امور داخلہ کی وزارت

کرتار پور راہ داری کے بارے میں بھارت-پاکستان بات چیت کا تیسرا دور

Posted On: 04 SEP 2019 6:46PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی04؍ستمبر2019:کرتار پور صاحب راہ داری کو شروع کرنے کی جزویات کے سلسلے میں پاکستان کے ساتھ بات چیت کا تیسرا دور آج اٹاری ، امرتسر میں ہوا۔ بھارتی وفدوزارت داخلہ کے علاوہ وزارت خارجہ ، وزارت دفاع، پنجاب سرکار، لینڈ پورٹس اتھارٹی آف انڈیا، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی آف انڈیاکے نمائندوں پر مشتمل تھا۔

آج کی میٹنگ میں جوائنٹ سیکریٹری سطح کی میٹنگوں کے دو ادوار اور تکنیکی سطح کے میٹنگوں کے چار ادوار کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ۔

جوائنٹ سیکریٹری سطح کی بات چیت کا پہلا دور 14 مارچ 2019ء کو اٹاری، بھارت میں ہوا تھا۔ جس کے بعد دوسرا دور14 جولائی 2019ء کو واگھا ، پاکستان میں منعقد ہوا تھا۔اس بات چیت کی پیروی میں تکنیکی سطح کی میٹنگوں کے چار دور بھی ہوئے، جن میں طرفین نے کرتارپور صاحب کوریڈور کی سڑک اور بنیادی ڈھانچے ، پاکستان کی طرف سے تعمیر کئے جانے والے پل کے بننے تک عارضی سروس روڈ، یاتریوں اور ہنگامی حالات کی صورت میں ان کو بچا کر نکالنے کی تفصیلات میں ساجھیداری وغیرہ پر بات چیت ہوئی تھی۔

آج کی میٹنگ میں دونوں فریقوں نے مندرجہ ذیل باتوں سے اتفاق کیا۔

  • بھارتی یاتریوں کے لیے ان کےعقیدے کی بنیاد پر کسی رکاوٹ کے بغیر ویزا سے آزاد سفر کا سمجھوتہ۔بھارتی نسل کے افراد جس کے پاس او سی آئی کارڈ ہو وہ بھی اس راہ داری کو استعمال کرتے ہوئے مقدس گرودوارا کرتارپور صاحب کا دورہ کرسکتے ہیں۔
  • پانچ ہزار یاتری اس راہ داری کو استعمال کرتے ہوئے روزانہ مقدس گرودوارا کرتارپور صاحب کا دورہ کرسکتے ہیں۔ ان پانچ ہزار  کے علاوہ بھی یاتری خصوصی مواقع پر گرودوارا کرتار پور صاحب جا سکتے ہیں، بشرطیکہ پاکستان کی طرف سے اس تعداد میں توسیع کی اجازت دی جائے۔پاکستان نے اس تعداد میں اضافہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
  • یہ راہ داری پورے سال ہفتے کے ساتوں دن کام کرے گی۔یاتریوں کو یہ اجازت ہوگی کہ وہ گروپوں کی شکل میں جائیں یا انفرادی طورپر اور چاہے پیدل جائیں۔
  • دونوں ملکوں نے بوڑھی راوی چینل پر پل تعمیر کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ پاکستان کی طرف سے پل تعمیر کئے جانے تک طرفین نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ وہ زیر تعمیر سروس روڈ پر سے راستہ پار کرسکتے ہیں۔
  • پاکستان کی طرف سے یاتریوں کے لئے لنگر اور پرساد کی تیاری اور تقسیم کے مناسب انتظامات سے اتفاق کیا گیا ہے۔

البتہ پاکستان کی طرف سے بے لچک رویے کے سبب سمجھوتے کو آج قطعی شکل نہیں دی جاسکی۔پاکستان نے اصرار کیا ہے کہ گرودوارا کرتارپور جانے والے یاتریوں سے سروس فیس لی جائے، جو کہ کرتار پور صاحب راہ داری کے جذبے سے میل نہیں کھاتا۔پاکستان نے گرودوارے کے احاطے میں یاتریوں کی آسانی کے لئے پروٹوکول افسروں کے جانے پر بھی رضامندی ظاہر نہیں کی ہے۔پاکستان سے سختی کے ساتھ اصرار کیا گیا کہ وہ  اپنی پوزیشن پر دوبارہ غور کرے۔

اس کے علاوہ بھارت کی مسلسل درخواست کے باوجود کہ گروپرب اور بیساکھی جیسے خصوصی مواقع پر مزید 10ہزار یاتریوں کو جانے کی اجازت دی جائے ۔ پاکستان نے  اپنی طرف بنیادی ڈھانچے کی دقتوں کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ گنجائش کی دستیابی کے نتیجے میں تعداد میں اضافہ کرسکتا ہے۔

بھارت نے یاتریوں کے لئے محفوظ ماحول کو یقینی بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔اس سلسلے میں بھارت نے پاکستان میں قائم تنظیموں یا وہاں کے افراد کی طرف سے جو یاترا میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور اس موقع کو یاتریوں کے جذبات سے کھیلنے کے لئے غلط استعمال کرسکتے ہیں، تشویش ظاہر کی۔واگھا ، پاکستان میں پچھلی میٹنگ میں پاکستان کو ایک تفصیلی مراسلہ دیا گیا تھا، جس میں اس سلسلے میں بھارت کی تشویشات کو اجاگر کیا گیا تھا۔

بھارت کی طرف پیسنجر ٹرمنل سمیت جدید سہولتوں کے قیام کے سلسلے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، جس کے تحت ایک دن میں 15ہزار یاتریوں کی روزانہ آمدو رفت کا انتظام کیا جاسکتا ہے۔یہ کام 31اکتوبر 2019ء تک مکمل کرنے کا نشانہ مقرر کیا گیا ہے۔بین الاقوامی سرحد کے کراسنگ پوائنٹ تک 4لین والے ہائی وے کے کام میں اطمینان بخش پیش رفت ہورہی ہے اور یہ کام مقررہ پروگرام کے مطابق جاری ہے۔ یہ ستمبر 2019ء کے اختتام تک مکمل ہوجائے گا۔اس کے علاوہ زبردست سیکورٹی انتظام بھی کیا گیا ہے۔بھارت کی طرف کرتارپور صاحب راہ داری کے ذریعےشری گرونانک دیو جی کے یوم پیدائش کی550ویں سالگرہ کے مقدس موقع پر  یاترا شروع کرنے کے لئے تمام سہولتیں مکمل ہو جائیں گی۔

 

********

 

 

م ن۔ج۔ن ع

 

U: 4038


(Release ID: 1584157) Visitor Counter : 156


Read this release in: English , Hindi , Bengali , Punjabi