وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے  انڈیا ٹوڈے کانکلیو سے خطاب کیا

Posted On: 02 MAR 2019 9:00PM by PIB Delhi

نئی دہلی،02/مارچ                     وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دلّی میں انڈیا ٹوڈے کانکلیو سے خطاب کیا۔

انھوں نے سوچھ بھارت مشن کے بارے میں بیداری پھیلانے کے لیے انڈیا ٹوڈے گروپ کی ستائش کی۔ وزیر اعظم کے طور پر اب تک کے دورِ اقتدار کے بارے میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قومی سطح پر ان کی نسبتاً ناتجربے کاری بہتر ہی ثابت ہوئی ہے۔

خارجہ پالیسی چلانے کے سلسلے میں جن خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا ان کی مثال دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گذشتہ چند دنوں کے واقعات نے اس معاملے میں  شکوک وشبہات کو دور کردیا ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ آج کا ہندوستان ایک نیا ہندوستان ہے اور ایک مختلف ہندوستان ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہر ایک فوجی کی زندگی قیمتی ہے اور آج کوئی ہندوستان کے ساتھ  جھگڑا نہیں کرسکتا۔ انھوں نے کہا کہ حکومت قوم کے مفاد میں ہر ایک فیصلہ کرنے کے لیے عہد بند ہے۔

انھوں نے کہا کہ ملک کے اندر اور باہر کچھ عناصر ہیں جو ملک کے خلاف ہیں وہ ہندوستان کی اس یکجہتی سے خوف زدہ ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ خوف حقیقت میں اچھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دشمن ہندوستان کی شجاعت سے خوفزدہ ہیں اور بدعنوان لوگ قانون سے خوفزدہ ہیں اور یہ خوف اچھا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نیو انڈیا آگے بڑھ رہا ہے اور اُسے اپنی اہلیت اور وسائل پر اعتماد ہے۔

انھوں نے ایسے لوگوں کے نظریات پر سوال اٹھایا جو حکومت اور مسلح دستوں کے ارادوں پر شک کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نریندر مودی کی  مخالفت کرتے ہوئے یہ لوگ ہندوستان کی بھی مخالفت شروع کرچکے ہیں اور ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایسے لوگ ہندوستان کے مسلح دستوں پر شک کرتے ہیں لیکن ان لوگوں پر یقین کرتے ہیں جو ہندوستان میں دہشت گردی کو فروغ دیتے ہیں۔ خصوصی طور پر انھوں نے کہا کہ ہندوستان نے حال ہی میں رافیل فائٹرجیٹ کی کمی شدت سے محسوس کی جس پر بہت زیادہ سیاست کی گئی ہے۔ انھوں نے سختی کے ساتھ ان لوگوں کی تنقید کی جن کے کاموں سے قومی سلامتی پر برا ثر پڑتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ جنھوں نے برسوں ملک پر حکومت کی ہے ان کی دلچسپی دو چیزوں -  ڈولز اور ڈیلز میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس نظریے کا سب سے زیادہ نقصان ہمارے جوانوں اور کسانوں کو ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ دفاعی شعبے کو اس لیے نقصان ہوا کہ چند لوگوں نے سودے کیے اور زراعت کو اس لیے نقصان ہوا کہ  پیسہ بانٹنے کے علاوہ کوئی ٹھوس پالیسی نہیں تھی۔ انھوں نے کہا کہ یہ پیسہ اس لیے بانٹا گیا تاکہ غریب ، غریب رہے اور سیاسی طبقے کے رحم وکرم پر رہے۔ اس کی بہترین مثال کسانوں کے قرضے کی معافی ہے۔ انھوں نے  وضاحت کی کہ پی ایم کسان سمّان ندھی  کسانوں کی بہبود کے لیے ایک جامع اسکیم ہے اور یہ کسانوں کو تفویض اختیارات کے لیے حکومت کے مختلف نظریے کا حصہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کو اعلان کے 24 دن کے اندر شروع کیا گیا۔

انھوں نے وضاحت کی کہ ان کی حکومت کے 55 مہینے اور دوسروں کے 55 سال حکمرانی کے دو متضاد نظریے پیش کرتے ہیں۔

وہ ایک ‘ٹوکن نظریے’ کے حامل تھے، ہم ایک‘ مکمل نظریے ’ کے حامل ہیں۔ اس ضمن میں انھوں نے مسلح دستوں کے لیے ایک رینک ایک پنشن، غریبوں کے لیے مالی شمولیت، صاف ستھرا رسوئی ایندھن (اجولایوجنا)، سبھی کے لیے بجلی اور سبھی کے لیے مکان کے شعبوں میں  کیے گئے اقدامات کا ذکر کیا۔

انھوں نے کئی سوال اٹھائے مثلاً ہندوستان کو اب تک کھلے میں رفع حاجت سے پاک کیوں نہیں بنایا گیا، اتنی دہائیوں کے بعد بھی کوئی وار میموریل یا پولیس میموریل تیار کیوں نہیں کیا گیا وغیرہ۔

انھوں نے کہا کہ ہندوستان آج بہت تیزی سے غریبی دور کر رہا ہے اور یہ  سب سے تیز رفتار ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہے۔ انھوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اتنی تیز رفتار سے کیسے کی جارہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت ایکٹس (قوانین  یا اقدامات) کو کارروائی سے جوڑنے میں یقین رکھتی ہے۔ انھو ں نے کہا کہ 2014 سے 2019 تک کی مدت میں سبھی کی بنیادی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے تھی جبکہ 2019 کے بعد کی مدت خواہشات کو پورا کرنے اور ترقی کی نئی بلندیاں حاصل کرنے کے لیے ہے۔

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

( م ن ۔ا گ۔ را  ۔ 02 - 03 - 2019)

 U. No. 1559



(Release ID: 1567213) Visitor Counter : 61