پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت نے توانائی کی رسائی، توانائی کی فعالیت توانائی کی پائیداری اور توانائی کی سلامتی جیسی ترجیحات سے نمٹنے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں
Posted On:
18 DEC 2019 3:35PM by PIB Delhi
نئی دہلی،18/دسمبر۔پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت تیل اور قدرتی گیس کی تلاش، پیداوار، ریفائنگ، تقسیم، مارکیٹنگ، درآمد برآمد، پیٹرولیم، مصنوعات کا تحفظ کے سلسلے میں فکر مند ہے۔تیل اور قدرتی گیس جو ہماری معیشت کے لئے اہم ہے۔ اسے ہم درآمد بھی کرتے ہیں۔ پیٹرولیم او ر قدرتی گیس کی وزارت نے توانائی کی رسائی، توانائی فعالیت، توانائی کی پائیداری اور توانائی کی سلامتی جیسی ترجیحات کو حل کرنے کے لئے تمام گھریلو پیٹرولیم وسائل کی تلاش اور پیداوار بڑھانے کے لئے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔
پردھان منتری اجولا یوجنا(پی ایم یو وائی)
غریب گھریلو خصوصا ملک کے دیہی علاقوں میں صاف ستھری کھانا پکانے کا ایندھن فراہم کرنے کے مقصد سے اور ملک میں ایل پی جی کی ہمہ گیر کوریج کو یقینی بنانے کی غرض سے حکومت نے پانچ کروڑ کے ابتدائی ہدف کے ساتھ مئی 2016 میں پردھان منتری اجولا یوجنا(پی ایم یو وائی) کاآغاز کیا تھا ۔ اس پر مزید نظرثانی کی گئی تھی تاکہ مارچ 2020 تک سینکڑوں غریب گھروں کی بالغ خواتین کو آٹھ کروڑ کنکشن فراہم کئے جاسکیں۔یہ نشانہ 7 ستمبر 2019 کو پہلے ہی حاصل کرلیا گیا ہے یعنی یہ نشانہ اپنی مقررہ مدت سے 7 مہینے سے پہلے پورا کرلیا گیا ہے۔
اس اسکیم کے نفاذ سے خواتین کی زندگی کا معیار بلند ہوا ہے اور معاشی پیداواریت میں اضافہ ہوا ہے ساتھ ہی لکڑیوں کو جمع کرنے کی عادت کو ختم کیا گیا ہے۔ اس طرح ان کے پاس دستیاب فالتو وقت کو ان کی معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کیاجاسکتا ہے۔
پہل:
حکومت نے اچھی حکمرانی کے اقدام کے طور پر پہل کے ذریعہ ایل پی جی صارفین کو سبسڈی فراہم کرنے کا منظم نظام شروع کیا ہے۔ حکومت کی اس پہل کا مقصد سبسڈیز کو معقول بنانا ہے۔
پہل اسکیم شروع میں 54 ضلعوں میں 15 نومبر 2014 کو شروع کی گئی تھی بعد میں یہ ایل پی جی صارفین کو ان کے بینک کھاتے میں ایل پی جی سبسڈی کی براہ راست فائدے کی منتقلی فراہم کرنے کے لئے یکم جنوری 2015 سے ملک کے باقی حصے میں اسے وسعت دی گئی۔
13 دسمبر 2019 تک 2584 کروڑ ایل پی جی صارفین پہل اسکیم میں شامل ہوچکے ہیں اور1.22.666.82 کروڑ روپے براہ راست ایل پی جی صارفین کے بینک کھاتوں میں منتقل کئے گئے۔
پہل اسکیم اس لئے شروع کی گئی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایاجاسکے کہ اصل گھریلو صارف کے لئے فائدہ ان تک براہ راست پہنچ سکے اور یہ کہیں اور منتقل نہ ہو۔ اس اسکیم نے نقلی یا جعلی کنکشن کا پتہ لگانے میں مدد کی ہے اور اس کے علاوہ کثیر کنکشن اور غیر سرگرم کنکشن کاپتہ لگانے میں بھی مدد ملی ہے جس کے نتیجے میں کاروباری مقاصد کے لئے سبسڈی والی ایل پی جی کی منتقلی کو روکا جاسکا ہے۔
کھوج اور لائسنسنگ پالیسی میں اصلاحات
حکومت نے 28 فروری 2019 کو تیل اور گیس کی گھریلو کھوج اور تلاش اور پیداوار بڑھانے کے لئے کھوج اور لائسنسنگ پالیسی میں اصلاحات کی تشہیر کی ہے۔ اس کا مقصد غیرملکی اور گھریلو سرمایہ کاری کو راغب کرنا، تلاش کی سرگرمیوں کو تیز کرنا اور گھریلو پیداوار میں اضافہ کرنا ہے۔ پالیسی اصلاحات کی اہم خصوصیات حسب ذیل ہیں:
- ریونیو سے زیادہ سے زیادہ پیداوار کے لئے توجہ منتقل کرنا۔
- زمرے۔II اور IIIگدلے طاسوں میں حکومت کے ساتھ ریونیو میں کوئی حصہ داری نہیں۔
- III. کھوج کے کام کے پروگرام کے لئے زیادہ تلائی کی ذمہ داری سونپ کر کھوج کی سرگرمیوں کو فروغ دینا۔
(aکیٹگری( زمرہ)۔I طاس میں تلاش نہ کئے گئے علاقوں کے لئے کم سے کم ورک پروگرام کے لئے 70 فیصد تلائی( ویٹیج) اور سب سے اونچے ریونیو شیئرنگ پوائنٹ پر( ایچ آر پی) پر 50 فیصد کے ایک کیپ کے ساتھ ریونیو حصے داری کے لئے ویٹیج
(bزمرہ II اور III گدلے طاسو کے لئے کم سے کم کام کے پروگرام کے لئے 100 فیصد ویٹیج
.IVابتدائی فروغ کے لئے کھوج کرنے کی مختصر مدت
.Vابتدائی مونیٹائزیشن کمرشیل پیداوار کے لئے مالی رعایتیں
.VI قدرتی گیس کے لئے مارکیٹنگ اور قیمت کی آزادی
.VII اس پالیسی میں تیل سے متعلق قومی کمپنیوں کی طرف سے آپریٹ کئے گئے 66 چھوٹے اور مارجنل تیل پیدا کرنے والے نومینیشن کنوؤوں کی نیلامی کی گنجائش ہے۔تاکہ نئی اور اختراعی ٹیکنالوجی کو شامل کرنے کے لئے پرائیویٹ ای اور پی شراکتداروں کے ساتھ اشتراک کیاجاسکے اور نئی سرمایہ کاری کو شامل کیا جاسکے۔تاکہ تیل ریکوری/بہتر تیل ریکوری(ای او آر/ آئی او آر) طریقہ کار اپنا کر تیل اور گیس کی پیداوار بڑھائی جاسکے۔جون 2019 کے آخری ہفتے میں66 کنوؤوں کی نیلامی کے لئے این آئی او، او این جی سی اور او آئی ایل کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔
.VIII عملی پیداوار کے لئے پچاس فیصد ویٹیج، دیگر فزیکل پیرا میٹر 30 فیصد، مالی کارکردگی کے پیرا میٹرس 20 فیصد کے ساتھ او این جی سی اور او آئی ایل کے مفاہمت نامے کو تشکیل نو دیا گیا۔
.IXکاروبار کو آسان بنانے کو فروغ دینا۔
.Xآسان بنائے گئے اور سرمایہ کار دوست ماڈل نیلامی دستاویزات نیز نیلامی کے سلسلے کو ایک سال میں تین مرتبہ بڑھانا۔
.XI منظوری کے عمل کو تیز کرنے کے لئے کابینہ سکریٹری کی صدارت میں بااختیار کو آرڈینیشن کا قیام
کانٹریکٹچول تنازعے کے باہمی اور تیزی سے حل کے لئے تنازعے کا نیا ریزولوشن میکانزم
رقبہ لائسنسنگ پالیسی(او اے ایل پی) نیلامی کے دور کا کھولا جانا۔
سال 2019 کے دوران او اے ایل پی نیلامی راؤنڈس II اور III کے تحت 32 بلاکس تفویض کئے گئے جو59.000 مربع کلو میٹر رقبے پر محیط ہے اور او اے ایل پی نیلامی راؤنڈ۔IV کے تحت سات بلاکس تفویض کئے گئے جو لگ بھگ18500 مربع کلو میٹر کے علاقے پر محیط ہے۔
پیٹرولیم کھوج کے لئے لائسنس
مرکزی حکومت نے پہلے ہی تمام آف شور بلاکس کے لئے پیٹرولیم کی کھوج کے لائسنس کو( پی ای ایل ایس)منظور کردیئے ہیں اور اس نے ان آل آن لینڈ بلاکس کے لئے پی ای ایل ایس کی گرانٹ کے لئے تمام متعلقہ ریاستی سرکاروں کو بھی سفارش کردی ہے جو ہائیڈرو کاربن ایکسپروریشن اور لائسنسنگ پالیسی ایچ ای ایل پی نظام کے تحت مختص کئے گئے ہیں۔
نیشنل سیز مک پروگرام
30 نومبر 2019 تک این ایس پی کے تحت 48143 لائن کلو میٹر( ایل کے ایم ) میں سے41902 لائن کلو میٹر کا سرفیس کوریج حاصل کیا گیا۔
نیشنل ڈاٹا ریپوز ٹری( این ڈی آر)
حکومت کی جانب سے نیشنل ڈاٹا ریپوزٹری اس لئے قائم کیا گیا تھا تاکہ ڈاٹا کو جذب کیاجاسکے یا ملایا جاسکے۔ اس کا تحفظ کیاجاسکے اور ڈاٹا کا وسیع اماؤنٹ برقرار رکھا جاسکے۔ جسے آر این ڈی اور دیگر تعلیمی اداروں کے استعمال کے علاوہ مستقبل میں کھوج اور ترقی میں استعمال کے لئے منضبط کیاجاسکے اور اس کو منظم کیا جاسکے۔ این ڈی آر کا باقاعدہ آپریشن 28 جون 2017 میں نوئیڈا کے ڈی جی ایچ آفس میں شروع کیا گیا تھا۔30 نومبر 2019 تک این ڈی آر میں اپ لوڈ کیا گیا کل ڈاٹا، 2 ڈی سیزمک ڈاٹا کا 230 ملین لائن کلو میٹر ، 3 ڈی سیز ملک ڈاٹا کا 0.78 ملین مربع کلو میٹرس اور17588 ایکسپلو ریٹری ویلس( کنویں) ہے۔ این ڈی آر میں دستیاب ڈاٹا سرمایہ کاروں کے لئے مدد گار ثابت ہوگا ۔جس سے وہ او ایل پی کے تحت دلچسپی کے اظہار کے لئے بلاکوں کی تشکیل کرسکتے ہیں۔
نئی کھوج کی لائسنسنگ پالیسی( این ای ایل پی) دریافت کا قانونی جواز
31 اکتوبر 2019 کو 42( کیومولیٹیو) این ای ایل پی ڈسکوریز کا قانونی جواز کیا گیا۔
ریفائنری
ملک میں جو 30 تیل صاف کرنے کے کارخانے کام کررہے ہیں ان میں سے 18 پبلک سیکٹر کے تحت کام کررہے ہیں اور 3 پرائیویٹ سیکٹر کے تحت جبکہ2 مشترکہ پروجیکٹ کے تحت کام کررہے ہیں۔ تیل صاف کرنے کےکارخانوں کی کل گنجائش 249.366 ایم ایم ٹی پی اے ہے۔ 249.366 ایم ایم ٹی کی ریفائننگ کی صلاحیت میں سے 142066 ایم ایم ٹی پبلک سیکٹر میں 1910 ایم ایم ٹی مشترکہ اور باقی 8820 ایم ایم ٹی پرائیویٹ سیکٹر میں ہے۔ملک نہ صرف اپنی گھریلو کھپت کے لئے ریفائننگ کی صلاحیت میں خود کفیل ہے بلکہ وہ پیٹرولیم مصنوعات کی ایک خاصی مقدار بھی برآمد کرتا ہے۔
آٹو فیول ویژن اینڈ پالیسی
ملک میں وی ایس۔ IV اور وی ایس۔V کی شروعات
- پیٹرولیم اورقدرتی گیس کی وزارت نے آرڈر تاریخ 19.1.2015 میں پورے ملک میں بی ایس۔ IV آٹو فیول کے نفاذ کے لئے نوٹیفائ کیا ہے اس کے مطابق بی ایس۔IV آٹو فیولس(ایندھن) 1.4.2017 کو پورے ملک میں نافذ کئے گئے۔
- یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ملک سیدھے طور پر بی۔ ایس ۔IV سے بی ایس۔VI فیولس اسٹینڈر ڈمیں پیش رفت کرے گا اور بی ایس۔ VI اسٹینڈرڈ 1.4.2020 کو پورے ملک میں نافذ کیا جائے گا۔
- دہلی میں کثافتی سنگین سطحوں کو دیکھتے ہوئے حکومت نے پہلے ہی 1.4.2018 کو دہلی کے قومی راجدھانی خطے میں بی ایس۔VI کی سپلائی شروع کردی ہے۔
- حکومت نے راجستھان ، اترپردیش اور ہریانہ کے علاوہ دہلی این سی ٹی کے 20 ضلعوں میں بی ایس۔VI آٹو فیولس کی تیاری شروع کردی ہے۔
خوردہ سیکٹر میں پرائیویٹ سیکٹر کی شرکت کے ضابطوں میں نرمی
حکومت نے مارکیٹ ٹرانسپوٹیشن فیولس( ایندھن) موٹر اسپرٹ ( ایم ایس)/ ہائی اسپیڈ ڈیزل( ایچ ایس ڈی) کے لئے اختیار دینے کے لئے رہنما خطوط کو منظوری دے دی ہے۔ اس سلسلے میں ضروری اطلاع نامہ 8.11.2019 ہندوستان کے گزٹ میں شائع کیا گیا۔
