وزارت خزانہ

6نومبر 2019 کو مرکزی کابینہ کے ذریعہ منظور کئے گئے قابل استطاعت اور اوسط آمدنی والے شروع ہوچکے ہاؤسنگ پروجیکٹوں کے سلسلے میں سرمایہ کی بہم رسانی کے لئے فراہم کی گئی خصوصی ونڈو سے متعلق اکثر و بیشتر پوچھے جانے والے سوالات

Posted On: 07 NOV 2019 2:12PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  7 نومبر 2019،     مورد التوار میں پڑے ان ہاؤسنگ منصوبوں  کی ترجیحی بنیاد پر دیئے گئے قرض سے سرمایہ کاری  کے لئے خصوصی ونڈو فنڈ قائم کئے جانے کو منظور دے دی گئی تاکہ  قابل استعداد اور درمیانہ درجے کی آمدنی والے  ہاؤسنگ سیکٹر  کے مورد التوا میں پڑے پروجیکٹوں کی تکمیل کی جاسکے۔

اس فنڈ کے مقاصد کے لئے سرکار سفارش کار ادارے کی حیثیت سے کام کرے گی اور سرکاری  کی مکمل عہد بستگی  10 ہزار کروڑ روپے کی فراہمی ہوگی۔

یہ فنڈ  متبادل سرمایہ کاری فنڈ (اے آئی ایف زمرہ نمبر۔II) کے ذریعہ قائم کیا جائے گا اور اس کا اندراج سیبی (ایس ای بی آئی) میں کیا جائے اور یہ ادارہ مکمل طور پر پیشہ وارانہ طور سے چلایا جائے گا جس کے بعد یہ فنڈ ان ترقی کاروں (ڈیولپروں) کو راحت بہم کرائے گا جنہیں اپنے پروجیکٹ کی تکمیل کے لئے سرمایہ کی ضرورت ہے۔

تجویز ہے کہ اے آئی ایف پہلی بار  خصوصی  ونڈو کے تحت سی بی آئی سی اے پی ونچر لمیٹیڈ  سرمایہ کار منتظم کی حیثیت سے کام کرے گا۔

اس کے بعد اس فنڈ سے ایسے ان ترقی کاروں (ڈیولپروں) کو راحت  حاصل ہوسکے گی جنہیں  اپنے  نامکمل منصوبوں کی تکمیل اور بالآخر خریداروں کو مکان دستیاب کرانے کے لئے سرمایہ کی ضرورت ہے۔

کیونکہ  تعمیراتی صنعت  اندرونی طور سے متعدد دیگر صنعتوں کی نمو سے وابستہ ہے اس لئے  اس شعبے پر   ہندوستانی معیشت کے دیگر بڑے  شعبوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

پس منظر

محترمہ وزیر مالیات نے  14 ستمبر 2019 کو اعلان کیا تھا کہ قابل استطاعت اور درمیانہ درجے کی آمدنی والی ہاوسنگ کے لئے ایک خصوصی ونڈو قائم کی جائے گی۔ یہ خصوصی ونڈو ان ہاؤسنگ پروجیکٹوں کےلئے آخری مرحلہ کی سرمایہ کاری فراہم کرائے گی جن پر ضرورت سے زیادہ دباؤ موجود ہے جس کے نتیجے  میں بین وزارتی مشاورت  اور متعدد دعویداروں کے ساتھ بین وزارتی مشاورت اور ہاؤسنگ کی صنعت  کے ذمہ داروں کے ساتھ  متعلقہ دعویداروں کے  مشاورتی اجتماعات کا اہتمام کیا گیا تھا جن میں  ہاؤسنگ کی سرمایہ کار کمپنیاں بینک، ان بی ایف سی ، سرمایہ کار اور تعمیراتی ترقی کار (ڈیولپرس)  شامل ہیں۔ گھر کے خریداروں، ترقی کاروں (ڈیولپروں)  قرض دینے والوں اور سرمایہ کاروں کو درپیش  مسائل  کی وہ واقفیت بہم کرائی گئی ہے جس کا تدارک  اس خصوصی ونڈو کے ذریعہ کیا جاسکے گا۔

