وزیراعظم کا دفتر

لندن میں بھارت کی بات سب کے ساتھ پروگرام میں وزیر اعظم کی بات چیت کے اقتباسات

Posted On: 19 APR 2018 12:22AM by PIB Delhi

نئی دلّی ، 19 اپریل؍ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے لندن ، برطانیہ عظمی میں منعقدہ بھارت کی بات سب کے ساتھ پروگرام میں دنیا بھر کے شرکاء کے ساتھ بات چیت کی ۔ انہوں نے پروگرام کے شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دیئے ۔ شرکاء سے ملاقات کے دوران بات چیت کے اقتباسات درج ذیل ہیں : ۔
ریلوے اسٹیشن میری زندگی کا سنہری صفحہ جس نے مجھے جینا اور جوجھنا سکھایا ۔
ریلوے اسٹیشن میں جو شخصیت تھی ، وہ نریندر مودی کی تھی ۔ لندن کے رائل پیلیس میں جو شخص ہے وہ 125 کروڑ ہندوستانیوں کا خادم ہے ۔
میری ریلوے اسٹیشن کی زندگی نے مجھے بہت کچھ سکھایا ۔ یہ میری ذاتی زندگی سے متعلق تھی ۔ جب آپ کہتے ہیں رائل پیلیس ، اس کا تعلق مجھ سے نہیں ہے ، اس کا تعلق 125 کروڑ ہندوستانی عوام سے ہے ۔
بے صبری کوئی بری چیز نہیں ہے ۔ اگر کوئی شخص سائیکل رکھتا ہے، تواسکوٹر کی امید کرتا ہے ، اگر ایک شخص اسکوٹر رکھتا ہے ، تو کار کا خواہش مند ہے ۔ خواہش مند ہونا فطری بات ہے ۔ ہندوستان کی خواہشات میں اضافہ ہو رہا ہے ۔
جس لمحے تسلی کا جذبہ پیدا ہو جاتا ہے ،تو پھر زندگی آگے نہیں بڑھتی ۔ ہر عمر ،ہر دور میں کچھ نہ کچھ نیا پانے کو رفتار دیتا ہے ۔
جذبہ ہونا سب سے ضروری ہے ۔۔۔ مجھے خوشی ہے کہ آج سوا سو کروڑ لوگوں کے دل میں ایک امنگ ، امید اور عہد کا جذبہ ہے ۔ اور لوگ مجھ سے امید کر رہے ہیں ۔
میں تاریخ کی کتابوں میں درج ہونے کا مقصد لے کر پیدا نہیں ہوا تھا ، میں آپ سب لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ آپ مودی کو نہیں ہمارے ملک کو یاد رکھیں ۔ میں آپ جیسا ہی ہوں ، ایک عام ہندوستانی شہری ۔
ہاں ، لوگوں نے ہم سے زیادہ توقعات وابستہ کر لی ہیں ، کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ ہم یہ کر سکتے ہیں ۔ لوگوں کو معلوم ہے کہ جب وہ کچھ کہیں گے تو حکومت اسے سنے گی اور کرے گی ۔
لوگوں کی مجھ سے امیدیں اس لئے ہیں کہ انہیں یقین ہے کہ ہم کر کے ضرور دکھائیں گے ۔
بے صبری میرے لئے توانائی ہے ،اور جب آپ سرو جن ہتائے سرو جن سُکھائے کے عزم کو لے کر چلتے ہیں تو نا امیدی کی بات ہی نہیں اٹھتی ۔
تب اور اب میں زمین آسمان کا فرق کیونکہ جب پالیسی واضح ہو ، نیت صاف ہو ، اور ارادے نیک ہوں تو اسی انتظام کے ساتھ آپ امید کے مطابق نتائج لے سکتے ہیں ۔ جدو جہد آزادی کے دوران مہاتما گاندھی نے کچھ بہت مختلف کیا ۔ انہوں نے آزادی کی جدو جہد کو ایک عظیم تحریک میں تبدیل کر دیا ۔ انہوں نے ہر شخص کو بتایا کہ جو کچھ بھی آپ کر رہے ہیں ، وہ بھارت کی آزادی میں تعاون دے گا ۔
آج وقت کی مانگ ہے کہ ترقی کو ایک جامع تحریک بنایا جائے ۔
شرکت پر مبنی جمہوریت اچھی حکمرانی کو ممکن بناتی ہے ۔
جمہوریت ، کوئی کانٹریکٹ معاہدہ نہیں ، یہ شراکت داری کا کام ، عوام کی طاقت بہت ہوتی ہے اور ان پرکتنا بھروسہ ہوگا ، اس کے نتائج دیکھنے کو ملیں گے ۔
بھارت کے ماضی کی تاریخ کی جانب دیکھیں ۔ بھارت نے کبھی کسی دیگر علاقے کی خواہش نہیں کی ۔ پہلی جنگ عظیم اور دوسری جنگ عظیم کے دوران حصہ نہیں تھا ، تاہم ہماری فوجوں نے ان جنگوں میں حصہ لیا ۔ یہ بڑی قربانیاں تھیں ۔ اقوام متحدہ کی قیام امن قائم کرنے والی فوجوں میں ہمارے کردار کو ملاحظہ فرمائیے ۔
