نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدر جمہوریہ نے ذات پات اور طبقات سے پاک سماج کی تشکیل پر زور دیا


ذات کے نظام کو ختم کرنے کی تحریک  سماج کے دل و دماغ   میں موجود ہونی چاہیئے : نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے مذہبی لیڈروں  پر ہر قسم کے امتیاز کو ختم کرنے کی جانب  کام کرنے  پر زور دیا

ہمیں اتحاد پیدا کرنے والی قوتوں سے زیادہ تقسیم کرنے والی  قوتوں کو مستحکم نہیں ہونے دینا چاہیئے : نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے سری نارائن گورو کو خراجِ عقیدت پیش کیا

Posted On: 30 DEC 2019 3:17PM by PIB Delhi

 

 

نئی دہلی، 30 دسمبر / نائب صدر جمہوریہ ٔ ہند  ایم وینکیا نائیڈو  نے  ایک ذات پات سے پاک سماج کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے  کہ   ہم جس  قوم   کی تعمیر کرنا  چاہتے ہیں ، اُسے  ایسا ہونا چاہیئے ، جہاں سبھی لوگوں کو برابر کے مواقع  میسر ہوں اور     ہر ایک کو برابر  کے مواقع حاصل ہوں ، جہاں وہ   اپنی  بھرپور زندگی گزار سکیں ۔  وہ آج کیرالہ میں  وَرکلا کے  سیوا گیری مَٹھ  میں 87 ویں  سیوا گری یاتری  میٹنگ  کا افتتاح کر رہے تھے ۔

          جناب نائیڈو نے تمام گروؤں ، مولویؤں  ، بشپس   اور تمام مذہبی لیڈروں  سے کہا ہے کہ وہ ہر قسم کے امتیازات  ، خاص طور پر ذات پات کے نام پر امتیاز کو ختم کرنے  کی کوششیں کریں ۔   انہوں نے مذہبی لیڈروں سے کہا کہ وہ دیہی علاقوں اور گاؤوں میں  اپنا زیادہ وقت صرف کریں اور  سری نارائن گورو جیسے عظیم سنتوں سے تحریک حاصل کرتے ہوئے  دبے کچلے  لوگوں  ، پسماندہ لوگوں اور   مظلوموں   کی بہتری کے لئے کام کریں ۔ 

          اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سری نارائن گورو  کی مقدس  موجودگی    سے سیوا گیری  مَٹھ کا ، اُن کا دورہ ، اُن کے لئے ایک انتہائی روحانی تجربہ رہا ہے ۔ نائب صدر نے کہا کہ  سری نارائن گورو ایک عظیم  سنت  ، سماجی   مصلح   ، فلسفی اور  انقلابی شخصیت تھے ۔ 

          گورو کے منتر  ‘‘ تعلیم کے ذریعے روشن خیالی ، تنظیم کے ذریعے قوت  اور صنعتوں کے ذریعے اقتصادی آزادی   ’’ کا حوالہ دیتے ہوئے  جناب نائیڈو نے کہا کہ  گورو کی تعلیمات  موجودہ  عصر میں کافی اہمیت رکھتی ہیں اور خاص طور پر سماجی انصاف  کو فروغ دینے کے لئے   بہت اہم ہیں ۔

          جناب نائیڈو نے کہا کہ   ‘ تیرتھا دانم ’ یا یاترا  کے لئے گورو   کا ویژن   ذہانت کا حصول  اور  روز مرہ کی زندگی میں اِس پر عمل اور اس کو فروغ دینا تھا ۔ 

          اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ سری نارائن گورو نے  تمام مذہبوں  کا برابر احترام اور اُن کے ساتھ برابری کا   رویہ اختیار کیا تھا ، نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ  انسانیت کے لئے گورو   کا کہنا تھا  کہ اس بات کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیئے کہ بنیادی طور پر تمام مذاہب ایک جیسے ہیں ۔  انہوں نے مزید کہا کہ    انسانوں کے درمیان  مذہب یا بھگوان کے درمیان کوئی  امتیاز نہیں ہے  اور انہوں نے   لوگوں پر زور دیا کہ وہ تشدد  اور مذہبی تصادم  سے پرہیز کریں اور آفاقی امن ، ہم آہنگی اور خوش حالی کو فروغ دیں ۔

          اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ گورو نے ذات پات کے نظام کو جرأت کے ساتھ مسترد کیا تھا اور ان تمام  بانٹنیں والے رجحانات کو مسترد کیا تھا  ، جس میں لوگوں کو  ایک دوسرے کے خلاف بھڑکا دیا  جاتا ہے ۔ نائب صدر نے کہا کہ سری نارائن گورو  نے   ‘‘اَدویتھا ’’  کے حقیقی پیغام کو  لوگوں کے ذہنوں تک پہنچایا ہے  ، جو انہوں نے اپنی زندگی  کے ایک  پختہ عملی فلسفے   سے مرتب کیا ہے یعنی  ‘‘ ایک ذات  ، ایک مذہب  اور انسان کے لئے ایک   بھگوان ’’ ۔

          نائب صدر نے کہا کہ بھارت  کو تہذیب  کا پالنا  یا ثقافت کی ماں کہا جاتا ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ  اس کا ایک شاندار ماضی رہا ہے ، جس کے دوران  ملک کی معیشت عروج پر تھی  ، اس کا سماج روشن خیال  ،  ترقی پسند اور شمولیت والا تھا اور اس کی ثقافتی  روایات بہت مربوط اور مضبوط  تھیں  ۔

          جناب نائیڈو نے اِس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ  اقتصادی اور ٹیکنا لوجی   کے محاذ پر  اہم ترقی کے باوجود   ملک میں  اب بھی ایسے علاقے موجود ہیں ،  جہاں  ذات پات  پر مبنی  امتیاز جیسی  سماجی برائیاں اب بھی موجود ہیں ۔   انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ذہن میں اس بات پر کوئی شبہ نہیں رکھنا چاہیئے کہ کہیں بھی نا انصافی ہر جگہ انصاف کے لئے ایک  خطرہ بن سکتی ہے ۔

          انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ  اب وقت آ گیا ہے کہ اب ہم خود اپنا احتساب کریں اور  عملی اقدامات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کا بھارت ذات پات اور طبقات سے پاک ہونا چاہیئے ۔

          نائب صدر ِ جمہوریہ نے کہا کہ اگرچہ ہمارے آئین نے پہلے ہی  چھوا چھات کو غیر انسانی   حرکت قرار دیتے ہوئے  اِسے جرم قرار دیا ہے  اور حکومت نے اِس طرح کے کئی قوانین تیار کئے ہیں لیکن ایسے قوانین کا    بھرپور طریقے سے  اصلاحات  سماج کے  ذہن پر  بڑا اثر ڈال سکتی ہیں ۔

          ذات پات کے نظام کو ختم کرنے  کی تحریک سماج کے دل و ذہن کے اندر سے ہی  ہونی چاہیئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اِسے ایک دانشورانہ انقلاب  ، ایک   ہمدردی پر مبنی انقلاب  اور انسانی ہمدردی کا انقلاب  بننا چاہیئے ۔  

          انہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ ہمیں اتحاد پیدا کرنے والی قوتوں سے زیادہ تقسیم کرنے والی قوتوں کو مستحکم نہیں ہونے دینا چاہیئے ۔

          اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ گورو  کی اصلاحات کا طریقہ   جبراً یا زور زبردستی سے نہیں بلکہ ذہنی   ، جذباتی  اور روحانی  طور پر تبدیل کرنا تھا ، نائب صدرِ جمہوریہ نے امید ظاہر کی کہ   گورو   کی  دانش  ہمیں ایک مضبوط ، متحد ، پُر امن اور ہم آہنگ   سماج تشکیل دینے     کے لئے رہنمائی کرتی رہے گی ۔ 

          اس موقع پر  کیرالہ کے گورنر  عارف محمد خان ،   امورِ خارجہ  کے مرکزی وزیرِ مملکت وی مرلی دھرن  ،   تعاون ، سیاحت اور  دیواس ووم کے ریاسی وزیر جناب  کادا کم پلّی  سریندرن  ، کیرالہ کے سابق وزیر اعلیٰ اومین چینڈی  اور کیرالہ  قانون ساز اسمبلی کے  رکن  اور دیگر اہم شخصیات موجود تھیں ۔  

 U. No.   6082

 


(Release ID: 1597997) Visitor Counter : 139
Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil