وزیراعظم کا دفتر

قومی شاہراہ 66پر کولم بائی پاس کے افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم کی تقریر کا متن

Posted On: 15 JAN 2019 9:00PM by PIB Delhi

کیرالہ کی بہنوں اور بھائیوں!

مجھے بھگوان کے مجھے ان کے گھر کا دورہ کرکے بڑی روحانیت محسوس ہورہی ہے۔آشتا مودی لیک کے کناروں پر کولم میں میں پچھلے سال کے سیلاب سے بحالی کا احساس ہورہا ہے، لیکن ہمیں کیرالہ کی تعمیر نو کے لئے اور زیادہ محنت کرنی ہوگی۔

میں آپ کو اس بائی پاس کے مکمل ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں، جس سے لوگوں کی زندگی آسان ہوجائے گی۔ لوگوں کی زندگی کو آسان بنانا میری حکومت کا عہد ہے۔ہم‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس’ میں یقین رکھتے ہیں۔ اس عہد بندی کے ساتھ میری حکومت نے جنوری 2015 ء میں اس پروجیکٹ کو قطعی منظوری دی تھی۔ مجھے خوشی ہے کہ ریاستی حکومت کے رول اس کے تعاون سے ہم نے اس پروجیکٹ کو مؤثر طورپر مکمل کیا ہے۔ 2014ء سے جبکہ میری حکومت نے کام کاج سنبھالا تھا، ہم نے کیرالہ میں بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے کو اعلیٰ ترجیح دی تھی۔بھارت مالاکے تحت ممبئی – کنیاکماری کوریڈور کے بارے میں ایک مفصل پروجیکٹ رپورٹ تیار کی جارہی ہے۔ اس طرح کے بہت سے پروجیکٹ پیش رفت کے مختلف مراحل میں ہے۔

ہم نے دیکھا ہے کہ ہمارے ملک میں بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹ اکثر اعلان کے بعد مختلف وجوہات سے التوا میں پڑ جاتے ہیں۔ لاگت بڑھنے اور وقت زیادہ لگنے کی وجہ سے عوام کا بہت سا روپیہ ضائع ہوجاتا ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ عوامی روپے کے ضائع ہونے کا یہ کلچر جاری نہیں رکھا جاسکتا۔ پرگتی کے ذریعے ہم پروجیکٹوں کی رفتار تیز کررہے ہیں اور اس مسئلے پر قابو پا رہے ہیں۔

ہرمہینے کے آخری بدھ کو میں مرکزی حکومت کے تمام سیکریٹریوں اور ریاستی حکومتوں کے چیف سیکریٹریوں کے ساتھ میٹنگ کرتا ہوں اور التوا میں پڑے ہوئے اس طرح کے پروجیکٹوں کا جائزہ لیتا ہوں۔

مجھے یہ دیکھ کر بہت حیرت ہوئی کہ بعض پروجیکٹ20 سے 30سال پرانے ہیں اور ان میں بہت زیادہ دیر ہوچکی ہے۔ عام آدمی کو کسی پروجیکٹ یا اسکیم کے فائدوں سے اتنی مدت تک محروم رکھنا ایک جرم کی حیثیت رکھتا ہے۔اب تک میں نے پرگتی کے  تحت 12لاکھ کروڑروپے کے 250 سے زیادہ پروجیکٹوں کو جائزہ لیا ہے۔

دوستو! اٹل جی کنکٹی ویٹی کی طاقت میں یقین رکھتے تھے اور ہم ان کے وژن کو آگے لے جارہے ہیں۔ پچھلی حکومت کے مقابلے میں قومی شاہراہوں سے لے کر دیہی سڑکوں تک تعمیر کی رفتار تقریباً دوگنی ہوچکی ہے۔

جب ہم نے حکومت تشکیل دی تھی تو صرف 56فیصد دیہی بستیاں سڑک سے جڑی ہوئی تھیں اور آج 90 فیصد سے زیادہ دیہی بستیاں سڑک کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم جلد ہی 100 فیصد کا نشانہ یقینی طورپر حاصل کرلیں گے۔

سڑک سیکٹر کی طرح میری حکومت نے ریلویز ، آبی راستوں اور فضائی راستوں کو بھی ترجیح دی ہے۔ وارانسی سے ہلدیہ تک قومی آبی راستہ پہلے ہی شروع ہوچکا ہے۔یہ  آبی راستہ ٹرانسپورٹیشن کے ایک صاف ستھرے طریقے کو یقینی بنائے گا اورآنے والی نسلوں کے لئے ماحولیات کا تحفظ کرے گا۔ پچھلے چار برسوں میں علاقائی  فضائی کنکٹی ویٹی میں بھی زبردست بہتری آئی ہے۔ نئی ریلوے لائنیں بچھانے اور دوہری لائنوں کی برق کاری میں بھی زبردست بہتری پیدا ہوئی ہے۔ اس سب کی بدولت روزگار کے مواقع میں اضافہ ہورہا ہے۔

