وزیراعظم کا دفتر
وزیراعظم کے ولادی واستوک کے دورے کے دوران بھارت اورروس کا مشترکہ بیان
Posted On:
04 SEP 2019 7:59PM by PIB Delhi
نئی دہلی 05 ستمبر ۔’’ اعتماد اورشراکتداری کے ذریعہ تعاون کی نئی بلندیوں تک رسائی ‘‘
بھارت کے وزیراعظم جناب نریندرمودی نے روسی وفاق کے صدرجناب ولادی میں پوتن کی دعوت پر چار پانچ ستمبر 2019 کو روسی وفاق کا سرکاری دورہ کیا۔ بیسویں بھارت-روس سالانہ چوٹی کانفرنس واستوک میں ہوئی ۔ جناب نریندرمودی نے پانچویں مشرقی اقتصادی فورم میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے بھی شرکت کی ۔
سالانہ چوٹی کانفرنس میں دونوں رہنماؤں نے بھارت اورروس کے درمیان خصوصی اور مایہ ناز اسٹریٹجک شراکتداری کی پیش رفت کو نوٹ کیا ۔ یہ تعلقات عدیم المثال ہیں، نوعیت کے اعتبار سے باہمی طورپر مفید ہیں اورتعاون کے تمام امکانی شعبوں پر محیط ہیں ۔ یہ تعلقات یکساں تہذیبی اقدار ،وقت پر کھری اترنے والی دوستی ، باہمی مفاہمت ،اعتماد ،مشترکہ مفادات اور ترقی نیز اقتصادی پیش رفت کے بنیادی مسائل حکمت عملی پر مبنی ہیں ۔ دونوں ملکوں کے رہنماؤں کی باقاعدہ ہونے والی میٹنگیں ،جن میں مختلف بین الاقوامی فورموں میں الگ سے ہونے والی میٹنگیں بھی شامل ہیں۔ تمام سطحوں پر بڑھتے ہوئے باہمی رابطوں اور اس شراکتداری کا واضح ثبوت ہیں۔
بھارت اورروس کے تعلقات عصری دنیا کے اتارچڑھاؤ والے حقائق سے کامیابی کے ساتھ نبرد آزما ہوئے ہیں۔ یہ تعلقات پر نہ تو کبھی باہری معاملات سے متاثر ہوئے ہیں اور نہ ہوں گے۔بھارت –روس تعلقات میں خارجہ پالیسی دونوں ملکوں کے لئے ترجیح کا باعث رہی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ہر ممکن طریقے پر اپنے اسٹریٹجک تعلقات کے موثر امکانات کو پوری طرح تلاش کیا جائے گا،جس سے ان تعلقات کی خصوصی اور موثر نوعیت کا اظہار ہوتا ہے اوریہ تعلقات پیچیدہ بین الاقوامی حالات میں مستحکم ہوکر ابھر ے ہیں۔
طرفین نے دونوں ملکوں کی پارلیمنٹو ں کے درمیان سرگرم تعاون کا خیر مقدم کیا اور پارلیمانی رابطے کی اہمیت کو اپنے باہمی تعلقات کا ایک قیمتی جزو قراردیا۔ انہوں نے روسی پارلیمنٹ کے چیئر مین کے دسمبر 2018 کے بھارت کے دورے کو اجاگر کیا اور کہا کہ وہ 2019 کے آخر میں لوک سبھا کے اسپیکر کی طرف سے روس کا دورہ کئے جانے کے منتظر ہیں۔
دونوں ملک ہمہ جہت تجارت اور اقتصادی تعاون کو ترجیح دینے کو بھارت –روس تعلقات کو مزید توسیع دینے کی بنیاد سمجھتے ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے تجارت ، اقتصادیات ، سائنس ، ٹکنالوجیکل اور کلچرل تعاون کے بھارت –روس بین حکومتی کمیشن کے کام کی بڑی تعریف کی ،جس نے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کی ترقی اور پیش رفت کو یقینی بنایا ہے ۔
طرفین نے تجارتی لین دین کی مستحکم باہمی ترقی پر اطمینان کا اظہار کیا۔اسے 2025 تک 30 بلین امریکی ڈالر تک لے جانے کے لئے انہوں نے بھارت اورروس کے متاثر کن مسائل اور انسانی وسائل کے امکانات کو زیادہ سرگرمی کے ساتھ بروئے کار لانے ، صنعتی تعاون کو بڑھانے ، ٹکنالوجیکل اور سرمایہ کاری کی نئی شراکتداری قائم کرنے ،خاص طور پر جدید ٹکنالوجیکل شعبے میں اس شراکتداری کے قیا م اور تعاون کے نئے مواقع اور طریقے تلاش کرنے سے اتفاق کیا ۔
طرفین نے ’’ میک ان انڈیا‘‘ پروگرام میں روسی کاروباریوں کی شرکت میں اضافے کے امکان میں دلچسپی کا اظہار کیا اور روس میں سرمایہ کاری پروجیکٹوں میں بھارتی کمپنیوں کی شرکت پر بھی دلچسپی ظاہر کی ۔اس سلسلے میں انہوں نے سرمایہ کاری کے باہمی فروغ اور تحفظ کے بھارت –روس بین حکومتی سمجھوتے پر دستخط کئے جانے کی تیاریوں میں اضافہ کرنے سے اتفاق کیا۔
طرفین نے باہمی تجارت میں رکاوٹو ں کو دور کرنے کے لئے مشترکہ کام میں تیزی لانے سے اتفاق کیا ۔ ان میں تحفظاتی اقدامات ،کسٹم اورانتظامیہ رکاوٹیں شامل ہیں۔ مشترکہ اقدامات کا مقصد پابندیوں والے اقدامات کو باہمی بات چیت سے کم کرنا ہے۔ اس کام کا اطلاق یوریشین اکنامک یونین (ای اے ای یو) اور بھارت کے درمیان مجوزہ تجارتی سمجھوتے پر پچھلی تاریخوں سے ہوگا۔
انہوں نے اشیا اور خدمات سے متعلق تجارت کے ڈھانچے کو بہتر بنانے سے اتفاق کیا ۔صنعت کاری کی سرگرمیوں اور سرمایہ کاری میں بہتری لانے ،درآمدات اور برآمدات کے طریقہ کار کو معقول بنانے ،ٹیکنکل حفظان صحت کی معیار بندی کو معقول بنانے سے بھی اتفاق کیا ہے۔
قومی کرنسیوں میں ادائیگی کے معاملات کو باہمی طورپر حل کرنے کے فروغ کا طریقہ جاری رہے گا۔
روسی تجارتی مشن کے پلیٹ فارم پر ممبئی میں روس کے برآمدی سپورٹ گرو پ کے دفتر کے قیام کا خیر مقدم کیا گیا۔ اس کا مقصد باہمی تجارت اور اقتصادی تعلقات کو ترقی دینا ہے۔ طرفین نے رشا پلس ڈیسک آف انویسٹ انڈیا کی طرف سے بھارت میں روسی سرمایہ کاری کے مسلسل خیر مقدم کو بھی نوٹ کیا۔
