• Skip to Content
  • Sitemap
  • Advance Search
Farmer's Welfare

سمندری وسائل اور ذریعہ معاش کو مضبوط بنانا: ہندوستان نے ماہی گیری کا عالمی دن 2025 منایا

ماہی گیروں کو بااختیار بنانا اور بلیو اکانومی کو آگے بڑھانا

Posted On: 20 NOV 2025 4:23PM

کلیدی نکات

  • ہندوستان 2025 کا عالمی یوم ماہی گیری منا رہا ہے جس میں پائیداری، ذریعہ معاش اور نیلی معیشت کی ترقی پر زور دیا جا رہا ہے۔
  • ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مچھلی پیدا کرنے والا اور دنیا کے سب سے بڑے جھینگا پیدا کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
  • ہندوستان کی مچھلی کی پیداوار 2013-14 میں 9.6 ملین ٹن سے بڑھ کر 2024-25 میں 19.5 ملین ٹن ہونے کا امکان ہے۔
  • مچھلی کی اہم مصنوعات پر جی ایس ٹی کو 12 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا گیا ہے، جس سے ویلیو ایڈیڈ سی فوڈ کو مقامی سطح پر زیادہ سستابنایا گیا ہے اور ہندوستان کی برآمداتی مسابقت کو تقویت ملی ہے۔
  • سمندری مصنوعات کی برآمدات اکتوبر- 2024 میں 0.81 بلین امریکی ڈالر سے 11.08 فیصد بڑھ کر اکتوبر 2025 میں 0.90 بلین امریکی ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
  • پی ایم ایم ایس وائی کے تحت بنیادی ڈھانچے کی تخلیق میں 730 کولڈ اسٹوریج اور آئس پلانٹس، 26,348 فش ٹرانسپورٹ کی سہولیات اور 6,410 فش کیوسک شامل ہیں جو ملک بھر میں اس شعبہ کو مضبوط کریں گے۔

تعارف

ماہی گیری کا عالمی دن، 21 نومبر کو دنیا بھر میں منایا جاتا ہے۔ پائیدار ماہی گیری اور آبی زراعت کے اہم کردار کو اجاگر کرتا ہے جس میں خوراک اور غذائیت کی حفاظت، ذریعہ معاش پیدا کرنے اور ماحولیاتی توازن میں مدد ملتی ہے۔ اس دن کا آغاز 1997 میں ہوا جب 18 ممالک کے مندوبین نے نئی دہلی میں ورلڈ فشریز فورم تشکیل دیا، جو ماہی گیری کے ذمہ دارانہ طریقوں کو فروغ دیتا ہے اور ماہی گیری برادریوں کے مفادات کا تحفظ کرتا ہے۔

ہندوستان میں، اس دن کو خاص اہمیت حاصل ہے کیونکہ یہ ملک دنیا بھر میں مچھلی اور آبی زراعت کا دوسرا سب سے بڑا پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا کے سرکردہ جھینگا پیدا کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔2 یہ شعبہ 30 ملین سے زیادہ لوگوں کو ذریعہ معاش فراہم کرتا ہے، خاص طور پر ساحلی اور دیہی علاقوں میں اور ہندوستان کی نیلی معیشت کے کلیدی محرک کے طور پر کام کرتا ہے۔3 ساحلی ماہی گیری کی  ساحلی ریاستوں جن میں تقریبا ً3477ساحلی مچھلی پکڑنے والے گاؤں شامل ہیں ، ملک کی مجموعی مچھلی کی پیداوار کا 72 فیصد پیدا کرتے ہیں اور ہندوستان کی کل سمندری غذا کی برآمدات کا 76 فیصد ہیں۔4 مزید برآں، سمندری مصنوعات کی برآمدات اکتوبر 2024 میں 0.81 بلین امریکی ڈالر سے11.08فیصد سے بڑھ کر اکتوبر 2025میں 0.90 بلین امریکی ڈالر تک  پہنچ گیاہے۔5

ہندوستان ماہی گیری کے شعبہ کے لیے حمایت کو مضبوط کر رہا ہے، اور تازہ ترین قدم جی ایس ٹی کونسل کی جانب سے 3 ستمبر 2025 کو اپنی 56ویں میٹنگ میں منظور کردہ جی ایس ٹی اصلاحات کے ذریعے سامنے آیا ہے۔ اس اقدام سے ملک میں ویلیو ایڈیڈ سمندری غذا کو مزید سستی بنانے اور ہندوستانی سمندری غذا کی برآمدات کی عالمی مسابقت میں اضافہ ہونے کی امید ہے۔1

مزید برآں، ہندوستان کی حالیہ مداخلتوں کا مقصد مجموعی طور پر اس شعبے کو مضبوط بنانا ہے، جس سے پائیدار اور جامع ترقی کی مضبوط بنیاد رکھنا ہے۔ یہ پی ایم ایس ایس وائی، ای ای زیڈ سسٹین ایبل ہارویسٹنگ رولز، اورریئل  سی رافٹ پلیٹ فارم جیسی ٹارگٹیڈ اسکیموں کے ذریعے شفافیت اور بہتر حکمرانی کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ یہ کوششیں مل کر ماہی گیری کے عالمی دن کی بڑھتی ہوئی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ایک ماحول پیدا کرتے ہوئے ذمہ دار ماہی گیری کے انتظام کے لیے ہندوستان کے عزم کو تقویت دیتی ہیں۔

اس سال ماہی پروری کا عالمی دن ‘‘ انڈیاز بلیو ٹرانسفارمیشن: اسٹرینتھنگ  ایلیو ایڈیشن  ان سی فوڈ ایکسپورٹس’’ موضوع کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ یہ جشن عالمی ہے، جس میں ہندوستان  ملک بھرسے اور بیرون ملک سے شرکاء کی میزبانی کر رہا ہے، جس میں 27 ممالک کے وفود بھی شامل ہیں۔ بلیو اکانومی میں ملک کی بڑھتی ہوئی قیادت اور شراکت داری کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اس ایونٹ کے ایک حصے کے طور پر، ماہی پروری کا محکمہ ماہی پروری اور آبی زراعت میں ٹریس ایبلٹی پر قومی فریم ورک جاری کرے گا، جو ایک محفوظ، پائیدار اور عالمی سطح پر مطابقت پذیر سمندری غذا کی سپلائی چین کو بہتر مارکیٹ تک رسائی کے ساتھ  لینڈنگ سینٹرز، ریزروائر فشریز مینجمنٹ اور کوسٹل ایکوا کلچر گائیڈلائنز کا مجموعہ یقینی بنانے  کی جانب ایک اہم قدم ہے۔

 

ماہی گیری کے عالمی دن کی اہمیت

ماہی گیری کے شعبہ میں ہندوستان کی ترقی

f.jpg

ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مچھلی پیدا کرنے والا ملک ہے، جو دنیا کی مچھلی کی پیداوار کا تقریباً 8 فیصد ہے۔ 1 ماہی گیری کا شعبہ لاکھوں لوگوں کے لیے خوراک، روزگار اور آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے، خاص طور پر ساحلی اور دیہی برادریوں میں اور  گزشتہ دہائی میں اس نے پیمانے اور پائیداری دونوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ 2013-14 اور  2024-25 کے درمیان ہندوستان کی مچھلی کی کل پیداوار 9.6 ملین ٹن سے 19.5 ملین ٹن تک مسابقت دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی۔4

ہندوستان کی 11,099 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی اور وسیع اندرون ملک آبی وسائل نے مل کر اس نمو کو ہوا دی ہے، جس سے عالمی بلیو اکانومی میں ملک کے رول میں اضافہ ہوا ہے اور غذائی تحفظ کو بہتر بنایا گیا ہے۔ ای ای زیڈ اور فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ میں بڑی اسکیمیں شامل ہیں جیسے انڈین فش اینڈ فش ڈیولپمنٹ فنڈ (ایف آئی ڈی ایف)، پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) اور پردھان منتری متسیہ کسان سمردھی یوجنا (پی ایم – ایم کے ایس ایس وائی)، ان سب نے مل کر سیکٹر کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط ، پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور ہندوستان کے ماہی گیری اور آبی زراعت کے منظر نامے میں طویل مدتی پائیداری کو فروغ دیا ہے۔

پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا(پی ایم ایم ایس وائی) 1

دس ستمبر 2020 کو شروع کیا گیا پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس) محکمہ ماہی پروری، حیوانات اور دودھ کی پیداوار کی وزارت کا ایک اہم اقدام ہے۔ 2020-21 کی مدت کے لیے  20,312 کروڑ روپے کی کل سرمایہ کاری کے ساتھ اس اسکیم کو 2020-21 سے 2021 تک بلیو ویوشن کو فروغ دیا گیا ہے۔ ہندوستان کے ماہی گیری کے شعبے کی پائیدار اور ذمہ دارانہ ترقی کو یقینی بنانا، تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ماہی گیروں اور مچھلی کے کسانوں کی فلاح و بہبود کو بڑھاناشامل ہیں۔

گزشتہ پانچ  برسوں میں (مالی سال 2020-21 سے 2024-25) پی ایم ایم ایس وائی نے ملک بھر میں ماہی گیری کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں نمایاں تعاون کیا ہے۔ اس اسکیم نے اب تک 2,413.46 کروڑ روپے کی کل سرمایہ کاری کے ساتھ 730 کولڈ اسٹوریج اور آئس پلانٹس، 26,348 فش ٹرانسپورٹ یونٹس، 6,410 فش کیوسک کے ساتھ ساتھ 202 رٹیل اور 21 ہول سیل فش مارکیٹس کی تعمیر میں تعاون کیا ہے۔ مزید برآں، پی ایم ایم ایس وائی کے تحت محکمے نے ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (یو ٹی ایس) میں 100 موجودہ ساحلی ماہی گیری گاؤں ( سی ایف وی ایس) کو موسمیاتی لچکدار ساحلی ماہی گیری گاؤں (سی آر سی ایف وی ایس) میں تبدیل کرنے کی ایک بڑی پہل کی ہے۔ ان دیہاتوں کی شناخت متعلقہ ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تعاون سے کی گئی ہے تاکہ آب و ہوا کی لچک کو بڑھایا جا سکے اور ساحلی ماہی گیری برادریوں کے درمیان معاشی طاقت کو فروغ دیا جا سکے۔

f1.jpg

حکومت نے ماہی گیری اور متعلقہ سرگرمیوں میں خواتین کی شرکت کو مضبوط بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ پی ایم ایم ایس وائی کے تحت خواتین مستفید ہونے والوں کو 60 فیصد حکومتی مدد ملتی ہے، جبکہ دیگر اسٹیک ہولڈرز اس شعبے میں ان کی زیادہ سے زیادہ شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے 40 فیصد حصہ ڈالتے ہیں۔ اضافی مدد میں صلاحیت سازی کے پروگرام، تربیت اور ہنرمندی کی ترقی کے اقدامات اور خواتین کی زیر قیادت کوآپریٹیو، سیلف ہیلپ گروپس اور پروڈیوسر گروپس بنانے اور مضبوط کرنے میں مدد شامل ہے۔ مزید برآں، خواتین رعایتی کریڈٹ سہولیات کے لیے اہل ہیں، جس میں کسان کریڈٹ کارڈز (کے سی سی) تک رسائی، پی ایم ایم ایس وائی کے ذریعے ہندوستان ایک جدید، جامع اور پائیدار ماہی گیری کے شعبے کی طرف بڑھ رہا ہے جو معاش کو سہارا دیتا ہے، خواتین کو بااختیار بناتا ہے، برآمدات کو فروغ دیتا ہے اور ترقی یافتہ ہندوستان کے وسیع تر ویژن میں تعاون کرتا ہے۔

خصوصی اقتصادی زون ( ای ای زیڈ) میں ماہی گیری کا پائیدار  استعمال

چار نومبر 2025 کو حکومت ہند نے خصوصی اقتصادی زون ( ای ای زیڈ) میں ماہی گیری کے پائیدار استعمال کے لیے قوانین کو  نوٹیفائیڈ کیا، جو سمندری وسائل کی حکمرانی میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ مرکزی بجٹ 2025-26 میں کلیدی اعلان کے ساتھ منسلک اس اصلاحات کا مقصد ماہی گیری کے پائیدار طریقوں کو فروغ دینا، کوآپریٹیو اداروں کو مضبوط کرنا اور گہرے سمندر میں ماہی گیری میں ہندوستان کی بڑی حد تک غیر استعمال شدہ صلاحیت کو کھولنا ہے۔

