قبائیلی امور کی وزارت
جان اور جہان کے لئے ون دھن: شاہ پور کی کتکاری قبائل کی کہانی’آن لائن فروخت لاک ڈاؤن کے دوران بھی ہو رہی ہے۔ ہم ڈی مارٹ کے ساتھ تعاون کرنے اور گیلائے کو دور دراز کے بازاروں میں لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں‘
Posted On:
24 MAY 2020 1:38PM by PIB Delhi
ایک باصلاحیت رہنما کی زیرقیادت کچھ مخلص لڑکوں کے ایک گروپ اور سرکاری تنظیموں سے حاصل مدد سے کیا کیا ہو سکتا ہے؟ ظاہر ہے، بہت کچھ ۔
تھانے میں شاہ پور کی"آدیواسی ایکاتمک سماجک سنستھا" جو گیلائے اور دیگر مصنوعات کی مارکیٹنگ کرتی ہے، نے ایک بار پھر اسے ثابت کر دیا ہے۔ گیلائے ایک طبی پودا ہے جس کی دوا ساز کمپنیوں سے زبردست مانگ ہے۔
یہ سفر اس وقت شروع ہوا جب کاتکاری برادری سے تعلق رکھنے والے نوجوان سنیل پوار اور ان کی 10 -12 دوستوں کی ٹیم نے اپنی آبائی جگہ کے محصولاتی دفاتر میں کاتکاری قبائلیوں کے مختلف کاموں میں سہولت فراہم کرنا شروع کردی۔ وزارت داخلہ کی درجہ بندی کے مطابق کاتکاری 75 خاص طور پر کمزور قبائلی گروہوں میں سے ایک ہے۔
کچھ ایسی قبائلی کمیونٹیاں ہیں جو ٹکنالوجی کی ما قبل زرعی سطح کا استعمال کرتی ہیں ، مستحکم یا کم ہورہی ہیں، آبادی میں اضافے کا سامنا کرتی ہیں ، ان میں شرح خواندگی اور معیشت کی سطح بہت زیادہ کم ہے۔ 18 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ایک خطے میں قبائلیوں کے اس طرح کے 75 گروپوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور خاص طور پر کمزور قبائلی گروہوں (پی وی ٹی جی) کے طور پر ان کی درجہ بندی کی گئی ہے۔
ایک جوان لڑکا سنیل پوار اور اس کے دوستوں نے مقامی بازاروں میں گیلائے کے اس کاروبار کو شروع کیا۔ شری ارون پنسارے کی شکل میں ایک نیک دل انسان نے ان کی کاوشوں کو دیکھا اور انہیں اپنے دفتر کو شروع کرنے کے لئے ایک جگہ کی پیش کش کی۔ ایک بار جب انہوں نے مارکیٹ کے علاقے کے قریب واقع ایک دفتر سے کام کرنا شروع کر دیا تو مزید قبائلیوں کو اس کے بارے میں معلوم ہوا اور انہوں نے ان میں شامل ہونا شروع کردیا۔
سنیل پوار نے اسی دوران مہاراشٹر حکومت کی نوڈل ایجنسی ۔ ایس ٹی ویلفئیر ڈیپارٹمنٹ کے اشتراک سے حکومت ہند کی قبائلی امور کی وزارت ٹرائفڈ کے زیر انتظام چلائے جانے والے پردھان منتری ون دھن یوجنا کا ایک اشتہار دیکھا۔
سنیل نے مدد کے لئے ان سے رابطہ کیا جو اسے آسانی سے اسے مل گئی اور جلد ہی گیلائے کی مانگ میں اضافہ ہو گیا۔ آیوروید میں گڈچی کے نام سے مشہور گیلائے دوائیوں میں استعمال ہوتا ہے جو مختلف قسم کے بخار (وائرل بخار ، ملیریا ، وغیرہ) کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کا بھی علاج کرتا ہے۔ یہ عرق کی شکل میں، پاؤڈر کی شکل میں یا کریم کی شکل میں استعمال ہوتا ہے۔