6نومبر 2019 کو مرکزی کابینہ کے ذریعہ  منظور کئے گئے  قابل استطاعت اور اوسط آمدنی والے شروع ہوچکے ہاؤسنگ پروجیکٹوں کے سلسلے میں سرمایہ کی بہم رسانی کے لئے  فراہم کی گئی خصوصی ونڈو سے متعلق اکثر و بیشتر پوچھے جانے والے سوالات

1۔ اس خصوصی ونڈو میں سرکار اور سرمایہ کاری کے انتظام کاروں کا  کردار کیا ہوگا۔

جواب۔  سرکار اس مجوزہ فنڈ کے لئے سفارش کار ادارے کی حیثیت سے کام کرے گی اور اسے سیبی (اے آئی ایف) ریگولیشن 2012 میں  سراحت کے ساتھ بیان کئے گئے امور  کا اختیار حاصل ہوگا اور اس پر ان کی ذمہ داری عائد ہوگی۔ جبکہ  سرمایہ کاری کے انتظام کار (انویسٹمنٹ منجیر)  پرسرمائے، سرمایہ کاری کے حصول اور فنڈ کے انتظام  و انصرام کی ذمہ داری عائید ہوگی۔

 

2۔  اس ونڈو کا دائرہ اختیار کیا ہوگا؟

جواب۔  قابل استطاعت اور درمیانہ درجے کی آمدنی کے زمرے کی ہاؤسنگ میں اس خصوصی ونڈو کے ذریعہ  سرکار مکمل مطلوبہ سرمایہ کی فراہمی کی انتظام کرے گی جس کی مقدار  10 ہزار کروڑ روپے تک ہوسکتی ہے۔یہ فنڈ بینکوں ، بیمہ کمپنیوں اور دیگر مالیاتی اداروں سے  معقول امداد حاصل کرے گا  تاکہ تقریباً 25 ہزار کروڑ روپے کے سرمائے کے حصول کا نشانہ حاصل کیا جاسکے۔

 

3۔فنڈ کا انتظام کون چلائے گا؟

جواب۔  خصوصی ونڈو کے تحت  ابتدائی  اے آئی ایف           کے لئے  ایس بی آئی  سی اے پی  وینچرز لمیٹیڈ   کو سرمایہ کاری منتظم کےطور پر مقرر کیا گیا ہے۔  

 

4۔       اس فنڈکے سرمایہ کار کون ہوں گے؟

جواب۔  خصوصی ونڈو کے تحت  تشکیل شدہ   /فنڈیڈ   اے آئی ایف سرکاری  اور   دیگر   نجی سرمایہ کاروں سے   فنڈ  میں سرمایہ کاری کے لئے کہیں گے ان میں کیش سے مالا مال مالیاتی ادارے،  خودمختار   ویلتھ فنڈ  سرکاری اور نجی بینک ، گھریلو پنشن اور پروویڈنٹ فنڈ  ، عالمی پنشن فنڈ اور دیگر  ادارہ جاتی  سرمایہ کار شامل ہیں۔  

 

5۔       کیا این پی اے  اور این سی ایل ٹی   کے تحت   پروجیکٹوں  پر  آخری دور کی فنڈنگ  پر غور دیا جاسکتا ہے۔  

جواب۔  ہاں۔ متعلقین   سے موصولہ معلموات کی بنیاد پر   حکومت نے این پی اے کے ساتھ ساتھ این سی ایل ٹی اے کے پروجیکٹوں کو بھی شامل کرنے کے لئے سرمایہ کاری کے دائرے کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔حسب ضرورت احتیاط اور   موجودہ     قرض دہندگان  اور قانونی مشیروں کے ساتھ  بات چیت کے بعد مالیاتی انتظام کے لئے تمام درخواستوں   پر  دمنظوری کے لئے فنڈ کی   سرمایہ کاری سے متعلق کمیٹی  نظر ثانی کرے گی۔

 

6۔       خصوصی ونڈو کے تحت این سی ایل ٹی   کارروائی   کے تحت آنے والے کون سے پروجیکٹ   فنڈنگ کے  لئےغور کئے جانے کے اہل ہیں؟