جب ہم سڑکیں اور پُل تعمیر کرتے ہیں تو ہم صرف قصبوں اور گاوؤں کو ہی ایک ساتھ نہیں جوڑتے، بلکہ ہم توقعات کو کامیابیوں ، رجائیت  اور مواقع نیز امیدوں اور خوشی سے بھی جوڑتے ہیں۔

میری عہد بندی ہر ایک ہم وطن کی ترقی کے ساتھ ہے۔ قطار میں کھڑا ہوا آخری شخص میری ترجیح کی حیثیت رکھتا ہے۔ میری حکومت نے ماہی پروری کے سیکٹر کے لئے 7500کروڑ روپے کا ایک نیا فنڈ منظور کیا ہے۔

آیوش مان بھارت کے تحت ہم غریبوں کے لئے فی کنبہ 5لاکھ روپے کی کیش لیس صحت بیمہ فراہم کررہے ہیں۔8 لاکھ سے زیادہ مریض اس اسکیم سے اب تک فائدہ اٹھاچکے ہیں۔ حکومت اب تک 1100کروڑ روپے سے زیادہ منظور کرچکی ہے۔ میں کیرالہ کی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس اسکیم پر عمل درآمد کی رفتار کو تیز کریں ، تاکہ کیرالہ کے لو گ اس سے فائدہ اٹھا سکے۔

سیاحت  کیرالہ اقتصادی ترقی کا ایک اہم ذریعہ ہے اور ریاست کی معیشت میں اس کا ایک بڑا حصہ ہے۔میری حکومت نے سیاحت کے سیکٹر میں سخت محنت کی ہے اور اس کے نتائج بڑے نمایاں رہے ہیں۔ ہندوستان کو ورلڈ ٹریول اینڈ ٹوریزم کونسل کی 218 کی رپورٹ میں درجہ بندی میں تیسرا مقام دیا گیا ہے۔یہ ایک بڑی کامیابی ہے، جس سے پورے ملک کے سیاحت کے سیکٹر کے لئے پیش گوئی کی جاسکتی ہے۔

عالمی اقتصادی فورم کے ٹریول اینڈ ٹوریزم کمپیٹیٹیو اشاریے کی درجہ بندی میں بھارت 65ویں پوزیشن سے اوپر اٹھ کر40ویں پوزیشن  پر آگیا ہے۔

2013ء میں ہندوستان میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں اضافہ ہوا ہے۔2013ء میں ہندوستان آنے والے سیاحوں کی تعداد تقریباً 70لاکھ تھی، جو 2017ء میں بڑھ کر تقریباً ایک کروڑ ہوگئی۔ یہ 42 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔ سیاحت کے سبب ہندوستان نے جو  غیر ملکی زر مبادلہ کمایا تھا،وہ 2013ء میں 18ارب  ڈالر سے بڑھ کر 2017ء میں 27ارب ڈالر ہوگیا ۔ یہ 50 فیصد کی چھلانگ ہے۔درحقیقت ہندوستان 2017ء میں دنیا میں ان ملکوں میں سے ایک ہوگیا جو سیاحت کے معاملے میں سب سے تیز رفتاری سے آگے بڑھے ہیں۔ہندوستان سیاحت کے معاملے میں 2016ء میں 14فیصد آگے بڑھا، جبکہ اُس سال پوری دنیا میں اوسط اضافہ7فیصد رہا ۔

ای-ویزا کی شروعات  ہندوستانی سیاحت کے لئے  ایک زبردست تبدیلی لانے والا عنصر ثابت ہوا۔ اب یہ سہولت پوری دنیا کے 166 ملکوں کو حاصل ہے۔

میری حکومت نے سیاحتی ورثے والے اور مذہبی مقامات کے اطراف ابتدائی ڈھانچے کی سہولت فراہم کرنے کے لئے دو اہم پروگرام شروع کئے ہیں۔ سودیش درشن جو موضوع پر مبنی ٹورسٹ سرکٹوں کی ترقی سے مربوط اور پرساد ۔

کیرالہ میں سیاحت کے امکانات کا اعتراف کرتے ہوئے ہم نے سودیش درشن اور پرساد اسکیموں کے تحت 7 پروجیکٹوں کی منظوری دی ہے، جن پر اندازاً 550 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

آج بعد میں ، میں تھرواننتاپورم میں سری پدمانابھا سوامی مندر میں اس طرح کے ایک پروجیکٹ کا افتتاح کروں گا۔ میں کیرالہ کے عوام اور ملک کے دوسرے علاقوں کے لوگوں کے لئے بھگوان پدما نابھا سوامی سے پرارتھنا کروں گا ۔

میں نے ‘‘کولم کنڈلی لموینڈا ’’ کا محاورہ سنا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ایک مرتبہ آپ کولم چلے جائیں تو کبھی وطن کی یاد  نہیں آئے گی۔مجھے بھی اس طرح کا احساس ہورہا ہے۔

میں کولم اور کیرالہ کے لوگوں کا ان کی محبت اور پیار کے لئے شکریہ ادا کرتاہوں۔ میں ایک ترقی یافتہ اور مضبوط کیرالہ کے لئے دعا کرتا ہوں۔

 

U: 358

 



(Release ID: 1560161) Visitor Counter : 59