ڈی پی آئی آئی ٹی کی سرکاری خریداری( ہندوستان میں ترجیح کے لئے) آرڈر
پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت نے 25 جون 2019 کو ڈپارٹمنٹ آف پرموشن آف انڈسٹریز اور انٹر نل ٹریڈ پبلک پروکیورمنٹ(پریفرینس ٹو میک ان انڈیا) آرڈر 2017 کے تحت پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی مصنوعات کے لئے کم از کم مقامی متن تجویز کیا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران ایم او پی اور این جی کے ذریعہ پالیسی کے تحت تشکیل کی گئی قائمہ کمیٹی کی طرف سے لوکل کنٹینٹ (پی پی۔ ایل سی) کے ساتھ خریداری ترجیح فراہم کرنے کی پالیسی کا جائزہ لیا گیا تھا۔قائمہ کمیٹی کی سفارش کی بنیاد پر اس پالیسی کو ایک سال کی مزید مدت کے لئے توسیع دی گئی۔
نیشنل گیس گرڈ
حکومت ہند نے گیس گرڈ مکمل کرنے کے لئے اضافی 15ہزار کلو میٹر گیس پائپ لائن اور مختلف پائپ لائن سیکشنز کی ترقی کی ضرورت کی نشاندہی کی ہے۔حکومت پی ایس یوز کی طرف سے نئے پائپ لائنوں پروجیکٹوں کی حیثیت نافذ کی جارہی ہے جو نیشنل گیس گرڈ کا حصہ ہے اور حسب ذیل ہے:
جگدیش پور۔ہلدیہ اور بوکارو ۔ دھامرا پائپ لائن پروجیکٹ( جے ایچ بی ڈی پی ایل):
2655 کلو میٹر پائپ لائن پروجیکٹ12940 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے گیل کی جانب سے عمل درآمد کیاجارہا ہے جس میں حکومت ہند کی جانب سے 40 فیصد رقم شامل ہے جو 5176 کروڑ روپے کےبقدر ہے اور یہ پروجیکٹ دسمبر 25020 تک مکمل کرلیا جائے گا۔جے ایچ بی ڈی پی ایل پانچ ریاستوں کی توانائی کی ضرورتوں کو پورا کرے گا۔ ان پانچ ریاستوں میں اترپردیش، بہار، جھاڑ کھنڈ، اڈیشہ اور مغربی بنگال شامل ہیں۔
برونی سے گوہاٹی کے لئے پائپ لائن
برونی سے گوہاٹی کے لئے پائپ لائن جے ایچ بی ڈی پی ایل کے ایک اٹوٹ حصے کے طور پر نافذ کی جارہی ہے۔تاکہ نارتھ ایسٹ خطے کو نیشنل گیس گرڈ سے جوڑا جاسکے۔ پائپ لائن کی لگ بھگ لمبائی 729 کلو میٹر ہے جس میں 2 سے2.5 ایم ایم ایس سی ایم ڈی کی صلاحیت ہے اور اس پر 3308 کروڑ روپے کی پروجیکٹ لاگت آئی گی اور یہ پروجیکٹ دسمبر 2021 تک مکمل کرلیاجائے گا۔
نارتھ ایسٹ گیس گرڈ:
قدرتی گیس کے بنیادی ڈھانچے میں خلیج کی جانچ کے لئے 9.2.2016 کو پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کی طرف سے شمال مغربی ہندوستان کے لئے ہائیڈرو کاربن ویژن 2030( ویژن ڈاکومینٹ جاری کئے گئے) اور شمال مشرقی خطے میں نیشنل گیس پائپ لائن گرڈ تجویز کی گئی۔ اس طرح 9265 کروڑ روپے کی پروجیکٹ لاگت سے ایک مرحلہ وار طریقے پر تمام شمال مشرقی ریاستوں آسام، سکم، میزورم، منی پور، اروناچل پردیش، تریپورہ، ناگا لینڈ اور میگھالیہ میں قدرتی گیس پائپ لائن گرڈ ان نارتھ ایسٹ یعنی نارتھ ایسٹ گیس گرڈ کے فروغ کے لئے پانچ تیل کمپنیوں سی پی ایس ایز، گیل، آئی او سی ایل، او آئی ایل، او این جی سی اور این آر ایل یعنی اندر دھنش گیس گرڈ کو ایک مشترکہ پروجیکٹ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
