Infrastructure
سمندری بھارت
ویژن2030 سے امرت کال2047تک
Posted On:
26 OCT 2025 9:49AM
اہم نکات
- بھارت کی تقریباً 95 فیصد تجارت (حجم کے لحاظ سے) اور لگ بھگ 70 فیصد (مالیت کے لحاظ سے) سمندری راستوں کے ذریعے ہوتی ہے جو معیشت اور مسابقت میں اس شعبے کی مرکزی حیثیت کو واضح کرتی ہے۔
- میری ٹائم انڈیا ویژن 2030 میں 150 سے زائد اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے، جن پر 3 سے 3.5 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ اس کے علاوہ جہاز سازی کے لیے حال ہی میں 69,725 کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے۔
- مالی سال 2024–25 میں بڑے بندرگاہوں نے تقریباً 855 ملین ٹن مال سنبھالا، جو سمندری تجارت اور بندرگاہی کارکردگی میں مضبوط اضافہ ظاہر کرتا ہے۔
بھارت کے سمندری سفر کی سمت
سمندروں کے پار بھارت کی معاشی طاقت کی روانی جاری ہے۔ ملک کی تقریباً 95فیصد تجارت حجم کے لحاظ سے اور 70 فیصد تجارت مالیت کے لحاظ سے آج بھی سمندری راستوں سے ہوتی ہے، جو اس حقیقت کو اجاگر کرتی ہے کہ سمندر بھارت کی تجارت کی شہ رگ ہیں۔ خام تیل اور کوئلے سے لے کر الیکٹرانکس، کپڑے اور زرعی مصنوعات تک، درآمدات اور برآمدات کی بھاری مقدار ملک کی مصروف بندرگاہوں سے گزرتی ہے، جو بھارت کو دنیا بھر کی منڈیوں سے جوڑتی ہیں۔ عالمی سطح پر سپلائی چین کے باہمی انحصار کے بڑھنے اور بھارت کے ایک بڑے مینوفیکچرنگ اور انرجی مرکز کے طور پر ابھرنے کے ساتھ، بندرگاہوں اور جہاز رانی کی کارکردگی براہِ راست قومی مسابقت پر اثر انداز ہوتی ہے۔
بھارت نے خود کو ایک عالمی سمندری طاقت کے طور پر استوار کرنے کے لیے ایک جرات مندانہ قدم اٹھایا ہے۔ میری ٹائم انڈیا ویژن 2030 جو 2021 میں شروع کیا گیا ایک انقلابی لائحۂ عمل ہے۔ 150 سے زائد اسٹریٹجک اقدامات پر مشتمل یہ ویژن، بندرگاہوں کی جدید کاری، جہاز رانی کی صلاحیت میں توسیع، اندرونی آبی راستوں کی مضبوطی اور پائیداری و مہارت کے فروغ کو اپنے بنیادی مقاصد میں شامل کرتا ہے۔ ایم آئی وی 2030 صرف مال برداری کے نظام کا منصوبہ نہیں بلکہ تجارت، سرمایہ کاری اور روزگار کے فروغ کا ایک محرک ہے جو بھارت کے معاشی استحکام اور عالمی مسابقت کی راہ متعین کرتا ہے۔
ایم آئی ڈی 2030 کے مرکزی موضوعات
میری ٹائم انڈیا ویژن 2030 نے دس بنیادی موضوعات کی نشاندہی کی ہے جو بھارت کے ایک عالمی سمندری طاقت بننے کے سفر کی سمت طے کریں گے اور اسے بین الاقوامی منظرنامے کے اگلے صف میں لا کھڑا کریں گے۔
انڈیا میری ٹائم ویک 2025 عالمی سمندری تقویم میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھنے والا یہ پروگرام 27تا 31 اکتوبر 2025 کو این ای ایس سی او ایکزِبیشن سینٹر ممبئی میں منعقد ہو رہا ہے۔یہ تقریب جہاز رانی، بندرگاہوں اور لاجسٹکس سے وابستہ اہم فریقین کو ایک پلیٹ فارم پر لائے گی، تاکہ مکالمے، اشتراکِ عمل اور کاروباری ترقی کے نئے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ اس ایونٹ میں 100 سے زائد ممالک کی شرکت متوقع ہے، جبکہ 1,00,000 سے زیادہ مندوبین، بندرگاہی منتظمین، سرمایہ کار، موجد اور پالیسی ساز اس میں شریک ہوں گے۔ پانچ روزہ پروگرام میں 500 نمائش کنندگان، موضوعاتی پویلینز، ٹیکنالوجی کی عملی نمائشیں اور مختلف اجلاس شامل ہوں گے جن میں بندرگاہ پر مبنی ترقی، جہاز سازی کے مراکز اور ڈیجیٹل راہداریوں پر گفتگو ہوگی۔
سمندری تبدیلی کا ایک عشرہ: 2014 سے 2025 تک
اقتصادی ترقی کی نئی راہ متعین کرتے ہوئے بھارت کا سمندری شعبہ بندرگاہوں، ساحلی جہاز رانی اور اندرونی آبی راستوں میں ریکارڈ کارکردگی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ پیش رفت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ یہ شعبہ ملک کی معاشی مضبوطی اور ترقی کے فروغ میں نہایت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
بھارت کی بندرگاہیں—نئے معیار قائم کرتے ہوئے
- بھارت کے بندرگاہی شعبے نے ایک انقلابی ترقی کا مشاہدہ کیا ہے، جہاں کل بندرگاہی صلاحیت تقریباً 1,400 ملین میٹرک ٹن فی سال (ایم ایم ٹی پی اے) سے بڑھ کر ایم ایم ٹی پی اے2,762 تک پہنچ گئی ہے، جو جدید کاری اور بنیادی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی عکاسی کرتی ہے۔
- کارگو ہینڈلنگ کی مقدار میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جو 972 ملین میٹرک ٹن سے بڑھ کر 1,594 ایم ایم ٹی تک پہنچ گئی ہے۔ مالی سال 2024–25 میں صرف بڑے بندرگاہوں نے تقریباً 855 ملین ٹن مال سنبھالا، جو پچھلے مالی سال (2023–24) کے 819 ملین ٹن کے مقابلے میں قابلِ ذکر اضافہ ہے۔ یہ اعداد و شمار سمندری تجارت اور بندرگاہی کارکردگی میں مضبوط ترقی کو ظاہر کرتے ہیں۔
- عملی کارکردگی میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے، جہازوں کے اوسط ٹرن اَراؤنڈ ٹائم کو 93 گھنٹے سے کم کر کے صرف 48 گھنٹے کر دیا گیا ہے، جس سے مجموعی پیداواری صلاحیت اور عالمی مسابقت میں اضافہ ہوا ہے۔
- شعبے کی مالی طاقت میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے، خالص سالانہ سرپلس 1,026 کروڑ روپے سے بڑھ کر 9,352 کروڑ روپے تک جا پہنچا ہے جو آمدنی میں اضافے اور اخراجات کے مؤثر نظم و نسق کی علامت ہے۔
- کارکردگی کے اشاریے بھی بہتر ہوئے ہیں، جہاں آپریٹنگ تناسب 73 فیصد سے کم ہو کر 43 فیصد رہ گیا ہے، جو پائیدار اور منافع بخش بندرگاہی آپریشنز کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔
بھارتی جہاز رانی—بیڑے، صلاحیت اور افرادی قوت میں توسیع
- بھارت کے جہاز رانی کے شعبے نے مسلسل ترقی کی راہ اختیار کی ہے۔ بھارتی پرچم والے جہازوں کی تعداد 1,205 سے بڑھ کر 1,549 ہو گئی ہے جو ملک کی بڑھتی ہوئی سمندری موجودگی کی عکاسی کرتی ہے۔
- بھارتی بیڑے کا کل وزن بھی نمایاں طور پر بڑھا ہے جو 10 ملین گراس ٹن سے بڑھ کر13.52 ایم جی ٹی تک پہنچ گیا ہے، جو زیادہ مضبوط اور مؤثر جہاز رانی کی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔
- ساحلی جہاز رانی میں بھی نمایاں رفتار آئی ہے، جہاں کارگو کی نقل و حرکت تقریباً دوگنی ہو گئی ہے 87 ملین میٹرک ٹن سے بڑھ کر 165 ایم ایم ٹی تک۔ یہ تبدیلی بھارت کی کم لاگت، مؤثر اور ماحول دوست نقل و حمل کے نظام کی جانب پیش رفت کو مضبوط بناتی ہے۔
بھارت کی اندرونی آبی راستوں کی ترقی
- اندرونی آبی نقل و حمل کے شعبے میں ایک تاریخی پیش رفت کے طور پر، ان لینڈ واٹر ویز اتھارٹی آف انڈیا (آئی ڈبلیو اے آئی) نے 2025 میں 146 ملین میٹرک ٹن مال کی نقل و حرکت کی اطلاع دی، جو 2014 میں 18 ایم ایم ٹی تھی، تقریباً 710 فیصد اضافہ۔
- عملی آبی راستوں کی تعداد بھی 3 سے بڑھ کر 29 ہو گئی ہے جو بھارت کے اندرونی نقل و حمل کے نیٹ ورک میں ایک بڑی توسیع کو ظاہر کرتی ہے۔
- آئی ڈبلیو اے آئی نے ہلدیا ملٹی ماڈل ٹرمینل (ایم ایم ٹی) کو آئی آر سی نیچرل ریسورسز کے حوالے کیا، جو اندرونی آبی راستوں کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل کے تحت ملٹی ماڈل لاجسٹکس کو فروغ دینے میں ایک اہم قدم ہے۔ عالمی بینک کی مدد سے تعمیر شدہ یہ ٹرمینل، مغربی بنگال میں واقع، سالانہ 3.08 ملین میٹرک ٹن (ایم ایم ٹی پی اے) کی صلاحیت رکھتا ہے۔
- فیری اور رو-پیکس جہاز: (گاڑیاں اور مسافر دونوں لے جانے والا جہاز) نے بھی زور پکڑا ہے، جہاں 2024–25 میں 7.5 کروڑ سے زائد مسافر سفر کر چکے ہیں، جو عوام میں محفوظ اور مؤثر آبی نقل و حمل کے بڑھتے ہوئے استعمال کو ظاہر کرتا ہے۔
|
صرف ایک دہائی میں، بھارت کی سمندری افرادی قوت 1.25 لاکھ سے بڑھ کر 3 لاکھ سے زائد ہو گئی ہے، جو اب عالمی سمندری افرادی قوت کا 12فیصد بنتی ہے۔ یہ بھارت کو دنیا کے تین بڑے تربیت یافتہ سمندری عملہ فراہم کرنے والے ممالک میں شامل کرتا ہے اور نیویگیشن، جہاز رانی کے آپریشنز، لاجسٹکس، اور متعلقہ سمندری صنعتوں میں ملکی اور بین الاقوامی سطح پر وسیع مواقع فراہم کرتا ہے۔
|
موجوں کی مالی معاونت: سہارا اور جدت
ایم آئی وی 2030 کے تحت بندرگاہوں، جہاز رانی اور اندرونی آبی راستوں میں کل سرمایہ کاری 3–3.5 لاکھ کروڑ روپے متوقع ہے۔ حال ہی میں جہاز سازی کو فروغ دینے اور سمندری ماحولیاتی نظام کو فعال بنانے کے لیے 69,725 کروڑ روپے کے تاریخی پیکیج کی منظوری کے ساتھ بھارت اپنی وسیع ساحلی پٹی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عالمی سمندری نقشے پر مضبوط موجودگی قائم کرنے کی حکمت عملی اپنانے کی راہ پر ہے۔ ہدف شدہ فنڈز اور اسٹریٹجک اقدامات مجموعی ویژن کے ساتھ مکمل ہم آہنگی رکھتے ہیں، جس سے متوقع سرمایہ کاری کو عملی اقدامات میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
|
25, 000 کروڑ روپے کے فنڈ کے ساتھ میری ٹائم ڈیولپمنٹ فنڈ (ایم ڈی ایف) ہندوستان کی شپنگ ٹنیج اور جہاز سازی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے طویل مدتی مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے ۔ اس کی تکمیل کرتے ہوئے 24,736 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ تجدید شدہ شپ بلڈنگ فنانشل اسسٹنس اسکیم (ایس بی ایف اے ایس) ، گھریلو لاگت کے نقصانات سے نمٹتی ہے اور جہاز توڑنے کی ترغیب دیتی ہے جبکہ شپ بلڈنگ ڈیولپمنٹ اسکیم (ایس بی ڈی ایس) 19,989 کروڑ روپے کے اخراجات کے ساتھ گرین فیلڈ کلسٹرز، یارڈ کی توسیع اور رسک کوریج کو چلاتی ہے ۔ اس کے علاوہ ، وشاکھاپٹنم میں 305 کروڑ روپے کا انڈین شپ ٹیکنالوجی سینٹر (آئی ایس ٹی سی) جہاز کے ڈیزائن، آر اینڈ ڈی ، انجینئرنگ اور ہنر مندی کے فروغ کے لیے ایک قومی مرکز کے طور پر ابھرے گا ۔