طرفین نے تجارت ،اقتصادیات اور سرمایہ کاری میں تعاون میں اضافے کی غرض سے اس سال سینٹ پیٹرس برگ انٹر نیشنل اکنامک فورم اور بھارت –روس کاروباری مذاکرات کے رول کو بھی نوٹ کیا۔
دونو ں رہنماؤ ں نے 10 جولائی 2019 کو نئی دہلی میں بھارت –روس اسٹریٹجک اقتصادی مذاکرات کے دوسرے دور کے انعقاد کا خیر مقدم کیا۔ یہ اسٹریٹجک اقتصادی مذاکرات ایک ایسے طریقہ کارکے طورپر ابھرے ہیں ،جس کا مقصد قریبی اور باہمی طور پر مفید اقتصادی تعاون کو فروغ دینا ہے ۔ باہمی تجارتی ،اقتصادی اور سرمایہ کاری کے تعاون کو بڑھانے سے متعلق حکمت عملی 19-2018 میں تیار کی گئی اور اسے روبہ عمل لایا گیا۔ یہ حکمت عملی مذاکرات کے طریقہ کار پر مبنی ہے ۔
دونو ں رہنماؤں نے نئی دہلی اور ماسکو کے درمیان روسی مشرق بعید کی ترقی کے شعبے میں تعاون کا اطمینا ن کا اظہار کیا ۔ مشرق بعید کے علاقے میں کئی بھارتی کمپنیاں کامیابی کے ساتھ قائم کی گئی ہیں مثلاََ ہیرے تراشنے کے شعبے میں ولادی واستوک میں میسرز کے جی کے کا قیام اور کوئلے کی کانکنی کے شعبے میں کم چٹکا میں کروتوگورفو میں میسرز ٹاٹا پاور کا قیام ۔ روس نے مشرق بعید کے علاقے اور سائبیر یا میں اپنے اقتصادی اور سرمایہ کاری میں اضافے کے بھارت کے ارادے کا خیر مقدم کیا۔
بھارت ، روسی مشرق بعید کے ساتھ تعاون بڑھانے کی کوشش کررہا ہے ۔ پہلے اقدام کے طور پر پہلی مرتبہ بھارت کی چار ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ کا ایک وفد جس کی قیادت بھارت کے کامرس اور صنعت کے وزیر نے کی ،12-13 اگست 2019 کو ولادی واستوک کے دورے پر گیا تاکہ مقررہ شعبوں میں اور زیادہ باہمی تعاون بڑھانے کے امکانا ت تلاش کئے جاسکیں ۔ طرفین نے بھارت سے روسی مشرق بعید کے لئے ہنر مند افرادی قوت کو عارضی طور پر منتقل کرنے کے امکانات تلاش کرنے سے بھی اتفاق کیا ۔
بھارت ،روس کے ساتھ آرٹک میں تعاون کا بھی منتظر ہے ۔ بھارت آرٹک علاقے میں ہونے والے واقعات کا دلچسپی سے جائزہ لے رہا ہے اور وہ آرٹک کونسل میں ایک اہم رول اداکرنے کے لئے بھی تیار ہے ۔
دوسری طرف روس نے بھارت میں بنیادی ڈھانچے اور دیگر بڑے پروجیکٹو ں میں اپنی شرکت پر رضامندی کا اظہار کیا ہے ۔ طرفین نے ممبئی میں حال ہیں میں فار ایسٹ انویسٹمنٹ اینڈ ایکسپورٹ ایجنسی کے دفتر کے قیام کا خیر مقدم کیا۔
توانائی کی صنعت دونوں ملکوں کے درمیان روایتی طورپر تعاون کا ایک اہم شعبہ رہی ہے ۔ یہ ایک ایسا شعبہ جس میں بھارت اور روس کی معیشتیں ایک دوسرے کے فائدے کے لئے تعاون کرتی ہیں۔ بھارت اورروس کے درمیان سول نیو کلیائی تعاون ان کی اسٹریٹجک شراکتداری کا ایک اہم حصہ ہے ۔ طرفین نے کدن کلم میں باقیماندہ 6 نیو کلیائی بجلی گھروں کی تعمیر کے سلسلے میں پیش رفت کی رفتار کو نوٹ کیا ۔
طرفین نے بنگلہ دیش میں روپور این پی پی کے قیام کی تعمیر میں کامیاب تعاون کو اجاگر کیا اورتیسرے ملکوں میں اسی طرح کے تعاون میں توسیع پر رضامندی کا اظہار کیا۔
دونوں رہنماؤں نے غیر نیو کلیائی ایندھن اورتوانائی کے شعبے میں تعاون کے زبردست امکانات کو نوٹ کیا ۔ بھارت اورروس نے جے ایس سی روزنیفٹ آئل کمپنی اور کنسورشئیم آف آئل اینڈ گیس پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگس کے درمیان کامیاب رابطے کا خیر مقدم کیا۔ طرفین نے روس کے مشرق بعید سے بھارت کے لئے کوکنگ کوئلے کی فراہمی میں تعاون سے اتفاق کیا۔
دونوں رہنما روس اور بھارت میں ارضیاتی تلاش او ر روس اور بھارت میں تیل اور گیس کے شعبوں کو مشترکہ طور پر فروغ دینے کے بارے میں پُر عز م ہیں ۔ان میں سمندر میں تیل کی تلاش بھی شامل ہے۔ طرفین روس سے بھارت کے لئے توانائی کے وسائل کی دستیابی کے طریقوں کو فروغ دینے کے سلسلے میں اپنا کام جاری رکھیں گے ۔ا ن میں روسی خام تیل کے سلسلے میں طویل مدتی سمجھوتہ شمالی سمندری راستے کے امکانی استعمال اور ایک پائپ لائن نظام بھی شامل ہے۔ انہوں نے نیارا انرجی لمٹیڈ کی صلاحیت وادی نار آئل ریفائنڈری میں بڑھانے کے امکانات کو نوٹ کیا۔ بھارت اورروس نے پن بجلی اورکوئلے کے ذریعہ تیار کی جانے والی بجلی نیز توانائی میں کفایت کے معاملے میں تعاون میں اضافے کے امکانات پرغٰور کرنے سے اتفاق کیا ۔اس کے علاوہ ایسی سہولتوں کا ڈیزائن تیار کرنے اوران کی تعمیر کے امکانات پر غور کرنے سے بھی اتفاق کیا، جن کے ذریعہ غیر روایتی ذرائع سے بجلی تیار ہوتی ہے ۔
چوٹی کانفرنس کے دوران 2019سے 2024 کے لئے ہائیڈرو کاربنس میں تعاون کے سلسلے میں نقشہ راہ پر دستخط کرنے سے دونوں ملکوں کو امید ہے کہ اس شعبے میں اگلے پانچ برسوں میں باہمی تعاون نئی بلندی پر پہنچ جائے گا۔