نئے قوانین کے تحت فشرمین کوآپریٹیو سوسائٹیز اور فش فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز ( ایف ایف پی او ایس) کو گہرے سمندر میں ماہی گیری کے مواقع تک ترجیحی رسائی کے ساتھ ساتھ جدید جہازوں اور تربیت کے لیے تعاون بھی حاصل ہوگا۔ توقع ہے کہ اس اقدام سے چھوٹے ماہی گیروں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا، برآمدات پر مبنی ماہی گیری میں ان کا حصہ بڑھے گا اور مقامی ویلیو چینز کو مضبوط کیا جائے گا، خاص طور پر جزائر انڈمان اور نکوبار اور لکشدیپ جزائر میں۔ شفافیت کو بڑھانے اور کاموں کو ہموار کرنے کے لیے ریئل کرافٹ ( ReALCraft )پورٹل کے ذریعے مشینی جہازوں کے لیے ڈجیٹل رسائی پاس سسٹم متعارف کرایا گیا ہے، جبکہ روایتی ماہی گیر اس ضرورت سے مستثنیٰ ہیں۔ مزید برآں، ایم پی ای ڈی اے اور ایکسپورٹ انسپیکشن کونسل (ای آئی سی) جیسے برآمداتی اداروں کے ساتھ انضمام سے ٹریس ایبلٹی، سرٹیفیکیشن کے عمل اور ہندوستانی سمندری غذا کی عالمی مسابقت کو تقویت ملے گی۔

ریئل کرافٹ کیا ہے؟

ریئل کرافٹ ایک ویب پر مبنی ایپلی کیشن ہے جسے اوپن سورس ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ یہ ماہی گیری کی کشتیوں کی آن لائن رجسٹریشن اور ماہی گیری کے لائسنس جاری کرنے کے قابل بناتا ہے۔ یہ پلیٹ فارم درخواست دہندگان کو اپنی درخواستیں دور سے جمع کرانے اور ای پیمنٹ سمیت پوری کارروائی کو ڈجیٹل طور پر مکمل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ درخواست گزار کی معلومات کی تصدیق، کشتیوں کے معائنہ اور دستاویزات کی جانچ اہلکاروں کے ذریعے کئے جاتے  ہیں۔ درخواست دہندہ کو صرف بایو میٹرک کیپچر اور فزیکل دستاویز کی تصدیق کے لیے دفتر جانا پڑتا ہے۔ ان مراحل کی تکمیل پر سسٹم رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (آر سی) یا لائسنس سرٹیفکیٹ (ایل سی) جاری کرتا ہے۔آر سی اور ایل سی جاری کرنے کے علاوہ ریئل کرافٹ ماہی گیری کی کشتیوں کے لیے بہت سی خدمات بھی پیش کرتا ہے، جس میں ملکیت کی منتقلی، ہائپوتھیکیشن شامل کرنا اور کشتی کی تفصیلات کو تبدیل کرنا، اسے ماہی گیری کی حکمرانی کے لیے ایک جامع ڈجیٹل پلیٹ فارم بناتا ہے۔

سمندری حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لیے، ضوابط ماہی گیری کے تباہ کن طریقوں پر پابندی لگاتے ہیں اور سمندری  ماہی گیروں کی کاشتکاری اور سمندری پنجرے کی فارمنگ سمیت میری کلچر کو روزی روٹی کے ایک پائیدار ذریعہ کے طور پر فروغ دیتے ہیں۔ ویسل کمیونیکیشن اینڈ سپورٹ سسٹم (وی سی ایس ایس) پروجیکٹ کے تحت جنوری 2025 تک ساحلی علاقوں میں 36,000  (چھتیس ہزار)سے زیادہ ٹرانسپونڈرز تعینات کیے جا چکے ہیں۔ ٹرانسپونڈرز اور این اے بی ایچ ایم آئی ٹی آر اے-نبھ مترا ایپ جیسی ڈجیٹل سکیورٹی ٹیکنالوجیز کا استعمال میری ٹائم سکیورٹی میں مزید اضافہ کرے گا اور نافذ کرنے والے اداروں کو ماہی گیری کی محفوظ سرگرمیوں کی نگرانی میں مدد ملے گی۔ مجموعی طور پر ان اقدامات سے ماہی گیری برادری کے لیے آمدنی میں اضافہ، روزی روٹی کے مواقع میں اضافہ اور سمندری غذا کی عالمی منڈی میں ہندوستان کی مسابقت کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ سمندری ماحولیاتی نظام کی طویل مدتی پائیداری کو بھی یقینی بنائے جانے کی امید ہے۔

