• Skip to Content
  • Sitemap
  • Advance Search
Farmer's Welfare

  بلیو ویوزآف پروگریس - ترقی کی نیلی لہریں

پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا کے 5 سال ،ماہی گیروں کو ریکارڈ پیداوار، بڑھتی ہوئی برآمدات اور جامع و پائیدار ترقی کے ساتھ بااختیار بنایا گیا

Posted On: 09 SEP 2025 3:38PM

پی ایم ایم ایس وائی  کی 5ویں سالگرہ پر قابل ستائش کامیابیاں:

  1. ہندوستان 2024-25 میں 195 لاکھ ٹن مچھلی پیدا کرکے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مچھلی پیدا کرنے والا ملک بن گیا
  2. ماہی گیری کی پیداوار میں فروری 2025 تک قومی اوسط 3 سے 4.7 ٹن فی ہیکٹر تک اضافہ
  3. دسمبر 2024 تک 58 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے اور یہ  55 لاکھ کے ہدف سے زیادہ
  4. 2020-21 سے 2024-25 تک منظور شدہ 4,061.96 کروڑ روپے کے ذریعے 99,018 خواتین کو بااختیار بنایا گیا

 

  1. تعارف: چیلنجز کو مواقع میں تبدیل کرنا

پی ایم ایم ایس وائی کا آغاز 10 ستمبر 2020 کو کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے 10 ستمبر 2025 کو اسکیم کے پانچ سال مکمل ہونے کے موقع پر یہ ماہی گیری کے شعبے کو ماحولیاتی طور پر مستحکم، معاشی طور پر قابل عمل اور سماجی طور پر شمولیت کی سمت میں کام کر رہا ہے تاکہ پیداوار اور پیداواری صلاحیت، معیار، نئی ٹیکنالوجی کے استعمال اور متعلقہ ڈھانچے کے بعد کے ڈھانچے میں اہم فرق کو دور کیا جا سکے۔ ان پانچ  برسوں  میں یہ پورے ہندوستان میں کامیابی کی کہانیوں کو فروغ دے رہا ہے۔

ایسی ہی ایک کہانی اُدھم سنگھ نگر، اتراکھنڈ کے جناب  کپل تلوار کی ہے، جنہوں نے کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے اپنے کریئر میں آنے والے دھچکے کو کامیابی میں بدل دیا۔ کھٹیما بلاک کے رہنے والے  جناب کپل تلوار نے مالی سال 2020-21 کے دوران پی ایم ایم ایس وائی کے تحت ضلع میں سب سے بڑا بایو فلوک فش فارمنگ یونٹ قائم کیا۔ اس اسکیم سے 40 فیصد سبسڈی اور اتراکھنڈ کے فشریز ڈپارٹمنٹ سے تکنیکی رہنمائی کے ساتھ انہوں نے پنگاسیئس اور سنگھی  مچھلیوں کے 50 ٹینک بنائے۔

m.png

پی ایم ایم ایس وائی اسکیم کے تحت بایو فلوک یونٹ تعمیر کی گئی ہے

 

  1. پی ایم ایم ایس وائی اسکیم  کے تحت بایو فلوک یونٹ تعمیری کی گئی ہے

ہسپتال کے ٹینک کے ساتھ مکمل ہونے والی اس کی نرسری نے  50,000 (پچاس ہزار)  پنگا سیئس  مچھلی  پیدا کیے۔ انہوں نے شمالی ہندوستان میں آرائشی مچھلی کی فارمنگ کا بھی آغاز کیا ہے۔ بایو فلوک یونٹ کے قیام سے نہ صرف جناب کپل  تلوار کو اپنی روزی روٹی دوبارہ حاصل کرنے میں مدد ملی، بلکہ اپنے علاقے کے سات افراد (پانچ مرد اور دو خواتین) کو بھی معقول روزی روٹی کمانے کے قابل بنایا۔ ماہی پروری کے محکمہ کے ساتھ مل کر وہ دیہی خواتین کو طویل مدتی مچھلی کاشت کرنے میں رہنمائی بھی کرتے ہیں ۔ یہ کہانی نچلی سطح پر زندگیوں کو بدلنے کی پی ایم ایم ایس وائی کی صلاحیت کا ایک بہترین مظاہرہ ہے۔