کوچی۔ کوتاند۔ بنگلور۔ مینگلور (فیس ۔II) پائپ لائن پروجیکٹ (کے کے بی ایم پی ایل): ملک کے جنوبی حصے میں کوچی۔ کوتاند۔ بنگلور۔ مینگلور(کے کے بی ایم پی ایل) پائپ لائن پروجیکٹ اور اینّور۔ تروولور۔ بنگلورو۔ پڈو چیری۔ ناگا پٹینم۔ مدورئی۔ ٹوٹی کورین پائپ لائن (ای ٹی بی پی ایم این ٹی) پائپ لائن کی تعمیر جاری ہے۔کوشش کی جارہی ہے کہ جنوبی شہروں کو کے کے بی ایم پی ایل اور ای ٹی بی پی ایم این ٹی پروجیکٹوں کے ذریعہ موجودہ گیس گرڈ کے ساتھ قدرتی گیس کے وسائل (ملکی اور درآمد شدہ دونوں) کی رسائی فراہم کی جاسکے۔
موٹر گاڑیوں میں ایل این جی/ سی این جی کا فروغ:
2اکتوبر 2019 تک 55.17 لاکھ گھروں میں کھانا پکانےکےمقصد سے پی این جی کی شکل میں گیس کا فائدہ حاصل کیا جارہا ہے۔ تیل اور قدرتی گیس کی کمپنیوں نے اپنے مشترکہ پروجیکٹوں/ ذیلی سی جی ڈی کمپنیوں کے ساتھ 2024 تک ایک کروڑ پی این جی کے اضافی کنکشن کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے پی این جی نیٹ ورک کو توسیع دینے کے اپنے منصوبوں کو قطعی شکل دی ہے۔حکومت نے گھروں کو پائپ کے ذریعہ قدرتی گیس (پی این جی) (گھریلو)فراہم کرنے کو (ملک میں سب سے سستی گیس) ترجیح دیتے ہوئے اس کو مختص کرنے کو ترجیح دی ہے اور ملک بھر میں کمپریسڈ قدرتی گیس (سی این جی) (ٹرانسپورٹ) کو ترجیح دی ہے۔ شہروں میں گیس کی تقسیم کاری (سی جی ڈی) نیٹ ورک صنعتی تنازعہ سے متعلق قانون (آئی ڈی اے) 1947 کے تحت اسے عوامی افادیت قرار دیا ہے۔ فی الحال (اکتوبر 2019) 1838 سی این جی اسٹیشن ملک بھر کی 34.54 لاکھ سی این جی گاڑیوں کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے سی این جی دستیاب کرا رہے ہیں۔
حکومت ملک بھر میں پی این جی (گھریلو) اور سی این جی (ٹرانسپورٹ) کے زمرے میں سٹی گیس تقسیم کاری (سی جی ڈی) کے نیٹ ورک کی 100 فیصد ضروریات کو پورا کررہی ہے۔
شہری گیس تقسیم کاری(سی جی ڈی) کی نیلامی:
پٹرولیم اور قدرتی گیس ریگولیٹری بورڈ قانون 2006 کے تحت تشکیل دیئے گئے پٹرولیم اور قدرتی گیس ریگولیٹری بورڈ (پی این جی آر بی)کھلی نیلامی کے ذریعہ ملک بھر کے شہروں / جغرافیائی علاقوں میں شہری گیس تقسیم (سی جی ڈی) کے نیٹ کے قیام کی اجازت دیتا ہے۔گھروں کے لئے پی این جی کی سپلائی، گاڑیوں کے لئے سی این جی اسٹیشنوں کاقیام، چھوٹی صنعتوں اور تجارتی اداروں کو پی این جی فراہم کرنے کی اجازت صرف تسلیم شدہ اداروں کو ہی دی جاتی ہے۔
سی جی ڈی کی نیلامی کے نویں اور دسویں راؤنڈ میں 86 اور 50 جغرافیائی علاقوں کو بالترتیب اجازت دی گئی تھی۔ 50 جغرافیائی علاقوں کے لئے سی جی ڈی کے دسویں راؤنڈ کے دوران 20292760 گھریلو پی این جی (پائپ والی قدرتی گیس) کے کنکشن اور 3578( کمپریسڈ قدرتی گیس) سی این جی اسٹیشنوں کی تعمیر 31 مارچ 2019 تک 8 سال کے دوران کی جائےگی جس میں 58177 انچ ۔ کلومیٹر اسٹیل پائپ لائن بچھائی جائے گی اور یہ کام 31 مارچ 2029 تک پورا ہوجائے گا۔ سی جی ڈی کی نیلامی کے دسویں راؤنڈ کی تکمیل کے بعد 229 جغرافیائی علاقوں کو 407 اضلاع میں، جو 27 ریاستوں / مرکز کے زیر انتطام علاقوں میں موجود ہیں، گھروں میں گیس پہنچانے کا احاطہ کیا جائے گا اور اس مرحلے میں تقریباً بھارت کی کل آبادی کا 53 فیصد حصہ کا احاطہ کردیا جائے گا۔ فی الحال ملک میں 6 ایل این جی ٹرمنل، 39.2 ملین میٹرک ٹن سالانہ کی صلاحیت کی مانگ کو پورا کررہے ہیں۔ یہ 6 ٹرمنل داہج (17.5 ایم ایم ٹی پی اے)، ہزیرا (5ایم ایم ٹی پی اے)، دابھول (1.7 ایم ایم ٹی پی اے)، کوچی (5 ایم ایم ٹی پی اے)، مندرا (5ایم ایم ٹی پی اے) اور اینور (5 ایم ایم ٹی پی اے) میں واقع ہیں۔ دابھول ٹرمنل کی سالانہ صلاحیت آنے والے برسوں میں بڑھاکر 5 ایم ایم ٹی پی اے کرنے کا ارادہ ہے۔
