وزارت خزانہ

مرکزی بجٹ 21-2020 کے تحت تعلیم کے لئے 99،300 کروڑ روپئے ، ہنر مندی ترقیات کے لئے 3000 کروڑ روپئے کی تخصیص


150 اعلیٰ تعلیمی ادارے مارچ 2021 سے اپرینٹس شپ سے مربوط ڈگری ؍ڈپلوما کورس شروع کریں گے

سماج کے محروم طبقات کے طلباء کے لئے ڈگری سطح کی آن لائن تعلیم کے پروگرام

بیرونی کاروباری قرضے اور ایف ڈی آئی کی تعلیمی بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ فراہمی کے لئے حوصلہ افزائی

بھارت میں تعلیم حاصل کریں، پروگرام کے تحت آئی این ڈی -ایس ا ے ٹی ایشیا ء اور افریقہ میں شروع کیا جائے گا

نرسوں ،نیم طبی عملے اور نگہداشت کی خدمات فراہم کرنے والوں کے لئے خصوصی برج کورس تاکہ بیرونی ملک روزگار حاصل کرنے کے امکانات روشن ہوں

قومی پولیس یونیورسٹی اور قومی فورنسک سائنس یونیورسٹی قائم کی جائے گی

Posted On: 01 FEB 2020 2:31PM by PIB Delhi

          بھارت کی توقعات کی ضروریات کی تکمیل کے تحت معاشرے کے تمام طبقات بہتر معیار حیات اور تعلیم ، صحت اور بہتر روزگار تک رسائی کے خواستگار ہیں  اور اس سلسلے میں بہتر روزگار کی فراہمی 21-2020 کے مرکزی بجٹ کے کلیدی موضوعات میں  شامل ہے۔ بجٹ میں تعلیم کی روزگار دلانے کی صلاحیت اور کوالٹی کے پہلوؤں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔

          21-2020 کے مالی سال کا بجٹ آج پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہوئے خزانہ اور کمپنی امور کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ 21-2020 میں تعلیمی شعبے کے لئے مجموعی طور پر 99،300 کروڑ روپئے کا تخمینہ جاتی سرمایہ نشان زد کیا گیا ہے اور ہنر مندی ترقیات کے لئے 3000 کروڑ روپئے متعین کئے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ‘‘2030 تک بھارت میں کام کاج کی عمر والی آبادی سب سے زیادہ ہوگی اس کے لئے نہ صرف یہ کہ خواندگی درکار ہوگی بلکہ روزگار اور زندگی سے وابستہ ہنر مندیاں بھی درکار ہوں گی۔’’

          محترمہ نرملا سیتا رمن نے اعلان کیا کہ تقریباً 150 اعلیٰ تعلیمی ادارے 21-2020 تک اپرینٹس شپ سے مربوط ڈگری  ؍ڈپلومہ کورس شروع کردیں گے۔اس سے عام زمرے (خدمات یا ٹیکنالوجی کا زمرہ ) میں طلبا کے ذریعے روزگار حاصل کرنے کے مواقع بڑھیں گے۔حکومت ایک ایسا پروگرام بھی شروع کرے گی جس کے ذریعے ملک بھر میں شہری مقامی ادارے نئے انجینئروں کو ایک برس تک کی انٹرن شپ کے مواقع فراہم کریں گے۔ وزیر موصوفہ نے کہا کہ قومی ہنر مندی ترقیات ایجنسی ،بنیادی ڈھانچہ پر مرکوز ہنر مندی ترقیات مواقع پر خصوصی زور دے گی ۔

          وزیر موصوفہ نے اپنی تقریر میں یہ بھی بتایا کہ نئی تعلیمی پالیسی کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا۔  محترمہ نرملا سیتا رمن نےکہا کہ اس امر کے اقدامات کئے جائیں گےجن کے توسط سے خارجی کاروباری قرضے حاصل کرنا آسان ہو سکے گاساتھ ہی ساتھ ایف ڈی آئی کا راستہ بھی ہموار ہوگا تاکہ با صلاحیت اساتذہ  کو راغب کرنے  اختراع اوربہتر  تجربہ گاہوں کی تعمیر کا راستہ ہموار ہو سکے۔

ڈگری کی سطح کا کُلّی طور پر آن لائن تعلیمی پروگرام شروع کیا جائے گا تاکہ سماج کے محروم طبقات کے طلبا ء ساتھ ہی ساتھ ان طبقے کے طلبا کو جن کی رسائی اعلیٰ تعلیم تک نہیں ہے، کوالٹی کی حامل تعلیم حاصل ہو سکے۔ تاہم یہ تمام کورس صرف انہی اداروں کےذریعے شروع کئے جائیں گے جو قومی ادارہ جاتی درجہ فریم ورک  کے 100 سرکردہ اداروں میں شمار ہوتے ہیں۔

          وزیر خزانہ نے خیال ظاہر کیا کہ بھارت کو اعلیٰ تعلیم کے لئے ایک ترجیحی مقام بن کر ابھرنا چاہئے۔ لہذا اس کے اپنے ‘‘ اسٹڈی ان انڈیا’’ پروگرام  کے تحت اور آئی این ڈی –ایس اے ٹی  کے شروع کئے جانے کی تجویز ہے جسے ایشیائی اور افریقی ممالک میں شروع کیا جائے گا اور یہ غیر ملکی امیدواروں کے لئے ہوگا جو بھارت  کےاعلیٰ تعلیمی مراکز میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے اسکالر شپ حاصل کریں گے۔

کوالیفائیڈ ڈاکٹر وں کی ضرورت کی تکمیل کے لئے ایک میڈیکل کالج کو موجودہ ضلعی اسپتال سے پی پی پی طرز پر ملحق کرنے کی تجویز ہے۔ افادیت سے متعلق خلیج اور اسے پُر کرنے کے لئے درکار سرمایہ ریاستوں کو فراہم کرایا جائے گا تاکہ اسپتال کی خدمات کو میڈیکل کالج کی ضروریات سے ہم آہنگ کیا جائے ۔ ساتھ ہی ساتھ آراضی اور دیگر رعایت بھی فراہم کرائی جائیں گی۔

حکومت وافر صلاحیت والے بڑے اسپتالوں کو امتحانات کے قومی بورڈ کے تحت ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ڈی این بی ؍ایف این بی  کورسوں کے آغاز کے لئے بھی حوصلہ افزائی فراہم کرے گی۔  محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ بڑی تعداد میں اساتذہ ،نرسوں ، نیم طبی عملے اور نگہداشت فراہم کرنے والوں کی غیر ممالک میں ضرورت ہے۔ لہذا وزارت صحت اور ہنر مندی ترقیات  کے ذریعے مشترکہ طور پر خصوصی برج کورس پیشہ ورانہ اداروں کے ساتھ تال میل بنا کر شروع کئے جا سکتے ہیں تاکہ ایک طرف آجروں کے معیارات کی تکمیل بھی ممکن ہو سکے اور مختلف ممالک میں درکار لسانی ضروریات بھی پوری ہو سکیں۔

          بجٹ میں پولیسنگ سائنس ، فارنسک سائنس ، سائبر –فارنسک وغیرہ کے شعبوں میں ایک قومی پولیس یونیورسٹی اور ایک قومی فارنسک  سائنس یونیورسٹی قائم کرنے کی تجویزبھی شامل ہے۔

********

 

(م ن۔ م ف )

U-474



(Release ID: 1601456) Visitor Counter : 97