بھارت اورروس کے درمیان تجارت اوراقتصادی تعلقات کو مزید فروغ دینے کی غرض سے طرفین ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے سلسلے میں کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔دونوں ممالک انٹر نیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور (آئی این ایس ٹی سی ) کو ترقی دینے کو بہت اہمیت دیتے ہیں ۔
طرفین ریلوے کے شعبے میں تعاون قائم کرنے کے اچھے امکانات کے بارے میں پرامید ہیں۔ انہوں نے ناگپور - سکندرآباد سیکشن پر ٹرینوں کی رفتار میں اضافہ کرنے کے لئے امکانی جائزے کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس دلچسپی کو نوٹ کیا جو روسی حکومت ترقیاتی پروجیکٹوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں لے رہی ہے ۔ طرفین اس سلسلے میں سرگرمی کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ رکھیں گے۔
دونوں ملکوں نے براہ راست مسافر اور باربردار پروازوں میں توسیع کے امکانات کا جائزہ لینے سے اتفاق کیا۔ ان میں دونوں ملکوں کے مختلف علاقوں کےدرمیان پروازوں کا معاملہ بھی شامل ہے۔
دونوں ممالک بنیادی ڈھا نچے کے ٹرانسپورٹ پروجیکٹوں کے لئے ٹرانسپورٹ ، تعلیم ، پیشہ ورانہ تربیت اور سائنسی حمایت میں مزید تعاون کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
طرفین نے سائنس اورٹکنالوجی کے شعبے میں مشترکہ تحقیق کی اہمیت پر زور دیا ہے ۔انہوں نے ٹیلی مواصلات ، روبوٹکس ، مصنوعی ذہانت ، نینو ٹکنالوجی ،دواسازی اوراسی طرح کے دیگر شعبوں میں اعلیٰ معیار کی مصنوعات کی تیاری کی رفتار تیز کرنے کا عہد کررکھا ہے ۔ اس سلسلے میں دونو ں رہنماؤں نے بھارت کے سائنس اور ٹکنالوجی کے محکمے اور روس کی اقتصادی ترقی کی وزارت کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کئے جانے کی تعریف کی ۔ یہ مفاہمت نامہ اختراع کے میدان میں تعاون کے لئے ہے۔
روس نے پورے بھارت میں شیروں کی تعداد کی گنتی کرنے کے 2018 کے نتائج کا خیر مقدم کیا ،جس نے یہ ثابت کیا کہ دنیا میں شیروں کی جتنی تعداد ہے اس کا 75 فیصد بھارت میں ہے ۔ یہ تعداد میں 2967 ہے ۔بھارت کی طرف سے 2022 میں روس میں دوسرا انٹر نیشنل ٹائیگر کنزرویشن فورم منعقد کرنے کا خیر مقدم کیا گیا ( اسے شیروں کی دوسری چوٹی میٹنگ بھی کہا گیا ہے ۔اس طرح کی پہلی میٹنگ 2010 میں سینٹ پیٹرس برگ میں ہوئی تھی) شیروں کے تحفظ کے سلسلے میں ان کے قائدانہ رول کا اعتراف کرتے ہوئے طرفین نے 2020 میں اعلیٰ سطح کا ٹائیگر فورم بھارت میں منعقد کرنے سے اتفاق کیا، جس میں شیر رکھنے والے ممالک ان کے تحفظ کے لئے کام کرنے والے لوگ اور دیگر ساجھیدار شرکت کریں گے۔
جن دیگر شعبوں میں تعاون کے اچھے امکانات ہیں ، ان میں ہوابازی اور خلا کے شعبے شامل ہیں۔ طرفین نے بھارت میں سول طیارے تیار کرنے کے لئے مشترکہ منصوبے قائم کرنے کے امکانات تلاش کرنے سے اتفاق کیا۔
طرفین نے سرکاری خلائی کارپوریشن ’’ روس کوس موس ‘‘ اور بھارت کی خلائی تحقیق کی تنظیم کے درمیان اضافہ شدہ تعاون کا خیر مقدم کیا ،جن میں انسان بردار خلائی پروازوں کے پروگرام اور مصنوعی سیاروں کے ذریعہ رہنمائی کے معاملات شامل ہیں۔ طرفین نے اس بات سے اتفاق کیا کہ مصنوعی سیاروںکو لے جانے والے میزائلوں کی ترقی ،تعمیر اور ان کے استعمال کے بارے میں بھارت اورروس کے امکانات کو بڑی حد تک بروئے کار لانا ضروری ہے ۔ ان میں باہری خلا کا پر امن استعمال بھی شامل ہے ۔
طرفین نے بھارت کے پہلے انسان بردار مشن ’’ گگن یان ‘‘ کے لئے روس کی حمایت کے سلسلے میں دستخط شدہ اقرارنامے کے فریم ورک کے اندر سرگرم کام کا خیر مقدم کیا۔ طرفین اقوام متحدہ کی کمیٹی میں خلا کے پر امن استعمال ( یو این سی او پی یو ایس ) میں تعاون کو مضبوط کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس میں باہری خلا کی سرگرمیوں کے طریل مدتی سمجھوتے کی ضمانت دینا اور ’’ اسپیس 2030 ‘‘ ایجنڈے کو ترقی دینا اوراس پر عمل درآمد کرنا بھی شامل ہے ۔
دونوں ممالک ہیرے کی صنعت میں تعاون کو بڑی اہمیت دیتے ہیں ۔ بھارت میں پی جے ایس سی اے ایل آر او ایس اے کے کامیاب کام کو طرفین نے نوٹ کیا۔انہوں نے خام ہیرے کے تجارتی نظام میں اضافے میں دلچسپی کا اظہار کیا اور اس میدان میں انتظامی ماحول کو مزید بہتر بنانے میں دلچسپی ظاہر کی ۔دونوں ملکوں نےزراعت کے شعبے میں باہمی تجارت میں اضافہ کرنے کے مواقع کا اعتراف کیا۔ انہوں نے اس شعبے میں قانونی فریم ورک کو بڑھانے کے لئے خصوصی اقدامات کرنے کے ارادے کا اظہار کیا ۔
فوج اورفوجی تکنیکی شعبوں میں بھارت اورروس کا قریبی تعاون باہمی ،خصوصی اور موثر اسٹریٹجک شراکتداری کے ایک ستون کی حیثیت رکھتا ہے ۔طرفین نےدونوں ملکوںکی مسلح افواج کے درمیان مسلسل فوجی رابطوں اورمشترکہ فوجی مشقوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے فوجی اور تکنیکی تعاون کے سلسلے میں 2011سے 2020 کے طویل مدتی پروگرام کی کامیاب عمل آوری کا خیر مقدم کیا۔
