کیفیت کو سمجھا نہیں گیا ہے۔
مئی کے مہینے کے لیے پی ایم جی کے اے وائی کے تحت اناج کی تقسیم تقریباً 68 کروڑ لوگوں میں کی گئی ہے جبکہ مضمون میں 65. 5 کروڑ عوام کی تعداد کا دعوی کیا گیا ہے جو پرانی تعداد ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ تقسیم کے عمل کو لگاتار حساب میں نہیں لایا گیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید لوگوں کو اناج دیا جائے گا۔ ڈی ایف پی ڈی شفاف طور پر یہ اعداد و شمار منظر عام پر لا رہا ہے جس سے ریاستوں پر زور پر رہا ہے کہ وہ اپنے کام میں تیزی لائیں اور سبھی مجاز مستفدین کو اناج تقسیم کریں۔
این ایف ایس اے کے تحت عوام کی شمولیت (تقریبا 81.3 کروڑ) قانونی سقوں پر مبنی ہے اور 2011 کی مردم شماری کے مطابق البتہ لوگوں کی شمولیت پر نظر ثانی کا تعلق 2021 کی رائے شماری سے ہے جس میں لوگوں کی تعداد ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے میں شناخت کیے گیے افراد پر مبنی ہوگی۔ البتہ اس طرح کی آبادی کو شامل کرنے کے لیے ریاستیں اپنی راشن کارڈ اسکیم چلاتی ہے اور آج 6کروڑ سے زیادہ ریاستی راشن کارڈ ہیں جن میں 25 کروڑ سے زیادہ اضافی آبادی کو شامل کیا گیا ہے۔
ابھی تک تقریباً 85 فیصد دالیں 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو بھیجی جا چکی ہیں۔ تین مہینے کا ابناج 26 ریاستوں میں بھیجا جا چکا ہے اور 77 فیصد ذخیرہ ریاستیں حاصل کر چکی ہیں۔
مرکزی وزیر خزانہ کی طرف سے اعلان کردہ پی ایم جی کے اے وائی اسکیم کے تحت مستفدین کی کل تعداد 80 کروڑ ہے جس کے مطابق 19.55 کروڑ ہیں اس کی اطلاع ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعے دی گئی ہے لہذا اسکیم کے تحت کل ماہانہ مقدار جو تقسیم کی جاتی ہے وہ تقریباً 1.95 لاکھ ایم ٹی ترجیح شدہ دالوں کی ہے جبکہ مضمون میں 2.36 لاکھ بتائی گئی ہے۔ اس کی وضاحت نیفڈ نے کی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ اس۔ ت ح ۔
U - 3057
(Release ID: 1629560)
Visitor Counter : 303