وزیراعظم کا دفتر
پریاگ راج، اترپردیش میں مختلف النوع ترقیاتی پروجیکٹوں کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم کی تقریر
Posted On:
16 DEC 2018 8:01PM by PIB Delhi
نئیدہلی17دسمبر۔اسٹیج پر تشریف فرما اترپردیش کے گورنر جناب رام نائک جی ، اترپردیش کے ہر دلعزیز وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ جی ، نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ جی ، اترپردیش کی وزرأ کی کابینہ کے اراکین ، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی جناب شیام چرن گپتا جی ،ونود کمار سونکر جی ، وریندر سنگھ جی ،پریاگ راج کی مئیر ابھیلاشا گپتا جی اور بڑی تعداد میں یہاں تشریف لائے ہوئے پریاگ راج کے میرے بھائیو اور بہنو !
تپ ، تپسیا ،سنسکرتی ،قدروں کی زمین ،تیرتھ راج پریاگ کے ہرشخص کو میرا پرنام ۔ جب بھی پریاگ راج آنے کا موقع ملتا ہے تو دل اور دماغ میں ایک الگ ہی توانائی کی آمد ہوتی ہے ۔ یہاں کے ماحول میں ،یہاں کے ذرے ذرے میں ہی رشیوں اورمنیو ں کی دویتا کی رہائش ہے، جس کا احساس یہاں آنے والے ہر مسافر کو ہمیشہ سے ہوتا رہا ہے۔
پریاگ را ج کے بارے میں کہا گیا ہے - کو کہی سکہی پریاگ پربھاؤ – کلش پنج کنجر مرگراؤ۔
مطلب یہ کہ گناہوں کے کثیر رخی ہاتھی کو مارنے کے لئے شیر کی شکل کے پریاگ راج کے اثر اور مہاتما ہونے کی وضاحت کرنا مشکل ہے ۔ یہ وہ مقدس جگہ ہے، جس کی زیارت کرکے سکھ کے سمندر رگھوکل عظیم ترین شری رام جی نے بھی سکھ پایا ۔
بھائیو اور بہنو!
آج جب اردھ کنبھ سے پہلے میں یہاں آیاہوں ،تب میں آپ سبھی کو ، ملک کے ہرشخص کو ایک خوشخبری بھی دینا چاہتا ہوں ۔ اس بار اردھ کنبھ میں سبھی عقیدت مند اکشے وٹ کے درشن کرسکیں گے ۔کئی پیڑھیوں سے اکشے وٹ قلعے میں بند تھا ، لیکن اس بار یہاں آنے والا ہر عقیدت مند پریاگ راج کی تروینی میں اسنان کرنے کے بعد اکشے وٹ کے درشن کی بھی خوش قسمتی حاصل کرسکے گا۔
اتنی ہی نہیں اکشے وٹ کے ساتھ سرسوتی کنبھ درشن بھی اب اس کے لئے ممکن ہوجائیں گے۔ میں توخود بھی تھوڑی دیر پہلے اکشے وٹ کے درشن کرکے آپ کے بیچ آیاہوں ، یہ درخت اپنی گہری جڑوں کے سبب باربار شاخیں پھیلاکر ہمیں بھی زندگی کے تئیں ایسا ہی حوصلے والا رویہ اپنانے کی تحریک دیتا ہے ۔
ساتھیو!
ایسے دویہ اور زندگی سے بھرپور پریاگ راج کو اور دلچسپ اور جدید بنانے سے متعلق قریب ساڑھے چار ہزار کروڑروپے کے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف اور ان کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ۔ اس میں سڑک ،ریلوے ،شہر اور ماں گنگا کی صفائی ستھرائی اسمارٹ سٹی جیسے سیکڑوں پروجیکٹ اس میں شامل ہیں۔
پریاگ راج کے عوام آپ سبھی کی زندگی کو آسان بنانے کے لئے فراہم کی گئی ان سہولتوں کے لئے آپ کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ان پروجیکٹوں سے کنبھ میں یہاں رہائش پذیر لوگوں کو بھی بہت سہولت ملے گی۔
ساتھیو!
بھاجپا سرکار نے کنبھ کے دوران رابطوں سے لے کر یہاں کے بنیادی ڈھانچے پرخاص توجہ دی ہے ۔ ہماری کوشش پریاگ تک آنے والے ہر راستے کو مضبوط بنانے کی سدھارنے کی ،چاہے وہ ریل راستہ ہو ، ہوائی راستہ ہو یا پھر سڑکوں کو سدھارنے کی بات ہو، کنبھ کو دھیان میں رکھ کر ریلوے کی وزارت اس بات بھی کئی نئی ریل گاڑیاں چلانے والی ہے ۔ابھی شہر کے بڑے فلائی اوور ،ریلوے اوور برج اور انڈر پاس ، بجلی اور پینے کے پانی کے جن جن پروجیکٹوں کو قوم کے نام میں نے وقف کیا ہے ، اس سے یہاں کا بنیادی ڈھانچہ اور رابطہ دونوں میں ہی بہتری آئے گی۔
اس پروگرام کے بعد میں یہاں سے آپ کے پریاگ راج ہوائی اڈے کے نئے ٹرمنل کا ادگھاٹن کرنے کے لئے بھی جارہا ہوں ۔اس نئے ٹرمنل کو ریکارڈ ایک سال کے اندر بنایا گیا ہے ۔ اس ٹرمنل سے یاتریو ں کی سہولت تو بڑھے گی ہی ، ملک کے کئی شہروں سے پریاگ را ج کی کنکٹوٹی بھی بڑھ جائے گی۔ میں پریاگ راج کے لوگوں کو اس کی پیشگی مبارکباددیتا ہوں۔
ساتھیو!
یہ تمام سہولیتیں ، یوں تو اردھ کنبھ سے ٹھیک پہلے تیار ہورہی ہیں لیکن ان کا اثر یہیں تک محدود نہیں رہنے والا ۔ یہ آنے والے وقت میں پریاگ راج میں زندگی کی ہرسطح پر مثبت اثر لانے والی ہے ۔اس میں سب سے خاص بات یہ بھی ہے کہ پہلے کی طرح کچا پکا کام نہیں کیا گیا ہے۔ جن سہولتوں کی تعمیر کی جارہی ہے جو مستقل ہے ، پرماننٹ ہے ۔ 100 کروڑروپے سے زیادہ کی لاگت سے بنے انٹی گریٹیڈ کمانڈ کنٹرول سینٹر پریاگ راج کی قدامت کے جدید یت سے سنگم کا مظہر ہے ۔ یہ اسمارٹ پریاگ راج کا ایک اہم سینٹر ہے ۔سڑک ، بجلی ، پانی سے لے کرتمام سہولیات اسی سینٹر سے جاری ہونےو الی ہیں۔
بھائیو بہنو!
حکومت کی کوشش ہے کہ اس بار اردھ کنبھ میں تپ سے تکنیک تک ،اس کے ہرپہلو کا تجربہ دنیا بھر کے لوگوں کو مل سکے ۔ تپ کا بھی تجربہ ہو اور جدید تکنیک کا بھی تجربہ ہو ۔روحانیت ،عقیدت اور جدیدیت کا مثلث کتنا دلچسپ اور بے جوڑ ہوسکتا ہے ، اس کا احساس لے کر لوگ یہاں سے جائیں ۔اس کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔
یہاں بنا سیلفی پوائنٹ بھی دلچسپی کا مرکز ہے ۔تھوڑی دیر پہلے میں نے مہمانان خصوصی کے ساتھ دویہ، کنبھ بھویہ کنبھ ،سیلفی پوائنٹ پر بھی فوٹو کھنچوائے ہیں۔
ساتھیو !
اردھ کنبھ اورسیلفی کا سنگم تک تک ادھورا رہے گا جب تک یہاں کی بنیادی طاقت ، بنیادی سنگم ، تثلث بارونق نہ ہو، تثلث کی طاقت کا ایک بڑا وسیلہ ہے ماں گنگا ۔ ماں گنگا صاف ہو ، گندگی سے پاک ہو ، صاف ستھری ہو ، اس کے لئے حکومت تیز رفتار سے کام کررہی ہے۔
آج یہاں جو ہزاروں کروڑ کے پروجیکٹ کو قو م کے نام کیا گیا ہے ،اس میں گنگا جی کی صفائی اور یہاں کے گھاٹوں کو خوبصورت بنانے سے متعلق بہت سے پروجیکٹ بھی اس میں شامل ہیں۔1700 کروڑروپے کی لاگت سے بنے ، گندے پانی کو صاف کرنے کے پلانٹ سے شہر کے قریب ایک درجن نالوں کو سیدھے گنگا جی میں بہنے سے روکا جاسکے گا، وہیں نمامی گنگے پروجیکٹ میں قریب 150 گھاٹوں کی تزئین کاری بھی کی جارہی ہے ۔ اس میں سے قریب 50 گھاٹوں کا کام پورا ہوگیا ہے ۔ ایسے 6 گھاٹوں کو آج قوم کے نام وقف کیا گیا ہے۔
بھائیو بہنو !
پریاگ راج ہو ، کاشی ہو ، کانپور ہو یوپی کے تمام شہروں سمیت گنگا کے کنارے بسی ہرریاست میں اس طرح کی سہولتوںکی تعمیر ہورہی ہے۔ نمامی گنگے مشن کے تحت ا ب تک ساڑھے 24 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کو منظوری دی جاچکی ہے ۔ 5000 کروڑروپے کے 75 پروجیکٹس پورے کئے جاچکے ہیں ۔ ہزاروں کروڑ روپے کے 150 پروجیکٹوں پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔
ساتھیو!
گنگا میا صاف ستھری ہو ا و ر اس کا بہاؤ بلارکاوٹ ہو۔اس عزم کے پیچھے کی سب سے بڑی طاقت سرکار ی نظام تو ہے ہی ،کروڑوں سووچھتا کارکنوں ، ماں گنگا کے خدمات گاروں کا بھی تعاون ہے ۔ ہر شخص اس مہم سے وابستہ ہورہا ہے ۔ اپنی سطح پر کام کررہا ہے ۔ گنگا جی کے تئیں جن بھاگیداری اور ذمہ دار ی نے ہماری کوششوںکو اور زیادہ طاقت بخشی ہے ۔ اب گنگا کے کنارے کے قریب قریب سارے گاؤں کھلی جگہوں پررفع حاجت سے پاک قرار دئے جاچکے ہیں۔
بھائیو اور بہنو!
شاستروں میں صفائی ستھرائی کو دیوتاؤں سے جوڑا گیا ہے ۔کنبھ میں دیوتاؤں کی رہائش ہوتی ہے ۔ ایسے میں کنبھ میں ماں گنگا کی صفائی ہو یا پھر سووچھ کنبھ کی بات ، اس بار کے کنبھ میں کوئی کسر نہیں چھوڑ ی جارہی ہے ۔
ابھی میں نے یہاں آنے سے پہلے سووچھ کنبھ کی نمائش دیکھی اور قوم کے نام وقف کرنے میں کنبھ میں صفائی ستھرائی رہے ،اس کے لئے جدید تکنیک اور پورٹیبل کامپیکٹر جیسے آلات لگانے کے منصوبے کی شروعات کردی ہے ۔
ساتھیو!
مرکزی حکومت اترپردیش کے ساتھ مل کر یہ یقینی بنانے میں مصروف ہے کہ یہ اہتمام قابل دید اور مقدس بنے ۔ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ یہاں بھارت کے قابل فخر ماضی کے درشن اور خوشحال مستقبل کی جھلک دنیا کو دیکھنے کے لئے ملے۔ مجھے خوشی ہے کہ حکومت کی ان کوششوں سے پریاگ راج کا ایک ایک شہری وابستہ ہے ۔ اپنی سطح پر بہت سی کوششیں آپ سبھی کررہے ہیں ۔شہر کی صفائی ستھرائی سے لے کر مہمان کے اعزاز کے لئے مثبت ماحول بنانے میں آپ لگے ہوئے ہیں ۔ یہاں جو نمائش لگی ہے ، اس میں، میں نے دیکھا کہ کیسے اپنی طرف راغب کرنے والی پینٹنگس اس سے شہر کو سجایا جارہا ہے۔تصویروں کے ذریعہ یہ پریاگ راج اور بھارت کے درشن کرانے کی عجیب وغریب کوشش قابل ستائش ہے اور یہ تجربہ یہاں آنے والے ہر مسافر کے لئے دلچسپ ہوگا۔
ساتھیو !