  1. پس منظر: قبولیت سے توسیع تک

حکومت نے ماہی گیری کے شعبہ میں ترقی کے وسیع مواقع اور ایک وقف ویژن کی ضرورت کو تسلیم کرتے ہوئے مرکزی بجٹ 2019-20 میں پی ایم ایم ایس وائی کا اعلان کیا تاکہ مچھلی کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت، معیار، نئی ٹکنالوجی کو اپنانے، کٹائی کے بعد کے بنیادی ڈھانچے اور انتظام، ویلیو چین کی جدید کاری، ٹریس ایبلٹی اور ماہی گیروں کی فلاح و بہبود میں اہم فرق کو دور کیا جا سکے۔ اسے مرکزی کابینہ نے 20 مئی 2020 کو ہندوستان کے ماہی گیری کے شعبہ میں ایک ‘بلیو ریوولیوشن- نیلے انقلاب’ کے آغاز کے لیے ایک تاریخی پہل کے طور پر منظور کیا تھا۔

m1.jpg

اس اسکیم کو باضابطہ طور پر محکمہ ماہی پروری،  مویشی پروری، حیوانات اور ڈیری کی وزارت نے 10 ستمبر 2020 کو نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ ( این ایف ڈی بی) کے ساتھ تربیت، بیداری اور صلاحیت سازی کے پروگراموں کو نافذ کرنے کے لیے نوڈل ایجنسی کے ساتھ شروع کیا تھا۔ اس اسکیم کو  مجموعی طور پر 20,050 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ منظور کیا گیا تھا۔ اس میں 2020-21 سے 2024-25 تک پانچ سال کی مدت کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے 9,407 کروڑ روپے، ریاستی حکومتوں سے 4,880 کروڑ روپے اور 5,763 کروڑ روپے مستفید کنٹریبیوشن کے طور پر شامل ہیں۔

اسکیم کو اب 2025-26 تک بڑھا دیا گیا ہے۔ محکمہ ایکسپنڈیچر، وزارت خزانہ نے موجودہ اسکیم کے ڈیزائن اور فنڈنگ ​​کے طریقوں کے مطابق پی ایم ایم ایس وائی کو مالی سال 2025-26 تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ 22 جولائی 2025 تک ماہی پروری کے محکمے نے پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا کے تحت 21,274.16 کروڑ روپے کے ماہی پروری کے ترقیاتی پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے۔ یہ منظوری ریاستی حکومتوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور مختلف نفاذ کرنے والی ایجنسیوں سے موصول ہونے والی تجاویز پر مبنی ہے۔ منظور شدہ رقم میں مرکز کا حصہ 9,189.79 کروڑ روپے ہے۔ ان پروجیکٹوں کے نفاذ کے لیے اب تک مختلف ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور دیگر ایجنسیوں کو 5,587.57 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔

  1. ساخت اور اجزاء

پی ایم ایم ایس وائی ایک اسکیم ہے جس کے تحت کئی دیگر متعلقہ اسکیمیں ہیں۔ اس کے دو الگ الگ اجزا درج ذیل ہیں:

( الف ) سنٹرل سیکٹر اسکیم (سی ایس ): مرکزی حکومت کی طرف سے مکمل طور پر فنڈ اور لاگو کیا جاتا ہے۔

(ب) مرکزی طور پر اسپانسر شدہ اسکیم (سی ایس ایس): جزوی طور پر مرکزی حکومت کی حمایت یافتہ اور ریاستوں کے ذریعہ لاگو کیا گیا ہے۔

m2.jpg

 

مرکزی طور پر اسپانسر شدہ اسکیم (سی ایس ایس) کا جزو غیر مستفید کنندہ پر مبنی اور فائدہ اٹھانے والے پر مبنی ذیلی اجزاء/سرگرمیوں میں درج ذیل تین وسیع عنوانات کے تحت تقسیم کیا گیا ہے۔

  1. پیداوار اور پیداوار میں اضافہ
  2. بنیادی ڈھانچہ اور  پیداوار کے بعد کا انتظام
  3. فشریز مینجمنٹ اور ریگولیٹری فریم ورک

 

ویژن: ایک ماحولیاتی طور پر مستحکم، اقتصادی طور پر قابل، منافع بخش اور سماجی طور پر شامل ماہی گیری کے شعبہ کو تشکیل دینا جو ماہی گیروں اور مچھلیوں کے کاشتکاروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی معاشی خوشحالی اور بہبود میں معاون ثابت ہو، پائیدار اور ذمہ دارانہ طریقے سے ملک کی خوراک اور غذائیت کی حفاظت میں کردار ادا کرے۔

 

