وزیراعظم کا دفتر

سنگاپور میں کاروباراور کمیونٹی کی تقریب سے وزیر اعظم کا خطاب

Posted On: 31 MAY 2018 9:00PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  01 جون  ۔وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 31 مئی 2018  کو سنگاپور میں کاروبار اور کمیونٹی کی تقریب میں درج ذیل تقریر کی :

نمستے سنگاپور

سلام شام

سلامت دتانگ

وڑکّم

وزیر محترم ایشورن 

کاروباری لیڈر ز 

میرے سنگاپور کے دوستو

سنگاپور میں آباد  ہندوستانی برادری کے بھائیو بہنو!

آپ سب کو میرا سلام !

          آج یہاں اس شاندار تقریب میں  ہندوستان اور سنگا پور کے تعلقات کی  طاقت بین طور سے دیکھی جارہی ہے ۔ یہ ہماری وراثت ہے ۔  ہمارے عوام  اور ہمارے دور میں   عظیم شراکتداری   کی حیثیت رکھتی ہے ۔ یہ دراصل   دو بڑے شہروں  کی شان اور  فضل خداوندی کی علامت ہے۔  سنگاپور واپسی  ہمیشہ خوشگوار رہی ہے ۔ یہ ایک ایسا شہر ہے جو ہمیشہ حوصلہ افزائی کرتا رہتا ہے ۔ یہ محض ایک  چھوٹاسا جزیرہ تو ضرور ہے لیکن اس کے آفا ق عالمی حیثیت کے حامل ہیں ۔اس عظیم قوم نے ہمیں سکھا یا ہے کہ دنیا میں   قوم کی آواز کے استحکام  اور  کامیابیوں کی راہ میں  ملک کی جسامت  کوئی حیثیت نہیں رکھتی ۔ سنگاپور کی کامیابی  اس کے ہمہ ثقافتی سماج  کی ہم آہنگی میں   اور اس کے تنوع کی  تقریب میں بھی موجود ہے  ، جو  سنگاپورکی   منفرد شناخت  اورممتاز   حیثیت  کی عکاسی کرتی ہے ۔

دوستو!

          جنوب مشرقی ایشیا میں   ہندوستان کا وجود اور  خدمات  صدیوں قدیم ہیں ۔  ہندوستان کا یہ تعلق  سنگا پور سے بھی  براہ راست رہا ہے ۔   دونوں ملکوں کے درمیان انسانی رابطے نہ صرف گہرے بلکہ انتہائی فعال ہیں  ۔ یہ جذبہ  سنگاپورمیں آباد ہندوستانی برادری میں سانس لیتا ہے  اور آج کی شام   آپ کی خوبصورت موجودگی ، آپ کی توانائی  ،آپ کی صلاحیت   اور آپ کی کامیابیوں سے روشن ہے ۔

          یہاں خواہ آپ   تاریخی اتفاق  کے طور پر موجود ہوں یا  عالمگیریت  کے   دستیاب کردہ مواقع   کے نتیجے میں آپ یہاں موجود ہوں  ۔ خواہ آپ کے اجداد صدیوں  پہلے یہاں آئے ہوں  یا آپ یہاں  جاری صدی میں آئے ہوں ۔ آپ میں سے ہر شخص سنگاپور کے منفرد تانے بانے   اور اس کی  ترقی  کے جزو  کی حیثیت رکھتا ہے ۔

          اس کے بدلے میں  سنگاپور نے  آپ کو  آپ کی  لیاقت واہلیت اور   سخت محنت کو گلے لگایا ہے  آپ یہاں سنگا پور میں  ہندوستان کی ہمہ جہتی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ اگر آپ  ہندوستان کے تمام تہواروں کو ایک ہی شہر میں  منانا چاہتے ہوں یا انہیں ہفتو ں تک منانا چاہتے ہوں تو اس کے لئے سنگا پور کا سفر بہترین موقع فراہم کرتا ہے ۔ یہی بات   یہاں دستیاب کرائے جانے والوں  ہندوستانی کھانوں کے بارے میں  بھی کہی جاسکتی ہے ۔ مجھے آج بھی  لٹل انڈیا میں   محترم وزیراعظم  لی  کی جانب سے میرے لئے اہتمام کی جانے والی  شاندار دعوت آج بھی یاد ہے ۔