جواب۔  کسی  یا تمام ایسے پروجیکٹوں پر   خصوصی ونڈو کے  ذریعہ  فنڈ فراہم  کرانے پر غور کیا جاسکتا ہے جن پر این سی ایل ٹی نے    کارپوریٹ دیوالیہ پن  کے  حل کی کارروائی چل رہی ہو۔ ایسے    پروجیکٹوں پر   اس حد تک فنڈنگ کے لئے غور کیا جاسکتا  ہے    جہاں تک کہ ایسے دیوالئے  کے حل کےلئے حل کا منصوبہ   قرض دہندگان کی   کمیٹی کے ذریعہ منظور /مسترد نہ کیا گیا ہو۔  

 

7۔       کیا اس فنڈ ے کے ذریعہ   ایسے  معاملات    میں  سرمایہ کاری کی جائے گی جہاں پرکہ معاملہ   ہائی   کورٹ  اورسپریم کورٹ  میں زیر غور ہو؟

جواب۔  نہیں۔ اس خصوصی ونڈ و کی توجہ  صرف ایسے  پروجیکٹوں پر مرکوز ہوگی جن کا کام    تعمیری فنڈ کی کمی  کی  وجہ سے روک دیا گیا ہو۔ اس میں   ایسے پروجیکٹوں پر غور کیا جائے گا   جو این پی اے   ہیں، یا  جن کے خلاف  این سی ایل پی  میں کارروائی چل رہی ہے۔ اس میں ایسے پروجیکٹوں   پر توجہ دی جائے گی  جو فنڈ فراہم کرائے جانے کے فوراً بعد تعمیر کا کام شروع کرسکتے ہوں۔  

 

8۔       فنڈنگ کے  لئے پروجیکٹوں کے انتخاب  کا معیار کیا ہوگا؟

جواب۔  فنڈ ایسے   پروجیکٹوں کو فراہم کرائے جائیں گے جو درج ذیل    شرائط  پوری کرتے ہوں:

  • جن کا کام   ناکافی فنڈ کی وجہ سے   رک گیا ہو
  • سستے   اور متوسط آمدنی والے زمرے میں شامل ہوں
  •  وہ مثبت خالص مالیت کے پروجیکٹ ہوں(ان میں این پی اے والے  ایسے پروجیکٹ بھی شامل ہیں جن پر این سی ایل ٹی میں کارروائی چل رہی ہو)
  • ریرا میں رجسٹرڈ ہوں
  • ایسے  پروجیکٹوں کو اولیت دی جائے گی جو مکمل ہونے کے قریب ہوں گے
  •  

9۔  سستے اور   اوسط آمدنی والے  ہاؤسنگ پروجیکٹ کیا ہیں؟

جواب۔  خصوصی ونڈو کے تحت   پہلے فنڈ کےمقصد کے لئے سستے اور اوسط آمدنی والے   مکانات    کی  تشریح میں    ایسے ہاؤسنگ پروجیکٹ شامل ہیں جن میں   ہاؤسنگ   اکائی   (جس کی تفصیل فنڈ دستاویز میں دی جائے گی) 200 مربع  میٹر  ریرا کارپیٹ ایئریا سے زیادہ نہ ہو   اور جس کی قیمت  درج  ذیل سے زیادہ نہ ہو:

  • ممبئی میٹرو پالیٹین خطے میں دو کروڑ  ہندستانی روپے تک   ہو یا ا س سے کم ہو
  • قومی راجدھانی خطے  چنئی  ، کولکتہ، پنے ، حیدرآباد، بنگلور اور احمد آباد میں   1.5 کروڑ  روپے تک ہو یا اس سے کم ہو۔
  • بقیہ  تمام ہندستان میں   ایک کروڑ ہندستانی روپے تک ہو یا اس سے کم ہو

 

10۔  نیٹ ورتھ پازیٹیو   پروجیکٹ کا کیا مطلب ہے؟

جواب۔      خصوصی اقدام کے ذریعہ  فنڈنگ کے مقصد سے   نیٹ ورتھ پازیٹیو پروجیکٹ    کا مطلب ایسے پروجیکٹ ہیں  جن کی    وصول ہونے والی    قدر اور غیر فروخت شدہ    ملکیت کی  قدر   پروجیکٹ  مکمل ہونے کی لاگت اور پروجیکٹ کی سطح پر  قابل ادائیگی     ذمہ داریوں سے   زیادہ ہو۔