طرفین نے اپنے دفاعی تعاون کو اور مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا ،جس میں فوجی سامان ، کل پرزوں اور فاضل پرزوں کو مشترکہ طورپر ترقی دینے اور تیار کرنے کا معاملہ بھی شامل ہے ۔اس کے علاوہ فروخت کے بعد کے سروس نظام کو بہتربنانا نیزدونوں ملکوںکی مسلح افواج کی مشترکہ مشقیں مستقل بنیادوں پر جاری رکھنے کا معاملہ بھی اس میں شامل ہے ۔
طرفین نے بھارت میں فاضل پرزوں اور دیگر سامان کی تیاری اور روس میں بنے ہوئے ہتھیاروں اور دفاعی سامان کی دیکھ ریکھ کو آگے بڑھانے سے بھی اتفاق کیا ہے ۔یہ کام میک ان انڈیا پروگرام کے تحت ٹکنالوجی کی منتقلی اور مشترکہ منصوبے شروع کرکے کیا جائے گا۔
طرفین کی خواہش ہے کہ وہ اپنی مسلح افواج کے درمیان باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے موزوں ماحول قائم کریں ۔ انہوں نے مسلح افواج کے لئے لوجسٹک امداد اور خدمات کی جوابی گنجائش کے لئے ادارہ جاتی انتظام کی ضرورت کو تسلیم کیا۔ اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ جوابی لوجسٹک حمایت کے بارے میں تعاون کا ایک فریم ورک قائم کیا جائے ۔
طرفین نے فوجی سیاسی مذاکرات ، مشترکہ فوجی مشقوں ،عملے کے درمیان بات چیت ایک دوسرے کے فوجی اداروں میں تربیت کے ذریعہ فوج سے فوج کے درمیان تعاون کو بڑھانے کے اپنے عزم کی توثیق کی ۔ انہوں نے اس بات کو نوٹ کیا کہ اس سال فوج کی تینوں شاخوں کی دوسری مشترکہ مشق اندرا -2019 بھارت میں منعقدہوگی۔
طرفین نے باہمی کلچرل تبادلے کے پروگرا م پر عمل درآمد کی تعریف کی ،جس سے دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کے قریب لانے میں مددملتی ہے۔انہوں نے روسی ثقافت کے میلے بھارت میں منعقدکرنے اور بھارتی ثقافت کے میلے روس میں منعقد کرنے نیز روسی فلمی میلے بھارت میں منعقد کرنے اور بھارتی فلمی میلے روس میں منعقد کرنے کی کارروائی جاری رکھنے سے اتفاق کیا ۔دونوں ملکوں نے اس بات کا بھی خیر مقدم کیا کہ گوا میں 20 سے 28 نومبر 2019 تک منعقدہونے والے 50 ویں بین الاقوامی فلمی میلے میں روس ساتھی ملک کے طور پر شرکت کرے گا۔اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ ثقافتی تبادلوں کی جغرافیائی توسیع کی ضرورت ہے اور ان میں نوجوانوں اور لوک آر ٹ گروپوں کی اور زیادہ شرکت کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ روسی زبان کو بھارت میں اور ہندی کو روس میں مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔ دونوں ملکوں کے متعلقہ تعلیمی اداروں کے درمیان رابطوں کو فروغ دے کر ایسا کیا جاسکتا ہے۔
طرفین نے تعلیم کے میدان میں تعاون میں تیزی لانے کا خیر مقدم کیا۔ دونوں ممالک یونیورسٹیوں میں تعلیمی اداروں کے درمیان براہ رابطوں کے قیام کو فروغ دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ ایک دوسرے کی تعلیمی اسناد کو باہمی طور پر تسلیم کئے جانے کے باہمی بین حکومتی سمجھوتوں سے ان سرگرمیوں میں تیزی لانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے سمجھوتوں کی تیاری کا کام تیز کرنے سے بھی اتفاق کیا۔
طرفین نے بھارت کی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نیز روسی وفاق کی ریاستوں کے مابین تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت پر زوردیا اور کہا کہ ان کا ارادہ ان ریاستوں کے درمیان ایک فورم منعقد کرنے کا ہے ، جس میں متعلقہ وزارتیں تعاون کریں گی۔ طرفین نے بھارتکی ریاستوں اور روسی علاقوں کے درمیان ثقافتی اور کاروباری مشنوں کے تبادلے کا سلسلہ قائم کرنے سے اتفاق کیا۔ انہوں نے دو شہروں کے فارمیٹ کو مزید ترقی دینے سے بھی اتفاق کیا تاکہ موجودہ تعلقات کو جلِأ ملے اور نئے تعلقات قائم ہوں۔
بھارت اورروس کے سیاحتی تعلقات میں زبردست ترقی ہوئی ہے اور ان سے خصوصی اورموثر اسٹریٹجک شراکتداری اور باہمی مفاہمت کو مزید تقویت ملی ہے ۔ دونوں ملکوں نے اس شعبے میں اپنے تعاون کو مزید مستحکم کرنے سے اتفاق کیا ۔
طرفین نے ویزا ضابطوں کو آسان بنانے، خاص طورپر کاروباری اورسیاحت کے مقاصدسے ای –ویزا سہولت کی مدت میں مزید توسیع کرنے میں پیش رفت کا خیر مقدم کیا۔ کاروباری اور سیاحتی مقاصدسے ای –ویزا سہولت میں توسیع کرکے اسے ایک سال کیا جائے گا۔ ان میں روسی باشندوں کے لئے اور کالی ننگ گراڈ اور ولادی واستوک علاقے کے لئے بھارتی باشندوں کے لئے فری الیٹرانک ویزا کی شروعات بھی شامل ہے۔ انہوں نے مستقبل میں ویزا کے طریق کا ر کو آسان بنانے کے لئے کام کرتے رہنے سے بھی اتفاق کیا ۔