          تامل  یہاں کی  ایک سرکاری زبان ہے  ، لیکن   یہاں کے اسکولوں میں   پانچ  دیگر ہندوستانی زبانوں کی  تدریس  سنگاپور کے   منفرد جذبے کا ثبوت  ہے ۔ اس شہر میں  ہندوستان کی نفیس ترین  تہذیب وثقافت موجود ہے ۔ یہ دراصل  یہاں  کی باصلاحیت  ہندوستانی برادری اور انہیں سنگا پور کی سرکار کی معاونت اور حمایت  کے نتیجے میں   ممکن ہوسکا ہے ۔

          یہاں آپ نے  روایتی ہندوستانی کھیلوں کے زبردست مقابلوں کا اہتمام   بھی شروع کردیا ہے ۔  جو  آپ کو آپ کی جوانی کی یاددلانے کے ساتھ ساتھ بچوں کو  کھو کھو اور کبڈی کے کھیل سے بھی متعارف کراتا ہے ۔ 2017  میں   اس شہر کے  70  مراکز میں  بین الاقوامی یوگا دوس کا انعقاد کیا گیا تھا ۔   دنیا کے  کسی بھی شہر میں  یوگا سے اس قدر دلچسپی نہیں  پائی جاتی جتنی کہ یہاں سنگاپور میں  پائی جاتی ہے۔   شری راما کرشنا مشن   اور شری نرائنا مشن جیسے  ادارے یہاں  متعدد دہائیوں سے مصروف کار ہی   اور بلا تقریق وامتیاز ان کی  عوامی خدمات   ہندوستان اور سنگاپور  کی  ایک دوسرے سے  وابستگی کی قدروں کی علامت  ہیں ۔

          عظیم ہندوستانی مفکر  سوامی وویکا نند   اور عظیم  شاعر  گرودیو رویندر ناتھ ٹیگو ر  نے  سنگا پور اور اس خطے  کے  سفر کے دوران  ہندوستان کو   مشرقی دنیا سے  جوڑنے  کے تانے بانے  اور رابطوں کا شدت سے احساس کیا تھا ۔  نیتا جی سبھاش چندر بوس نے بھی   ہندوستان کی آزادی کے لئے مارچ کا نعرہ دنگا پور کی دھرتی سے ہی دیا تھا۔’’  دلی چلو ‘‘  ایک ایسی شمع  ہے جو ہرہندوستانی کے دل میں ہمیشہ روشن رہتی ہے ۔

          1948  میں  مہاتما گاندھی کی ارتھی کی راکھ  یہاں کی  خلیج کے اس پار شفارڈ  پئیر  میں  بہائی گئی تھی ۔ ہزاروں افراد نے اس تقریب کو دیکھا تھا ۔ جب  یہ راکھ بہائی جارہی تھی ،  اس  وقت ایک طیارہ آسمان سے گلاب کی پنکھڑیاں برسا رہا تھا۔

دوستو!

          ہماری انسانی رابطہ کاری کی دولت   اورہماری مشترکہ قدروں  پر مبنی   ہماری غیر معمولی عظیم وراثت کی بنیاد پر  ہندوستان اور سنگاپور   ہمارے عہد کی   عظیم شراکتدرای کی تعمیرکررہے ہیں  ۔یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو   حکمتی شراکتداری  کی  کسوٹی  پر پوری  طرح سے کھرا اترتا ہے ۔  جب  دنیا ہندوستان سے متعارف ہوئی اور  دنیا نے  مشرق کی طرف رخ  کیا  تو سنگا پور  ہندوستان اور آسیان  (اے ایس  ای اے این )  ملکوں کے درمیان  شراکتدار   اور  پُل کی حیثیت اختیار کرلی ۔  ہندوستان اور سنگا پور کے درمیان سیاسی مراسم انتہائی گرم جوش اورقریبی ہوتے جارہے ہیں  ۔  ہمارے درمیان  کسی بھی قسم  کا اختلاف یامقابلہ ،دعویٰ  یا شک وشبہ موجود نہیں ہے ۔  