 

11۔اس اسکیم کے تحت   ایسے پروجیکٹ جن کی قیمت   فائدے مند ہوگی  ؟

جواب۔      مہربانی  کرکے جواب نمبر 9 دیکھیں۔

 

12۔کیا صحیح چیزوں کا مختلف شہروں کے لئے  مخصوص کردہ قیمتوں کی حد  کے اندر  ہی    احاطہ  کرلیا جائے گا؟

جواب۔      اس قیمت میں سماجی سہولیات ، پارکنگ  ، ہاؤسنگ سوسائٹی  ، دلالی،  ڈپازٹ ،  رجسٹریشن اور اسٹامپ ڈیوٹی  کی قیمت    جیسے اضافی چارج شامل نہیں ہیں۔

 

13۔ کارپیٹ  رقبہ کا کیا مطلب ہے؟

جواب۔   کارپیٹ رقبہ وہ  ہوتا ہے  جو   ریرا  کی دفعہ 2 کی شق (کے) میں دی گئی ہے  یعنی   کارپیٹ رقبہ کا مقصد ہے کسی اپارٹمنٹ کا وہ رقبہ  جسے  استعمال  کیا جاسکتا ہے اور اس رقبہ میں  باہری دیواریں  ،  سروس شافٹ کے تحت آنے والا رقبہ،   بالکنی  یا برآمدہ کا رقبہ اور کھلا ہوا ٹیرس کا رقبہ  شامل نہیں ہے لیکن   اپارٹمنٹ کی اندرونی  پارٹیشن  کی دیواروں کا رقبہ   اس میں شامل ہوتا  ہے۔

 

14۔ کیا یہ فنڈ ویلا پروجیکٹوں کے لئے بھی استعمال ہوسکتا ہے؟

جواب۔   یہ فنڈ کسی بھی ایسے پروجیکٹ کی سرمایہ کارمیں   استعمال کیا جاسکتا ہے   جس کا مقصددو سو مربع میٹر سے کم رقبے والے   مکانوں کے یونٹوں کو مکمل کرنا ہو اور  شہروں کی مناسبت سے اس کی قیمت ضابطوں کے تحت آتی ہو جس کی زیادہ سے زیادہ حد   دو کروڑ روپے ہے۔  

 

15۔پورے بھارت میں  ہاؤسنگ کے رکے ہوئے پروجیکٹوں   کی فنڈنگ کے لئے   کن شہروں  پر زیادہ توجہ   دی جائے گی۔ کیا  فنڈ کو خطے  کے حساب سے مختص کیا جائے گا؟

جواب۔      فنڈ کے ذریعہ  پورٹ فولیو سرمایہ کاری کسی جغرافیائی  حد بندی کے بغیر پورے بھارت   کے لئے ہوگی۔    البتہ اس میں پروجیکٹ کی سطح پر  ،   ڈیولپر کی سطح پر اور شہر کی سطح پر   خطرات کے بندوبست کی پریکٹس کے مطابق حد مقرر ہوگی۔  

 

16.رکے ہوئے ریئل اسٹیٹ ہاؤسنگ پروجیکٹوں کا کتنا حصہ سستے اور متوسط آمدنی کے زمرے میں آتا ہے؟

جواب:صنعتی تخمینوں کے مطابق رکے ہوئے پروجیکٹوں کا 90فیصد سستے اور متوسط آمدنی کےزمرے میں آتا ہے۔

 

17.کیا زیرالتوا مخصوص پروجیکٹوں کے خردہ قرضوں کی تشکیل نو کی جائے گی؟

جواب: یہ ریزروبینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے رہنما خطوط اور بینک بورڈ کی منظور شدہ پالیسیوں کے مطابق کی جائے گی۔

 

18.اس فنڈنگ سے گھریلو خریداروں کو کس طرح فائدہ پہنچے گا؟

جواب: رکے ہوئے پروجیکٹوں کے دوبارہ شروع ہونے  سے ان گھریلو خریداروں کے لئے مکانوں کی جلدتکمیل اور بروقت قبضہ ممکن ہو سکے گا، جنہوں نے ان پروجیکٹوں پر اپنے خون پسینے کی گاڑھی کمائی  لگائی ہے۔