پریاگ راج کے لوگوں کے اسی جذبے کو سمجھتے ہوئے آپ کی محبت کو دیکھتے ہوئے میں دنیا بھر میں لوگوں کو اردھ کنبھ میں آنے کے لئے دعوت دے آیا ہوں ۔ گزشتہ ایک ڈیڑھ برس سے جہاں بھی میں گیا ہوں ،وہاں رہنے والے ہر بھارتی شہری کو اپنے غیر ملکی دوستوں کے ساتھ پریاگ راج آکر بھارت کی ثقافتی وراثت سے وابستہ ہونے کی دعوت میں نے خود جاجا کر دی ہے تاکہ میں بھی اب اترپردیش والا ہوں نا ۔
آپ نے دیکھا ہوگا ، کل ہی یہاں سنگم پر 70 ملکوں کا جھنڈا لہرایا گیا ۔70 ملکوں کے بھارت میں مقرر نمائندوں نے ،سفیروں نے پورے کنبھ علاقے کا دورہ کیا۔ یہاں کے عجیب وغریب ماحول کا لطف اٹھایا ۔ اس طرح کی کوشش کنبھ کی عالمی پسندیدگی بڑھانے میں اور مددگار ثابت ہوں گے ۔
ساتھیو !
اس مرتبہ دو اہم تقاریب دنیا کے سب سے قدیم تہذیبی شہروں پریاگ راج اور کاشی میں ایک ساتھ منعقد ہورہی ہیں ۔ جب یہاں اردھ کنبھ کے لئے دنیا آئے گی تب کاشی میں رہنے والے بھارتیہ دوس کے لئے دنیا بھر کے بھارتی جٹنے والے ہیں ۔ظاہر ہے ان کا بھی یہاں آنے کا پروگرام بنے گا۔
بھائیو بہنو !
اردھ کنبھ صرف کروڑوں لو گوں کے یکجا ہونے کا ہی موقع نہیں ہے ، یہاں آنے والے کرکروڑوں لوگوں کے ذریعہ پور ا ملک ، اس میں آنے والے کروڑوں لوگوں کے بیچ ہونے والا تعلق اور بات چیت ہمارے ملک کو ایک سمت بخشتی ہے ۔ کنبھ میں آنے والے کروڑوں لو لوگوں کے ساتھ ہی کروڑو ں نظریات کی آمد بھی بھارت کو بھرا پُرا اور طاقت ور بناتی ہے۔
کنبھ کا موقع بھارت اور بھارتیتا کا سب سے بڑا ثبوت ہے ۔ یہ میلہ بھاشا ، لباس اور تنوع کو ختم کرکے ایک ہونے کا جذبہ فراہم کرتا ہے۔ یہ میلہ ہمیں جوڑتا ہے ، یہ میلہ گاؤں اور شہر کو ایک کرتا ہے، ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی صحیح تصویر یہاں نظر آتی ہے ۔ ایسے میں ہماری ذمہ داری ہے کہ یہاں آنے والے ہر مہمان کا ہم خود دھیان رکھیں ۔ یہ اہتمام صرف عقیدت نہیں بلکہ ملک کی عظمت کا بھی سوال ہے ۔ ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ بھارت کی ایک نئی تصوری اسے لے کر دنیا یہاں سے واپس جائے ۔
ا س دوران دنیا بھر کے ہزارو ں طلبا یہاں کے انتظامات کے بارے میں سیکھنے پڑھنے بھی آئیں گے ۔دنیا کی سب سے بڑی مینجمنٹ یونیورسٹی اس تقریب کی عظمت ،تنوع اور کامیابی پر بچوں کو مینجمنٹ کے گُر سکھاتی رہی ہے ۔
ساتھیو!
بھارت کی پہچان ہماری تہذیبی وراثت سے ہے ، علم کے خزانے سے ہے ،اسی طاقت سے دنیا کو متعارف کرانے کے لئے سوامی وویکانندسمیت تمام مہارشیوں نے اپنی زندگی وقف کردی ۔ گزشتہ چار ساڑھے چار برسوں سے مرکزی سرکار بھی یہ لگاتار کوشش کررہی ہے کہ وسائل کے ساتھ ساتھ ملک کی ثقافتی اور روحانی وراثت کے تاثر میں بھی اضافہ ہو ۔
ساتھیو!
