وزارت خزانہ

ڈی ڈی ٹی کوہٹانے کی تجویز ہے جس سے تخمینےکےمطابق محصول میں سالانہ 25000کروڑ روپئے کی کمی آئیگی


ترجیحات والےشعبوں میں غیر ملکی حکومتوں کے سوورین ویلتھ فنڈ اور دیگر غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے ٹیکس میں رعایت کااعلان

سستےمکانات کیلئے رعایتوں کی معینہ مدت ایک سال کے لئے بڑھا دی گئی ہے

کارپوریٹ ٹیکس کی 15فیصد کی رعایتی شرح کافائدہ بجلی پیداکرنے میں لگی ہوئی نئی گھریلو کمپنیوں کو بھی دیاجائیگا

Posted On: 01 FEB 2020 2:39PM by PIB Delhi

ہندوستانی ایکویٹی مارکٹ کی جاذبیت میں اضافےکیلئے، سرمایہ کاروں کے ایک بڑے طبقے کوراحت پہنچانے کیلئے اور  ہندوستان کو سرمایہ کاری کیلئے  ایک پسندیدہ مقام بنانےکیلئے مرکزی بجٹ میں منافع کی تقسیم کے ٹیکس (ڈی ڈی ٹی)کوہٹانےکی تجویز پیش کی گئی ہے۔ آج پارلیمنٹ  میں  مرکزی بجٹ 21-2020 پیش کرتےہوئے خزانے اور کارپوریٹ اُمور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملاسیتارمن نےکہا ‘‘منافع پر ٹیکس لاگو ہونےوالی شرحوں پر صرف منافع  پانے والے پر بھی لگایاجائیگا’’۔

مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ اس کے مضر اثرات کو ختم کرنےکیلئے ہولڈنگ کمپنی کےذریعے اپنی معاون کمپنی سے  کی جانےوالی منافع پر کٹوتی کی اجازت دینےکی تجویز ہے۔ ڈی ڈی ٹی کوہٹائےجانے سے سالانہ محصول میں تقریباً 25000 کروڑ روپئے کی کمی آئے گی۔

محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ فی الحال ، کمپنیوں کو اپنے منافع پر قابل ادائیگی ٹیکس کے علاوہ سیس اور لاگو ہونےوالے سرچارج کے ساتھ شیئرہولڈروں کو اداکیےجانےوالے  منافع پر 15فیصد کی شرح سے ڈی ڈی ٹی ادا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات پر بحث ہوئی ہے کہ ڈی ڈی ٹی  لگانے کے نظام سے  سرمایہ کاروں پر اورخصوصی طور پر ایسے سرمایہ کاروں پر جن کی آمدنی میں ان کی نفع کی آمدنی شامل کیے جانے پر وہ  ڈی ڈی ٹی کی شرح سے کم ٹیکس اداکرتے ہیں  ، ٹیکس کابوجھ بڑھتا ہے ،اس کے علاوہ زیادہ تر غیرملکی سرمایہ کاروں کے ملک میں  ڈی ڈی ٹی کا قرض نہ ہونے کی صورت میں ان کے ایکویٹی سرمائے پر منافع کی شرح میں کمی آتی ہے۔

بجلی پیداکرنے والی کمپنیوں کیلئے رعایتی ٹیکس کی شرح

بجلی کے شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کیلئے مرکزی بجٹ میں 15فیصدکی رعایتی کارپوریٹ ٹیکس کی شرح کافائدہ بجلی پیدا کرنے کےکام میں لگی ہوئی  نئی گھریلوکمپنیوں کو بھی دیاجائیگا۔

مینوفیکچرنگ کے شعبے کوفروغ دینے کیلئے  ستمبر 2019 میں نئے قائم ہوئے گھریلو مینوفیکچرنگ کے شعبے کیلئے 15فیصد کی  رعایتی کارپوریٹ ٹیکس کی شرح شروع کی گئی تھی جو کہ 31مارچ 2023 کو مینوفیکچرنگ کاکام شروع کرے گی۔

غیرملکی سرمایہ کاروں کیلئے ٹیکس کی رعایت

ترجیحات والے شعبوں میں غیرملکی حکومتوں کے  سوورین ویلتھ فنڈ کی سرمایہ کاری کو تحریک دینے کے مقصد سے مرکزی بجٹ میں  بنیادی ڈھانچے میں کی جانے والی سرمایہ کاری اور  31 مارچ 2024 سے قبل دیگر نوٹیفائیڈ شعبوں میں  کم از کم 3 سال کی  مدت  کے لئے  سرمایہ کاری کے سلسلے میں سود ، منافع اور  سرمائےپرہونےوالی آمدنی پر  100 فیصد ٹیکس سے چھوٹ دینے  کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

کم لاگت پر سوورین فنڈ فراہم کرانے کےمقصد سے  30 جون2023 تک قرض لی گئی رقم   اور جاری کیے گئے بانڈ کے سلسلے میں غیرمقیموں کو سود کی ادائیگی کیلئے  دفعہ 194 ایل سی کے تحت  5فیصد کی رعایتی وِدہولڈنگ شرح کی مدت آگے بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ مرکزی بجٹ میں ہندوستانی کمپنیوں کے ذریعے جاری کیے گئے بانڈز اور سرکاری تمسکات کے سلسلے میں  غیرملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں (ایف پی آئی) اور کوالیفائیڈ  غیرملکی سرمایہ کاروں (کیو ایف آئی)  کو سود کی ادائیگی کیلئے دفعہ 194 ایل ڈی کے تحت  5فیصد کی شرح کے لئے  30جون2023 تک کی مدت میں توسیع کی گئی ہے۔

مرکزی بجٹ میں میونسپل بانڈز پر کی جانے والی  سود کی ادائیگی  کے سلسلے میں دفعہ 194 ایل ڈی کے تحت  وِدہولڈنگ کی 5فیصد شرح  کا فائدہ دیےجانےکی تجویز پیش کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے  آئی ایف ایس سی ایکسچینج میں بانڈز کی  فہرست بندی کو تحریک دینے کیلئے اس کے ایکسچینج میں بانڈز کی فہرست بندی پر سود کی ادائیگی پر وِدہولڈنگ شرح 5فیصد سے گھٹاکر 4فیصد کیےجانےکی بھی تجویز ہے۔

کوآپریٹیو اداروں کیلئے رعایتی ٹیکس کی شرح

ایک بڑی رعایت کے طور پر اور کوآپریٹیو سوسائٹیوں اور کارپوریٹ اداروں کےدرمیان برابری لانےکے مقصد سے مرکزی بجٹ میں  کوآپریٹیو سوسائٹیوں پر 22فیصد  ٹیکس + 10فیصد  سرچار اور 4فیصد سیس بغیرکسی رعایت / چھوٹ کے ،لگائےجانےکی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ان کوآپریٹیو اداروں پرفی الحال  سرچار ج اور سیس کے ساتھ 30فیصد کی شرح سے ٹیکس لگایاجاتاہے۔

وزیرخزانہ نے کمپنیوں ، جنہیں موجودہ نظام میں کم ازکم متبادل ٹیکس سے چھوٹ دی گئی ہے ،کی طرح کوآپریٹیو سوسائٹیوں کو بھی  متبادل کم ازکم ٹیکس (اے ایم ٹی) سے چھوٹ دینے کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے۔

سستے مکانات

‘سب کے لئے مکان’ اور سستے مکانات کے مقصد کو عملی جامہ پہنانےکیلئے گزشتہ سال کے بجٹ میں سستامکان خریدنےکیلئے  لیےجانے والے قرض پر اداکیےجانےوالے سود کے لیے 150000 روپئے  کی مزید چھوٹ کااعلان کیا گیا تھا۔ یہ چھوٹ  حاصل کرنےکیلئے 31 مارچ 2020 کو یا اس سے پہلے تک کی اجازت دی گئی تھی۔

ا س بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ یہ فائدہ حاصل کریں اور سستے مکان کے لیے مزید تحریک دینے کے مقصد سے وزیر خزانہ نے اس اضافی چھوٹ کا فائدہ اٹھانےکیلئے قرض حاصل کرنے کی مدت میں ایک مزید سال کے لئے توسیع کی ہے۔

سستےمکان تیارکرنےوالوں کے ذریعے حاصل شدہ منافع پر  ٹیکس تعطیل کی مدت 31 مارچ 2020 تک منظور کی گئی تھی جس کو محترمہ نرملا سیتارمن نے ایک مزید سال تک ٹیکس کی اس تعطیل کافائدہ اٹھانےکیلئے سستے مکانوں کے پروجیکٹوں کو منظوری دینے کی معینہ مدت میں توسیع کی تجویز پیش کی ہے۔

ریئل اسٹیٹ کے لین دین میں رعایت

ریئل اسٹیٹ کے لین دین میں سختی کوکم کرنے اور اس شعبے کو راحت پہنچانے کےمقصدسےمرکزی بجٹ میں سرکل شرح کی حد 5فیصد سے 10فیصد تک بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ فی الحال ریئل اسٹیٹ کے سلسلے میں لین دین کے معاملے میں سرمائے پر فائدے کاروباری منافع اور دیگر وسائل سے ہونےوالی  آمدنی  پر ٹیکس لگاتے وقت اگر زیرغور قیمت  سرکل شرح سے 5فیصد سے زیادہ کم ہے تو اس فرق کوخریدار اور فروخت کنندہ دونوں کے لئے آمدنی سمجھا جائیگا۔

********

 (م ن۔اگ ۔ ع ن)

 

U- 488



(Release ID: 1601471) Visitor Counter : 172