این اے بی ایچ ایم آئی ٹی آر اے-نبھ مترا ایپ ایک ٹریکنگ سسٹم ہے جو ہندوستان کے ساحلی پانیوں میں چلنے والے چھوٹے ماہی گیری کے جہازوں (20 میٹر سے کم) کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ یہ نظام آن بورڈ ٹرمینل اور مرکزی کنٹرول سینٹر کے درمیان دو طرفہ مواصلات کو قابل بناتا ہے، جو کہ اہم افعال فراہم کرتا ہے جیسے کہ ریئل ٹائم لوکیشن ٹریکنگ، ایمرجنسی (ایس او ایس) الرٹس، اور وسائل کا انتظام وغیرہ۔ اس طرح ماہی گیری کے آپریشنز کی حفاظت اور ہم آہنگی کو بہتر بناتا ہے۔

میرین فشریز ک سینس- 2025

 اکتیس اکتوبر 2025 کو شروع کی گئی نیشنل میرین فشریز سنسس( ایم ایف سی) 2025 ہندوستان کے ماہی گیری کے شعبے میں مکمل طور پر ڈجیٹل اور جیو ریفرنسڈ ڈیٹا اکٹھا کرنے کی طرف ایک بڑی پیشرفت کی نمائندگی کرتی ہے۔ پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے تحت محکمہ ماہی پروری کی طرف سے منعقد کی گئی شماری میں آئی سی اے آر -سینٹرل میرین فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ایم ایف آر آئی) نوڈل ایجنسی اور فشریز سروے آف انڈیا (ایف ایس آئی) آپریشنل پارٹنر کے طور پر ہے، یہ 45 روزہ ملک گیر شماری (3 نومبر تا 18 دسمبر 2025) 13 ساحلی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 5,000 گاؤں کے 1.2 ملین ماہی گیر گھرانوں کا احاطہ کرے گی۔

 ایم ایف سی 2025 ایک اعلی درجے کی ڈجیٹل ماحولیاتی نظام کو اپناتا ہے، جسے وی وائی اے ایس-این اے وی، وی وائی اے ایس –بھارت ، اور وی وائی اے ایس- ایس یو ٹی آر اے سمیت کسٹم موبائل ایپلی کیشنز کے ذریعے سپورٹ کیا جاتا ہے جو ریئل ٹائم، جیو ریفرینسڈ گنتی، فوری ڈیٹا کی تصدیق اور فیلڈ آپریشنز کی مسلسل نگرانی کو قابل بناتا ہے۔ پہلی بار یہ گنتی  ماہی گیروں کے گھرانوں کی تفصیلی سماجی و اقتصادی پروفائلز بنائے گی، جس میں آمدنی، بیمہ کی حیثیت، قرض تک رسائی اور سرکاری اسکیموں میں شرکت کے بارے میں معلومات شامل ہیں۔

f2.jpg

نیشنل فشریز ڈجیٹل پلیٹ فارم (این ایف ڈی پی) کے ساتھ مردم شماری کا انضمام ایک اہم اختراع ہے، جس سے ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کو پردھان منتری متسیہ کسان سمردھی یوجنا (پی ایم- ایم کے ایس ایس وائی) کے تحت فوائد کے لیے ڈجیٹل طور پر اندراج کرنے کی اجازت ملے گی۔ توقع کی جاتی ہے کہ اس انضمام سے شفافیت میں اضافہ ہوگا، بہبود کی فراہمی کو ہموار کیا جائے گا اور ٹارگٹیڈ، آب و ہوا کے لیے لچکدار اور جامع ماہی گیری کی پالیسیاں بنانے میں مدد ملے گی۔ ‘‘اسمارٹ  فش سینس، ہوشیار ماہی پروری’’ کے نعرے کے ساتھ ایم ایف سی 2025 کا مقصد سمندری وسائل کے پائیدار اور مساوی انتظام کو یقینی بنانے کے لیے ڈجیٹل گورننس کو مضبوط کرنا، ڈیٹا کے معیار کو بڑھانا اور ثبوت پر مبنی فیصلہ سازی کو فروغ دینا  شامل ہے۔

