وزیراعظم کا دفتر

ہریانہ میں ریل کوچ فیکٹری کاسنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب میں وزیراعظم کی تقریرکا متن

Posted On: 09 OCT 2018 7:29PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،10اکتوبر :ہریانہ میں ریل کوچ فیکٹری کاسنگ بنیاد رکھے جانے کی تقریب کے موقع پر وزیراعظم کی تقریرکے متن کے خاص خاص باتیں درج ذیل ہیں :

میں بولوں گا۔سرچھوٹورام

آپ سب بولیں گے ، دوباربولیں گے ، امررہے ، امررہے !

سرچھوٹورام ۔ امررہے ، امررہے ۔

سرچھوٹورام ۔ امررہے ، امررہے ۔

سرچھوٹورام ۔ امررہے ، امررہے ۔

          دیش کی سیماپے رکشا کرن میں سب تے گھنے جوان ، دیش کی کروڑوں آبادی کا پیٹ بھرن میں سب تے آگے کسان اورکھیلوں میں سب تے زیادہ میڈل جیتان آلے کھلاڑی دین آلے ہریانہ کی دھرتی نے میں پرنام کرتاہوں ۔ دیش کا نام ، سوابھیمان بادھان میں سب تے آگے رہن میں ہریانویوں کا کوئی مقابلہ نہیں سے ۔

          منچ پرتشریف فرماں ہریانہ کے گورنرجناب نارائن آریہ جی ، مرکزی کابینہ کے میرے معاون چودھری بریندرسنگھ جی ، جنان کرشن پال گرجرجی ، ہریانہ کے ہردلعزیز وزیراعلیٰ جناب منوہرلال جی ، جموں کشمیر کے گورنر جناب ستپال ملک جی ، ہماچل پردیش کے گورنراور اسی سرزمین  پرپیداہوئے  جناب اچاریہ دیوورت جی ، ہریانہ حکومت میں وزیر ہمارے پرانے ساتھی بھائی اوپی دھن کڑ جی ، ایم ایل اے میں جناب سبھاش برالاجی ، اورہریانہ کے ساتھ ہی پنجاب اور راجستھان سے آئے میرے پیارے بھائیواوربہنو۔

          میں آج مہارے دین بندھو چھوٹورام کی مورتی تھمنے سوپن آیاہوں ۔اس تے  بڑامیرے خاطر خوشی کاکونسا دن ہوسکتاہے ۔

ساتھیو، یہ میری خوش قسمتی ہے کہ آج مجھے اس سانپلامیں کاشتکاروں کی آواز ، کاشتکاروں کے مسیحا، رہبراعظم دین بندھو چودھری چھوٹورام کے اتنے عظیم اور زبردست مجسمے کا سنگ بنیاد رکھنے  کا موقع نصیب ہوا ہے ۔ یہاں اس تقریب میں آنے سے پہلے میں چودھری چھوٹورام جی کی یاد میں بنے سنگراہلیہ  میں بھی گیاتھا ۔اب اس سنگراہلیہ کے ساتھ ہی ہریانہ کی سب سے اونچی پرتیما سانپلا، روہتک کی ایک اورپہچان بن گئی ہے ۔ اورمیری خوش قسمتی ہے اسی اکتوبرمیں کسانوں کے مسیحا ، سرچھوٹورام جی کا ہریانہ کے سب سےبڑے مجسمے  کی نقاب کشائی کرنے کا موقع ملاتو31اکتوبر کو سردارولبھ بھائی پٹیل کی یوم ولادت پردنیا کا سب سے اونچامجسمہ ، اس کی نقاب کشائی کرنے کی خوش  قسمتی بھی نصیب ہو گی ۔اوردونوں  ہی ممتاز شخصیات کاشتکارتھیں ، کاشتکاروں کے لئے تھے اورکاشتکاروں کو ملک سے جوڑنے کا کام کیاتھا۔ اوردوسری خصوصیت ہے اس مجسمے کو تعمیر کیاہے جناب ستارجی نے ۔ اب 90سے بھی زیادہ عمرہوگئی ہے ، ابھی بھی کام کرتے ہیں ۔ اوروہی ہمارے ستارجی نے دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ ، سردارولبھ بھائی پٹیل کا بھی ،انھوں نے ہی بنایاہے ۔ میں ہریانہ ، راجستھان اورپنجاب کے ساتھ ساتھ پورے ملک کے ہمارے سبھی بیدار شہریوں کو مبارکباد دیتاہوں ۔

          بھائیواوربہنوہمارے ملک میں وقت وقت پرایسی عظیم شخصیات  وجود میں آتی  رہی ہیں جنھوں نے اپنی پوری زندگی صرف اور صرف سماجی خدمت اور ملک کو صحیح راہ دکھانے میں گذاردی ہے ۔ کتنی ہی غریبی ہو، تنگی ہو، کتنی ہی مشکلیں ہوں ، جدوجہد ہو ، ایسے لوگ ہرچیلنج کو پارکرکے خود کو کھپا کرسماج کو مضبوط کرتے رہے ہیں ۔ یہ ہم سبھی کے لئے فخرکی بات ہے کہ ہریانہ کی اس سرزمین پرچودھری چھوٹورام جی پیداہوئے ۔

          چودھری چھوٹورام جی ملک کے ان سماجی اصلاح کاروں میں تھے جنھوں نے ہندوستان کی تعمیر میں اہم کرداراداکیا۔ وہ کسانوں ، مزدوروں ، ناداروں ، محروموں کی بلند اور اہم آواز تھے ۔ وہ سماج میں تفریق پیداکرنے والی ہرطاقت کے سامنے ڈٹ کرکھڑے ہوئے ۔ زراعت سے جڑے مسائل ، کاشتکاروں ، چھوٹی صنعتوں کے سامنے آنے والی پریشانیوں ، چیلنجوں کو انھوں بہت ہی قریب سے دیکھا، سمجھااور ان چیلنجوں کوکم کرنے کی بھی کوشش کی ۔

ساتھیو، آج سرچھوٹورام کی روح جہاں بھی ہوگی ، یہ دیکھ کرخوش ہوگی کہ آج کے ہی دن سونی پت میں ایک جدیدتکنیک والےریل کوچ کارخانے کا سنگ بنیاد بھی رکھاگیاہے ۔

          قریب قریب 500کروڑروپے کی لاگت سے اس کارخانے کاتعمیر ی کام کیاجائیگا۔ اس ریل کوچ فیکٹری میں ہرسال پیسنجرٹرین کے 250ڈبوں کی مرمت اور انھیں جدیدطریقے سے آراستہ کرنے کاکام کیاجائیگا ۔ اس کوچ فیکٹری کے بننے کے بعد مسافرڈبوں کے رکھ رکھاو کے لئے ڈبوں کو اب دورکی فیکٹری میں بھیجنے کی مجبوری ختم ہوجائیگی ۔ اوراس سے علاقے میں چلنے والی ٹرینوں میں مسافرڈبوں کی دستیابی بڑھے گی اور لوگوں کو آرام دہ کوچ کی سہولت بھی میسرہوجائیگی ۔       

بھائیواوربہنو، یہ کارخانہ صرف سونی پوت میں ہی نہیں بلکہ ہریانہ کی صنعتی ترقی کو فروغ دینے میں بھی مدد کریگا۔ کوچ کی مرمت کے لئے جس سامان کی بھی ضرورت ہوگی ، اس کی فراہمی یہاں کی چھوٹی چھوٹی صنعتوں کو بھی اس کی وجہ  سے نئے نئے کام کا موقع ملے گا، فائدہ ہوگا۔ چاہے سیٹ کورہوں ، پنکھے ہوں ، بجلی کی فٹنگ ہوں ، کوچ میں لگنے والی تمام سہولتیں ہوں ، انھیں فراہم کرانے کا بڑاموقع ہریانہ کی چھوٹی موٹی صنعتو ں کو بھی ملے گا۔

آپ سوچیئے ، اس کوچ کارخانے سے یہاں کے نوجوانوں کو روزگارکے کتنے نئے مواقع فراہم ہونے جارہے ہیں ۔ ایک کارخانے سے ایک اورفائدہ ہوگا ۔ یہاں کے انجینئراور ٹیکنیشنوں کو اس کارخانے کی وجہ سے ریل کوچ کی مرمت کے شعبے میں لوکل ایکسپرٹائز کی بھی ترقی ہوگی ، یعنی یہاں کے انجینئر، ٹیکنیشئن اس کارخانے کی وجہ سے ایک الگ ہی طرح کی خصوصیت اور خاصیت حاصل کریں گے ۔ آنے والے دنوں میں یہاں کے ماہرین ملک کے  دوسرے حصوں میں جاکربھی اپنی خصوصیت کافائدہ ملک کو دے پائیں گے ۔

ساتھیو ، یہ میری خوش قسمتی رہی ہے کہ مجھے کئی برسوں تک ہریانہ میں کام کرنے کا موقع ملاہے ۔ اورجب میں یہاں پارٹی کا کام کرتاتھا تو شاید ہی کوئی دن ایسا جاتاہوکہ مجھے کوئی نہ کوئی شخص سرچھوٹورام جی کے بارے میں ، ان کی عظمت کے بارے میں کوئی نہ کوئی بات نہ سناتاہو ۔ ان کے بارے میں جوکچھ بھی میں نے پڑھا۔سنا، وہ اس شخص کو ترغیب دینے والاہے جو چیلنجوں کامقابلہ کرکے ملک اورسماج کے لئے کچھ کرناچاہتاہے ۔ یہیں روہتک میں چودھری صاحب نے کہاتھا کہ میرے لئے کاشتکار غریبی کی بھی علامت ہیں اور  انگریزی فوج کے مظالم کے خلاف پرچم بلندکرنے والے یہ فوجی بھی ہیں ۔ یہ سرچھوٹورام کے الفاظ تھے ۔

ساتھیو، آج ہریانہ میں ایسا کوئی گاوں نہیں جہاں کاکوئی فرد فوج سے نہ جڑاہواہو۔ فوج سے جڑکر ملک کی خدمت کاجذبہ بیدارکرنے کاسہرا کافی حدتک دین بندھوچھوٹورام جی کو جاتاہے ۔ انھو ں نے ہی یہاں کاشتکاروں کو بڑی تعداد میں فوج میں بھرتی ہونے کے لئے راغب کیا۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران یہاں کے بہت سے فوجی عالمی امن کے لئے لڑے تھے ۔

ساتھیو، اپنی زندگی میں وہ آزاد بھارت کو نہیں دیکھ پائے ، لیکن بھارت کے چیلنجوں کو اس کی امیدوں ، اس کی آرزووں اور اس کی ضرورتوں کو انھوں نے بخوبی سمجھاتھا۔ وہ ہمیشہ انگریزوں کی ‘تقسیم کرواورراج کرو’کی پالیسی کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ۔ چودھری چھوٹورام جی نے اوران کے ان ہی نظریات کی وجہ سے سیاست کی ہردفعہ میں سر چھوٹورام جی کااحترام ہوتاتھا۔ ان کاقد، ان کی شخصیت کتنی بڑی تھی اس کا انداز ہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ سردارپٹیل نے ایک بارسرچھوٹورام کے لئے کہاتھا اورمیں مانتاہوں ہریانہ کا ہرشہری اس واقعے پرفخرکرسکتاہے ۔ سردارولبھ بھائی پٹیل نے کہاتھاکہ اگرآج چودھری چھوٹورام جی حیات ہوتے تو مجھے تقسیم کے بعد ، بھارت تقسیم کے بعد ، اس تقسیم کے وقت پنجاب کی فکرمجھے نہ کرنی پڑتی ، چھوٹورام جی سنبھال لیتے ۔ یہ سردارولبھ بھائی پٹیل نے سرچھوٹورام جی کی اہلیت اور قوت کا تعارف کرایاہے ۔

مغرب اور مشرق بھارت کے ایک بڑے حصے میں ان کا اثراتنا زبردست تھاکہ انگریز حکمراں بھی ان کی بات ماننے سے انکارکرنے سے پہلے سوبارسوچنے کے لئے مجبورہوتے تھے ۔ چودھری چھوٹورام جی اور ساہوکارکاواقعہ ، میں بھی کبھی کبھی کم سے کم 100بارسناہوگا۔ آپ سب بخوبی واقف ہوں گے ۔ساہوکارنے ان کو قرض دینے کے بجائے پٹواری بننے کی صلاح  دے دی تھی ۔لیکن ساہوکار کو بھی انداز ہ نہیں تھا کہ جس کو پٹواری بننے کا مشورہ دے رہے ہیں ، وہ ایک دن پنجاب کے ہزاروں پٹواریوں کی قسمت طے کرنے والاہے ۔ صرف اورصرف اہلیت کے بل پرجدوجہد کرتے ہوئے چودھری صاحب پنجاب کے ریوینیومنسٹربن گئے تھے ۔