  1. اسکیم کے اغراض و مقاصد  درج ذیل  ہیں:

(الف) پائیدار، ذمہ دار، جامع اور مساوی طریقے سے ماہی گیری کی صلاحیت کو بروئے کار لانا

(ب) زمین اور پانی کی صلاحیت کے توسیع، شدت، تنوع اور پیداواری استعمال کے ذریعے مچھلی کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ

(ج) ویلیو چین کو جدید اور مضبوط بنانا - فصل کے بعد کا انتظام اور معیار میں بہتری

(د) ماہی گیروں اور فش فارمرز کی آمدنی کو دوگنا کرنا اور روزگار پیدا کرنا

(ر) زرعی مجموعی ویلیو ایڈڈ (جی وی اے) اور برآمدات میں شراکت میں اضافہ

(ز) ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کے لیے سماجی، جسمانی اور معاشی تحفظ

(ذ) مضبوط فشریز مینجمنٹ اور ریگولیٹری فریم ورک

  1. اسکیم کے فوائد، ایک نظر میں:

 

m3.jpg

m7.jpg

 

  1. سنگ میل اور کامیابیاں

پی ایم ایم ایس وائی  نے ہندوستان کے ماہی گیری کے شعبے میں ایک اہم تبدیلی لائی ہے، جس سے ترقی، پائیداری اور شمولیت کو فروغ دیا گیا ہے۔

ہندوستان نے 2024-25 میں 195 لاکھ ٹن مچھلی کی ریکارڈ پیداوار حاصل کی، جو کہ 20-2019 میں 141.64 لاکھ ٹن سے تیز اضافہ ہے۔

ہندوستان دنیا میں مچھلی پیدا کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن کر ابھرا ہے۔ یہ مچھلی کی عالمی پیداوار میں تقریباً 8 فیصد حصہ ڈالتا ہے۔

ملک کی ماہی پروری کی برآمدات میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ 2019-20 میں 46,662.85 کروڑ روپے سے بڑھ کر 2023-24 میں 60,524.89 کروڑ روپے ہو گیا ہے، جس سے عالمی سمندری غذا کی مارکیٹ میں ہندوستان کی پوزیشن مضبوط ہوئی ہے۔

ان کے علاوہ، پی یم ایم ایس وائی نے اپنے اہم اہداف کے سلسلے میں کئی قابل ذکر کامیابیاں بھی حاصل کی ہیں:

m5.jpg

 

  1. پی ایم ایم ایس وائی کے تحت اہم اقدامات

ماہی پروری میں خواتین کو بااختیار بنانا

پی ایم ایم ایس وائی استفادہ کنندگان پر مبنی سرگرمیوں اور کاروباری ماڈل کے تحت کل پروجیکٹ لاگت کا 60 فیصد تک مالی اعانت (1.5 کروڑ روپے/ پروجیکٹ) کے طور پر فراہم کرکے ماہی گیری میں خواتین کی شرکت کو فروغ دیتا ہے۔ 2020-21 سے 2024-25 تک 99,018 خواتین کے ساتھ 4,061.96 کروڑ روپے کی تجاویز کو منظوری دی گئی۔ ریاستوں نے خواتین استفادہ کنندگان کے لیے وقف مالی امداد کے ساتھ ساتھ  بڑے پیمانہ پر تربیت، بیداری اور صلاحیت سازی کے اقدامات کیے ہیں۔

ٹیکنالوجی کے ذریعہ آب و ہوا کے مطابق ڈھالنا

پی ایم ایم ایس وائی کے تحت ماہی پروری کے محکمے نے 100 ساحلی ماہی گیروں کے دیہاتوں کو موسمیاتی لچکدار ساحلی ماہی گیر گاؤں (سی آر سی ایف ویز) کے طور پر شناخت کیا ہے تاکہ انہیں موسمیاتی لچکدار اور اقتصادی طور پر مضبوط بنایا جا سکے۔ 3,040.87 کروڑ روپے کی کل سرمایہ کاری کے ساتھ آبی ذخائر میں مچھلیوں کے لئے  52,058 تیرتے  ہوئےپنجروں،22057رسکلیریٹری ایکوا کلچر  سسٹم (آر اے ایس ) اور بایو فلوک یونٹوں  اور ریس وے  اور 1525سمندری  پنجرے  لگانے کی منظوری کے ساتھ ٹیکنالوجی کے استعمال کو بڑھایا گیا ہے۔