شری پوار کہتے ہیں’’ اپنے آپ کو مقامی مارکیٹ اور فارما کمپنیوں تک محدود نہیں رکھتے ، بلکہ ہم ڈی مارٹ جیسی بڑی خوردہ چینوں کی مدد سے گیلائے کو دور دراز کے بازاروں تک لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ہم نے ایک ویب سائٹ بھی بنائی ہے۔ لاک ڈاؤن مدت کے دوران اس کے ذریعے آن لائن فروخت ہو رہی ہے۔ حکومت ہمیں پاس جاری کرنے کے لئے سامنے آ رہی ہے تاکہ پیداوار کو بغیر کسی رکاوٹ کے ٹرانسپورٹ کیا جا سکے اوراسے بیچا جاسکے‘‘۔
شاہ پور کی آدیواسی ایکاتمک سماجک سنستھا کے ذریعہ کی گئی کوششوں کو سنیل کے ذریعہ کوآرڈینیٹ کیا گیاجس سے کہ نہ صرف پیداوار کے لئے مارکیٹ کو بڑھایا جا سکے بلکہ جنگل کی دیگر مصنوعات میں بھی تنوع پیدا کی جا سکے۔ انہوں نے سمدھا کی 7 اقسام (زیادہ تر لکڑیوں سے بنی قربانی کا نذرانہ) کو اکٹھا کرنا اور بیچنا شروع کر دیا ہے جس کی پیشکش پوجا کرنے کے دوران ہون کے لئے کی جاتی ہے۔
مہاراشٹر حکومت کے تحت شابری آدیواسی وٹا مہا منڈل کے منیجنگ ڈائریکٹر شری نتن پاٹل نے کہا ’’شابری آدیواسی وٹا وکاس مہامنڈل کا منصوبہ ان کی پیداوار کے لئے بیک وارڈ اور فاروارڈ لنکیجیز قائم کرنے میں ان ایس ایچ جی ایس کو تربیت دینے کا ہے۔ بیک ورڈ لنکجوں میں ہم قبائلیوں کو اس بارے میں تربیت دیں گے کہ گیلائے کو اس کی طویل مدتی دستیابی کو متاثر کیے بغیر کیسے تڑائی کریں گے جس سے وہ لمبے عرصے تک دستیاب رہیں گے اور انہیں اس سے پودے لگانے کا طریقہ بھی سکھایا جائے گا۔ فارورڈ لنکجوں میں ہم انھیں تربیت دیں گے کہ گیلائے کو کس طرح مختلف مصنوعات تیار کرنے کے لئے پروسس کیا جا سکتا ہے کہ انہیں اس کی بہتر قیمت مل سکے‘‘۔
شری پاٹل نے بتایا کہ پردھان منتری ون دھن یوجنا ان ایس ایچ جی کو ورکنگ پونجی فراہم کراتی ہے جس سے کہ انہیں اپنی پیداوار کو پریشانی میں بیچنا نہ پڑے۔ اس کے علاوہ، وہ قبائلیوں کو ان کی پیداوار کے لئے فوری ادائیگی بھی کر سکتے ہیں جس سے ان قبائلیوں کو آمدنی حاصل کرنے میں کافی مدد مل جاتی ہے۔
مہاراشٹر کا کوئی نوجوان جو آدیواسی اکاتمک سماجک سنستھا جیسی کوئی انڈرٹیکنگ کرنے کا خواہش مند ہے وہ رہنمائی اور مدد کے لئے محترمہ رتوجا پنگاونگر سے 8879585123 پر رابطہ کر سکتا ہے۔
*************
Follow us on social media: @PIBMumbai /PIBMumbai /pibmumbai pibmumbai[at]gmail[dot]com
م ن۔ن ا ۔م ف
(24-05-2020)
U: 2781
(Release ID: 1626689)
Visitor Counter : 239