طرفین نے دونوں ملکو ں کے درمیان اعلیٰ سطح کے سیاسی مذاکرات اور تعاون کو نوٹ کیا ۔ ان میں اقوام متحدہ میں تعاون بھی شامل ہے۔ طرفین نے اسے مضبوط کرنے سے بھی اتفاق کیا ۔
طرفین نے ہمہ قومیت کو مزید مستحکم بنانے کی ضرورت پر زور دیا ، جن میں عالمی امور میں اقوام متحدہ کا تال میل کا مرکزی رول بھی شامل ہے۔ طرفین نے بین الاقوامی قانون کی اہمیت کو اجاگرکیا اور اقوام متحدہ کے منشور میں درج مقاصد اور اصولوں کے تئیں اپنے عہد پر زور دیا۔
طرفین نے اس خیال میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا کہ عالمی طور پر تسلیم شدہ اصولوں اور ان بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمدکا سلسلہ جاری رکھا جائے ،جس میں بعض ملکوں کی طرف سے دوسرے ملکوں پر دوہرے معیار اور اپنی مرضی مسلط کرنے کو قوانین سے الگ رکھا گیا ہے ۔
طرفین نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت کو اجاگرکیا ،جن سے عصری عالمی حقائق کی عکاسی ہوتی ہو اور اسے بین الاقوامی امن وسلامتی کے مسائل سے نمٹنے کے لئے زیادہ نمائندہ ،موثر اور باصلاحیت بنایا جائے ۔
ایک اصلاح شدہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے لئے بھارت کی امیدواری کی حمایت کا سلسلہ روس جاری رکھے گا۔
طرفین نے برکس کے اندر ہمہ شعبہ جاتی شراکتداری کو مستحکم بنانے کے اپنےعہد کودوہرایا اور نومبر 2019 میں برازیل میں منعقد ہونے والی 11ویں برکس چوٹی کانفرنس کی کامیابی کے لئے اپنی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
بھارت اور روس شنگھائی تعاون تنظیم کی مؤثریر اور زبردست صلاحیت کا اعتراف کرتے ہیں۔ بھارت اور روس 2019 میں روس کے ایس سی او صدارتی فریم ورک کے تحت باہمی بات چیت میں اضافہ کریں گے تاکہ اس تنظیم کو مساوی اور ناقابل تقسیم سکیورٹی کی بنیاد پر ابھرتی ہوئی کثیر جہتی عالمی تربیت کے اہم ستون کی حیثیت سے مستحکم کیا جائے۔
فریقین نے دہشت گردی، انتہا پسندی، منشیات کی اسمگلنگ، سرحد پار کی منظم جرائم اور انفارمیشن سکیورٹی خطرات کی روک تھام کی مؤثریت میں اضافہ کرنے پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کا عزم کیا۔ بالخصوص ایس سی او علاقائی دہشت گردی مخالف ڈھانچے کے کام کاج کو بہتر بنانے پر زور دیا۔
فریقین ایس سی او کے اندر اقتصادی اشتراک وتعاون کی توسیع کو فروغ دیں گے، خاص طور پر نقل وحمل اور لاجسٹکس بنیادی ڈھانچہ ، سائنس، ٹیکنکالوجی اور اختراع کے شعبے میں تاکہ یورشائی خطے میں وسیع تر، مساویانہ، آزاد اور باہمی طور پر مفید اشتراک وتعاون کو فروغ دیا جاسکے۔ ہم دونوں ممالک ایس سی او فارمیٹ کے اندر ثقافتی اور انسانی رشتوں کو مزید مستحکم کرنے کے لئے عہد بستہ ہیں۔
فریقین اقوام متحدہ اور اس کی خصوصی ایجنسیوں ایس سی ٹی او ، سی آئی ایس، آسیان اور دیگر کثیر جہتی اداروں اور تنظیموں کے ساتھ تنظیم کے رابطے کی جامع فروغ اور بین الاقوامی اور میں ایس سی او کے بڑے کردار کی حمایت کرتے ہیں۔ اس تناظر میں دونوں ممالک ایس سی او اور یوریشین اقتصادی یونین کے درمیان سرکاری طور پر تعلقات قائم کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔
فریقین آر آئی سی فریم ورک کے اندر اشتراک وتعاون کو مزید مستحکم کرنے کے خواہاں ہیں۔ اس کے لئے دونوں ممالک کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کی پابندی تحفظات اور ایک طرفہ پابندیوں کی توسیع کا مقابلہ کرنے ، دہشت گردی کی روک تھام اور دیگر نئے خطرات اور چیلنجوں پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ عالمی اور علاقائی ایجنڈے پر معاملات کو حل کرنے کے لئے مشترکہ اقدامات کو فروغ دیں گے۔ اس سلسلے میں مملکت ؍ حکومت کے سربراہان، وزرائے خارجہ اور اگر ضروری ہوا تو دیگر ایجنسیوں کے سربراہوں کے درمیان باقاعدگی کے ساتھ میٹنگیں جاری رہیں گی۔
دونوں ممالک جی-20 اور دیگر بین الاقوامی تنظیم کے اندر باہمی اشتراک وتعاون بہتر بنانے پر رضامند ہوئے تاکہ کلیدی عالمی مسائل کو جلد از جلد حل کرنے میں آسانی فراہم ہو۔ دونوں ملکوں نے جی -20 اور دیگر بین الاقوامی پلیٹ فارم پر عالمی اور باہمی مفادات کے حامل مسائل پر اشتراک وتعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لئے اپنے عہد کا اعادہ کیا۔