          یہ دراصل  مشترکہ  تصورات کی شراکتداری ہے  ۔   ہمارے دفاعی تعلقات   انتہائی مضبوط اور طاقتور ہیں  ۔   ہماری مسلح افواج  سنگاپور کی مسلح افواج  کی ازحد مداح ہے اور اس کا انتہائی احترام کرتی ہے  ۔  ہندوستان کی سب سے طویل مدتی بحری مشق  سنگاپورکے ساتھ ہی رہی ہے ۔  اب ان دونوں ملکوں کی    مسلح افواج اپنے تعلقات کی  سلور جوبلی  منارہی ہیں  ۔ ہمیں  فخر ہے کہ ہم  ہندوستان میں  سنگاپور کی بری  اور فضائی فوج کے افسران کو  تربیت دے رہے ہیں ۔ ہمارے دونوں ملکوں کے بحری جہاز بھی ایک دوسرے کا  سفر مسلسل کرتے رہتے ہیں  ۔  آپ میں سے  کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جنہیں  ہماری بحریہ کے جہاز پر سفر کرنے کا موقع ملا ہوگا  ۔میں خود بھی سنگاپور کی بحریہ کے جہاز  پرسفرکرنے کا خواہشمند ہوں اور پرسوں  ہندوستان کا ایک بحری جہاز  چھانگنی بحری اڈے  پر لنگر انداز ہوگا ۔

          ہم بین الاقوامی جماعت میں      قاعدے  پر مبنی نظام ،  سبھی ملکوں کی خودمختار مساوات اور  کاروباراورتعلقات کے آزاد  اورکھلے رابطوں پر ایک ہی زبان میں بولتے ہیں ۔دراصل  اقتصادیات  ،  ہمارے مراسم کے دل کی دھڑکن کی  حییثت رکھی ہیں  ۔ یہ ایک ایسی شراکتداری ہے جو   ہندوستان کی     عالمی رابطہ کاری میں سرفہرست ہے ۔  سنگاپور ہندوستان کے لئے سرمایہ کاری  کے  ایک بڑے وسیلے اور منزل کی حیثیت رکھتاہے ۔   سنگاپور وہ پہلا ملک ہے جس کے ساتھ ہم نے جامع  معاشی تعاون معاہدے  (کمپری  ہینسیو اکانومک  کوآپریشن  ایگریمنٹ   ) پر دستخط کئے تھے ۔   ہر ہفتہ  مخلتف سمتوں کو  ہونے والی تقریباََ  250  پروازیں  سنگاپور کو  ہندو ستان کے 16  شہروں سے جوڑتی ہیں اور اس میں مزید اضافے کی امید کی جارہی ہے ۔ہندوستان سنگاپورمیں   سیاحت کے تیسرے بڑے ماخذ  کی حیثیت رکھتا ہے او ر اس میں تیز رفتاری سے اضافہ ہورہا ہے  ۔ہماری آئی ٹی کمپنیاں سنگا پورکو اسمارٹ اور مقابلہ جاتی بنے رہنے میں مدد کررہی ہیں  ۔

