مالیاتی کمیشن

مالی کمیشن نے ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا کی تبدیلی کی وزارت کے ساتھ ، شہری علاقوں میں ہوا کی کوالٹی سے متعلق معاملات ، اور 15 ویں  مالی کمیشن کی طرف سے  ممکنہ مداخلت کے بارے میں  میٹنگ کی

Posted On: 01 JUN 2020 3:09PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، یکم جون  2020  /  جناب این کے سنگھ کی قیادت میں 15 ویں مالی کمیشن  نے اپنے ارکان اور سینئر افسران سمیت ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی  کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر کی قیادت میں ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت کے سینئر افسران کے ساتھ ، خصوصاً شہری علاقوں میں  ہوا کی کوالٹی (اے کیو)  سے متعلق معاملات پر بات چیت کی۔ آپ کو یاد ہوگا  کہ ایکس وی ایف سی  21-2020 ایسی پہلی رپورٹ تھی جس میں کسی کمیشن نے ہوا کی کوالٹی (اے کیو) پر بڑے پیمانے پر توجہ دی تھی اور اس مالی کمیشن نے نہ صرف 21-2020 کے لیے امداد کی سفارش کی تھی بلکہ اس کام کی پوری مدت کے لیے ایک خاکہ بھی فراہم کیا تھا۔ میٹنگ کے آغاز میں وزیر موصوف نے  اس پیش رفت  پر کمیشن کی ستائش کی۔

کمشین  22-2021 سے 26-2025 تک اگلے پانچ سال کی مدت کے لیے کی جانے والی سفارشات اور ایک دیر پہ طریقے سے ہوا کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے لیے ان شہروں کے لیے امداد جاری رکھنے کی غرض سے مناسب سہولیات تشکیل دینے کی ضرورتوں پر غور کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں اس بات کی ضرورت ہے کہ ان امدادی رقوم کے بندوبست اور سال 21-2020 کے لیے نتائج پر گہری نظر رکھنے میں  کام کاج کے قطعی رہنما  اصولوں کو سمجھا جائے، جس کے لیے ماحولیات ، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کی وزارت کی یہ میٹنگ کی گئی تھی۔

میٹنگ کا مقصد 21-2020 کے لیے مالی کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد کی صورتحال پر بات چیت کرنا تھا تاکہ دس لاکھ سے بھی زیادہ شہروں میں ہوا کی کوالٹی کو بہتر بنانے کے لیے امدادی رقوم کا انتظام کیا جائے اور 2021 سے 2026 تک کی اگلی پانچ سال کی مدت میں کن باتوں کو زیر غور لایا جائے اس پر وزارت کی طرف سے نظریات حاصل کرنا تھا۔  اس بات کی وضاحت وزیر موصوف اور افسران کو چیئرمین جناب این کے سنگھ نے پیش کی۔

کمشین کو مندرجہ ذیل معلومات فراہم کی گئی :

