وزارت دفاع

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ مسلح افواج کو درپیش خطرات نے حیاتیاتی دہشت گردی شامل ہیں


وزیردفاع نے بھارت کی میزبانی میں پہلی ایس سی او ملیٹری میڈیسن کانفرنس کا افتتاح کیا

Posted On: 12 SEP 2019 3:07PM by PIB Delhi

نئی دہلی،12؍ ستمبر،وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے  ایس سی او ملکوں  کی مسلح افواج کی میڈیکل سروسز  (اے ایف ایم ایس )  پر زور دیا ہے کہ  وہ  محاذ جنگ کی مسلسل ترقی کرتی ہوئی ٹیکنالوجی  کے ذریعے  سپاہیوں کو درپیش نئے خطرات سے  مؤثر طور پر نمٹنے  کے طریقہ کار وضع کریں۔ آج یہاں  ملیٹری میڈیسن پر  شنگھائی تعاون تنظیم  (ایس سی او)  ملکوں کی  پہلی کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ  نیوکلیائی  ، کیمیائی  اور  حیاتیاتی  جنگی حربوں نے  موجودہ چیلنجوں کی پیچیدگی میں اضافہ کردیا ہے اور  اے ایف ایم ایس  ان چیلنجوں  کی شناخت کرنے  ، انسانی تحمل کی حدود  کی تشریح کرنے  اور  منفی صحت اثرات کو کم کرنے  میں اہم رول ادا کرتے ہیں۔

وزیر دفاع نے  بائیو دہشت گردی  کو  آج کی دنیا کو درپیش حقیقی  خطرہ قرا ر دیتے ہوئے اس لعنت سے نمٹنے  کی صلاحیت  پیدا کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے  بائیو دہشت گردی کو ایک  چھوت کی بیماری قرار دیتے ہوئے مسلح افواج سے کہا کہ وہ اس لعنت سے نمٹنے  میں  آگے رہیں۔

 وزیر دفاع نے اے ایف ایم ایس  سے کہا کہ ہلاکتوں کے بندوبست کی حکمت عملی  کے پیش نظر  اے ایف ایم ایس  کو  ایک واضح اور مؤثر پروٹوکول اپنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ  پروٹوکول اور حکمت عملی کو  نہ صرف  سرگرمیوں کے ماحول کی خصوصیات کو  دھیان میں رکھنا چاہئے بلکہ اے ایف ایم ایس  کی صلاحیتوں  کو بھی دھیان میں رکھتے ہوئے  انہیں مرتب کرنے کی ضرورت ہے۔

جناب راج ناتھ سنگھ  نے  آفات کے دوران  ملکوں کے درمیان تعاون  کا مشورہ دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ  بین الاقوامی سرحدوں کے آر پار بھی  ضرورت مندوں تک  بر وقت  امداد پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ آفات کے بعد  ہوئی تباہی  وسائل سے  زیادہ ہوسکتی ہے، اس لئے  مسلح افواج کی طبی خدمات اور  انسانی ہمدردی کی بنیاد پر  امداد  کے لئے  مسلح افواج کی میڈیکل سروسز  کو  امداد کی  قومی کوششوں میں  شامل کیا جاسکتا ہے۔

مریضوں کے تحفظ کو  ایک ایسے شعبے کے طور پر نشان دہی کرتے ہوئے  ، جس کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ، جناب راج ناتھ سنگھ نے  مریضوں کے تحفظ کے بارے میں بیداری اور  صحت مند  عمل کی ضرورت پر  زور دیتے ہوئے کہا کہ    فوجی خدمات  سے مؤثر طور پر نمٹنے  میں اضافے کی  ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ  درست طریقے سے منتخب کی گئی  مریض کے لئے منتخب دوا  کی تشخیص کرنا  ہی  مریضوں کے تحفظ  کو یقینی بناتا ہے ۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ایس سی او  مشرق کا ایک اتحاد ہے ، جو ایشیا بحر الکاہل کے وسط میں ابھر رہا ہے۔ انہوں نے اسے  خطے میں  سکیورٹی کا بنیادی ستون قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او  جغرافیائی وسعت اور آبادی کے لحاظ سے  دنیا  میں  سب سے  بڑی علاقائی تنظیم ہے۔   انہوں نے کہا کہ ایس سی او  ممالک  پوری دنیا کی  22 فیصد  زمین کا احاطہ کرتے ہیں جن میں دنیا کی  40 فیصد آبادی موجود ہے اور  یہ  عالمی جی ڈی پی کا 20 فیصد  تعاون کرتی ہے۔ انہوں نے  کہا کہ ایس سی او کے لئے مثبت تعاون کررہا ہے اور  اس   نے روس میں سابقہ امن مشن میں سرگرمی سے شرکت کی ہے۔ فی الحال  روس کے  ایکشن سینٹر 2019 میں  ایس سی او ساجھیداروں کے ساتھ  بھارت کا ایک  کنٹن جینٹ ایس سی او  دیگر ساجھیداروں کے ساتھ ہے۔

اپنے خطاب میں  بھارتی فضائیہ کے  سربراہ  اور  چیف آف اسٹاف کمیٹی  ، ایئر چیف مارشل بی ایس دھنوا  نے کہا کہ  ٹیکنالوجی کے  ابھرنے سے زیادہ سے زیادہ پیچیدہ اموات ہورہی ہیں ، اس لئے اے ایف ایم ایس  کے ٹیکنالوجی اور مہارت  کے ساتھ  قدم سے قدم ملا کر چلنا ناگزیر ہے۔

چیف آف اسٹاف کمیٹی  کے چیئرمین  کے لئے مربوط ڈیفنس اسٹاف کے  سربراہ  لیفٹیننٹ جنرل  پی ایس راجیشور نے کہا ہے کہ بھارت نے  یہ کانفرنس  منعقد کر نے کا فیصلہ  کیا ہے  کیونکہ  بھارت  ایک سپاہی  کی  صلاحیت اور  اثرات کو برقرار رکھنے  میں  فلاح وبہبود کو اہم عنصر سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  تمام ملکوں کو درپیش  یکساں چیلنجوں سے  نمٹنے کے لئے  تعاون میں اضافہ کرنے اور صلاحیت سازی  میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

ایس سی او کے چیئرمین  روس کے میجر جنرل کرینیوکوپاویل یوجینیوچ نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ کانفرنس  ملیٹری میڈیسن نے  بین الاقوامی تعاون میں  اضافہ کرے گی۔

اس موقع پر  اے ایف ایم ایس کے ڈائریکٹر جنرل  لیفٹیننٹ جنرل  بپن پوری  ، مربوط دفاعی خدمات  (میڈیکل) کے نائب سربراہ  ایئر مارشل راکیش کمار رانیال  ، ایس سی او کے  رکن  ممالک  کے مندوبین اور  دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 (م ن-و ا- ق ر)

U-4132


(Release ID: 1584870) Visitor Counter : 128


Read this release in: English , Hindi , Bengali