محنت اور روزگار کی وزارت

بچہ مزدوری کے مقابلے کے لئے حکومت کے ذریعہ کثیر رخی حکمت عملی


اپنائی گئی : ہیرا لال سماریا
بچہ مزدوری کے خلاف عالمی دن منایا گیا

Posted On: 12 JUN 2019 2:19PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 12 جون  2019/وزارت محنت و روزگار   اور  وی وی گری  نیشنل لیبر انسٹی ٹیوٹ  (وی سی جی ایل آئی )نے   بین الاقوامی ادارہ محنت    (آئی این ایس)  کےاشتراک سے    12 جون 2019 کو   دہلی میں    ‘بھارت میں   پائیدار ترقیاتی ہدف   ، ٹارگیٹ 8.7 کے حصول اور   بچہ مزدوری کے مکمل خاتمہ    کی غرض سے حکمت عملی وضع کرنے سے متعلق    تکنیکی  مشاورت   ’کے موضوع پر بچہ مزدوری کے خلاف     عالمی دن   کا انعقاد کیا ہے۔

سال 2019 کے  بچہ مزدوری کے خلاف عالمی دن کا مرکزی خیال    ‘بچوں کو   کھیتوں میں نہیں  بلکہ خوابوں میں کام کرنا چاہئے’ ہے۔  اس میں  بچہ مزدوری کے خاتمے کی توجہ مرکوز    کی گئی ہے اور بچہ مزدور ی کے خاتمہ کے لئے حکمت عملیاں وضع  کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔  

محنت اور روزگار کی وزارت کے سکریٹری جناب  ہیرا  لال سماریا    نے  افتتاحی خطے میں کہا کہ     حکومت بچہ مزدوری کے    مسئلہ کے  حل کے لئے   کثیر جہتی  حکمت عملی اپنائی ہے   اور انہوں نے    بچہ مزدوری کے خلاف   مختلف  قوانین اور ضابطوں کے عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا۔  انہوں نے کہا کہ   بچوں کا صحیح مقام  اسکول ہےنا کہ کام کی جگہ۔   سکریٹری موصوف نے مزید کہا کہ حکومت نے    بچہ مزدوری ( روک  تھام اورضابطہ  بندی) ترمیمی ایکٹ 2016 نافذ کیا ہےجو    یکم ستمبر2016 سے نافذ العمل ہوگیا ہے۔ اب  14 برس سےکم عمر کے بچوں کے کسی  بھی   پیشے  اور عمل میں  روزگار  پرمکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔ یہ ترمیم   سن بلوغیت میں داخل ہونے والے بچوں (14 سے 18 برس تک کی عمرٰ) کی خطرناک   پیشوں اور عمل میں    روزگار  پر پابندی عائد کرتی ہے۔ انہوں نے  کہا کہ2011  کی مردم شماری سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچہ مزدوری میں کمی آئی ہے۔ یہ   2001 میں   1.26 کروڑ  کے مقابلے میں 2011 ، میں گھٹ کر 1.01 کروڑ   ہوگئی ہے۔

آئی ایل او کے ذریعہ  بچہ مزدوری کے خاتمہ سے متعلق ایک گیت بنایا گیا ہے   اور   وزارت محنت اور روزگار    بچہ مزدوری ڈویژن کے ذریعہ تیار کردہ بچہ مزدوری کے خاتمے سے متعلق ایک ویڈیو کلپ تیار کیا گیا ہے جسے   اس موقع پر جاری کیا گیا ہے۔ یہ  وی وی جی ایل آئی  کے   سہ ماہی جریدے ‘چائلڈ ہوڈ’کے علاوہ ہے۔