بایو فلوک ٹیکنالوجی

بایو فلوک ٹیکنالوجی مچھلی کاشت کرنے کا ایک پائیدار طریقہ ہے جو فائدہ مندبیچوں(مائیکرو  جرثوموں) کا استعمال کرتے ہوئے پانی میں غذائی اجزاء کو ری سائیکل کرتا ہے۔ یہ جرثومے بایو فلوکس نامی کلپس بناتے ہیں جو قدرتی خوراک کے طور پر کام کرتے ہیں اور پانی کو صاف کرنے میں بھی مدد کرتے ہیں۔ اس طریق کار میں پانی کی بہت کم یا کوئی تبدیلی درکار ہوتی ہے جو اسے کم سے کم وسائل کے ساتھ بڑے پیمانے پر مچھلی کی کاشت کے لیے مثالی بناتا ہے۔ ماحول دوست ہونے کے علاوہ یہ پیداواری صلاحیت میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ اسے مچھلی کی فارمنگ کے میدان میں ‘گرین سوپ’یا ‘ہیٹروٹروفک پونڈ’ کا نام دیا گیا ہے۔

  1. سرکاری امداد کے لئے درخواست دینے کے لئے مستفید ہونے والوں کو کیا کرنے کی ضرورت ہے:

ایک تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ تیار  کی  جائے جس میں شامل ہوں:

مچھلیوں کی انواع جن کو پالا جاناہے۔

سرمایہ اور بار بار چلنے والی لاگت۔

زمین کی ملکیت کا ثبوت یا کم از کم سات سال کے لیے رجسٹرڈ لیز۔

روزگار اور پیداوار کے فوائد۔

نفاذ کے لیے  نظام الاوقات (ٹائم لائن) کی تفصیلات ۔

پروجیکٹ رپورٹ مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ مزید کارروائی کے لیے ڈسٹرکٹ فشریز آفس میں جمع کروائیں۔

اسکیم کے تحت، مستفیدین مندرجہ ذیل کے مطابق  سرکاری امداد حاصل کر سکتے ہیں:

  1. تالابوں کے لئے:
  • ایک فرد 0.1 ہیکٹر کے 2 یونٹس تک امداد حاصل کر سکتا ہے۔
  • گروپس یا سوسائٹی ہر ایک 0.1 ہیکٹر کے 2 یونٹس تک امداد حاصل کر سکتے ہیں۔ گروپ/سوسائٹی کے اراکین کی تعداد کے مطابق فی گروپ 0.1 ہیکٹر کے 20 یونٹس کی حد ہے۔

 

  1. ٹینکوں کے لیے:
  • ایک فرد ایک بڑے، ایک درمیانے یا ایک چھوٹے ٹینک کے سیٹ اپ کے لیے مدد حاصل کر سکتا ہے۔
  • ایک گروپ یا سوسائٹی 2 بڑے، 3 درمیانے یا 4 چھوٹے ٹینک سیٹ اپ کے لیے مدد حاصل کر سکتی ہے۔
  • فش فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف ایف پی اوز) کے لیے، عمل درآمد کی تفصیلات اور رقبہ کی زیادہ سے زیادہ حد متعلقہ اتھارٹی کے ذریعے طے کی جاتی ہے۔

 

ویلیو چینز کو مضبوط کرنے اور فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے پی ایم ایم ایس وائی نے جامع انفراسٹرکچر کو منظوری دی ہے:

  • 58 ماہی گیری کی بندرگاہیں اور لینڈنگ سینٹرز جن پر کل خرچ 3281.31 کروڑ روپے ہے۔
  • · مجموعی اخراجات: 734 آئس پلانٹس/ کولڈ اسٹوریجز، 21 جدید ہول سیل فش مارکیٹس ( جس میں 3 اسمارٹ مارکیٹ)، 192 فش ریٹیل مارکیٹس، 6,410 فش کیوسک، 134 ویلیو ایڈڈ انٹرپرائز یونٹس، 27,297 فش ٹریڈنگ یونٹس کے لیے 1568.11 کروڑ روپے۔

 پیداوار کے بعد 27,297 فش ٹرانسپورٹیشن یونٹس اور ڈجیٹل مچھلی کی تجارت کے لیے 5 ای - پلیٹ فارم

  1. فصل کے بعد اور مارکیٹنگ کے ماحول کو مضبوط بنانا

مزید برآں، 2,195 ماہی گیری کوآپریٹیو کو فش فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف ایف پی او) کے طور پر تعاون کیا گیا ہے جس پر 544.85 کروڑ روپے کا پروجیکٹ لاگو کیا گیا ہے تاکہ مارکیٹ کے بہتر روابط، سودے بازی کی طاقت اور زیادہ منافع کے لیے پائیدار ویلیو چینز بنائیں۔

