امور داخلہ کی وزارت
جناب شاہ نے دہلی کے کچھ حصوں میں امن وقانون کی حالیہ صورتحال پر بحث کا لوک سبھا میں جواب دیا
جناب شاہ نے تشدد پر افسوس کا اظہار کیا اور ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے فسادات میں اپنی جان گنوائی ہے
دہلی کے بعض حصوں میں حالیہ فسادات ، سوچی سمجھی شازش کا نتیجہ تھے: جناب امت شاہ
نریندرمودی حکومت ،فسادات میں ملوث کسی بھی شخص کو نہیں بخشے گی ،خواہ اس کا تعلق کسی بھی مذہب یا سیاسی جماعت سے کیوں نہ ہو ، اور کسی بے گناہ کو ہراساں نہیں کیا جائے گا:جناب شاہ
دہلی پولیس نے فسادات کو روکنے میں قابل تعریف کا رنامہ انجام دیا ہے: جناب شاہ
شرارت پسندوں کو شناخت کرنے کےلئے چہرے کی پہچان کی تکنیک سے کام لیا جائے گا
جنوری سے ایجنسیاں حوالہ لین دین کی تحقیقات کررہی ہیں اور دہلی پولیس نے ان تین لوگوں کو گرفتار کیا ہے، جو فسادات کے لئے روپیہ پیسہ فراہم کررہے تھے: جناب شاہ
Posted On:
11 MAR 2020 8:41PM by PIB Delhi
نئی دہلی 12 مارچ 2020 ۔دہلی کے بعض علاقوں میں امن وقانون کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے اور لوک سبھا میں دفعہ 193 کے تحت بحث کا جواب دیتے ہوئے جنا ب امت شاہ نے تشدد پر صدمے کا اظہار کیا اور ان لوگوں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے فسادات میں اپنی جان گنوائی ہے۔ انہوں نے فسادات کا نشابہ بننے والوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا اور انہیں یقین دلایا کہ سازش تیار کرنے والوں کو پکڑا جائے گا اور انہیں سزا دلوائی جائے گی ،خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذہب یا سیاسی جماعت سے کیوں نہ ہو ۔ انہوں نے اس موقع پر قوم اوردہلی کے لوگوں کو یقین دلایا کہ نریندر مودی حکومت فسادات میں ملوث کسی بھی شخص کو نہیں بخشے گی اور یہ کہ کسی بے گناہ کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔
دہلی پولیس کے فوری اور تسلی بخش رد عمل کا ذکرکرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ اس کا سہرا فورس کے سر ہے کہ 25فروری کو رات 11 بجے کے بعد فسادکا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا اور فسادات پر 36 گھنٹے کے اندر اندر قابو پالیا گیا جبکہ پہلا کیس 24فروری کو دوپہر دو بجے سامنے آیا تھا۔انہوں نے رائے زنی کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس نےفسادات کو دہلی کی 13فیصد آبادی کے 4فیصد تک محدود رکھ کر ایک قابل تعریف کارنامہ انجام دیا ہے۔فسادات کو 36 گھنٹے کے اندر اندر روک دینا دہلی پولیس کی کارروائی کی اثر انگیزی کو ظاہر کرتا ہے۔
فسادات کے تیزی سے پھیلنے پرتبصرہ کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ فسادات اس لئے تیزی سے پھیلے کیونکہ متاثرہ علاقوں میں آبادی بہت گھنی ہے اور یہ آبادی ملی جلی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تنگ گلیوں کی وجہ سے پولیس گاڑیوں کو موثر طور پر بر وقت کارروائی کرنے میں رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا اور ایمبولینسو ں کو لوگوں کو بچاکر نکالنے میں بھی اسی دشواری کا سامنا کرنا پڑا ۔ انہوں نے بتایا کہ 23 اور 24 فروری کو متاثرہ علاقوں میں دہلی پولیس اور سی اے پی ایف ایس کی 30سے 40 کمپنیاں تعینات کی گئیں ۔انہوں نے مزید بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں آج بھی نیم فوجی دستوں کی 80 کمپنیاں تعینات ہیں تاکہ اگر پھر سے ایسی صورتحال پیدا ہوتو فسادات پر فوری طور پر کنٹرول کیا جاسکے ۔