دونوں لیڈروں نے ہر قسم کی دہشت گردی کی سخت خدمت کی اور بین الاقوامی برادری سے زور دے کر کہا کہ وہ اس لعنت سے لڑنے کے لئے ایک متحدہ محاذ تشکیل دیں۔ انہوں نے دہشت گردی کی روک تھام اور مکمل خاتمے کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنے کے تئیں اپنے عہد کی توثیق کی۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی حکومتی کونسل میٹنگ کے بشکیک اعلانیہ کا خیر مقدم کیا۔ دونوں سربراہوں نے دہشت گردی او ر انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے دوران دوہرے معیار کو مسترد کرنے پر زور دیا۔ اسی طرح سے سیاسی فائدے حاصل کرنے کے لئے دہشت گردیوں کے استعمال کو مسترد کرنے پر اتفاق رائے کیا۔ دونوں سربراہوں نے دہشت گردی مخالف بین الاقوامی اشتراک وتعاون کے فریم ورک کے اندر حکومتی سطح پر ہماری کوششون میں باہمی تعاون کو مزید بڑھانے پر زور دیا۔ اس میں دہشت گردوں کے مقاصد کے لئے انفارمیشن اور مواصلاتی ٹیکنالوجی کے استعمال کے خلاف لڑائی کو مزید مستحکم کرنا شامل ہے۔ انہوں نے دو طرفہ اور کثیر جہتی فارمیٹ میں دہشت گردی مخالف اشتراک وتعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اپنی رضامندی ظاہر کی اور بین الاقوامی دہشت گردی سے متعلق جامع کنونشن کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کے لئے زور دیا۔ دونوں فریقوں نے تین متعلقہ اقوام متحدہ کنونشن کی بنیاد پر منشیات کی روک تھام سے متعلق موجودہ بین حکومتی نظام کو مزید مضبوط بنانے کے اپنے عہد کی توثیق کی۔ آج کوئی ملک دہشت گردی سے پاک نہیں ہے۔ ہندوستان اور روس کو دہشت گردی مخالف اپنی کوششوں میں متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ روس نے ایک دہشت گردی مخالف بین الاقوامی کانفرنس منعقد کرنے کی ہندوستان کی تجویز کی حمایت کی۔
دونوں ممالک نے سکیورٹی کے شعبے اور انفارمیشن وموا صلاتی ٹیکنالوجیوں کے استعمال میں باہمی اشتراک وتعاون سے متعلق دونوں ملکوں کے درمیان تبادلہ خیال کی سطح کو سراہا۔ اس میں کثیر جہتی بات چیت کے خصوصی پلیٹ فارم پر بالخصوص اقوام متحدہ سطح پرباہمی اشتراک وتعاون شامل ہیں۔ دونوں ملکوں نے اس بات کو نوٹ کیا کہ یو این جی اے کے 73 ویں اجلاس کے نتائج کی بنیاد پر بین الاقوامی قوانین، رہنما اصول اور حکومتوں کے ذمہ دار روئے کے اصول اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے ذریعے دسمبر 2018 میں اختیار کئے گئے اور جرائم کے مقاصد کے لئے آئی سی ٹی کے استعمال کا مقابلہ کرنے سمیت انفارمیشن اور مواصلاتی ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کے موضوع پر وسیع تبادلہ خیال کا آغاز کیا گیا۔
دونوں ملکوں نے آئی سی ٹی کے استعمال کے لحاظ سے برکس ممالک کے درمیان اشتراک و تعاون کے لئے ایک فریم ورک تیارکرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ اس میں رکن ممالک کی ایسوسی ایشن کے درمیان معنویت کے حامل بین حکومتی معاہدے کے ذریعہ ایک فریم ورک کا قیام شامل ہے ۔
دونوں ملکوں نے آئی سی ٹی کے استعمال میں سکیورٹی کی تجاویز سے متعلق یکساں نقطۂ نظر کی دوبارہ توثیق کی ۔ علاوہ ازیں ، دونوں ملکوں نے آئی سی ٹی کے استعمال میں سکیورٹی سے متعلق اشتراک و تعاون میں ہندوستان – روس کے بین حکومتی معاہدے کو پورا کرکے دو طرفہ بین ایجنسی عملی اشتراک و تعاون کو مستحکم کرنے کی یکساں خواہش کا بھی اعادہ کیا ۔
دونوں ملکوں نے 20-2019 ء کے لئے انفارمیشن اور مواصلاتی ٹیکنا لوجی کے استعمال میں سکیورٹی سے متعلق باہمی اشتراک کے اہم سمت کو نافذ کرنے کے منصوبے کے مطابق دو طرفہ اشتراک و تعاون کو مزید بڑھانے کے لئے ضروری اقدامات کرنے پر زور دیا ۔ دونوں فریقوں نے بین الاقوامی سلامتی ماحول کو بہتر بنانے کے مقصد سے کوششوں کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ ساتھ ہی ساتھ بین حکومتی اعتماد کی سطح کو بڑھانے کے مقصد کے ساتھ مسلسل کام کرنے اور تمام پہلوؤں میں عالمی اور علاقائی سطح پر استحکام میں اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اسے سبھی کے لئے مساوی اور ناقابل تقسیم سکیورٹی کی بنیاد پر قائم دائمی امن کو یقینی بنانے کے لئے بنیاد قرار دیا ۔ اس عمل کے دوران دونوں نے تمام ملکوں کے مفادات اور مسائل کے احترام پر بھی زور دیا ۔
دونوں ملکوں نے قومی سکیورٹی کونسل سکریٹریٹ اور روس کے سکیورٹی کونسل کے ذریعہ سکیورٹی سے متعلق تمام معاملات پر گہرے رابطے کو بر قرار رکھنے پر اپنی رضامندی ظاہر کی ۔
دونوں ملکوں نے باہری خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ اور باہری خلا کے فوجی عسکریت میں تبدیل ہونے کے امکان پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ باہری خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کی روک تھام سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو در پیش سنگین خطرے کو دور کیا جا سکتا ہے ۔ دونوں ملکوں نے اس سمت میں اپنی کوششیں جاری رکھنے کی خواہش کااعادہ کیا ۔ دونوں ملکوں نے باہری خلا کے پر امن استعمال سے متعلق موجودہ بین الاقوامی قوانین معاہدوں کی سختی کے ساتھ تعمیل اور بجا آوری کی اہمیت پر زور دیا ۔ اس میں بین الاقوامی امن اور استحکام ، بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینا اور آپسی مفاہمت شامل ہیں ۔