پردھان منتری متسیہ کسان سمردھی یوجنا(پی ایم – ایم کے ایس ایس وائی)

فشریز ویلیو چین میں کارکردگی، حفاظت اور لچک کو بڑھانے کے لیے حکومت ہند نے پی ایم ایم ایس وائی کے تحت 8 فروری 2024 کو پردھان منتری متسیہ کسان سمردھی یوجنا (پی ایم- ایم کے ایس ایس وائی) کو مرکزی سیکٹر سب اسکیم کے طور پر(2026-27) 6,000 کروڑ روپےکی کل سرمایہ کاری کے ساتھ منظوری دی۔

پی ایم – ایم کے ایس ایس وائی کے جزو بی-1 کے تحت اسکیم مچھلی کاشتکاروں کو ایکوا کلچر انشورنس خریدنے کے لیے حوصلہ افزائی کرنے کے لیے ایک بار کی ترغیب فراہم کرتی ہے۔ یہ ترغیب انشورنس پریمیم کے 40 فیصدکا احاطہ کرتی ہے، جس کی حد25,000 فی ہیکٹر ہے اور 4 ہیکٹر تک واٹر اسپریڈ ایریا (ڈبلیو ایس اے) والے فارموں کے لیے فی کسان 1 لاکھ روپے تک محدود ہے۔ سراغ لگانے کے نظام اپریل 2025 تک اسکیم کے ابتدائی نفاذ میں مدد کے لیے 11.84 کروڑ روپے کی مالی امداد کی منظوری دی گئی ہے۔

f3.jpg

یہ اسکیم 10 نومبر 2025 کو شروع ہونے والے تیسرے ورلڈ بینک- اے ایف ڈی امپلیمینٹیشن سپورٹ مشن کے ذریعے بین الاقوامی تعاون سے بھی مستفید ہوتی ہے۔ نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ (این ایف ڈی بی) اور پروجیکٹ مینجمنٹ یونٹ ( پی ایم یو) کے اشتراک سے محکمہ ماہی پروری کی قیادت میں مشن منصوبے کے ڈیزائن، نفاذ کے معیار کو بہتر بنانے اور قابل پیمائش آؤٹ کام پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔ یہ مشترکہ کوششیں ماہی گیروں، آبی زراعت کے کاروباریوں اور ساحلی برادریوں کو طویل مدتی فوائد فراہم کرتے ہوئے زیادہ شفاف، موثر اور پائیدار ماہی گیری کے ماحولیاتی نظام میں حصہ ڈال رہی ہیں۔

فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ فنڈ(ایف آئی ڈی ایف) 1

ماہی پروری اور آبی زراعت کے شعبے میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے لیے مرکزی بجٹ 2018 میں فشریز اینڈ ایکوا کلچر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ(ایف آئی ڈی ایف ) متعارف کرایا گیا تھا۔ 2018-19 میں ماہی پروری کے محکمے،  مویشی پروری، حیوانات اور دودھ کی پیداوار کی وزارت نے 7,522.48 کروڑ روپے کے کل کارپس کے ساتھ ایف آئی ڈی ایف قائم کیا۔ مالی مدد کو مزید مضبوط کرنے کے لیے حکومت ہند نے ایف آئی ڈی ایف کی توسیع کو مزید تین  برسوں کے لیے یکم  اپریل 2023 سے 31 مارچ 2026 تک (مالی سال 2023-24 سے مالی سال 2025-26 تک) کی منظوری دی ہے۔ اس توسیعی مدت کے دوران، انیمل ہسبنڈری انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ ( اے ایچ آئی ڈی ایف) کے موجودہ کریڈٹ گارنٹی فنڈ کے ذریعے کریڈٹ گارنٹی سپورٹ فراہم کی جا رہی ہے۔