          سنگا پور ہندوستان کی متعدد   ترقیاتی    ترجیحات    میں  کلید ی شراکتدار کی حیثیت سے شامل ہے  ۔ جن میں  اسمارٹ سٹیز   ،  اربن سولیوشن  ،  مالیاتی شعبے  ، ہنر مندی کی فروغ  ، بندرگاہی  ،ڈھانچہ جاتی  ، ہوابازی اور  صنعتی پارک شامل ہیں  ۔ اس طرح ہندوستان اور سنگاپور ایک دوسر ے کی خوشحالی میں معاونت کررہے ہیں  اور اب ہم   ڈجیٹل ورلڈ  کے  لئے ایک نئی شراکتداری  تعمیر کررہے ہیں  ۔ میں نے  محترمہ وزیر اعظم لی  کے ساتھ    ٹکنالوجی  ،جدت طرازی اورکاروباری   امور  پر  ایک شاندار نمائش دیکھی  ۔   یہاں  ہندوستان اور سنگا پور کے  درخشاں  نوجوان  موجود ہیں  ۔ ان میں سے  متعدد بے حد ذہین ہیں   اورانہوں نے  سنگاپور  کو  ہندوستان کی  عظیم صلاحیتیں   فراہم کرائی ہیں  ۔ یہ لوگ  ہندوستان ،سنگا پور اور آسیان ملکوں کے درمیان جدت طرازی اورکاروبار کے ایک عظیم پُل  کا کام کریں گے ۔ ابھی کچھ ہی  دیر پہلے  ہم نے   روپئے    ، بھیم اور   یوپی آئی    کا بین الاقوامی افتتاح دیکھا ۔ سنگاپور میں ان کا آغاز فطری امر ہے ۔ ہم حکمرانی   اور مجموعیت  کے لئے   موبائل   اور ڈجیٹل ٹکنالوجی  کی  طاقت کے ساتھ مل کر   کا م کریں گے۔ ہم نئے دورمیں ایک عظیم معاشی  شراکتداری قائم کریں گے ۔  

          آج ہندوستان تیزی سے تبدیل ہورہا ہے ۔ ایک نیا ہندوستان جنم لے رہا ہے ۔ اس کے متعدد اسباب ہیں  ۔جن میں سے  پہلا تو یہ ہے کہ معاشی اصلاحات انتہائی تیز رفتاری کے ساتھ کی جارہی ہیں  ۔ ہماری مرکزی  اور ریاستی سرکاروں نے  پچھلے دو برسوں کے دوران جو اقدامات کئے ہیں  ان سے  42  مقامات  پر کاروبار کی آسانی میں   معاونت ہوئی ہے ۔ ہندوستان میں   دو قسمی  ٹیکس نظام   تبدیل ہوچکا ہے ۔  ٹیکس کی کم شرحوں سے  استحکام میں اضافہ ہوا ہے  ۔ ٹیکس تنازعات   کے تیز رفتار فیصلوں  میں مد د ملی ہے   اور الیکٹرانک  فائلنگ نظام میں بھی معاونت حاصل ہوئی ہے ۔ گڈس اینڈ سروسز ٹیکس  (جی ایس ٹی )  کو  آزادی کے بعدسے  اب تک کی  سب سے بڑی ٹیکس اصلاحات کی حیثیت حاصل ہے ۔  اس نے ملک کو   ایک  واحد بازار  میں یکجا کیا ہے  اور ٹیکس کی بنیاد میں اضافہ کیا ہے  ۔

          یہ کوئی آسان کام نہیں تھا لیکن اسے کامیابی کے ساتھ مکمل کیا گیا ہے ۔ اس سے نئے معاشی مواقع  پیدا ہوئے ۔اس کے ساتھ ہی ہمارے  ذاتی انکم ٹیکس  کی اساس میں وسعت پیدا ہوئی ہے اور اس کی تعداد  تقریباََ دو کروڑ ہوگئی ہے ۔ ہمارے  ڈھانچہ جاتی سہولیات کے شعبے میں بھی ریکارڈ تیزرفتاری کے ساتھ توسیع ہورہی ہے ۔  پچھلےسال ہم نے 27  کلومیٹر یومیہ کے حساب سے  تقریباََ دس ہزار کلومیٹر سڑکیں  تعمیر کیں  ۔