ہم امن میں یقین رکھتے ہیں ۔ لیکن ہم دہشت گردی برآمد کرنے والوں کو برداشت نہیں کریں گے ۔ ہم انہیں اسی زبان میں جواب دیں گے جووہ سمجھتے ہیں ۔ دہشت گردی کبھی بھی برداشت نہیں کی جائے گی ۔
جو لوگ دہشت گردی کو برآمد کرتے ہیں ، میں ان سے کہہ دینا چاہتا ہوں کہ بھارت بدل گیا ہے اور ان کی یہ حرکتیں برداشت نہیں کی جائیں گی ۔
مجھے غریبی کو سمجھنے کے لئے کتابیں پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے ،میں غربت میں رہاہوں ۔ میں جانتاہوں غریبی کیا ہوتی ہے اور سماج کے پسماندہ طبقے کا فرد ہونا کیا ہوتا ۔ ہے ۔میں غریبوں ،حاشیہ سے نیچے رہنے والے اور کم تر لوگوں کے لئے کام کرنا چاہتا ہوں ۔
18000 گاؤوں میں بجلی نہیں تھی ۔ بے شمار خواتین کو بیت الخلاء کی سہولت حاصل نہیں تھی ۔ ہماری قوم کے یہ حقائق مجھے سونے نہیں دیتے تھے ۔ میں نے بھارت کے غریب لوگوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی لانے کا پکا ارادہ کر لیا تھا ۔
میں ایک عام شہری کی طرح ہی ہوں ۔ اورعام لوگوں کی طرح ہی میرا ماضی ہے ۔
میرا سرمایہ ہے ، سخت محنت ، کسوٹی ، اورسوا سو کروڑ لوگوں کا پیار ۔
میں نے ہم وطنوں کو بھروسہ دلایا تھا کہ میں غلطیاں کر سکتا ہوں لیکن غلط ارادے سے کوئی کام نہیں کروں گا ۔
ہمارے پاس لاکھوں مسائل ہو سکتے ہیں لیکن ہمارے پاس کروڑوں لوگ بھی ہیں جو انہیں حل کر سکتے ہیں ۔
ملک میں دیکھ بھال مرکز ہو یا حفظان صحت ، ہم ہرہندوستانی کی صحت کے لئے کام کر رہے ہیں ۔
ایک چیز جو میں لندن میں کرنا چاہتا تھا ، وہ ہے بھگوان بسویشور کو خراج عقیدت پیش کرنا ۔
بھگوان بسویشور نے جمہوریت کے لئے اپنی زندگی صرف کردی اور سماج کو جوڑنے کا غیر معمولی کام کیا ۔
جمہوریت ، سماجی بیداری اورخواتین کو با اختیار بنانے کے لئے کی گئی بھگوان بسویشورکی کوششیں ہمارے لئے باعث تحریک ہیں ۔
ہم ایک ایسا ایکو سسٹم بنا رہے ہیں جہاں سبھی کے لئے مواقع ہوں ۔
آج ہم کسان کی فلاح و بہبود کے لئے کام کر رہے ہیں خواہ وہ 2022 تک زراعت سے ہونے والی آمدنی کو دوگناکرنا ہو یایوریا کی آسانی فراہمی ہو یا یوریا پر نیم کی تہہ چڑھانا ہو ، ہم ایک طے شدہ مقصد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ۔
خواہ کوئی پیرامیٹرہو ، ملک کے لئے اچھا کرنے میں ہم نے کوئی کمی نہیں رکھی ہے ۔
بھارت کے 125 کروڑ لوگ میرا کنبہ ہیں ۔
آج ہم مصنوعی انٹیلی جنس کے دور میں جی رہے ہیں ۔ اورہم ٹکنالو جی سے الگ نہیں رہ سکتے ۔
بھارت کے وزیر اعظم کو اسرائیل جانے سے کس نے روکا ۔ ہاں ، میں اسرائیل جاؤں گا اور یہاں تک کہ میں فلسطین بھی جاؤں گا ۔ میں پھر سعودی عرب کے ساتھ تعاون کروں گا اوربھارت کی توانائی کی ضروریات کے لئے میں ایرن کے ساتھ بھی بات کروں گا ۔
بھارت آنکھ جھکا کر یا آنکھ اٹھا کر نہیں بلکہ آنکھ ملا کر بات کرنے میں یقین کرتا ہے ۔
میں چاہتا ہوں کہ اس حکومت کی تنقید کی جائے ، تنقید سے جمہوریت مضبوط ہو تی ہے ۔
میری پریشانی تنقید کے خلاف نہیں ہے ۔ تنقید کرنے کے لئے تحقیق ہونی چاہئیے اورمعقول حقائق ہونا چاہئیے ، افسوس کی بات ہے کہ اب ایسا نہیں ہوتا ہے ۔ اب ہوتایہ ہے کہ الزامات لگائے جاتے ہیں ۔
تاریخ میں نام درج کرانا میرا مقصد نہیں ہے ، میں اسی طرح ہوں جیسے میرے سواسو کروڑ ہم وطن ۔

 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔



u. 2161
 



(Release ID: 1529600) Visitor Counter : 135