 

19.اگر متعلقہ پروجیکٹوں پر کسی ڈیولپرکے ذریعہ مختص کیا گیا فنڈ استعمال ہوتا ہے،تو اس صورت میں نگرانی کا عمل کیا ہوگا؟

جواب:خصوصی ونڈو، رکے ہوئے پروجیکٹوں کی تعمیر کو مکمل کرنے کے لئے سرمایہ فراہم کرے گی۔ ڈیولپر کے ساتھ سرمایہ کاری منیجر ؍ مقرر کردہ  پروجیکٹ مینجمنٹ کمپنیاں اس بات کو یقینی بنائیں گی کہ  فنڈس کا حتمی استعمال صرف  پروجیکٹ کی تکمیل  کے مقصد کیلئے ہے۔ آرای آر اے کی جانب سے برقرار رکھے گئے مالی کنٹرول کے معیار کو اپنایاجائے گا۔

 

20.کیاموجودہ قرض دہندگان کو رقم کی ادائیگی اور عمل آوری کی نگرانی کا اختیار دیاجائےگا؟

جواب: فنڈسرمائے کی ادائیگی کی نگرانی کرے گا اور ڈیولپرکےذریعہ  یا تیسرے فریق کی خدمات کے ذریعہ پروجیکٹوں کی عمل آوری کی براہ راست نگرانی کی جائے گی۔ موجودہ قرض دہندگان  سے منظور شدہ عمل کے حصے کے طور پر  مشورہ کیا جائے گا۔

 

21.پروجیکٹوں کےانتخاب  کے بعد فنڈنگ کا عمل کیا ہوگا؟

جواب: انویسٹمنٹ مینیجر (سرمایہ کاری مینیجر)  بیرونی مناسب سرگرم ایجنسیوں کے ذریعہ فراہم کردہ معلومات سمیت تفصیلی سرمایہ کاری جائزہ پیش کرے گا۔ نگرانی کا یہ طریقہ کارڈیولپرس کے ساتھ فنڈ کی سرمایہ کاری  کی منظوری اور فنڈنگ کے حصے کے طور پر کنٹریکچوئل انتظام کا حصہ ہوگا۔ دستاویزات مکمل کئے جانے کے بعد رقم کی ادائیگی کی جائے گی۔

 

22.اس اسکیم کے تحت کتنے پروجیکٹوں کو فائدہ ہونے کا امکان ہے؟

جواب: صنعتی تخمینوں کے مطابق زیر التوا زمرے میں لگ بھگ 4.58لاکھ ہاؤسنگ اکائیوں پر مشتمل تقریباً 1509ہاؤسنگ پروجیکٹ  ہیں۔ سرمایہ کاری کی  اہلیت کے ضابطے کو پورا کرنے والے پروجیکٹوں کو رقم فراہم کی جائے گی۔ کسی واحد پروجیکٹ کے لئے زیادہ سے زیادہ رقم (فائنانس) آئی این آر 400کروڑ ہوگی۔ حتمی تفصیلی  اسکیم کے حصے کے طور پر کسی واحد ڈیولپر اور کسی واحد  شہر کے لئے زیادہ سے زیادہ حد مقرر کی جائے گی۔

 

23.فنڈ صرف متوسط اورسستےزمرے کے لئے ہے۔لگژری (آرام دہ)زمرے کے غیر تکمیل  شدہ پروجیکٹوں کے بارے میں کیا ہے؟

جواب:خصوصی ونڈو کی توجہ متوسط اور سستے زمرے پر ہے۔ البتہ اس زمرے میں ڈیولپرس کے لئے دباؤ کو کم کرنےسے آرام دہ زمرے سمیت تمام  ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لئے بالواسطہ متعلقہ فائدے ہو سکتے ہیں۔

 

24.ایک مرتبہ فنڈ موصول ہو جانے کے نتیجے میں پروجیکٹوں کی عمل آوری کے لئے متوقع مدت کیا ہوگی؟