سووچھ بھارت ابھیان:
پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کو سووچھتا ایکشن پلان کے زمرے میں 6 ستمبر 2019 کو منعقدہ سووچھتا مہوتسو میں سووچھ بھار ت ایوارڈ دیا گیا تھا۔پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت نے 19۔2018 کے لئے 342.50 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا ہے تاکہ اعلی سطح کی جائزہ میٹنگ سمیت مختلف میٹنگوں کےذریعہ مسلسل نگرانی کی جاسکے۔ پی این جی کی وزارت نے تیل اور گیس کی مرکزی سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں (سی پی ایس ای) سمیت 473 کروڑ روپے کے اخراجات کئے تھے جس میں تقریباً 138 فیصد کی کامیابی کا اظہار ہوتا ہے۔
پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت نے اپنے متعلقہ دفاتر اور تیل اور گیس کی سی پی ای ز میں وزارت کے انتظامی کنٹرول کے تحت پہلی جولائی 2019 سے 15 جولائی 2019 تک پورے زور و شور اور جوش ولولے کے ساتھ سووچھتا پکھواڑہ منعقد کیا تھا۔16 ستمبر 2019 کو پٹرولیم اور قدرتی گیس اور اسٹیل کے مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان نے سووچھتا پکھواڑہ 2019 میں کامیابی حاصل کرنے والوں کو ایوارڈ تقسیم کئے اور 19۔2018 کے لئے بین ریفائنری سووچھتا رینکنگ جیتنے والوں کو بھی انعامات سے نوازا پٹرولیم اورقدرتی گیس کی وزارت کے اس اقدام کے نتیجے میں پورے بھارت میں 60000سے زیادہ سرگرمیوں کو انجام دیا گیا اور 200000 درخت لگائے گئے۔ اس کےعلاوہ صفائی ستھرائی مہم (8450) بیداری مہم (5844)، اسکولی طلبا /سماج کے لئے مقابلے (1750) اور بہت دیگر سرگرمیاں انجام دی گئیں۔ اس سال سووچھتا پکھواڑہ میں 2500000 سے زیادہ عوام نے شرکت کی جوایک ریکارڈ ہے۔
پٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت کی طرف سے 11 ستمبر سے 27 اکتوبر 2019 تک مہاتما گاندھی کے 150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر سووچھتا کے لئے ایک جن آندولن شروع کیا گیا جس کا موضوع تھا ’’صرف ایک مرتبہ استعمال ہونے والی پلاسٹک کو ’نہ‘ کہیں‘‘۔ قدرتی گیس اور پٹرولیم کی وزارت کے تحت تمام سی پی ای زاور دیگر تنظیموں نے بھارت کو زیادہ صاف، شفاف اور سرسبز و شاداب بنانے کے لئے مشترکہ کوششیں کی ہیں۔ وزارت، اس سے منسلک دفاتر اور تیل اور قدرتی گیس کی سی پی ای ز کی جانب سے فراہم کئے گئے گراں قدر تعاون سے سووچھتا ہی سیوا 2019 مہم کےلئے گراں قدر تعاون کیا گیا۔
بین الاقوامی تعاون / اہم معاہدے / کنٹریکٹ
اے) بھارت کی اہم ہائیڈرو کاربن کانفرنس کا 13 واں ایڈیشن، پیٹرو ٹیک 2019 کا انعقاد نئی دہلی میں فروری 2019 کوکیا گیا۔ ہر دو سال میں ہونے والی یہ بین الاقوامی کانفرنس تیل اور گیس کے سیکٹر میں عالمی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے اور بھارت کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