میں آج مقدس پریاگ راج میں آپ سے اور ملک کے لوگوں سے ایک اور اہم موضوع پر بات کرنا چاہتا ہو ں ۔ پریاگ راج وہ جگہ ہے جسے اترپردیش میں انصاف کا مندر بھی کہا جاسکتا ہے۔ گزشتہ کچھ وقت سے جس طرح ایک بار پھر عدالت پر دباؤ کا کھیل شروع ہوا ہے ،اس صورتحال میں ملک کو آج بھی نوجوان نسل کو خبردار کیا جانا ضروری ہے۔
ساتھیو !
ملک پر سب سے زیادہ وقت حکومت کرنے والی پارٹی نے ہمیشہ ہی خود کو ہر قانون ،عدالت ،تنظیم اور یہاں تک کہ ملک سے بھی اپنے آپ کو اوپر مانا ہے ۔ ملک کی ہر اس تنظیم کو یہاں تک کہ آئینی اداروںکو بھی اس پارٹی نے برباد کردیا ، جو اس کی مرضی سے نہیں چلی، اس کے اشاروں پر کام کرنے کو جھکنے کو تیار نہیں ہوئی ۔
بھائیو اور بہنو !
اسی من مانی کی وجہ سے ہمارے ملک کے عدالتی نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کی صرف ایک وجہ تھی کہ عدالت ان اداروں میں سے ایک رہی ہے ، جو اس پارٹی کے بدعنوان اور بے لگام طریقوں کے خلاف کھڑی رہتی ہے۔ا س بات کو پریاگ راج اور یوپی کے لوگوں سے بہتر کون جان سکتا ہے کہ کانگریس کو عدالت کیوں پسند نہیں ہے۔ یوپی کے لوگ وہ دن یاد کریں جب اس پارٹی کے سرکردہ رہنما کے ذریعہ یہاں عوامی رائے عامہ کی بے عزتی کرنے کا کام کیا گیا تھا ۔ کیا یہ جمہوریت کی بے عزتی نہیں تھی۔
ساتھیو !
ملک وہ دن بھی نہیں بھول سکتا جب پریاگ راج کے ہائی کورٹ نے سچ اور آئین کا ساتھ دے کر ان کو پارلیمنٹ سے ، پارلیمنٹ رکنیت سے بے دخل کردیا تو انہوں نے لوک جمہوریت کو ہی ختم کرنے کی کوشش کی ۔
ساتھیو !
کانگریس کے لیڈروں کا یہی رویہ رہا ہے ۔اسی رویہ میں ملک کے آئینی اداروںکو ایک پارٹی کے آگے ہاتھ باندھے کھڑا رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے ۔ جو جھکتا نہیں اسے توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ عدالت کی عظمت کو برباد کرنے کے لئے یہ پارٹی صرف طاقت کا ہی استعمال نہیں کرتی ہے ،وہ چھل کا بھی استعمال کرتی ہے۔
ساتھیو!
میں ملک کو کیشو آنند بھارتی کے کیس کی بھی یاد دلانا چاہتا ہوں ۔ اس کیس میں فیصلہ سنانے والے ججوں نے جب دباؤ میں آنے سے انکار کردیا تو برسوں سے جاری انصاف کے رواج کو ہی بدل ڈالا گیا ۔سب سے سینئر جج کو چیف جسٹس بنانے کے بجائے ایک ایسے جج کو یہ عہد ہ سونپ دیا گیا ، جو سینئیرٹی کی فہرست میں تین ججوں کے بعد آتے تھے۔
بھائیو اور بہنو!
اپنے مفاد کے آگے نہ یہ ملک کا مفاد دیکھتے ہیں نہ جمہوریت کا ، ان کے دل میں نہ قانون کے لئے احترام ہے نہ روایت کے ۔ ان کے ایک لیڈر کا سماجی طور پر دیا گیا بیان تو خوب تذکرے میں رہا تھا ۔انہوں نے کہا تھا ہم چیف جسٹس اسی کو بننے دیں گے جو ہمارے نظریہ اور ہماری خیالات سے متفق ہو اور ہمارے حساب سے چلے ۔
ساتھیو!