دونوں ملکوں نے کرۂ ارض کے مدار میں کوئی بھی ہتھیار نہ رکھنے کے لئے قابل اعتماد گارنٹی دینے کے لئے کثیر جہتی اور قانونی طور پر منضبط کرنے والے وسائل سے متعلق بات چیت کی حمایت کی ۔ دونوں ملکوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ترک اسلحہ سے متعلق کانفرنس باہری خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کی روک تھام کے لئے ایک بین الاقوامی معاہدے ( یا معاہدوں ) سے متعلق کثیر جہتی مذاکرات قائم کرنے کے لئے واحد فورم ہے ۔
دونوں ملکوں نے اس بات پر باہمی رضا مندی ظاہر کی کہ ہمہ گیر ، غیر امتیازی ، عملی شفافیت اور اعتماد سازی اقدامات پی اے آر او ایس سے متعلق قانونی طور پر پابند آلات میں نمایاں رول ادا کر سکتے ہیں ۔
دونوں ملکوں نے حیاتیاتی اور زہریلے ہتھیاروں سے متعلق کنونشن ( بی ٹی ڈبلیو سی ) کو مستحکم کرنے کی حمایت کی ۔ اس میں کنونشن سے متعلق ایک پروٹوکول اختیار کرنا شامل ہے ، جس میں ایک بین الاقوامی ، غیر امتیازی اور تصدیق کا موثر میکنزم موجود ہو ۔
دونوں ملکوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بی ٹی ڈبلیو سی کے کام کاج بشمول اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی نقل دوسرے میکنزم کے ذریعہ نہیں کی جانی چاہیئے ۔ دونوں ملکوں نے کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق تنظیم ( او پی سی ڈبلیو ) کی حمایت کا اعادہ کیا ۔ اس تنظیم نے کیمیاوی ہتھیاروں سے متعلق کنونشن ( سی ڈبلیو سی ) کے ضابطوں کے موثر نفاذ میں اہم تعاون کیا ہے ۔ دونوں ملکوں نے سی ڈبلیو سی کے رول کے تحفظ کے مقصد سے کی جانے والی کوششوں اور اقدامات کو حمایت دینے کے اپنے عہد کا اعادہ کیا اور او پی سی ڈبلیو کی سرگرمیوں کو سیاسی بنانے کے عمل کی روک تھام کے لئے کوششوں کی حمایت کی ۔ دونوں ملکوں نے سی ڈبلیو سی کے فریقوں سے متحد رہنے اور تعمیری بات چیت میں شامل رہنے کے لئے کہا تاکہ او پی سی ڈبلیو میں اتفاق رائے کے جذبے کو قائم رکھا جا سکے اور کنونشن کے اتحاد اور سالمیت کا تحفظ کیا جا سکے ۔
کیمیاوی اور حیاتیاتی دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے دونوں ملکوں نے ترک اسلحہ سے متعلق کانفرنس میں کیمیاوی اور حیاتیاتی دہشت گردی کے واقعات کے خاتمے کے لئے بین الاقوامی کنونشن سے متعلق کثیر جہتی مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔
دونوں ملکوں نے دنیا کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کے عزم کو مزید مستحکم کرنے کے اپنے عہد کی توثیق کی اور روس نے نیو کلیئر سپلائر گروپ میں ہندوستان کی رکنیت کی مضبوط حمایت کی ۔
ہندوستان اور روس افغانستان میں ایک جامع امن اور افغان کے زیر قیادت کی جانے والی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ساتھ ہی ساتھ طرفین افغانستان میں ایک مصالحت کی بھی حمایت کرتی ہے جو افغان خود اپنے طور پر حل کریں۔ طرفین نے افغانستان میں ایک جلد پرامن تصفیے کے اپنے عہد کا بھی اظہار کیا۔ طرفین نے ایس سی او۔ افغانستان کنٹریکٹ گروپ اور بین الاقوامی سطح پر دیگر فارمیٹس کے اندر تعاون جاری رکھتے ہوئے اس مقصد کےحصول کے لئے اپنے عزم اور ارادے کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے فروری 2019 میں ماسکو میں شروع کئے گئے بین افغان مذاکرات کے لئے بھی اپنی حمایت کااعادہ کیا۔ طرفین افغانستان سے متعلق سرگرم مذاکرات بھی جاری رکھیں گے، انہوں نے افغانستان میں امن کے عمل کو وسیع بنیاد پر بنانے کی ان سبھی ملکوں کی کوششوں کے سلسلے میں ان کی حوصلہ افزائی کی جو اس معاملے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے آئینی نظام کو برقرار رکھنے، افغانستان میں دیرپا امن قائم کرنے اور اُسے ایک پرامن ، محفوظ اور مستحکم اور آزاد مملکت میں تبدیل کرنے کی بھی حمایت کی۔ انہوں نے تشدد کے فوری طور پر خاتمے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
طرفین نے شام میں حالات کو مستحکم کرنے کا بھی خیرمقدم کیا۔ انہوں نے شام کے اقتدار اعلیٰ اور علاقائی یکجہتی کا احترام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور سیاسی وسفارتی کوششوں کے ذریعے شام کے بحران کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔
طرفین نے شام میں دہشت گرد تنظیموں سے مقابلہ کرنے کی اہمیت پر زور دیا جس کی تشریح اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی طرف سے کی گئی ہے۔ دونوں ملکوں نے شام کی امداد کو تیز تر کرنے سے بھی اتفاق کیا تاکہ پناہ گزینوں اور عارضی طور پر بے گھر لوگوں کی واپسی کے لئے سازگار حالات پیدا کیے جانے سمیت اس کی تعمیر نو کی جاسکے۔ دونوں ملکوں نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی قرار داد 182/46 میں بیان کی گئی بین الاقوامی انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے اصولوں پر سختی سے عمل درآمد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ قرارداد متاثرہ ملک کی حکومت کو انسانی بنیاد پر امداد کے پیمانوں کی تشریح کرنے میں کلیدی رول ادا کرتا ہے تاکہ متاثرہ ملک کے قومی اقتدار اعلیٰ کا احترام کیاجاسکے۔
دونوں فریقوں نے علاقائی اور بین الاقوامی امن سلامتی اور استحکام کے تحفظ کے تناظر میں ایران کے نیوکلیائی پروگرام سے متعلق مشترکہ جامع پلان آف ایکشن کےمکمل اور مؤثر نفاذ کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کےتئیں اپنے مکمل عہد کی بھی توثیق کی اور کہا کہ اس کے ارد گرد کے معاملات کو پرامن طور پر اور مذاکرات کے ذریعے طے کیا جانا چاہئے۔ طرفین نے ایران کے ساتھ آپسی فائدے پر مبنی اور جائز معاشی وتجاری تعاون جاری رکھنے کے تئیں اپنے عزم کا اظہار کیا۔
طرفین نے ایک غیرنیوکلیائی کوریائی جزیرہ نما میں دیرپا امن اور استحکام کے خواب کو پورا کرنے کی خاطر سبھی متعلقہ فریقوں کے درمیان پرامن مذاکرات جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے اس مقصد کے تئیں سبھی فریقوں سے ملکر کام کرنے کی اپیل کی۔
اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تیسرے ملکوں خصوصاً وسطی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور افریقہ میں تعاون کے ایسے قابل قبول شعبے تلاش کیے جائیں جن سے آپسی طور پر سبھی کو فائد ہ ہو۔
طرفین نے ایک شفاف/ غیرامتیازی کثیر تجارتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے عالمی تجارتی تنظیم کے رول کو محفوظ رکھنے اور اسے مستحکم کرنے کی ضرورت پر بھی اتفا ق کیا۔ دونوں فریقوں نے اس بات کا بھی ارادہ ظاہر کیا کہ وہ ایک منصفانہ صاف ستھری اور کھلی عالمی معیشت کو ایک نئی شکل دینے کے لئے ملکر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔
دونوں فریقوں نے علاقائی معاشی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ 2030 کے ایجنڈے کے نفاذ اور پائیدار سماجی ومعاشی ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔نیز طرفین نے ٹرانسپورٹ / توانائی اور تجارت جیسے کلیدی شعبوں میں ایشیا اور بحرالکاہل کے لئے اقوام متحدہ معاشی اور سماجی کمیشن کے فریم ورک کے اندر تعاون کو وسعت دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
طرفین نے ایشیا اور بحرالکاہل خطے میں ایک مساوی اور ناقابل تقسیم سیکورٹی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے اپنے عزم کی توثیق کی۔ انہوں نے مشرقی ایشیا سربراہ کانفرنس اور دیگر علاقائی پلیٹ فارموں کے فریم ورک کے اندر اس موضوع پر کثیر مقصدی مذاکرات کے فروغ کی حمایت کی۔ انہوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ ایسے اقدامات جن کا مقصد علاقائی نظام کو مستحکم کرنا ہے، تکثریت/ کھلے پن / آپسی احترم اور جامعیت کے اصولوں پر مبنی ہونے چاہئیں اور اس کی سمت کسی بھی ملک کے خلاف نہیں ہونی چاہئے۔ ہندوستان اور روس نے اس مشترکہ شعبے میں شراکت داروں کی حیثیت سے وسیع یوریشیا علاقے میں انضمام اور ترقیاتی پہل قدمیوں پر زیادہ صلاح ومشورہ کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے ہندوستان اور بحرالکاہل سمندر کے خطے میں بھی انضمام اورترقیاتی اقدامات پر صلاح ومشورہ تیز کرنے سے اتفاق کیا ہے۔
طرفین اپنی اپنی خارجہ پالیسی ترجیحات کے تئیں یکساں رائےرکھنے کے سلسلے میں مطمئن تھے اور دونوں فریقوں نے موجودہ باہمی تعلقات کے تناظر میں اور علاقائی اور بین الاقوامی معاملات کو حل کرنے کے تناظر میں ہندوستان روس خصوصی اور پری ولیج اسٹریٹیجک شراکت داری کو مزید فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔ دونوں نے ہندوستان اور روس کے عوام کے فائدے کے لئے اپنے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنےاور انہیں وسعت دینے کی اپنی آپسی خواہش کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے ولادی وستوک میں صدر ولادیمیر پوتن کا اس بات کے لئے تہہ دل سے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ان کے اور ان کے وفد کی شاندار اور زبردست مہمان نوازی کی۔ جناب مودی نے 21ویں ہندوستان روس سالانہ سربراہ کانفرنس کے لئے صدر پوتن کو اگلے سال ہندوستان کا دورہ کرنے کی بھی دعوت دی۔
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
م ن ۔ ج ، م م ، ح ا ۔رم، ق ر،ا ن ،ع م
U-4043
(Release ID: 1584226)
Visitor Counter : 194