سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

محققین نے چاول کی پیداواریت میں اضافے کے نئے امکانات تلاش کئے

Posted On: 27 MAY 2020 12:20PM by PIB Delhi

نئی  دہلی ، 27مئی :چاول دنیا بھرمیں استعمال ہونے والا ایک اہم خوردنی اناج ہے کیونکہ اس کے اندرکاربوہائی ڈریٹ کے عناصر بڑی مقدار میں پائے جائے ہیں  اور یہ فوری طورپرتوانائی فراہم کرتاہے ۔ جنوب ایشیامیں چاول دنیا کے دیگر کسی بھی حصے کے مقابلے میں  زیادہ بڑے پیمانے پراستعمال کیاجاتاہے ۔ 75فیصد سے زائد کیلوری اس میں مضمرہے بھارت میں زیرکاشت فصلوں میں چاول کا رقبہ کافی وسیع ہے۔تقریبا ہرریاست میں چاول اگایاجاتاہے تاہم چاول کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ اس کی نسبتاً کم پیداواریت ہے ۔

بھارت میں بڑھتی ہوئی آبادی اور دنیا کی ضروریات اور مطالبات کی تکمیل کے لئے چاول کی پیداوار میں خاطرخواہ  طورپراضافہ یعنی تقریبا50فیصد پیداواریت بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ ایک پودے میں کتنے دانے پڑتے ہیں اور ایک دانے کا وزن کتنا ہوتاہے یہی وہ خصوصیات ہیں جو چاول کی پیداوار پراثرانداز ہوتی ہیں لہذامحققین اور بریڈرز کے اہم مقاصد میں ایک مقصد   یہ بھی شامل ہے  کہ بھاری وزن والے دانوں کی حامل عمدہ قسم کی اقسام وضع کی جائیں جو زیادہ پیداوار اور بہترتغذیہ فراہم کرسکیں ۔

ایک نئے مطالعہ کے تحت بھارتی زرعی تحقیق ادارے (آئی سی اے آر۔ آئی اے آرآئی ) کے تحت بائیو تکنالوجی کے  محکمے کا قومی ادارہ برائے پلانٹ جنوم تحقیق ( ڈی بی ٹی ۔این آئی پی جی آر) ، آئی سی اے آر۔ نیشنل رائس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( آئی سی اے آر۔ این آرآرآئی ) ، کٹک اور دہلی یونیورسٹی کے تحت ساوتھ کیمپس ( یو ڈی ایس سی ) نے چاول کے جنیوم کے سلسلے میں ایک خطے کی شناخت کی ہے جس کے بارے میں قوی امکانات ہیں کہ یہاں کوشش کرنے پرپیداواریت میں اضافہ لایاجاسکتاہے ۔

سائنسدانوں نے 4بھارتی جینوٹائپ ( ایل جی آر، پی بی 1121، سوناسل اور بندلی ) کے سلسلے میں جینوم کی ترتیب کے ساتھ اس نوعیت کے مطالعہ  کا اہتما م کیاجس سے یہ ظاہرہوتاہے کہ بیج کے سائز /وزن میں کس نوعیت کے  متضاد اثرات مضمرہوتے ہیں ۔ جینومک تنوع کے مطالعے کے بعد ، تجزیئے کے عمل سے گذرنے کے بعد سائنسدانوں نے یہ دریافت کیا کہ بھارتی چاول کے جرم پلازم میں اب تک جس قدرتخمینہ لگایاگیاہے اس سے بھی کہیں زیادہ تعداد میں جینومک تنوع موجود ہے ۔

بعدازاں سائنسدانوں نے دنیا بھرکی 3000چاول سے متعلق اقسام کے ڈی این اے کا مطالعہ کیااوراس مطالعے میں 4بھارتی جینوٹائپ کو ترتیب دے کر شامل کیا۔ انھوں نے شناخت کیا کہ ایک لمبا( ~`6ایم بی ) جینومک خطہ جوغیرمعمولی طورپر مخصوص تنوع کو دباتاہے اور اس کا تعلق کروموسوم 5سے ہیں ۔ انھوں نے اسے نسبتاکم تنوع والا خطہ یا مختصرایل ڈی آرکا نام دیا ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002LCJS.jpg

جتیندرکمارٹھاکر اپنے رفقا  ٔ ے کارکے ہمراہ نظرآرہے ہیں

 

اس خطے کے عمیق  کثیرزاویہ جاتی تجزیئے سے انکشاف ہواکہ اس نے چاول کی اقسام کو انسانی کاشت کے تحت لائے جانے والے مراحل کے دوران ایک اہم کرداراداکیاتھا۔ کیونکہ بیشترچاول جینوٹائپ میں موجود تھا۔ یعنی کاشت کئے جانے والے بیشترچاول کی اقسام اس سے متاثرتھیں تاہم اپنی جنگلی شکل میں یہ جینوٹائپ وہاں موجود نہیں تھے ۔ آج کاشت کی جانے والی چاول کی بیشتراقسام جیپونیکااور اندیکا جینوٹائپس کی حامل ہیں ۔ دونوں میں یہی خطہ غالب طورپر پایاجاتاہے تاہم اوس گروپ کے چاول کی اقسام میں یہ عناصر بہت کم پائے جاتے ہیں جو جنگلی نسل سے ملتی جلتی اقسام ہیں ۔ مزید مطالعات سے یہ بات سامنے آئی کہ ایل ڈی آرخطے میں ایک کیوٹی ایل ، موجود ہے ۔ اور یہی بطورخاص دانے کے سائز اور وزن پراثرانداز ہوتاہے ۔ نئے مطالعے کی اہمیت اس وقت بڑھ جاتی ہے جب اسے جنوم وائڈ تلاش کے تحت لایاجاتاہے اس نے ایک اہم اور عرصہ دراز سے زیرکاشت چاول سے متعلق جینومک ریجن کا پتہ لگایاہے ایل ڈی آرکا استعمال چاول کی پیداوار کو بہتربنانے کے لئے کیاجاسکتاہے ۔ محققین کی ٹیم کے قائد جتیندرکمارٹھاکر جن کا تعلق ڈی بی ٹی ۔ این آئی پی جی آرسے ہے ، نے  ان خیالات کا اظہارکیاہے ۔

مذکورہ مطالعاتی ٹیم میں ڈی بی ٹی ۔ این آئی پی جی آرکے سوروپ کے پریدا انگد کمار، انوراگ دوارے ، اروند کمار ، ونئے کمار ، اورشبھاشیش منڈل ، دہلی یونیورسٹی ساوتھ کیمپس کے اکھیلیش کے تیاگی ، آئی سی اے آر۔ آئی اے آرآئی کے گوپال کرشنن ایس اور اشوک کے سنگھ اور آئی سی اے آر۔ این آرآرآئی کے بھاسکرچندرپاترا کے نام شامل ہیں ۔ ان تمام اصحاب نے اپنے کاموں پرمشتمل ایک رپورٹ وی پلانٹ جرنل کو ارسال کی ہے ۔اس جریدے نے اسے اشاعت کے لئے قبول کرلیاہے ۔احامل

 

******************************

 

(م ن ۔  ع آ)

((27.05.2020

U-2827



(Release ID: 1627133) Visitor Counter : 225