جواب: خصوصی ونڈوکا مقصد جلد سے جلدرُکے ہوئے پروجیکٹوں کی تعمیر کو مکمل  کرنا ہے۔اس کے مطابق موجودہ پروجیکٹوں کی تعمیر اور فروخت  کے عمل کو پورا کرنے کے لئے رقم مہیا کرائی جائےگی۔

 

25.اگر ڈیولپر نااہل ہے، تو پروجیکٹ  کی تکمیل کون کرے گا؟

جواب: سرمایہ کاری جائزے کے حصے کے طور پر  اگر پروجیکٹ کے لئے ڈیولپر کو تبدیل کرنے کی کوئی ضرورت پیش آتی ہے، تو ایسی صورت میں انویسٹمنٹ مینیجر اس کا کام پورا کرے گا۔

 

26.اس بات کو یقینی بنانے کیلئے کہ رقم کسی  تضاد کے بغیر خرچ کی جا رہی ہے۔ذمہ دار اتھارٹی کون ہوگی؟

جواب: مقرر کر دہ پروجیکٹ مینجمنٹ کمپنیاں اور اور مناسب مالی کنٹرولس کی مدد سے انویسٹمنٹ مینیجر اس بات کو یقینی بنانے کے لئے ذمہ دار ہوگا کہ  فنڈ کی رقومات کا حتمی استعمال پروجیکٹوں کی تعمیر کے لئے ہو رہا ہے اور انہیں مکمل کرنے کےلئے ہو رہا ہے۔

 

27.فنڈنگ سے مارکٹ کے اتارچڑھاپرکیسا اثرپڑنے کی امید ہے؟

جواب: برائے مہربانی جواب نمبر22دیکھیں۔

 

 

28.فنڈکے ذریعہ سرمایہ کاری کے چارطریقے ہوں گے ؟

جواب :امید کی جاتی ہے کہ فنڈ کو بنیاد ی طورپر ناقابل ڈیبینچرس کی شکل میں سرمایہ کاری ہوگی جو کہ اس کے قانونی ، انضباطی اور دیگر ضابطوں کے تحت ہوگی ۔

 

29.مارکیٹ میں نقد رقم کی صورت حال کو بہتربنانے کے لئے حکومت کی طرف سے  کیااضافی اقدامات کئے جارہے ہیں ؟

جواب :ہاؤسنگ اورتعمیراتی صنعت میں دباو ٔکو دیکھتے ہوئے حکومت نے ماضی میں ہاوسنگ سیکٹرمیں تیزی لانے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں ۔ جن میں مندرجہ ذیل شامل ہیں ۔

*سستے مکانوں پر آئی ٹی تخفیف فراہم کرنا

*ریپو شرح /بیرونی بینچ مارک سے مربوط قرضوں کی اسکیموں کو متعارف کرانا

*پردھان منتری آواس یوجنا ( پی ایم اے وائی ) کا نفاذ

*ایچ ایف سیز کے لئے نقدرقم سے امداد

*دباو سے متاثرہ این بی ایف سی یا ایچ ایف سی سے بینک کے ذریعہ اثاثوں کی خریداری کی خاطر حکومت کی جزوی ضمانت

*مکانوں کی تعمیر کے لئے پیشگی ( ایچ بی اے ) کے لئے شرح سود میں کمی

 

30.پروجیکٹ کے فروغ کے دوران کیا مکانات  کے خریداروں کو بھی کہیں شامل کیاجائے گا؟

جواب :مکان خریدنے والوں کو مکان کے قرضوں کی بقایہ قسطوں کی فراہمی کے لئے اپنی ذمہ داریوں کو پوراکرنے کی خاطراپنے مالی اداروں

( این بی ایف سی /ایچ ایف سی /بینک )کے ساتھ کام کرناہوگا تاکہ پروجیکٹ کو جلد مکمل کیاجاسکے ۔

 

31.کیامکان کے خریداروں کے لئے کوئی خاص رہنما خطوط جاری کئے جائیں گے ؟

جواب :مکان کے خریداروں کو مشورہ دیاجاتاہے کہ وہ موجودہ قانونی اور ریگولیٹری فریم ورک کے اندر اور قرض دینے والے اداروں کے اسٹینڈرڈ بورڈ کی منظورشدہ پالیسیوں کے تحت اضافی قرضوں یا موجودہ مکان کے قرضوں کو  پھرسے بحال کرنے کی خاطر اپنے متعلقہ قرض دینے والے اداروں سے رجوع کریں اوران سے ضروری رہنمائی حاصل کریں ۔