ایف آئی ڈی ایف ترجیحی ماہی گیری کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ریاستی حکومتوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور ریاستی ایجنسیوں سمیت اہل اداروں کو رعایتی مالی اعانت فراہم کرتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت نوڈل قرض دینے والے اداروں ( این ایل ای ایس) جیسے نیشنل بینک برائے زراعت اور دیہی ترقیات (این اے بی اے آر ڈی۔نابارڈ)، نیشنل کوآپریٹو ڈیولپمنٹ کارپوریشن ( این سی ڈی سی) اور تمام شیڈول بینکوں کے ذریعے فراہم کیے جاتے ہیں۔ ماہی پروری کا محکمہ این ایل ای ایس کی طرف سے جاری کردہ قرضوں پر سالانہ 3 فیصد تک سود کی رعایت فراہم کرتا ہے، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ فائدہ اٹھانے والوں کے لیے موثر شرح سود سالانہ 5 فیصد سے کم نہ ہو۔ حیدرآباد میں نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ (این ایف ڈی بی) اس اسکیم کے لیے نوڈل نافذ کرنے والی ایجنسی کے طور پر کام کرتا ہے۔ انتظامی عمل کو ہموار کرنے کے لیے این ایف ڈی بی نے ایک آن لائن ایف آئی ڈی ایف پورٹل تیار کیا ہے جو ڈجیٹل جمع کرانے، پروسیسنگ اور پروجیکٹ کی تجاویز کی منظوری کے قابل بناتا ہے۔

جولائی 2025 (مالی سال 2025-26) تک مختلف ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور نجی صنعت کاروں کی جانب سے کل 178 پروجیکٹ کی تجاویز کو منظوری دی گئی ہے، جس میں6,369.79 کروڑ روپےکی کل سرمایہ کاری اور4,261.21 کروڑ روپےکی سود کی امداد کا حصہ شامل ہے۔ یہ سرمایہ کاری ماہی گیری کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے اور پائیدار شعبہ جاتی ترقی کو فروغ دینے میں اہم پیش رفت کی نمائندگی کرتی ہے۔

پائیدار ماہی پروری میں ایم پی ای ڈی اے کا  روال1

میرین پروڈکٹس ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( ایم پی ای ڈی اے) ہندوستان میں پائیدار ماہی گیری کی ترقی کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے جو عالمی یوم ماہی پروری پر منائے جانے والے اصولوں کے ساتھ قریب سے ہم آہنگ ہے۔ سمندری غذا کی برآمدات کے فروغ کے لیے ملک کی نوڈل ایجنسی کے طور پر ایم پی ای ڈی اے متعدد اہدافی مداخلتوں کے ذریعے اقتصادی ترقی کو ماحولیاتی انتظام سے جوڑنے کے لیے کام کرتا ہے۔ ایم پی ای ڈی اے ساحلی اور اندرون ملک کمیونٹیز کے درمیان ذمہ دارانہ اور ماحولیاتی طور پر پائیدار ماہی گیری کے طریقوں کو فروغ دیتا ہے تاکہ سمندری اور میٹھے پانی کے وسائل کے طویل مدتی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ سخت کوالٹی کنٹرول اور سرٹیفیکیشن کے معیارات کو نافذ کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ ہندوستانی سمندری غذا مسلسل عالمی معیارات پر پورا اترتی ہے۔ اتھارٹی آبی زراعت کے کسانوں کو تکنیکی رہنمائی اور مشاورتی خدمات بھی فراہم کرتی ہے،پائیدار پیداواری نظام کو فروغ دیتی ہے جو آبی ماحولیاتی نظام کی حفاظت کرتے ہوئے پیداوار کو زیادہ سے زیادہ بناتا ہے۔

سی فوڈ ویلیو چین کو مضبوط کرنے کے لیے ایم پی ای ڈی اے ماہی گیروں، کسانوں اور برآمد کنندگان کے لیے بہتر منڈی تک رسائی کی سہولت فراہم کرتا ہے، عالمی منڈی میں آمدنی کی صلاحیت اور مسابقت میں اضافہ کرتا ہے۔ یہ ماہی پروری اور آبی زراعت میں اختراعی اور ماحول دوست ٹیکنالوجیز متعارف کرانے کے لیے تحقیق اور ترقی کے اقدامات بھی کرتا ہے۔ مزید برآں،  ایم پی ڈی اے ذمہ دارانہ وسائل کے انتظام اور بہتر مصنوعات کے معیار کے لیے ضروری مہارتوں سے اسٹیک ہولڈرز کو آراستہ کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر تربیت اور صلاحیت سازی کے پروگرام منعقد کرتا ہے۔ ان جاری کوششوں کے ذریعے ایم پی ای ڈی اے پائیدار ماہی گیری، سمندری تحفظ اور طویل مدتی وسائل کی حفاظت کے لیے ہندوستان کے عزم کو مضبوط کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آبی وسائل آنے والی نسلوں کے لیے روزی روٹی، غذائیت اور اقتصادی ترقی کی حمایت کرتے رہیں۔