  • ہوا کی کوالٹی کی پیمائش سے متعلق قابل اعتبار اعداد و شمار کے بارے میں یہ وضاحت کی گئی کہ تقریباً 500 شہروں میں  تقریباً 984 اسٹیشنوں کا ایک نیٹ ورک ہے جس میں بڑی تعداد میں شہر اور قصبے شامل ہیں۔ تقریباً  779 مینول اسٹیشن ہیں اور 205 لگاتار نگرانی رکھنے والے اسٹیشن ہیں، جو نیشنل کنٹرول آف ایئر پولیوشن (این اے سی پی ) کے تحت اس کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے قائم کیے گیے تھے۔  اگرچہ اے کیو آئی مونیٹرنگ اسٹیشنوں کا ایک نیٹ ورک موجود ہے  لیکن  اس اسٹیشن کو مستحکم بنانے اور دیگر علاقوں تک اسے توسیع دینے کی ضرورت ہے تاکہ اسے مزید وسیع اور صحیح بنانے کے لیے ہوا کی آلودگی والے مزید علاقوں کو شامل کیا جائے۔
  • وزارت نے  این اے سی پی شروع کرنے کے طور پر اس سے پہلے اس کام کا آغا زکیا تھا اور آئی آئی ٹی ، آئی آئی ایم اور این آئی ٹی جیسے مختلف دانشور اداروں کو مختلف شہروں اور قصبوں کے لیے مقامی شراکت دار بنایا گیا تھا۔ وزارت  ان ماہرین سے یہ رہنمائی بھی حاصل کرے گی کہ کمیشن کو 2021 سے 5 سال کی مدت کے لیے کس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
  • چونکہ ہوا کی کوالٹی کا مسئلہ کوئی مقامی مسئلہ نہیں ہے اور اس میں کئی عوامل شامل ہیں اور اس پر کسی مخصوص خطے کا کوئی کنٹرول نہیں ہے لہذا آلودگی کو کنٹرول کرنے  والا مرکزی بورڈ  (سی پی سی بی) ہوا کی آلودگی پر قابو پانے کے اجتماعی طریقے  کو اختیار کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
  • تعمیراتی اور انہدامی کچرے کا بندوبست حکومت کی ترجیح ہے اور حکومت اس کے لیے کمیشن کی مدد چاہے گی۔

وزیر موصوف جناب پرکاش جاوڈیکر نے 21-2020 کی ایکس وی ایف سی رپورٹ میں دلی کی ہوا کی کوالٹی کو شامل کیے جانے کو سراہا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگلے پانچ سال میں ہوا کی کوالٹی کے وسائل میں بنیادی ڈھانچہ جاتی تبدیلی آئے گی اور خاص طور پر ملک کے بڑے شہروں میں ۔ یہ تبدیلی  مضر صحت گیسوں کے اخراج سے متعلق نئے ضابطوں کی وجہ سے آئے گی جس کے سبب  گاڑیوں سے نکلنے والی  مضر صحت گیسوں میں تقریباً  30 سے 40 فیصد  تخفیف ہو جائے گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا  کہ آلودگی اور اخراج سے متعلق قوانین پر سختی سے عمل درآمد ہوا کی کوالٹی کے لیے لازمی ہے ۔

 اس عمل درآمد میں سخت سزائیں اور جرمانہ بھی شامل ہو۔  انہوں نے بتایا کہ 2015 میں قومی اے کیو انڈیکس شروع کرنے کے ساتھ ہی اب ہمیں اے کیو کے قابل اعتبار اعداد و شمار حاصل ہے ۔ یہ اعداد و شمار 2017 کے بعد سے چار کروڑ 20 لاکھ سے زیادہ شہروں کے بارے میں ہے۔

وزیر موصوف نے  کمیشن کو بتایا کہ ان کی وزارت تعمیراتی اور انہدامی کچرے کے کنٹرول پر عمل درآمد کےلیے  ضابطے تیار کر رہی ہے تاکہ دھول مٹی پر قابو پایا جا سکے جو شہروں میں آلودگی کا ایک بڑا وسیلہ ہے۔

 انہوں نے مختلف اصلاحی اقدامات کے بارے میں بھی بتایا جو ان کی وزارت کی طرف سے بہت تیزی سے کیے جا رہے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ درخواستوں اور لائسنسوں کے منظوری میں پہلے 640 دن لگ جاتے تھے ، جبکہ اب اس میں محض 108 دن لگتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس مدت میں اور بھی کمی کر دی جائے گی اور یہ مدت اگلے چھ مہینے میں محض 50 دن رہ جائے گی۔

کمیشن نے ہوا کی کوالٹی پر قریبی نظر رکھنے کے لیے صلاحیت سازی میں وزارت کی کوشش کو سراہا۔ کمیشن نے زرعی آلودگی پر قابو پانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔

2974U -

 



(Release ID: 1628774) Visitor Counter : 175