بھائیواوربہنو، وزیررہتے ہوئے انھوں نے پنجاب ہی نہیں بلکہ  ملک کے  کاشتکارں کے لئے ، کھیت میں کام کرنے والے مزدوروں کے لئے ، بھارت کے ریوینیونظام کے لئے ، فصلوں کی مارکیٹنگ کے لئے ایسے قانون بنائے ، جوآج تک ہمارے نظام کا حصہ ہیں ۔ کاشتکاروں کوقرض سے جڑے قانون ہوں ، امدادی قیمت سے جڑا قانون ہو یاپھرزراعت منڈیوں سے جڑے قانون ، ان کی بنیادچودھری صاحب نے ہی رکھی تھی ۔       ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ سارے کام اس وقت ہوئے جب ملک غلام تھا۔ چودھری صاحب کے سامنے تمام طرح کی سیمائیں تھیں لیکن باوجود اس کے انھوں نے کاشتکاروں کے لئے نہ صرف سوچا بلکہ کرکے بھی دکھاہے ۔ وہ ایگرو انڈسٹریز کو بڑھانے کے  حقوق  کے حمایتی  تھے ۔اس دورمیں بھی انھوں نے کاٹیج انڈسٹریز ، چھوٹی صنعتوں کو مستحکم کرنے پرزوردیاتھا۔ وہ صنعتوں کولگاتارراغب کرتے تھے کہ وہ ملک کے کاشتکاروں سے جڑیں ، زراعت کے شعبے سے ہرکسی کو جڑناچاہیئے ۔

ساتھیو، چھوٹورام جی کی اس دوراندیشی کو دیکھتے ہوئے چکرورتی راج گوپالاچاریہ جی نے کہاتھا ، راج گوپالاچاریہ جی چھوٹورام کے لئے کہاتھا کہ چودھری چھوٹورام جی نہ صرف اونچے نشانے  طے کرناجانتے ہیں بلکہ ان نشانوں کو حاصل کیسے کیاجائے ، اس کاراستہ بھی انھیں اچھی طرح معلوم تھا۔

بھائیواوربہنو، ملک کے بہت سے لوگوں کو تواتنابھی نہیں معلوم ہوگا ، یہ جوبھاکھڑا باندھ ہے ، اس کی اصلی سوچ چودھری صاحب کی ہی تھی ۔ انھوں نے ہی بلاسپور کے راجہ کے ساتھ بھاکھڑا باندھ پردستخط کئے تھے ۔ اس بات کا پنجاب ، ہریانہ ، راجستھان کے لوگوں کو ، کاشتکاروں کو جو فائدہ آج بھی مل رہاہے ، وہ ہم سبھی دیکھ رہے ہیں ۔ سوچیئے کتنا بڑا وژن تھا ان کا ، کتنی دوراندیشی تھی ان میں ۔

ساتھیو، جس شخص نے ملک کے لئے اتنا سب کچھ کیا، اتنے زبردست اصلاحی کام کئے ، ایسا وژن سامنے رکھا ، اس کے بارے میں جاننا ، سمجھنا ہرشخص کا حق ہے ،ادھیکارہے ۔ کئئ بار تومجھے حیرانی ہوتی ہے کہ اتنے ممتاز شخص کو توایک علاقے کے دائرہ میں ہی محدود کیوں کیاگیاہے ۔ میرامانناہے کہ اس سے چودھری صاحب کے قدپرتوکوئی اثرنہیں پڑا لیکن ملک کی متعدد پیڑھیاں ان کی زندگی سے سبق حاصل کرنے سے محروم رہ گئیں ۔