|
|
شمال مشرقی بھارت میں اندرونی آبی راستوں کے انفراسٹرکچر کی ترقی میں 1,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جو ملک کی دریاوی نیٹ ورکس کے ذریعے نقل و حمل اور تجارت کو بڑھانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ اس سرمایہ کاری میں سے تقریباً 300 کروڑ روپے مالیت کے منصوبے پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ باقی منصوبے تکمیل کے قریب ہیں جو رابطہ کاری اور علاقائی تجارت کو فروغ دینے میں مدد فراہم کریں گے۔ اس خطے میں سیاحت کے شعبے میں بھی بڑی ترقی کی توقع ہے کیونکہ دو لگژری کروز شپیں فی الحال ہاؤڑا، کولکتہ کے ہوگلی کوچین شپ یارڈ میں تیار کی جا رہی ہیں، جن کی مشترکہ سرمایہ کاری 250 کروڑ روپے ہے۔ یہ جہاز 2027 میں لانچ کیے جانے والے ہیں اور برہمپُترا دریا پر چلیں گے، جس سے حکومت کے ’’کروز بھارت مشن‘‘ کے تحت آسام کی دریائی سیاحت کے منظرنامے میں نمایاں تبدیلی کی امید ہے۔
|
|
ساگرمالا پروگرام جو بھارت کو عالمی بحری مرکز میں تبدیل کرنے کے لیے ایک اہم پہل ہے، میریٹائم انڈیا ویژن 2030 اور میری ٹائم امرت کَال ویژن 2047 کا ایک بنیادی ستون ہے۔ یہ پروگرام لاجسٹک اخراجات کو کم کرنے، تجارتی کارکردگی کو بڑھانے اور ذہین اور ماحول دوست نقل و حمل کے نیٹ ورکس کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر مرکوز ہے۔ اس کے دائرہ کار میں 2035 تک 5.8 لاکھ کروڑ روپے مالیت کے 840 منصوبے نافذ کیے جا رہے ہیں، جن میں سے 1.41 لاکھ کروڑ روپے مالیت کے 272 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں اور 1.65 لاکھ کروڑ روپے مالیت کے 217 منصوبے زیر تکمیل ہیں۔
|
مستقبل کی جانب سفر
بھارت کا بحری شعبہ ایک فیصلہ کن دہائی میں داخل ہو رہا ہے، جہاں نئے قوانین، بڑے منصوبے اور عالمی سرمایہ کاری کے اہداف میری ٹائم انڈیا ویژن 2030 کو شکل دے رہے ہیں۔ ماحول دوست ٹیکنالوجیز اور ڈیجیٹل جدت پر مضبوط توجہ کے ساتھ بھارت نہ صرف اپنی تجارتی ضروریات پوری کرنے کی تیاری کر رہا ہے بلکہ بحری قیادت کے لیے بھی ابھرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ اسی بنیاد پر میری ٹائم امرت کال ویژن 2047 قائم ہے، جو بھارت کی بحری بحالی کے لیے ایک طویل مدتی روڈ میپ ہے، جس کے تحت بندرگاہوں، ساحلی شپنگ، اندرونی آبی راستوں، جہاز سازی اور گرین شپنگ منصوبوں کے لیے تقریباً 80 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری متعین کی گئی ہے۔ حکومت پائیدار بحری آپریشنز کو فروغ دے رہی ہے، جس میں گرین کوریڈرز کا قیام، بڑی بندرگاہوں پر گرین ہائیڈروجن بنکرنگ کا تعارف اور میتھانول سے چلنے والے جہازوں کے استعمال کو فروغ دینا شامل ہے۔ 300 سے زیادہ عملی اقدامات کی تفصیل کے ذریعے یہ منصوبہ بھارت کو آزادی کی صد سالہ سالگرہ تک دنیا کی اعلیٰ بحری اور جہاز سازی طاقتوں میں سے ایک کے طور پر ابھرتے دیکھتا ہے۔
