سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

این سی پی او آر مطالعات سے انکشاف ہوا ہے کہ ایمری آئس شیلف (اے آئی ایس) کی توسیع کے نتیجے میں آب و ہوا کے زبردست اثرات مرتب ہوں گے


یہ مطالعات 2001 سے 2016 کے درمیان سیارچہ کے ذریعہ جمع کیے گیےاعداد وشمار پر مبنی ہیں

اے آئی ایس2017 میں تقریبا 550 ایم، 2018 میں 1470 ایم اور 2019 میں 2200 ایم بڑھا ہے

اس مطالعہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اے آئی ایس گزشتہ 19 برسوں کے دوران ایک بہت بڑے گلیشیل نالے کے نظام کی وجہ سے اپنے استحکام سے محروم ہوتا جارہا ہے

Posted On: 03 JUN 2020 8:48PM by PIB Delhi

قطبی اور بحری تحقیق کے قومی مرکز (این سی پی او آر) نے پیشین گوئی کی ہے کہ  ایمری آیس شیلف (اے آئی ایس) کی سرحدوں میں 2021 تک 24 فیصد کے بقدر کا اضافہ یا وسعت رونما ہوگی اور مزید 24 فیصد کا اضافہ 2016 کی پوزیشن کے مقابلے میں 2026 تک رونما ہوگا۔ این سی پی او آر نے جو پیشین گوئی کی ہے، اس کا انحصار 16 برس کے سیارچہ پر مبنی مشاہدے پر ہے، جس نے پورے اے آئی ایس کے 60 ہزار مربع کلو میٹر رقبے پر احاطہ کیا تھا۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ مطالعہ سمندروں اور ماحولیات میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں  مددگار ثابت ہوگا۔

برف کی بہتی ہوئی موٹی چادروں کو آیس شیلف کا نام دیاجاتاہے اور یہ کسی بھی گلیشیر کے استحکام کو برقرار رکھنے میں کثیر پہلوئی کردار اداکرتی ہیں۔ یہ برف کی چادریں گلیشئر کو زمین کے حصے سے جوڑتی ہیں۔ برف کی چادر توازن بناتی ہے، سمندر پر مخصوص عمل مرتب کرتی ہے اور اس کے نیچے پانی کا اجماع اہم ہوتا ہے، جس سے گلیشئر کا توازن قائم رہتا ہے۔ شانہ بشانہ رونما ہونے والی حرارت اور اس کا عمل یہاں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

اے آئی ایس دنیا میں سب سے بڑے گلیشئر نالے کے طاسوں میں سے ایک ہے، جو انٹارکٹیکا کے مشرقی ساحل پر تقریبا 70 ڈگری جنوب  عرض البلد، 70 ڈگری مشرق طول البلد پر واقع ہے۔ اے آئی ایس ڈائنمکس اور ماس بیلنس یعنی اس کی رفتار اور اس کا توازن عالمی موسمیاتی منظر نامے میں رونما ہونے والی مختلف النوع تبدیلیوں کی تفہیم میں مددگار ہوتی ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003JLA0.gif

2001 سے 2016 کے درمیان اے آئی ایس کی پوزیشن واضح کرنے والا مطالعاتی رقبہ نقشہ

 

برف کی چادروں کا تحفظ یا ان کی پرت پورے ماحول میں ایک طرح کا توازن قائم رکھتی ہے اور اس کا انحصار اس درجہ حرارت پر ہوتا ہے، جو برف کے نیچے سمندر میں موجود ہوتاہے۔ برف کی چادروں کا دباؤ سمندر کی سطح پر پڑتا ہے اور درجہ حرارت کا تعین اسی سے ہوتا ہے۔

سمندر کی سطح پر ،جو برف ہوتی ہے، اس پر ہمیشہ یعنی سمندر پر اس برف کا دباؤ بنا رہتاہے اور اس سے سمندری حالات بھی متاثر ہوتے ہیں۔ یخبستگی اور ماحولیات کا درجہ حرارت بھی اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں پوری برف کی چادر کا درجہ حرارت طے پاتا ہے۔

این سی پی او آر نے 2001 سے 2016 کے دوران سیارچے کے ذریعے جمع کیے گئے اعدادوشمار  کی بنیاد پر اپنا مطالعہ کیا ہے۔ یہ اعدادوشمار جنوبی  نیم کرہ ارض سے متعلق گرمائی مہینوں، یعنی جنوری سے مارچ کے دوران کیے گیے تھے، تاکہ اے آئی ایس کی توسیع کے پیش رفت اور اسی کی روشنی میں مشرقی انٹارکٹیکا میں سمندری آب وہوا اور اس کی تبدیلیوں کو سمجھا جاسکے۔

اس مطالعے سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اے آئی ایس اپنے نیچے موجود زبردست گلیشیل ڈرےنج نظام سے متاثر ہورہا ہے اور گزشتہ 19 برسوں میں آہستہ آہستہ اپنے استحکام سے عاری ہوتا جارہا ہے اور اسی کے نتیجے میں برف کی چادروں کی چہار دیواری میں اضافہ ہورہا ہے۔

مذکورہ تحقیقی ٹیم کی قیادت ڈاکٹر اویناش کمار کررہے ہیں اور ان کی ٹیم میں این سی پی او آر کی جوہی یادو اور راہل موہن ،ارضیاتی سائنسز کی وزارت گوا اور ارضیاتی سائنسز کے محکمے، برکت اللہ یونیورسٹی بھوپال کی آکرتی شریواستو بھی شامل ہیں۔ مذکورہ تحقیقی مقالہ دی جرنل آف انوائرون منٹل مینجمنٹ میں شائع ہوا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 م ن۔ ت ع۔

U-3043



(Release ID: 1629310) Visitor Counter : 206