          اس کے ساتھ ہی  ہماری ریل  پٹریوں کی تعداد بھی اضافے کے ساتھ دوگنی ہوگئی ہے ۔ مختلف شہروں میں میٹرو ریل کی خدمات دستیاب ہیں۔ 7 تیز رفتار ریل منصوبے  (ہائی اسپیڈ ریل پروجیکٹ  )  ،   مال اور سازوسامان کی بار برداری کے  ڈیڈیکیٹڈ فرائٹ کوریڈور   اور  400  اسٹیشنوں کی جدید کاری سے  ہمارے ریلوے کے شعبے میں مثبت  تبدیلیاں  پیدا ہوں گی ۔ مزید برآں   ہمارے دیگر منصوبوں میں   د س  گرین فیلڈ ائیر پورٹس     (سرسبز وشاداب ہوائی اڈے ) ، پانچ نئی بڑی بندرگاہیں  ، 111  نامزد  قومی  آبی شاہراہیں   اور تقریباََ  300  لوگسٹکس پارک شامل ہیں  ۔  ہم نے محض تین برس کی مدت میں  80  ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی  پیدا کی ہے  ۔ اس کے ساتھ  قابل تجدید توانائی کے میدان میں  ہم آج دنیا کے چھٹے بڑے  پیداکار ملک کی حیثیت حاصل کرچکے ہیں ۔یہ دراصل  سرسبز اور پائیدار مستقبل کے لئے ہماری عہد بستگی  کی مظہر ہے ۔ 

          دوسری طرف   ہمار  ے مال اور سازوساما ن کی تیاری کے  شعبے میں بھی  پھر سے تیزرفتاری  پیداہورہی ہے  اور گزشتہ تین برسو ں کے دوران  ہماری راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں زبردست اضافہ ہوا ہے  اور اس کی مقدار  14-2013  کے  36  ارب امریکی ڈالر سے بڑھ کر                                                                                                                                                                            17-2016  میں  60  ارب ہوگئی ہے اس کے ساتھ ہی  ہمارے   بہت چھوٹے  ، چھوٹے  اور اوسط درجے  (مائیکرو  ،اسمال   اور میڈیم )    کے کاروبار   کے شعبے پر بھی خصوصی  توجہ مرکوز کی جارہی ہے ۔ ہم نے  جو  شعبہ وار  جدید کاری  اور پیداواریت کے پروگرام شروع کئے ہیں ان سے  کارپوریٹ ٹیکسوںکی شرح میں کمی آئی ہے  اور ٹیکس  کے فوائد مزید پُر کشش اور آسان ہوگئے ہیں ۔ ہندوستان کا اسٹارٹ اپ شعبہ  تیزرفتاری کے ساتھ  ابھرتے ہوئے دنیا کے تیسرے بڑے  شعبے کی حثییت اختیار کرچکا ہے ۔

          مجھے سب سے زیادہ مدرا اسکیم سے دلچسپی ہے ،جس کے تحت  غریبوں  اور حاشئے  پر پڑے ہوئے لوگوں کو  مائکرو قرض فراہم کرائے جاتے ہیں  ۔ پچھلے  تین برس کی مدت میں  90   ارب امریکی ڈالر کی مالیت کے  12  کروڑ  80  لاکھ   قرض دئے جاچکے ہیں  ۔ان میں سے  74 فیصد قرض   صرف اور صرف خواتین کو دئے گئے ہیں  ۔

          ہم  مالیاتی مجموعیت پر خصوصیت کے ساتھ توجہ مرکوز کررہے ہیں ۔ہم نے پچھلے تین برسوں کے دوران  ان لوگوں کے لئے  3 کروڑ 16 لاکھ بینک کھاتے کھولے ہیں جن کا کبھی کوئی بینک کھاتہ نہیں  تھا ۔اب99  فیصد ہندوستانی کنبے بینکوں کے کھاتے دار ہیں ۔   یہ ہر ہندوستانی شہری کے لئے  وقار اور شناخت کے ایک نئے ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے  ، یہ شمولیت اور بااختیار بنائے جانے کی ایک یادگار کہانی ہے ۔ ان کھاتوں میں  12  ارب  امریکی  ڈالرسے زیادہ  کی رقم جمع کرائی جاچکی ہے ۔  فائدہ یافتگان کو  50  ارب ڈالرکی مالیت کے  سرکاری فوائد فراہم کرائے جاچکے ہیں ۔ اب انہیں  پنشن اوربیمے تک رسائی حاصل ہوگئی ہے یعنی اب ان کی رسائی  اب اس  شے تک ہوگئی ہے جو کبھی خواب وخیال ہوا کرتی  تھی ۔   یہاں    بینکوں کی توسیع کاری وجودمیں آرہی ہے  ۔