اس ویژن کی رفتار کو اہم اقدامات کے ذریعے آگے بڑھایا گیا ہے جو بھارت کے بحری شعبے کی تشکیل نو کر رہے ہیں۔ اس سفر میں ایک تاریخی سنگِ میل ستمبر 2025 میں ’’سمندر سے سمردھی– بھارت کے بحری شعبے کی تبدیلی‘‘ تقریب کے دوران حاصل کیا گیا، جہاں 27 مفاہمتی یادداشتوں کا تبادلہ کیا گیا، جس سے 66,000 کروڑ روپے سے زائد کے سرمایہ کاری کے امکانات کھلے اور 1.5 لاکھ سے زیادہ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے۔ یہ معاہدے بندرگاہی ڈھانچے، شپنگ، جہاز سازی، پائیدار نقل و حمل، مالیات اور ثقافتی ورثے کے شعبوں پر محیط تھے جو بھارت کے عالمی بحری اور جہاز سازی کے مرکز بننے کے مربوط ویژن کی عکاسی کرتے ہیں۔
قابل ذکر منصوبوں میں اڑیسہ کے بہودا میں گرین فیلڈ پورٹ شامل ہے، جس کی سالانہ گنجائش 150 ملین ٹن (ایم ٹی پی اے) ہے اور متوقع سرمایہ کاری تقریباً 21,500 کروڑ روپے ہے، پٹنہ میں الیکٹرک فیریوں کے ذریعے واٹر میٹرو پروجیکٹ تقریباً 908 کروڑ روپے مالیت کا ہے اور شپنگ کارپوریشن آف انڈیا (ایس سی آئی) اور تیل کی پبلک سیکٹر انٹرپرائزز کے درمیان ایک اسٹریٹجک ویزل اوننگ جوائنٹ وینچر کمپنی قائم کی گئی ہے تاکہ غیر ملکی فلیٹ پر انحصار کم کیا جا سکے اور بھارت میں تیار شدہ جہازوں کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے علاوہ پانچ ریاستوں میں شپ بلڈنگ کے لیے مفاہمتی یادداشتیں، بڑے شپ یارڈ میں سرمایہ کاری، مالی معاونت کے معاہدے اور گجرات کے لوتھل میں نیشنل میرٹائم ہیریٹیج کمپلیکس میں 266 کروڑ روپے مالیت کا لائٹ ہاؤس میوزیم بھارت کے ویژن کو مضبوط کرتا ہے کہ 2047 تک یہ دنیا کی اعلیٰ جہاز سازی کرنے والی اقوام میں شامل ہو جائے۔
نیو منگلور پورٹ اتھارٹی (این ایم پی اے) کے تحت حال ہی میں آٹھ اہم بحری ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے ہیں، جن میں بین الاقوامی سیاحوں کے لیے ایک مخصوص کروز گیٹ کی تعمیر اور پی پی پی موڈ کے تحت 150 بستروں پر مشتمل ملٹی اسپیشلٹی ہسپتال کا قیام شامل ہے جس میں 107 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے، نیز دیگر اقدامات جو صارف کے تجربے اور آپریشنل صلاحیت کو بہتر بنانے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ یہ ترقیات اس عزم کی عکاسی کرتی ہیں کہ ایک مستقبل کے لیے تیار بحری ماحولیاتی نظام تشکیل دیا جائے جو تجارت، سیاحت اور معاشی لچک کو فروغ دے۔
نظریے سے سفر تک