 

32.ایسے پروجیکٹوں کے بارے میں کیاکیاجائے گا جو انتخابی معیار کے تحت اہل نہیں قرارپاتے ؟

جواب :ایسے پروجیکٹوں کی فنڈنگ ، ری اسٹرکچرنگ اور ان کے حل کے لئے موجودہ متبادل حاصل  رہیں گے۔

 

33.فنڈ سے کیاریٹرن ملنے کی امید ہے ؟

جواب :سرمایہ کاری کے منیجرہرایک پروجیکٹ کے لئے درپیش خطرات اور دیگر تفصیلات کی بنیاد پر ریٹرن ( فائدہ) کا تعین کرے گا۔

 

 

34.اگرکوئی ڈیولپر یا فنڈ فراہم کرنے والی پچھلی ایجنسی /بینڈ اور این بی ایف سی مکان کے خریداروں کے مفادات سے بالاتر ہوکرخود اپنے مفاد میں کام کرنے کی خواہش مند ہوتوکیاہوگا؟کیافنڈ کے پاس ایسا کوئی اختیارہے کہ وہ اس معاملے کو طے کرسکے؟

جواب:فنڈ کے ذریعہ فراہم کردہ پونجی صرف رکے ہوئے پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کے لئے ہی استعمال کی جائے گی ۔اس سے پروجیکٹ کے تمام فریقوں کو فائدہ  حاصل ہوگا۔

 

35.غیرفروخت شدہ انوینٹری /رکے ہوئے پروجیکٹوں کی منسوخ شدہ بکنگ  کی فروخت کے لئے کون  ذمہ دارہوگا؟

جواب :بنیادی ذمہ داری ڈیولپرکی ہوگی ۔البتہ سرمایہ کاری منیجرالگ الگ پروجیکٹوں کی بنیاد پراس سلسلے میں ضروری کارروائی کے لئے اقدامات کرسکتاہے ۔

 

36.سرمایہ کاری کے لئے کس طرح کی نگہداشت کی جائے گی ؟

جواب :سرمایہ کاری منیجرسب سے پہلے یہ اندرونی مالی  جائزہ مکمل کرے گاکہ آیا یہ پروجیکٹ فنڈ کے سرمایہ کاری معیارپرپورااترتاہے یا نہیں ۔  اس کے بعد نگرانی کرنے والی بیرونی ایجنسیوں کے ذریعہ حق ملکیت ، مالیات زمین جائیداد ، قانون اور دیگر امور سمیت موجودہ قرض فراہم کرنے والوں کے ساتھ صلاح مشورہ کیاجائے گا۔

 

37.حکومت اس بات کو کس طرح یقینی بنائے گی کہ منتخب کردہ ڈیولپرفنڈ میں گڑبڑیادھوکہ دہی نہیں کرے گا اور فنڈ چھوٹے ڈیولپروں /پروموٹروں کے گروپ کے ذریعہ خرد برد نہیں کئے جائیں گے ۔؟

جواب :پروجیکٹ اورڈیولپرکا انتخاب سرمایہ کاری منیجر اور فنڈ کی  سرمایہ کاری کمیٹی کی مرضی پرمنحصرہوگا ۔ حکومت سمیت سرمایہ کار اس عمل کے مالی مقاصد میں دخل اندازی نہیں کریں گے ۔ سرمایہ کاری کمیٹی کا فیصلہ فنڈ کے سرمایہ کاری مقاصد کی بنیاد پرہوگا جس پر سرمایہ کاروں کے ساتھ تعاون کا معاہدہ کیاجائے گا۔ دھوکہ دہی اور رقم کی خرد برد کرنے والے پروجیکٹوں پر فنڈ کے تحت  غورنہیں کیاجائے گا۔

******

U- 4992

 



(Release ID: 1590898) Visitor Counter : 169


Read this release in: Gujarati , English , Hindi , Tamil