آئی ایل او ، نئی دہلی کے ڈائریکٹر   ڈاکٹر  داگمار  والٹر نے  حکومت ہند کے ذریعہ    آئی ایل او کے کنونشن   182 اور  138  کی توثیق کے ذریعہ  کی گئی کوششوں  کی تعریف کی۔    آئی ایل او   کنونشن نمبر 138 ، منجملہ دیگر باتوں  کے یہ تجویز پیش کرتا ہے کہ   روزگار  کے لئےکم از کم عمر    کا تعین  ہونا چاہئے جو لازمی تعلیم کی  عمر   اور 15 سال   سے کم نہیں ہونی چاہئے (ترقی پذیر ملکوں کے معاملے میں  عمر کی حد میں    14 سال کی رعایت دی  جاسکتی ہے۔ )  آئی ایل او کے کنونشن 182    میں منجملہ دیگر باتوں کے  خطرناک پیشوں میں   کام کے لئے کم ا ز کم 18 برس کی عمر    کا ذکر کیا گیا ہے۔ آج تک پوری دنیا کے   167 ممالک نے آئی ایل او  کنونشن 138   کی  توثیق کردی ہے اور    189 ممالک نے   آئی ایل او کنونشن    182 کی توثیق کی ہے۔

وزارت محنت اور روزگار کی   جوائنٹ سکریٹری   محترمہ کلپنا راج سنگھہوت نے  بچہ مزدوری کے مکمل خاتمے کے لئے حکومت ہند کے ذریعہ   شروع کئے گئے مختلف پالیسی اقدامات  اور   اسکیموں   پر تبادلہ خیا ل کیا۔    انہوں نے کہاکہ     نیشنل   چائلڈ لیبر پروجیکٹ (این سی ایل پی) کا مقصد پیشہ ورانہ  ٹرینگ کے ساتھ    اصل دھارے کے    تعلیم کے لئے    بچوں کی   شناخت اور انہیں  تیار کرکے   ہر قسم کی بچہ مزدوری  کو ختم کرنا ہے۔ ترمیم شدہ بچہ مزدوری(روک تھام  اور ضابطہ بندی)  ایکٹ 1986  اور  نیشنل چائلڈ لیبر پروجیکٹ   (این سی ایل پی) اسکیم     کے التزامات کے    موثر عمل درآمد    کو یقینی بنانےکی غرض سے اس کی    بہتر نگرانی اور   رپورٹنگ کے لئے      26 ستمبر 2017 کو ایک آن لائن پورٹل    ، پی ای این سی آئی ایل ،  شروع کیا گیا تھا، این سی ایل پی  کی تمام سرگرم سوسائٹی   کی  بچوں اور   سن بلوغیت میں داخل ہونے والے بچہ مزدوروں   کی تعلیم  باز آباد کاری  کے مقصد سے   این سی ایل پی اسکیم کے عمل درآمد کےلئے  این سی ایل پی  کی تمام فعال    پروجیکٹ سوسائٹیاں  درج رجسٹرڈ  ہیں۔ 

ڈائریکٹر جنرل   ایچ سرینواس نے اپنے  استقبالیہ  خطاب  میں یہ روشنی ڈالتے ہوئے کہ   بچہ مزدوری  کے اہم اسباب میں بچہ  مزدوری بھی ایک  اہم  وجہ رہی ہے   اس لئے  اس سلسلہ کے تئیں سماج کے انداز فکر اور   طور طریقوں میں  تبدیلی لانے کی  ضرورت ہے تاکہ  اس  مسئلہ  کےحل کے لئے  راہ تلاش کی جاسکے ۔ انہوں نے  تکنیکی   مشاورت کو رخ دی ہے ۔

تکنیکی   سیشن کے دوران آئی ایل او کےماہرین اطفال جناب انصاف   نظام اور وی وی گری نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو ڈاکٹر  ہلین سیکر نے بچہ مزدوری کے مسئلے کی مختلف  تکنیکی پیچیدگیوں پر اپنے خیالات کاا ظہار کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

 م ن۔ ش س  ۔ ج۔

U-  2399



(Release ID: 1574055) Visitor Counter : 110


Read this release in: Hindi , English , Marathi , Punjabi