          آج سارا ہندوستان   ڈجیٹل انقلاب    کے فائدوں سے بہرہ ور ہے ۔ہرشخص کی ایک بایومیٹرک شناخت کے ذریعہ   ہر جیب میں ایک موبائل   اورہر ہندوستانی   کی  ایک بینک کھاتے تک  رسائی  کے ذریعہ  ہندوستان میں زبردست تبدیلیاں ہورہی ہیں  ۔  ان باتوں سے  ہندوستان کے ہر میدان میں تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں خواہ وہ انتظامیہ و حکمرانی ہو ٹ عوامی خدمات ہوں ٹ،غریبوں کو فوائد کی فراہمی ہو یا غریب ترین لوگوں کو  بینکوں اور پنشن تک کی رسائی  حاصل کرنا ہو ۔ ان تمام شعبوںمیں زبردست تبدیلیاں ہورہی ہیں ۔ مثال کے طور پر ملک میں  ڈجیٹل سودوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ 

          2017  میں  یوپی آئی پر مبنی سودوں کی تعداد میں سات ہزار فیصد اضافہ ہوا تھا ۔جنوری  میں  ڈجیٹل سودوں کی مالیت  دو کھرب امریکی ڈالررہی  اور اب ہم  ملک کے  250  ہزار مواضعات کو  براڈ بینڈ کی رابطہ کاری کی سہولت فراہم کرارہے ہیں  اور ایسی ہر دیہی کونسل میں   ایک کامن سروس سینٹر قائم کیا جارہا ہے ۔ان اقدامات سے  نہ صرف  متعدد  ڈجیٹل خدمات دستیاب کرائی جاسکیں گی  بلکہ    دیہی علاقوں میں  روز گار کے ہزاروں مواقع پیدا ہوسکیں گے۔   ہم انوویشن مشن   کے تحت   100  انکیوبیشن سینٹر ز  قائم کررہے ہیں    اورملک بھر میں  2400   ٹنکرنگ  لیبس  کھولی جاچکی ہیں جو ہمارے بچوں  کے لئے زبردست فائدہ مندثابت ہوں گی ۔وہ اس سے فائدہ حاصل کرکے  نہ صرف جدت  طراز  بلکہ روزگار کے مواقع حاصل کے کرنے کے اہل ہوسکیں گے ۔

          ہندوستان اگلی دو دہائیوں کے دوران دنیا میں  شہر کاری کی زبردست لہر کا موجد ہوگا۔ یہ ایک چیلنج تو ہے لیکن  ایک بڑی ذمہ داری اور مواقع کا وسیلہ بھی ہے ۔ہم ہندوستان کے  100 شہروں کو  اسمارٹ شہروں میں تبدیل کررہے ہیں اور  115 ایسپیریشنل ڈسٹرکٹس  کے طور پر نامزد کیا گیا ہے ۔یہ اضلاع ترقی کے مراکز کے طور پر کام کریں گے ۔

          علاوہ ازیں   ہم  ہنر مندی  کے شعبے میں زبردست سرمایہ کاری کررہے ہیں  او ر  تعلیم کے معیار کو بلند کیا جارہا ہے  تاکہ    ہمارے  آٹھ سو ملین نوجوانوںکو  باوقار زندگی اور مواقع حاصل ہوسکیں   ۔ ہم سنگا پورسے علم حاصل کررہے ہیں  ۔ ہم   انسٹی ٹیوٹ آف اسکل ڈیولپمنٹ   قائم کررہے ہیں ۔ جاری مالی سال کے دوران  اعلیٰ تعلیمی نظام کو مزید مستحکم بنانے کی غرض سے   15  ارب امریکی ڈالر کی مالیت کا ایک پروگرام شروع کیا ہے۔ 