جناب شاہ نے فسادات کے بعد دہلی پولیس کی طرف سے کی گئی کارروائی کی تفصیل پیش کی اور کہا کہ اب تک 700سے زیادہ ایف آئی آر درج کی جاچکی ہیں اور کل ملاکر 2647 لوگوں کو روکا گیا ہے یا گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جھگڑا کرنے والوں کو شناخت کرنے کے لئے 25 سے زیادہ کمپیوٹروں کے ذریعہ سی سی ٹی وی فوٹیج کا تجزیہ کیا جارہا ہے اور دہلی پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ ان کے پاس اگر کوئی فوٹیج ہوتو وہ اسے فراہم کریں اور بہت سے عام لوگ جنہوں نے اپنے فون سے فوٹیج تیار کی تھی وہ سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سائنسی تجزیہ کی بنیاد پر ایک ہزار 100 سے زیادہ لوگوں کی نشاندہی کی جاچکی ہے اور فسادات کے سلسلے میں جن لوگوں کی شناخت کی گئی ہے ان کی گرفتاری کے لئے 40 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے لوگ اترپردیش سے یہاں آئے تھے خاص طور پر فسادات کو ہوادینے کے لئے ۔اسسے معلو م ہوتا ہے کہ یہ ایک منصوبہ بند سازش تھی۔ انہوں نے بتایا کہ دہلی پولیس نے سب سے پہلے جو اقدامات کئے ، ان میں ایک قدم یہ بھی تھا کہ اس نے 24 فروری کو رات دس بجے یوپی – دہلی سرحد سیل کردی ۔
جناب شاہ نے بتایا کہ فسادات کی جانچ پڑتال کے لئے سینئیر پولیس افسروں کے تحت دو ایس آئی ٹیز قائم کردی گئی ہیں اور سازش کا کیس درج کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھان بین میں فسادات میں استعمال ہونے والے 152 ہتھیار برآمد کئے گئے ہیں اور ہتھیاروں کے قانون کے تحت 49 کیس درج کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ ایجنسیاں حوالہ لین دین کی تحقیقات کررہی ہیں جو جنوری کے بعد ہوئے اور آئی ایس آئی ایس سے وابستہ دو لوگوں کو فسادات کی آگ بھڑکانے کےلئے پکڑ لیا گیا ہے ۔ امن کی برقراری کو یقینی بنانے کی خاطر 650 سے زیادہ امن کمیٹیوں کی میٹنگیں اب تک ہوچکی ہیں جن میں تمام طبقوںکی نمائندگی کو یقینی بنایا گیا ہے۔
جناب شاہ نے کہا کہ وزارت نے دہلی ہائی کورٹ کو امداد کے لئے دعووں سے متعلق کمیشن اور متاثرین کی بازآبادکاری کے بارے میں مطلع کردیا ہے ۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ املاک کی تباہی کے لئے ذمہ دارلوگوں سے ری کوری کی جائے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ 22اور 26فروری کے درمیان فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے کے لئے 60سے زیادہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس خاص طور پر کھولے گئے تھے اور یہ کہ اس تعلق سے آئی ٹی ایکٹ کے تحت 25 کیس رجسٹر کئے گئے ہیں۔
جناب شاہ نے ایوان پر زور دیا کہ وہ متاثرین کا حوالہ ان کے مذہب کی بنیاد پر نہ دیں اور زوردے کر کہا کہ نشانہ بننے والا ہرشخص بھارتی تھا۔ انہوں نے بتایا کہ فسادات میں 52 لوگ ہلاک ہوئے ہیں اور 526 زخمی ہیں ۔ 371 دوکانیں اور 142 مکانات تباہ ہوئے ہیں۔ اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہ پولیس فسادیوں کا ساتھ دے رہی تھی ، جناب شاہ نے کہا کہ بعض مواقع پر پولیس کو تحمل برقرار رکھتے ہوئے فسادیوں کو روکنے کے لئے پتھر پھینکنے پڑے ۔انہوں نے کہا کہ فسادات پر کنٹرول کے لئے پولیس کو 5000 سے زیادہ آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے اور 400 گولیاں چلانی پڑیں ۔
فسادات کا پس منظر بیان کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے 14دسمبر کو رام لیلا میدان میں ا یک ریلی کے بعد شاہین باغ میں 16دسمبر کو دھرنا شروع ہوا ۔ انہوں نے بتایا کہ 17فروری کو ایک وارڈس ایپ گروپ یونائیٹیڈ اگینسٹ ہیٹ تشکیل دیا گیا اور 19فروری کو بعض لیڈروں کی طرف سے اشتعال انگیز تقریر کی گئی ۔اس کے نتیجے میں علاقے میں آٹھ 9 گروپوں کی طرف سے احتجاجات ہوئے جو فسادات میں تبدیل ہوگئے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ مفاد پرستوں نے اقلیتوں کو بھڑکایا اور گمراہ کیا اور وہ ان افواہوں کو پھیلانے میں لگ گئے کہ سی اے اے سے ان کی شہریت چھین لی جائے گی جب کہ یہ بات صحیح نہیں ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ سی اے اے میں ایک بھی دفعہ ایسی نہیں ہے جس سے کسی کی شہریت چھینی جاسکتی ہو۔
دہلی پولیس کے رو ل کی ایک بار پھر ستائش کرتے ہوئے جناب شاہ نے کہا کہ فورس نے بڑے تحمل سے کام لیا اور 36 گھنٹوں میں فسادات پر قابو پانے میں بڑی صلاحیت کا ثبوت دیا ۔ دہلی پولیس نے دہلی کی متعدد ملی جلی آبادیوں میں فسادات کو نہ پھیلنے دینے کو یقینی بنایا ۔
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
U-1164
(Release ID: 1606060)