خلاصہ

ماہی گیری کا عالمی دن 2025 ہندوستان کے ماہی گیری اور آبی زراعت کے شعبے میں ہونے والی اہم پیشرفت اور اس کے مستقبل کو تشکیل دینے والی مضبوط رفتار پر غور کرنے کا ایک بروقت موقع فراہم کرتا ہے۔ مچھلی کی عالمی پیداوار میں ہندوستان کی مسلسل ترقی، جدید بنیادی ڈھانچے کی توسیع اور ڈجیٹل ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا استعمال پائیداری، کارکردگی اور طویل مدتی لچک کی طرف واضح تبدیلی کا اشارہ دیتا ہے۔ کلیدی اصلاحات جیسے ای ای زیڈ کے لیے پائیدار استعمال کے قوانین، میرین فشریز کا سینس 2025اور پی ایم ایم ایس وائی اور پی ایم- ایم کے ایس ایس وائی کے تحت اہم سرمایہ کاری ملک کی سمندری اور اندرون ملک وسائل کو ذمہ داری سے سنبھالنے کی صلاحیت کو بڑھا رہی ہے، جبکہ لاکھوں ماہی گیروں کی روزی روٹی کو بہتر بنا رہی ہے۔

مجموعی طور پر، یہ اقدامات آبی ماحولیاتی نظام کی حفاظت، مارکیٹ کے مواقع کو بڑھانا، خواتین کو بااختیار بنانا، برآمدات کو بڑھانا اور ساحلی اور اندرون ملک علاقوں میں موسمیاتی لچکدار کمیونٹیز کی حمایت کر رہے ہیں۔ جیسا کہ یہ شعبہ اپنے اوپر کی رفتار کو جاری رکھے گا، جدت، شفافیت اور کمیونٹی کی شمولیت پر مسلسل زور ایک زیادہ مضبوط اور جامع نیلی معیشت کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہوگا۔ ٹارگٹیڈ اسکیموں اور مضبوط کوآپریٹیو فریم ورک کا مقصد چھوٹے اور فنی ماہی گیروں کے لیے سمندری وسائل اور منڈیوں تک رسائی کو بہتر بنانا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانا کہ اس شعبہ کی ترقی کے فوائد سب سے زیادہ پسماندہ کمیونٹیز تک پہنچیں۔ لہٰذا، ہندوستان کے جاری اقدامات ایس ڈی جی: 14 ماہی گیری اور آبی زراعت کے پائیدار انتظام کو فروغ دے کر پانی کے نیچے زندگی کو حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

 

حوالہ جات

پی آئی بی

  • https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2187691
  • https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2075160
  • https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2178659
  • https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2135713
  • https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1652993
  • https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2150100
  • https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2155580
  • https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2157850
  • https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2163641
  • https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2184552
  • https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2184705
  • https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2004216
  • https://www.pib.gov.in/PressReleseDetail.aspx?PRID=2190829
  • https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=155080&ModuleId=3
  •  

    سالانہ رپورٹ- https://dof.gov.in/sites/default/files/2025-04/AnnualReport2025English.pdf

    محکمہ فشریز،حکومت ہندوستان - https://x.com/FisheriesGoI/status/1988499133343428787?s=20

    نبھ مترا ایپ - https://nabhmitra.sac.gov.in/about.html

    ریئل کرافٹ – https://fishcraft.nic.in/web/new/index/

    مچھلی پروری اور آبی زراعت اسٹرکچر ڈیولپمنٹ فنڈ – https://dof.gov.in/fidf

    سمندی پیدوار برآمدات ڈیولپمنٹ اتھارٹی( ایم پی ای ڈی اے) - https://www.mpeda.gov.in/indianseafood/?p=1026

    اے ڈی جی - https://sdgs.un.org/goals/goal14#targets_and_indicators

    Click here to see pdf

     

    *******

     

    ش ح-  ظ ا – ع ر

    UR- No. 1581

     

    (Backgrounder ID: 156136) आगंतुक पटल : 3
    Provide suggestions / comments
    इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी , Bengali , Kannada
    Link mygov.in
    National Portal Of India
    STQC Certificate