بھارت اپنی وسیع ساحلی پٹی کو امکانات کے ایک کینواس میں تبدیل کر رہا ہے۔ میری ٹائم انڈیا ویژن 2030 کے تحت ملک صرف بندرگاہیں نہیں بنا رہا بلکہ مستقبل کی تعمیر کر رہا ہے، لاکھوں افراد کو روزگار، مہارتیں اور پائیدار ترقی فراہم کر رہا ہے۔ یہ بھارت کا لمحہ ہے کہ وہ عالمی بحری قیادت کے طور پر ابھرے، یہ ثابت کرتے ہوئے کہ ویژن، حکمت عملی اور عزم لہروں کو خوشحالی کے راستوں میں بدل سکتے ہیں۔ ایسے شپنگ لینز میں جو دنیا کے تیل اور مال لے جاتے ہیں، بھارت اپنے مقام کو صرف مسافر کے طور پر نہیں بلکہ مستقبل کا رہنما بننے کے عزم کے ساتھ محفوظ کر رہا ہے۔ میرٹائم امرت کَال ویژن 2047 اس سفر کو مزید آگے بڑھاتا ہے۔ سبز بندرگاہوں اور پائیدار شپنگ سے لے کر سمارٹ لاجسٹکس اور ثقافتی ورثے کے منصوبوں تک بھارت اقتصادی ترقی کو ماحولیاتی ذمہ داری اور عالمی قیادت کے ساتھ ہم آہنگ کر رہا ہے۔ جب دنیا لچکدار سپلائی چینز اور صاف توانائی کی منتقلی کی طرف دیکھ رہی ہے، بھارت کا بحری شعبہ نہ صرف قومی مفادات کی خدمت کے لیے تیار ہے بلکہ آنے والی دہائیوں میں عالمی تجارت کی سمت کو بھی تشکیل دینے کے لیے تیار ہے۔
حوالہ جات
وزارت بندرگاہیں، شپنگ اور آبی راستے
https://shipmin.gov.in/sites/default/files/MoPSW%20achievemnts%20and%20initiatives%20of%20FY%202023-24_0.pdf
https://shipmin.gov.in/sites/default/files/Year%20End%20Review%2C%202024%20%28English%20version%29.pdf
https://shipmin.gov.in/content/maritime-india-vision-2030
https://sagarmala.gov.in/sites/default/files/MIV%202030%20Report.pd
https://imw.org.in/
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2080012
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2128329
https://www.pib.gov.in/PressReleseDetail.aspx?PRID=2167305
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2080012
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2179164
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2175547
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2170575
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2160804
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2166156
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2124061
https://www.pib.gov.in/FactsheetDetails.aspx?Id=149248
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2180221
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2171836
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2163161
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2115878
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2179597
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1992273
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2172488
Press Information Bureau
https://www.pib.gov.in/FactsheetDetails.aspx?Id=149248
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=154624&ModuleId=3
https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?id=155540&NoteId=155540&ModuleId=3
PMO
https://www.pib.gov.in/PressReleseDetailm.aspx?PRID=2168875
See in PDF
*****
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno- 337
(Backgrounder ID: 155738)
Visitor Counter : 3
Provide suggestions / comments