وزیراعظم کا دفتر

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس کے دوران منعقدہ کلائمیٹ ایکشن سمٹ 2019 میں

وزیر اعظم کا اظہار خیال

Posted On: 23 SEP 2019 9:27PM by PIB Delhi

نئی دہلی،24؍ ستمبر/ میں عالمی موسمیاتی سربراہ ملاقات کے اہتمام کرنے کے لئے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل صاحب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

گزشتہ برس چمپئن آف ارتھ کا اعزاز حاصل کرنے کے بعد مجھے یہ پہلا موقع حاصل ہوا ہے، جب میں اقوام متحدہ سےمخاطب ہوں۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ نیویارک کے میرے دورے کے دوران موسمیات کے موضوع پر یہ میری پہلی ملاقات ہے۔

معزز حضرات،

موسمیاتی تبدیلی سے نبردآزمائی کے سلسلے میں مختلف ممالک کی جانب سے متعدد کوششیں ہورہی ہیں۔ ہمیں یہ بات تسلیم کرنی چاہئے کہ اگر ہمیں موسمیاتی تبدیلی جیسی سنگین چنوتیوں پر قابو حاصل کرنا ہے تو ہم فی الوقت جو کچھ بھی کررہے ہیں وہ کافی نہیں ہے۔

آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ایک ایسا طریقہ کار اپنائیں جو تعلیم سے لے کر اقدار تک، انداز حیات سے لے کر ترقیاتی فلسفے تک احاطہ کرسکے۔ ہمیں برتاؤ جاتی تبدیلیاں لانے کے لئے ایک عالمی عوامی تحریک درکار ہے۔ فطرت کے تئیں جذبہ اہتمام، وسائل کا دانشمندانہ استعمال، اپنے وسائل کے دائرے  کے اندر زندگی بسر کرنا ، یہ تمام امور ہماری روایات اور موجودہ عہد کی کوششوں کے اہم پہلو ہیں۔ ضرورت نہ کہ لالچ ہمارا رہنما اصول رہا ہے، لہٰذا بھارت نے آج اِس موضوع  کی سنگینی کا مسئلہ اٹھایا ہے، بلکہ اس نے اپنی جانب سے ایک عملی طریقہ کار اور لائحہ عمل بھی پیش کیا ہے۔ ہمارا یقین اس بات میں ہے کہ عملی طور پر اٹھایا گیا محض ایک قدم بڑی بڑی باتیں کرنے کے مقابلے کہیں زیادہ اہم ہے۔

بھارت میں ہم غیر نامیاتی ایندھن کا استعمال بڑھانے جارہے ہیں اور 2022 تک ہمارا منصوبہ یہ ہے کہ ہم اپنی قابل احیا توانائی صلاحیت کو 175 جی ڈبلیو سے بھی کہیں زیادہ ترقی دے کر بعد ازاں اسے 450 جی ڈبلیو تک پہنچا دیں۔

بھارت میں ہم نے نقل وحمل کے شعبے کو ای-موبیلٹی کے توسط سے سرسبز شکل دینے کا منصوبہ وضع کررکھا ہے۔ بھارت پیٹرول اور ڈیزل میں خاطر خواہ مقدار میں حیاتیاتی ایندھن کی آمیزش کے منصوبے پر بھی کام کررہا ہے۔ ہم نے 150 ملین کنبوں کو کھانا پکانے کی صاف ستھری گیس فراہم کی ہے۔

ہم نے پانی کے تحفظ، بارش کے پانی کی ہارویسٹنگ اور آبی وسائل کی ترقی کے لئے جل جیون مشن شروع کیا ہے۔ بھارت اگلے کچھ برسوں میں اِس سلسلے میں تقریباً 50  ارب ڈالر خرچ کرنے والا ہے۔

بین الاقوامی فورم پر تقریباً 80 ممالک بین الاقوامی شمسی اتحاد مہم میں شامل ہوئے ہیں۔ بھارت اور سوئیڈن دیگر شراکت داروں کے ساتھ مل کر صنعتی تغیراتی عمل پر قائدانہ گروپ کا آغاز کررہے ہیں۔ اس قدم سے حکومتوں اور نجی شعبے کو ٹکنالوجی کے اختراع کے میدان میں تعاون کے لئے مواقع فراہم ہوں گے۔ اس سے صنعت کے لئے کم کاربن والے طریقے تلاش کرنے میں مدد ملے گی۔

اپنے بنیادی ڈھانچے کو قدرتی آفات سے بچانے کی خاطر بھارت قدرتی آفات جھیل سکنے والے بنیادی ڈھانچے کے قیام کے لئے ایک اتحاد کا آغاز کررہا ہے۔ میں رکن ممالک کو اِس اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔

اِس سال 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر ہم نے عوام سے ایک بار کام میں آنے والے پلاسٹک کے استعمال کو ختم کرنے کی تحریک میں شامل ہونے کی اپیل کی تھی۔ میں امید کرتا ہوں کہ اِس سے، ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک کے مضر اثرات کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا ہوگی۔

معزز حضرات،

مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہورہی ہے کہ کل اقوام متحدہ کی عمارت کی چھت پر ہم شمسی پینلوں کا افتتاح کرنے والے ہیں، جس کے لئے بھارت نے 10 لاکھ ڈالر  کی رقم مہیا کی ہے۔

باتیں کرنے کا وقت چلا گیا، اب دنیا کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔

شکریہ، بہت شکریہ

اعلامیہ: وزیر اعظم نے یہ تقریر ہندی میں دی تھی۔ یہ ان کی تقریر کا قریب ترین ترجمہ ہے۔

 

 

**************

 U. No. 4308


 



(Release ID: 1585972) Visitor Counter : 103