ب) وزیراعظم نے 22 ستمبر 2019 کو ہیوسٹن میں امریکی توانائی سیکٹر کے سی ای او ز کے لئے گول میز کانفرنس کی میزبانی کی۔ اس کانفرنس کے دوران تیلورین اور پی ایل ایل نے ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے جس میں پی ایل ایل اور اس سے متعلق کمپنیوں نے مجوزہ ڈرفٹ وڈ ایل این جی پروجیکٹ سے 5 ایم ایم ٹی پی اے تک ایل این جی خریداری کے لئے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا۔
ج) بھارت نے ستمبر 2019 میں ابوظہبی میں ایشیائی وزارتی توانائی گول میز کانفرنس ۔8 اے ایم ای آر ۔8 کی مشترکہ میزبانی کی۔ بھارت 2021 میں آمیر ۔2 کی میزبانی کرے گا۔
د) 10 ستمبر 2019 کو معزز وزیراعظم اور نیپال کے وزیراعظم نے بھارت میں موتیہاری سے نیپال کے املیک گنج تک سرحد پار پٹرولیم منصوعات کی پہلی پائپ لائن کا ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ افتتاح کیا۔
ہ) 5 اکتوبر 2019 کو وزیراعظم اور بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے مشترکہ طور پر بنگلہ دیش سے وسیع پیمانے پر ایل پی جی درآمد کرنے کے پروجیکٹ کا ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ افتتاح کیا۔
و) آٹھ اور 9 اکتوبر 2019 کو، پی این جی کے وزیر نے منگولیا کے شین شانڈ میں ایک تیل ریفائنری کے بنیادی ڈھانچے کے مکمل ہونے پر مشترکہ طور پر افتتاح کیا۔ اس پروجیکٹ کےلئے منگولیا نے فنڈ فراہم کئے ہیں جبکہ ریفائنری کے پروجیکٹ کےلئے بھارت نے ایل او سی کے تحت فنڈ فراہم کئے ہیں۔
ذ)بھارت کے تیل اور گیس کے سیکٹر کےلئے مستقبل کے طور طریقوں اور چیلنجوں پر تبادلہ خیال کے خاطر 13 اکتوبر 2019 کو نئی دہلی میں بین الاقوامی تھنک ٹینک کی تیسری میٹنگ منعقد کی گئی ۔
ح) 14 اور 15 اکتوبر 2019 کو نئی دہلی میں سی ای آر اے ویک انڈیا انرجی فورم کا تیسرا ایڈیشن منعقد کیا گیا۔ اس تقریب کے دوران پٹرولیم اور قدرتی گیس کے وزیر نے تیل اورگیس کی دنیا کی بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز کے ساتھ میٹنگ کی۔
ط) ایس پی آر کے کدور میں دو ذخیروں کی بھرنے کی خاطر بھارتی اسٹریٹجک پٹرولیم ریزور لمیٹیڈ (آئی ایس پی آر ایل) اور سعودی آرامکو کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔
ی) ٹرانسپورٹ کے سیکٹر میں قدرتی گیس کے استعمال کی خاطر 5 ستمبر 2019 کو پی این جی کی وزارت اور روس کی توانائی کی وزارت کے درمیان ایک مفاہمت نامے پر دستخط کئے گئے۔
ک) وزیراعظم اور روس کے صدر کے درمیان سالانہ چوٹی میٹنگ کے بعد 4 ستمبر2019 کو بھارت اور روس کے درمیان 24۔2019 کے لئے ہائیڈروکاربن سیکٹر میں تعاون پر ولادی ووستوک میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا۔ یہ مشترکہ بیان آرکٹک سمیت روس میں ایل این جی پروجیکٹوں میں اشتراک کے امکان کو تلاش کرنے کی خاطر بھارت کی پرائیویٹ اور سرکاری کمپنیوں کےلئے نقشہ راہ فراہم کیا گیا ہے۔
ایتھنول کی ملاوٹ والے پٹرول (ای بی پی) پروگرام:
ایتھنول کی سپلائی کے سال (ای ایس وائی) 19۔2018 میں پٹرول میں ملانے کے خاطر تیل پیدا کرنے والی کمپنیوں (او ایم سی ز) کے ذریعہ 188.57 کروڑ لیٹر ایتھنول خریدا گیا۔ ای وائی ایس 20۔2019 کے لئے حکومت نے ایتھنول کی خریداری کی قیمت میں اضافہ کرتے ہوئے اسے سی کیٹگری کےلئے 43 روپے 75 پیسے فی لیٹر بی زمرے کےلئے 57 روپے 27 پیسے فی لیٹر اور گنے کے رس / چینی / راب سے بننے والی ایتھنول کے لئے 59 روپے 48 پیسے فی لیٹر مقرر کئے ہیں۔ جبکہ خراب اناج سے پیدا ہونے والی ایتھنول کے لئے 47 روپے 63 پیسے فی لیٹر مقرر کئے ہیں۔صنعت میں تعاون فراہم کرنے کے خاطر پہلی مرتبہ چینی اور راب سے بننے والی ایتھنول کو اجازت دی گئی ہے۔ حکومت نے ایتھنول کی خریدری سے متعلق ایک طویل مدتی پالیسی شائع کی ہے جس سے صنعت اس سیکٹر میں تازہ سرمایہ کاری کےلئے طویل مدتی فیصلے کرسکتے ہیں۔ صنعتوں (ترقی اور ریگولیشن) قانون کے ترمیم شدہ ضابطوں کو، جن میں ایتھنول کی تیاری، نقل و حمل اور ذخیرہ کرنے کا اختیار مرکزی حکومت کو دیا گیا ہے، 13 ریاستوں میں نافذ کئے جاچکےہیں۔
بایو ڈیزل پروگرام:
استعمال شدہ کھانا پکانے کے تیل (یو سی او) سے بایو ڈیزل بنانے کی ہمت افزائی کی خاطر تیل فروخت کرنے والی کمپنیوں نے 10 اگست 2019 کو ملک بھر میں ایک سو مقامات پر یو سی او سے تیار شدہ بایو ڈیزل کی سپلائی کے لئے دلچسپی کا مراسلہ شائع کیا ہے۔ 10 اکتوبر 2019 کو اس میں مزید توسیع کرکے 200 مقامات کردیا گیا ہے۔ یو سی او پر مبنی بایو ڈیزل کی قیمت تین سال کے لئے مقرر کردی گئی ہے۔ پہلے سال کے لئے قیمت 51 روپے فی لیٹر، دوسرے سال کےلئے 52 روپے 70 پیسے فی لیٹر اور تیسرے سال کے لئے 54 روپے 50 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ جی ایس ٹی اور نقل و حمل کے اخراجات اس قیمت کے علاوہ ہوں گے۔ تیل اور قدرتی گیس کی وزارت نے 30 اپریل 2019 کو ’’ہائی اسپیڈ ڈیزل میں ملاوٹ کےلئے بایو ڈیزل کی فروخت کے رہنما خطوط ۔ 2019‘‘ کے موضوع پر ایک نوٹی فکیشن جاری کیا ہے۔ اس کے بعد ایک متبادل راستہ یعنی ایتھنول کی پیداوار کے لئے سیکنڈ جنریشن (2جی) کی راہ ہموار کرتے ہوئے تیل فروخت کرنے والی کمپنیاں بارہ 2 جی بایو ریفائنریز قائم کررہی ہیں جس پر 14 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوگی۔ 2 جی کی پانچ بایو ریفائنریوں کے لئے بھٹنڈا، بار گڑھ، نمالی گڑھ، پانی پت اور گورکھپور میں تعمیراتی کام کافی پورا ہوچکا ہے۔
حکومت نے سیکنڈ جنریشن کے بایو فیلول پلانٹ قائم کرنےکی ہمت افزائی کے لئے ’’پردھان منتری جی ۔ون یوجنا‘‘ (جیو ایندھن۔ واتا ورن انوکول فصل اوشیش نوارن) شروع کی ہے تاکہ بایو ایتھنول پروجیکٹوں کو مالی امداد فراہم کی جاسکے۔ اس اسکیم کے تحت پانی پت کے پلانٹ کےلئے آئی او سی ایل، بارگڑھ پلانٹ کے لئے بی پی سی ایل، بھٹنڈا پلانٹ کے لئے ایچ پی سی ایل، دیوانگری کے لئے ایم آر پی ایل اور نمالی گڑھ کے لئے این آر ایل سے جبکہ پانی پت میں ڈیموسٹریشن پلانٹ کےلئے آئی او سی کے آر اینڈ ڈی سے تجاویز موصول ہوئی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
U- 5913
(Release ID: 1596878)
Visitor Counter : 855