وزارت خزانہ

آڈٹ کے لیے ایم ایس ایم ای کے سالانہ لین دین کی حد پانچ گنا بڑھ کرپانچ کروڑ روپے  ہوا


اضافہ شدہ یہ حد  صرف اُن کاروباریوں کے لیےقابل اطلاق ہوگی جو  پانچ فیصد سے کم اپنا تجارتی لین دین نقدی میں کرتے ہیں

اسٹارٹ اپ کے لیے ٹیکس میں اہم چھوٹ



Posted On: 01 FEB 2020 2:41PM by PIB Delhi

بہت چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانہ درجے کی صنعت (ایم ایس ایم ای)  کے تحت چھوٹے خردہ فروشوں، تاجروں اور دکانداروں   پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کے لیے مرکزی بجٹ نے آڈٹ کرنے کے لیے اُن کے سالانہ لین دین کی موجودہ حد ایک کروڑ روپے  کو بڑھا کر اِس کا پانچ گنا یعنی پانچ کروڑ روپے کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 21-2020 پیش کرتے ہوئے خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ کم نقدی والی معیشت کو فروغ دینے کے لیے اضافہ شدہ یہ حد صرف اُن  کاروباریوں کے لیے قابل اطلاق ہوگی جو پانچ فیصد سے کم اپنا تجارتی لین دین نقدی میں کرتے ہیں۔ فی الحال ایک کروڑ روپے سے زائد کا سالانہ لین دین کرنے والے کاروباریوں کو ایک اکاؤنٹینٹ کے ذریعے اپنے اکاؤنٹس کی آڈٹ کرانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

اسٹارٹ اپ ماحولی  نظام کو آگے بڑھانے کے لیے مرکزی بجٹ نے ملازمین پر ٹیکس کے بوجھ کو کم کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اِس کے تحت ای ایس او پی پر ٹیکس کی ادائیگی کو پانچ سال تک یا جب تک کہ وہ کمپنی کو  چھوڑ نہ دیں ، یا جب تک وہ اپنے حصص کو فروخت کر دیں جو بھی پہلے ہوں،  موخر کرنےکی تجویز پیش کی گئی ہے۔

وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ اسٹارٹ اپ ہندوستانی معیشت کے لیے ترقی کے انجن کی حیثیت سے  اُبھر کر سامنے آیا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران حکومت نے اُنہیں سہارا دینے اور اُ  ن کی ترقی میں تعاون فراہم کرنے  کے لییے  متعدد قدامات کیے ہیں۔  اپنے قیام کے ابتدائی برسوں کے دوران اسٹارٹ اپ عام طور پر امپالائی اسٹاک آپشن پلان (ای ایس او پی)کا استعمال کرتے ہیں تاکہ اعلیٰ صلاحیت مند ملازمین کو راغب اور انہیں اپنے پاس رکھ سکیں۔ ای ایس او پی اِن ملازمین کے لیے اجرت کا ایک اہم جزو ہے۔ فی الحال ای ایس او پی قابل ٹیکس ہے جیسا کہ اِس کی عمل آوری  کے وقت طے کیا  گیا تھا۔ اِس سے اُن ملازمین کے لیے جو کہ فوری طور پر اپنا حصص فروخت نہیں کرتے ہیں اور طویل مدت تک کے لیے اس کو اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں انہیں نقدی کی آمد کا مسئلہ در پیش  ہوتا ہے۔

مزید برآں 25 کروڑ روپے تک کا سالانہ لین دین رکھنے والے اہل اسٹارٹ اپ کو سات برسوں میں سے تین لگاتار اسسمنٹ برسوں  کے لیے اپنے منافع کا 100 فیصد کٹوتی کرنے کی اجازت ہے۔ بشرطیکہ اُن کا سالانہ کل لین دین 25 کروڑ روپے سے متجاوز نہیں ہوتا ہے۔ بڑے اسٹارٹ اپ تک اس  فائدے کی توسیع کرنے کے لیے مرکزی بجٹ نے سالانہ لین دین کی حد کو موجودہ 25 کروڑ روپے سے بڑھا کر 100 کروڑ روپے کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ علاوہ ازیں اِس حقیقت کو ملحوظ نظر  رکھتے ہوئے کہ اپنے قیام کے ابتدائی برسوں میں ممکن ہے کہ کسی  اسٹارٹ اپ کو اِس چھوٹ کا فائدہ حاصل کرنے کے لیے مناسب منافع نہ ہو، مرکزی بجٹ  نے چھوٹ کا دعوی کرنے کے لیے اہلیتی مدت میں توسیع کرتے ہوئے اسے موجودہ سات سال سے دس سال کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

********

 م ن۔ م ع ۔ م ت ح۔

U-472



(Release ID: 1601465) Visitor Counter : 68