بھائیواوربہنو، ہماری حکومت ملک کے لئے اپنی زندگی نچھاورکرنے والے ہرایک شخص کی حوصلہ افزائی کرنے کاکام کررہی ہے ۔ گذشتہ چاربرسوں سے نہ صرف عظیم شخصیات کی عزت افزائی کاکام ہورہاہے بلکہ ان کے دکھائے گئے راستوں کوتوسیع دی جارہی ہے ۔ کاشتکارکو ، چھوٹی صنعتوں کو مدد کے لئے ساہوکاروں کے بھروسے نہ رہناپڑے ، اس کے لئے بینکوں کے دروازے کھول کررکھے گئے ہیں ۔ جن دھن یوجنا کے تحت ہریانہ کے بھی قریب ساڑھے چھیاسٹھ لاکھ بھائی بہنوں کے کھاتے کھولئے گئے ہیں ۔ حکومت کے ذریعہ امدادباہمی  کے بینکوں سے قرض لینا اورآسان کردیا گیاہے ۔حال میں ہی انڈیاپوسٹ پیمنٹ بینک بھی شروع ہواہے ۔ اس سے آپ کواپنے گاوں میں ہی ڈاکئے کے وسیلے سے گھرپرہی بینکنگ خدمات حاصل ہونی طے ہوگئی ہیں ۔

ساتھیو، چودھری صاحب نے جس طرح کاشتکاروں ، مزدوروں کی بھلائی کے لئے ہمدردی کے ساتھ سوچا ، اسی طرح ہماری سرکاربھی بیج سے بازارتک کی ایک مستحکم نظام قائم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ کاشتکارکو اس کی پیداوارکی مناسب قیمت ملے ، موسم کی مار سے کاشتکاروں کو تحفظ کووچ ملے ، جدیدبیج ملیں ، ضرورت کے مطابق یوریاملے ، سینچائی کے مناسب انتظام ملے ، مٹی کوقوت ملے ، اس پرلگاتارکام جاری ہے ۔ مجھے خوشی ہے کہ اس کا فائدہ ہریانہ کو بھی مل رہاہے ۔ ملک کے قریب قریب 50لاکھ کاشتکارکنبوں کو سوئیل ہیلتھ کارڈ ملے ہیں ۔ قریب ساڑھے چھ لاکھ کاشتکارفصل بیمہ سے جڑے ہیں جن کوساڑھے تین سوکروڑ سے زیادہ کی دعوے کی رقم بھی مل چکی ہے ۔ جہاں گذشتہ 30-40برسوں تک پانی نہیں پہنچا ، وہاں آج پانی پہنچایاجارہاہے ۔ حال میں لکھوارباندھ کے لئے چھ ریاستوں کے درمیان تاریخی معاہدہ ہواہے ۔ اس سے بھی ہریانہ کا بہت فائدہ ہونے والا ہے ۔

ساتھیو،10،9،8دہائی پہلے چودھری صاحب نے کاشتکاروں کے فصل کی مناسب قیمت دلانے کے لئے زراعت پیداوارمنڈی قانون بنایاتھا۔ ہماری سرکارنے بھی پی ایم آشا یعنی پردھان منتری ان داتاآئے سنرکشن ابھیان شروع کیاہے ۔ اس کے تحت حکومت نے یہ انتظام کیاہے کہ اگرکاشتکاروں کو امدادی قیمت سے کم قیمت بازارمیں مل رہی ہے تو ریاستی سرکار اس  کانقصان پورا کرسکے ۔   اتناہی نہیں ، ہم نے وعدہ کیاتھا کہ لاگت پرکم سے کم 50فیصد فائدہ کاشتکاروں کو ملے ، وہ بھی پوراکیاجاچکاہے ۔

ساتھیو آج ہریانہ ملک کی ترقی کو رفتار رہاہے ۔ یہ رفتارلگاتارتیزہو اس کے لئے ہم سبھی کوکام کرناہے ۔ یہ پیغام چودھری چھوٹورام جی کاہم سبھی کے لئے ہے ۔ ساماجک  اہلیت اورقومی اتحاد کے لئے نچھاورقومی شخص کو حقیقی خراج عقیدت تبھی ہوگا جب ہم مل کرکے ان کے خوابوں کاہندوستان بنائیں گے ، نیابھارت بنائیں گے ۔کچھ دنوں میں  یوم ہریانہ بھی آنے والاہے ۔ اس کے لئے بھی میں سبھی ہریانہ کے باشندگان کوپیشگی میں بہت بہت نیک خواہشات بھی دیتاہوں اورآپ سب اتنی بڑی تعداد میں اورسر چھوٹورام جی کو خراج عقیدت پیش کرنے آئے ، اس کےلئے میں آپ سب کو دل سے مبارکباد پیش کرتاہوں ۔

بہت بہت شکریہ !

                                 

**************

U-5239

 



(Release ID: 1549143) Visitor Counter : 80