فشریز ویلیو چین میں صلاحیت اور کارکردگی کو مضبوط کرنے کے لیے حکومت نے 8 فروری - 2024 کو ‘پردھان منتری متسیہ کسان سمردھی سہائک یوجنا’ (پی ایم – ایم کے ایس ایس وائی) کو پی ایم ایس وائی  کی مرکزی سیکٹر سب اسکیم کے طور پر منظور کیا۔ اس اسکیم کو تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مالی سال24-2023 سے مالی سال 2026-27 سال کی مدت کے لیے 6,000 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے ساتھ لاگو کیا جا رہا ہے۔

پی ایم – ایم کے یس ایس وائی ماہی گیری کے شعبے کو باضابطہ بنانے، ایکوا کلچر انشورنس کو فروغ دینے، ویلیو چین کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور مچھلیوں  کی محفوظ پیداوار کے لیے حفاظت اور معیار کے نظام کو اپنانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

اپریل 2025 تک اس کے جلد نفاذ میں مدد کے لیے اسکیم کے تحت پہلے ہی 11.84 کروڑ روپے کی منظوری دی جا چکی ہے۔

  1. پی ایم – ایم کے ایس ایس وائی: ویلیو چین اور صلاحیت کو مضبوط بنانا

این ایف ڈی پی  پورٹل کے ذریعے ڈجیٹل تبدیلی

نیشنل فشریز ڈجیٹل پلیٹ فارم(این ایف ڈی پی) پی ایم- ایم کے ایس ایس وائی کے ایک حصے کے طور پر 11 ستمبر 2024 کو شروع کیا گیا تھا۔ یہ اسکیم کے فوائد حاصل کرنے کے لیے سنگل ونڈو سسٹم کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

 

m6.jpg

 

پلیٹ فارم کا مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے کام پر مبنی ڈجیٹل شناخت بنا کر ماہی گیری اور آبی زراعت کے شعبے کو باضابطہ بنانا ہے۔ یہ ماہی گیروں، فش فارمرز، کوآپریٹیو، انٹرپرائزز اور ویلیو چین میں شامل دیگر افراد کا مرکزی ڈیٹا بیس بھی بنا رہا ہے۔

این ایف ڈی پی استفادہ کنندگان کو ادارہ جاتی کریڈٹ، فشریز انشورنس، ٹریس ایبلٹی سسٹم اور کارکردگی سے منسلک مراعات تک رسائی میں مدد کرتا ہے۔ یہ ماہی پروری کوآپریٹیو کو مضبوط بنانے میں بھی مدد کرتا ہے اور تربیت اور صلاحیت سازی کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ 8 ستمبر- 2025 تک پورٹل نے 2.7 ملین سے زیادہ رجسٹریشنز ریکارڈ کیے ہیں۔

خلاصہ

پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا نے پانچ  برسوں میں 195 لاکھ ٹن مچھلی کی ریکارڈ پیداوار حاصل کرنے، 58 لاکھ روزگار پیدا کرنے، 99,018 خواتین کو بااختیار بنانے اور آب و ہوا کے لیے لچکدار، مارکیٹ کے لیے تیار ویلیو چینز کی تعمیر کے مقصد میں ایک متاثر کن تبدیلی لائی ہے۔ اس اسکیم نے عالمی ماہی گیری میں ہندوستان کے کردار کو مضبوط کیا ہے جبکہ جامع ترقی، معاش کے مواقع اور پورے شعبے میں تکنیکی تبدیلی کو یقینی بنایا ہے۔ پی ایم ایم ایس وائی اپنی ریکارڈ کامیابیوں اور بصیرت انگیز اقدامات کے ساتھ ‘بلیو ریوولیوشن’ کو ایک پائیدارمستقبل کی طرف لے جا رہا ہے۔

 

حوالہ جات

نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ

ماہی پروری،  مویشی پروری  اور ڈیری کی وزارت

 

پی آئی بی پریس ریلیز

پی آئی بی بیک گراؤنڈر

Click here to download PDF

 

*******

 

ش ح۔ ظ ا- ج

UR  No. 5801

(Backgrounder ID: 155177) Visitor Counter : 1
Provide suggestions / comments
Read this release in: English , Hindi
Link mygov.in
National Portal Of India
STQC Certificate