زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
زراعت کے وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے ٹڈی دل کنٹرول پر جراثیم کش دواؤں کی صنعت کے نمائندوں سے بات چیت کی
جناب تومر نے کہا کہ اس لعنت سے نمٹنے کے لیے برطانیہ کو نئی مشینوں کے آرڈر دیے گیے ہیں
راجستھان اور پنجاب میں 14000 ہیکٹیئر سے زیادہ زمین پر ٹڈی دل کو کنٹرول کیا گیا
Posted On:
13 MAY 2020 6:08PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 13 مئی 2020 / زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر نے کھیتوں میں پر ٹڈی دل کے حملے کو روکنے کے لیے ایک حکمت عملی کو قطعی شکل دینے کی غرض سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے جراثیم کش دوائیں تیار کرنے والی صنعت کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ زراعت ایک ترجیہی شعبہ ہے جیساکہ وزیراعظم نریندر مودی نے زہور دے کر کہا ہے اور حکومت بیج بوائی اور فصل کی کٹائی کے بلا رکاوٹ کام کاج کو یقینی بنانے میں کوئی کسر باقی نہ رکھی۔ جناب تومر نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی سرکاریں ٹڈی دل پر قابو پانے کے اقدامات پر مل کر کام کر رہی ہے اور اس کو پھیلنے سے روک سکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی مشینوں کے آرڈر برطانیہ کو دے دیے گیے ہیں اور یہ مشینیں جلد ہی بھارت پہنچ جائیں گی۔
جناب تومر نے کہا کہ ٹڈی دل کئی دہائیوں کے بعد پہلی مرتبہ پچھلے سال دیکھا گیا تھا اور کسان اس سلسلے میں بالکل ناواقف تھے۔ انہوں نے اطمینان ظاہر کیا کہ زراعت کی مرکزی وزارت اور متعلقہ ریاستی سرکاروں کی طرف سے بروقت کارروائی کے سبب نقصانات کو روکا جا سکا جس میں کسانوں نے بھی کافی مدد کی۔ مرکز نے ان کسانوں کو این ڈی آر ایف فنڈ سے معاوضہ دیا جنہیں نقصان پہنچا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری نے بھارت کی کوششوں کو سراہا اور جراثیم کش دواؤں کی صنعت کی طرف سے اس سلسلے میں حکومت کو کافی مدد ملی ہے۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزراء جناب پرشوتم روپالا اور جناب کیلاش چودھری بھی آج اس ویڈیو کانفرنس میں موجود تھے۔
کووڈ – 19 لاک ڈاؤن کے باوجود ٹڈی دل پر قابو پانے والے دفاتر 11 اپریل 2020 سے اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں۔ جس کے لیے انہوں نے ضلع انتظامیہ اور ریاست کے زرعی محکمے کے افسران کے ساتھ مل کر دوائیں چھڑکنے والے آلات اور 50گاڑیاں کام پر لگا رکھی ہیں۔ ٹڈی دل کو کنٹرول کرنے کے لیے اسپرے مشینیں ٹریکٹروں اور آگ بجھانے والی گاڑیوں پر لاد کر مختلف جگہوں پر پہنچا دی گئی ہیں جو اپنا کام انجام دے رہی ہے۔ ٹڈی دل پر قابو پانے والی کی صلاحیت میں اضافے کے لیے اضافی آلات بھی خریدے جا رہے ہیں۔
ابھی تک (11.05.2020 تک) ہاپرز اور پنک سوارنز کو راجستھان کے جیسلمیر ، سری گنگا نگر ، جودھ پور، بارمیڑ اور ناگوڑ ضلعوں میں اور پنجاب کے فاضلکہ ضلعے کے 14299 ہیکٹیئرز رقبے میں کنٹرول کیا جا چکا ہے۔ فی الحال پنک ٹڈیوں کے چھوٹے بچوں کا دل راجستھان کے بارمیڑ ، پھلودی (جودھ پور) ، ناگوڑ ، سری گنگا نگر ، اور اجمیر ضلعوں میں سرگرم ہے۔ کنٹرول کرنے کا یہ کام آج صبح سویرے شروع کیا گیا۔
10.5.2020 تک کنٹرول کرنے سے متعلق ضلع وار مختصر اعداد و شمار
ضلع (ریاست) کا نام
|
کتنی جگہوں پر کارروائی کی گئی
|
کارروائی کا کل رقبہ (ہیکٹیئرز میں)
|
جیسلمیر (راجستھان)
|
22
|
2114
|
سری گنگا نگر (راجستھان)
|
57
|
3220
|
جودھ پور (راجسھتان)
|
13
|
3215
|
بارمیڑ (راجستھان)
|
31
|
3835
|
ناگور (راجستھان)
|
4
|
1020
|
اجمیر (راجستھان)
|
2
|
235
|
پالی (راجستھان)
|
2
|
75
|
فضلکہ (پنجاب)
|
19
|
585
|
Total
|
135
|
14299
|