ہمارے ملک میں عدالت ملک کے آئین کو بالاترین رکھ کر کام کرتی رہی ہے۔ لیکن ملک اس بات کا بھی گواہ رہا ہے کہ عدالت کو اپنے حساب سے موڑنے کے لئے کیسے ایک سیاسی پارٹی کے ذریعہ لالچ اور اقتدار سب کا استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔
حال میں ہم نے دیکھا کہ کیسے انہوں نے عدالت کے سب سے بڑے جج کے خلاف مواخذے کی تجویز لانے کی کوشش کی ۔ ججوں کو ڈرانے دھمکانے کی یہ کوشش ان کی پرانی سوچ کا حصہ ہے ۔
بھائیو اور بہنو !
یہ لوگ ہرادارے کو برباد کرنے کی کوشش کرنے کے بعد اب جمہوریت کی دہائی دے رہے ہیں لیکن ا ن کا رویہ ، ان کی سازشیں بار بار یہ ثابت کررہی ہیں کہ یہ لوگ ملک جمہوریت ،عدالت اور یہاں تک کہ لوگوں کے بھی سمجھتے ہیں ۔ ابھی دودن پہلے بھی ہم اس کی ایک اور مثال دیکھ چکے ہیں اور اس لئے میں آپ سے پھر کہنا چاہتا ہوں کہ خبردار رہیے ،چوکننے رہئے ایسے لوگوں سے اور ایسی پارٹی سے ۔
بھائیو اوربہنو!
کانگریس کی تاریخ جتنی سیاہ ہے ، ماضی اتنا ہی داغدار ہے ، اقتدار اور ذاتی مفاد میں ڈوبے ہوئے ان لوگوں اور ان کے ساتھیوں کو نہ تو ملک کے عوام سے مطلب ہے نہ ملک سے اور نہ ہی ملک کی اقتصادی اور تہذیبی ترقی سے، انہیں خاص موقعوں پر ہی تہذیب یاد آتی ہے جبکہ ہمارے لئے تو قوم ،قوم کی تکمیل ،قوم کی عظمت اورروحانی فروغ ہماری سوچ کا حصہ ہے ۔
انہی اقدار کے تحت یوپی سمیت پورے ملک میں پرساد اسکیم کے تحت عقیدت اورروحانیت سے وابستہ اہم جگہوں کو مربوط کیا جارہا ہے ، وہاں سہولتوںکی تعمیر کی جارہی ہے ۔
بھائیو اور بہنو !
بھارت کس طرح بدل رہا ہے ۔ نیا بھارت کیسے قدامت اورجدیدیت کو سمیٹ رہا ہے ،اس کی جھلک اردھ کنبھ میں ملنے والی ہے
میراآپ سبھی پریاگ راج کے باشندوں سے اصرار ہے کہ ہم جدیدیت سے روحانیت کو ترقی سے یقین کو اور سہولت سے عقیدت کو جوڑکرکنبھ کو کامیاب تقریب بنائیں ۔
حکومت اپنی ذمہ داری کو پورا کررہی ہے لیکن اتنی بڑی تقریب صرف سرکاری سہولتوں کے بھروسے پر کامیاب ہونا ممکن نہیں ہے ۔ میں خود، یوگی جی ، ہمارے تمام ساتھی ، آپ کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکر اس بار راردھ کنبھ لافانی تقریب بنائیں گے ۔اسی امید کے ساتھ ایک مربتہ پھر آپ سبھی کو ،پریاگ راج کو ، تمام ترقی کے پروجیکٹوں کے لئے بہت بہت مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں ۔
جے گنگا میا۔ جے
جے یمنا میا ۔جے
جے سرسوتی تیا ۔جے
جے تیرتھ راج ۔جے تیرتھ راج
جے تیرتھ راج ۔جے تیرتھ راج
بھارت ماتا کی جے ۔
بھارت ماتا کی جے
بھارت ماتا کی جے
بہت بہت شکریہ !
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
U-6281
(Release ID: 1556203)
Visitor Counter : 108