سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

گیہوں کے پودوں  میں متبادل طو رپر  ان کی لمبائی کم کرنے کے جینس کی مدد سے دھان  کی فصل کے باقیات جلانے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی

Posted On: 21 MAY 2020 1:36PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 21 ؍مئی، 2020،بھارت میں، تقریباً 23 ملین ٹن سالانہ بنیاد پر کھیتوں میں دھان کی فصل کٹنے کے بعد اس کے باقیات رہ جاتے ہیں اور  کاشتکار انہیں اپنے کھیتوں کوگیہوں کی بوائی کرنے سے قبل نذرآتش کرتے ہیں تاکہ ان کے کھیت گیہوں کی بوائی کے لئے تیار ہو سکیں۔ چونکہ  دھان کٹنے کے فورا بعد گیہوں کی بوائی کی جاتی ہے اور  اس سے قبل باقیات جلانے سے وسیع پیمانے پر فضا میں کثافت اور دھواں پھیلتا ہے۔ خشک ماحولیات کی وجہ سے گیہوں کی اقسام بھی متاثر ہوتی ہیں۔

 

مذکورہ مسائل پر قابو حاصل کرنے کی غرض سے پنے میں قائم اگرہار تحقیقی ادارے(اے آر آئی) نے جو سائنس اور ٹیکنالوجی محکے کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے، اپنے طور پر 2 متبادل ڈوارفنگ جینس یعنی آر ایچ 14 اور آر ایچ 18 گیہوں کے لئے تجویز کئے ہیں۔ یہ جینس ایسے ہیں کہ ان کی مدد سے بوائی کے بہتر نیتجے سامنے آ سکتے ہیں اور بیج بونے کے بعد نئے شگوفے کو زمین سے باہر آنے کے لئے تحفظاتی کور بھی حاصل رہتاہے۔

 

اس سلسلے میں سرکردہ سائنس داں ڈاکٹر رویندر پاٹل نے اے آر آئی میں جینیٹک اور پلانٹ بریڈنگ گروپ سے تعلق رکھنے والے اراکین پر مشتمل اپنی ٹیم کے ساتھ  ڈرم وہیٹ میں کورومو سوم  6اے، سے متعلق ڈوارفنگ جینس یعنی پودوں کی لمبائی کم کرنے والے جینس کا پتہ لگایا ہے اور اس طریقے سے ڈی این اے پر مبنی مارکر وضع کئے گئے ہیں تاکہ ان جینس کو گیہوں کی افزائش کےلئے بروئے کار لایا جا سکے۔ ڈی این اے پر مبنی مارکر گیہوں پیدا کرنے والوں کو ٹھیک ٹھیک گیہوں کا انتخاب کرنے میں مدد دیں گے اور وہ بہتر طورپر گیہوں کا انتخاب کر سکیں گے۔ یہ تحقیق  دی کراپ جنرل اینڈ مالیکیولیر بریڈنگ میں شائع ہوئی ہے۔

 

مذکورہ ڈی این اے پر مبنی مارکر کا استعمال اے آر آئی میں کیا جا رہا ہے تاکہ مارکر کی مدد سے ان جینس کو بھارتی گیہوں کی اقسام میں منتقل کیا جا سکے اور یہ گیہوں ، دھان کی فصل کے باقیات کے حامل کھیتوں اور خشک ماحولیات میں بھی بویا جا سکے۔



https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001YV0S.gif

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ک ا۔

U- 2703


(Release ID: 1625751) Visitor Counter : 296