آئندہ موسم کے لیے ٹڈی دل کی پریشانی کو دور کرنے کے لیے کام بہت تیزی سے کیا جا رہا ہے۔نئی دلی میں ایف اے او کے دفتر میں 11 مارچ 2020 کو اعلیٰ سطح کی ایک آن لائن میٹنگ منعقد کی گئی۔ یہ میٹنگ جنوب مغربی ایشیائی ملکوں (افغانستان، بھارت، ایران اور پاکستان ) میں ٹڈی دل کے بارے میں منعقد کی گئی۔ زراعت کے وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری اور زرعی تعاون اور کسانوں کی بہبود کے سکریٹری جناب سنجے اگروال نے اس میٹنگ میں شرکت کی۔ میٹنگ میں کیے گیے فیصلوں کے مطابق رکن ممالک کے تکنیکی افسران کی آن لائن میٹنگیں ہر پیر کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ریعے منعقد کی جا رہی ہے۔ اب تک آٹھ میٹنگیں منعقد کی جا چکی ہیں۔ ان میٹنگوں میں ایک دوسرے نے اپنی اپنی تکنیکی معلومات سے واقف کرایا۔
ٹڈی دل کی صورتحال اور اس سے نمٹنے کی تیاریوں کا جائزہ فروری اور مئی 2020 میں میٹنگ اور ویڈیو کانفرنسنگ کا انعقاد کر کے لیا گیا۔ یہ میٹنگیں اور ویڈیو کانفرنسنگ ریاست کے زراعت سے متعلق سکریٹری اور ضلع افسران کے ساتھ سکریٹری کی سطح پر منعقد کی گئیں۔ ان میٹنگوں اور ویڈیو کانفرنسنگ میں آنے والے موسم میں ماضی کے تجربات کی بنیاد پر حکمت عملی تشکیل دی گئیں۔ ریاستوں کو ٹڈی دل کے بارے میں پیش گوئی سے واقف کرایا جا رہا ہے اور اس سے متعلق ہدایتیں بھی لگاتار جاری کی جا رہی ہیں۔ زراعت کے وزیر جناب تومر نے ٹڈی دل پر قابو پانے کی صورتحال کا جائزہ لینے اور ٹڈی دل کے حملے سے نمٹنے کے لیے موثر کنٹرول کو یقینی بنانے کے لیے 6 مئی 2020 کو منعقدہ ایک میٹنگ میں مختلف ہدایات دیں۔
عام طور پر جب مانسون آتا ہے تو ٹڈیوں کے بچوں کا دل جون اور جولائی کی گرمیوں میں افزائش نسل کے لیے پاکستان کے راستے بھارت کے کچھ سہرائی علاقوں میں داخل ہو جاتا ہے۔ اِن علاقوں کی فہرست بنائی ہوئی ہے۔ لیکن اس سال ہاپرز ٹڈی دل کے بارے میں 11 اپریل 2020 کو اطلاع دی گئی تھی اور پنک بالغ سوارنز کے بارے میں راجستھان اور پنجاب کے سرحدی ضلعوں میں 20 اپریل سے اطلاع دی گئی تھی۔ جنھیں کنٹرول کر لیا گیا اور نئے دلوں کی روک تھام کے لیے کارروائیاں جاری ہیں، اس کی ایک وجہ پاکستان میں پچھلے موسم میں ٹڈی دل پر کنٹرول نہ کیا جانا تھی اور جس نے اپنی افزائش نسل جاری رکھی۔ پنک سوارنز جو بالغ ہو جاتے ہیں وہ کافی اونچا اڑتے ہیں اور پاکستان سے آنے والی تیز ہواؤں کے ساتھ لمبے فاصلے تک اڑتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ٹڈیاں رات کے وقت پیڑوں پر بیٹھ جاتی ہیں اور زیادہ تر دن کے وقت سفر کرتی ہیں۔
راجستھان کے جیسلمیر ، بیکانیر ، پھلودی، بارمیڑ ، جالور ، چورو ، ناگوڑ اور سورت گڑھ ضلعوں اور گجرات کے پالن پور اور بھوج ضلعوں میں قائم حکومت ہند کے ٹڈی دل پر قابو پانے والے دس سرکل افسران بھارت میں دو لاکھ مربع کلومیٹر سے شیادہ ، درج فہرست سہرائی علاقے میں کام کر رہے ہیں۔ صرف ٹڈی دل پر زراعت کے ریاستی محکموں اور متعلقہ ضلع انتظامیہ کے تعاون سے قریبی نظر رکھی جاتی ہے، جائزہ لیا جاتا ہے اور قابو کرنے کا کام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ متعلقہ ریاستی سرکار کے ریاستی محکمے کی طرف سے فصلوں میں جراثیم کش کی دوائیں چھڑکی جاتی ہیں۔ پچھلے سال ریاستی سرکاروں نے جراثیم کش دواؤں اور ٹریکٹر پر لادی گئی دوا چھڑکنی والی مشینوں کے استعمال کی اسکیم کے ذریعے کسانوں کی مدد کی تھی۔ 20-2019 کے دوران بھارت میں ٹڈی دل نے بڑے پیمانے پر حملہ کیا تھا جسے ٹڈی دل پر قابو پانے والے سرکل دفتر کے عملے نے زراعت کے ریاستی محکمے اور ضلع انتظامیہ کے افسران کے ساتھ مل کر کامیابی سے کنٹرول کر لیا تھا۔ کنٹرول کی یہ کارروائی 21 مئی 2019 سے 17 فروری 2020 تک کی گئی اور چار لاکھ تین ہزار 488 ہیکٹیئرز رقبے میں یہ کارروئی کی گئی اور ٹڈی دل پر قابو پایا گیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ ا س۔ ت ح ۔
U - 2500
(Release ID: 1623830)
Visitor Counter : 220