          ہم  ملک کے زراعت کے شعبے  پر بھی  وہ غیر معمولی توجہ مرکوز کررہے ہیں  جو اس شعبے کو  سبز انقلاب  کی کئی دہائیوں کے بعدتک بھی  نہیں حاصل ہوسکی تھی۔ ہم نے  2022 تک  اپنے کسانو ں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کا نشانہ معین کیا ہے ۔ یہ وہ وقت ہوگا  جب ہندوستان کی آزادی کے 75 سال پورے ہوچکے ہوں گے اورایک نیا ہندوستان جنم لے گا ۔اس کے لئے ہم  ٹکنالوجی  ،ریموٹ سینسنگ ، انٹر نیٹ ، ڈجیٹل فائننشیل سسٹم  ،آسان قرض  ، بیمہ  ، مٹی  کی صحت میں سدھار ،آبپاشی  ، قیمتوں کی تعین کاری اور رابطہ کاری جیسے اہم اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ میں چاہتا ہوں  کہ ملک کےہرشہری کو  2022  تک  آسان زندگی  کی سہولت فراہم کرنے کے خواہشمند ہیں ۔  مثال کے طور پر اس کا مقصد ہے کہ 50  ملین  نئے مکانات تعمیر کئے جائیں  تاکہ 2022  تک ملک کے ہرشہری کو اس کے سر پر چھت فراہم ہوسکے ۔  پچھلے ماہ ہم نے اس وقت ایک سنگ میل حاصل کیا جب  ہمارے 600  ہزار مواضعات میں سے ہر ایک  کو بجلی کی سہولت فراہم کرائی گئی اورانہیں بجلی کے گرڈ سے جوڑ دیا گیا ۔ اس کے ساتھ ہی ہم ہر کبنے کو بجلی کا کنکشن فراہم کرانے کے لئے بھی کام کررہے ہیں ۔

          اس سال ہم نے   آیشمان  بھارت  کے عنوا ن سے  قومی  صحت بیمہ اسکیم شروع کی ہے  ۔ اس اسکیم کے دائرہ کار میں   100  ملین کنبوں کے  500  ملین ہندوستانی شہریوں کو شامل کیا جائے گا ، جس  پر 8 ہزار ملین امریکی ڈالر کی لاگت آئے گی۔  یہ دنیا میں  صحت عامہ کی دیکھ بھال کی عظیم ترین اسکیم ہے ۔

دوستو!

           ہندوستان میں معاشی اصلاحات   کی سمت اور رفتار   اظہرالمن الشمس  ہے ۔  ہم اسے ہندوستان میں کاروبارکرنے کے لئے مزید سہل بنائیں   گے۔   ہم  ایک  کھلے م،ستحکم    اور بہتر بین الاقوامی تجارتی نظام قائم کریں گے  اور مشرق کے تئیں   ہماری وابستگی  ہمارے   مضبوط ترین    عزائم میں  شامل ہوگی ۔   ہم  تجارت اور سرمایہ کاری   میں  اچھال پر   ایک ایسے جامع  کھلے  او ر متوازن  معاہدے کے خواہشمند ہیں جو تمام ملکوں کو  ایک  سطح پر لاسکے ۔

دوستو!

          آخر میں ، میں  کہنا چاہوں گا کہ سنگا پور میں    ہندوستان کے مقابلے بہتر  امکانات موجود ہیں ۔دنیا کے کم ملک ایسے ہوں گے جن کے درمیان اس قدر باتیں  مشترک ہوں گی ۔ کیونکہ ہندوستان اور سنگا پور میں  وسیع تر امکانات موجود ہیں  ۔ ہم ایک دوسرے کے  سماجوں کا آئینہ دکھاتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے خطے کا مستقبل بھی اسی طرح   کا ہو ۔ 

 

 

          مستقبل کی دنیا   لامحدود امکانات کی دنیا ہے ۔ یہ ہماری دنیا ہے ۔ اب اس بات کا انحصار ہم پر ہے کہ  ہم اسے حاصل کرنے کے لئے کس قدر  باعز م اور مضبوط  ہیں ۔آج کی شام  ہمیں بتارہی ہے کہ ہم  صحیح راستے پر ہیں   ۔ دو شیر ملک کر مستقبل  کی شاہراہ پر گامزن ہوں گے ۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔س ش ۔رم

U-2871



(Release ID: 1534079) Visitor Counter : 109