Farmer's Welfare
اناداتا کو بااختیار بنانے میں ٹیکنالوجی کا کردار
ٹیکنالوجی کے ذریعے زراعت میں تبدیلی
ہمارے کسان ‘انا داتا’ ہیں، جب ہمارے کسان خوشحال ہوں گے تب ہی ہندوستان خوشحال ہوگا
Posted On: 04 SEP 2025 9:29AM
- وزیر اعظم نریندر مودی
تعارف
ہندوستان قدیم زمانے سے ایک زرعی ملک رہا ہے، اسی لیے ایک مضبوط اور ترقی یافتہ قوم کی بنیاد اپنے کسانوں ‘ ان داتاؤں’ کو بااختیار بنانے اور ان کی بہتری میں مضمر ہے۔ اسی حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے حکومت نے ہمیشہ کسانوں کی فلاح کو اولین ترجیح دی ہے اور ‘بیج سے بازار تک’ کے سفر کو مزید مؤثر اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ آج اس تبدیلی میں ٹیکنالوجی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
یہ شعبہ جدید آلات کے بڑے پیمانے پر انضمام کا مشاہدہ کر رہا ہے ، مصنوعی ذہانت(اے آئی) ، انٹرنیٹ آف تھنگز(ایل او ٹی) ، مشین لرننگ(ایم ایل)، ڈرونز، سیٹلائٹ میپنگ اور جے اے ایم ٹرینیٹی۔ یہ جدتیں کھیتی باڑی کے طریقوں میں انقلاب لا کر کروڑوں کسانوں کی زندگیوں کو بہتر بنا رہی ہیں۔

مصنوعی ذہانت (اے آئی)اور انٹر نیٹ آف تھنگز(ایل او ٹی) کا کردار
زرعی شعبے کو جدید بنانے اور کسانوں کی فلاح کو بہتر کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت( اے آئی) اور انٹرنیٹ ہف تھنگز(ایل او ٹی) کو بڑے پیمانے پر اپنایا جا رہا ہے۔ یہ ٹیکنالوجیز پیداوار میں اضافہ کرنے، پائیدار طریقۂ کار کو فروغ دینے اور موسم، کیڑوں اور منڈی تک رسائی سے متعلق چیلنجز کا حل فراہم کرنے میں مددگار ہیں۔
کسان ای- مترا:حکومت ہند نے کسان ای-مترا چیٹ بوٹ تیار کیا ہے، جو کسانوں کے سوالات کا ان کی اپنی زبانوں میں ڈیجیٹل جواب دیتا ہے اور اس طرح انہیں ٹیکنالوجی کے ذریعے بااختیار بناتا ہے۔ کسان ای-مترا کسانوں کی ٹیکنالوجی اور زبان کی رکاوٹوں کو دور کر رہا ہے۔ یہ اے آئی سے چلنے والا آواز پر مبنی چیٹ بوٹ کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی یوجنا، کسان کریڈٹ کارڈ اور پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا سے متعلق سوالات کے جواب 11 ہندوستانی زبانوں میں فراہم کرتا ہے۔ یہ روزانہ 20,000 سے زائد سوالات کو ہینڈل کرتا ہے اور اب تک 95 لاکھ سے زیادہ کسانوں کے سوالات کا جواب دے چکا ہے۔
نیشنل پیسٹ سرویلنس سسٹم(این پی ایس ایس): یہ نظام 15 ؍اگست 2024 کو شروع کیا گیا۔این پی ایس ایس کیڑوں کے حملوں اور فصلوں کی بیماریوں کے جلد شناخت کےلیے اے آئی اور ایم ایل کاستعمال کرتا ہے۔ کسان اور زرعی مزدور فصلوں کی تصاویراین پی ایس ایس ایپ یا اس کے پورٹل https://npss.dac.gov.in/ پر اپ لوڈ کر سکتے ہیں، جہاں فوری تجزیہ اور ماہرین کی رائے ملتی ہے۔ یہ نظام 61 فصلوں کا احاطہ کرتےہوئے 400 سے زائد کیڑوں کی شناخت کرتا ہے، جس سے فصلوں کو موسمی خطرات سے بچانے میں مدد ملتی ہے۔ مارچ 2025 تک کسانوں کے فائدے کے لیے این پی ایس ایس کے ذریعے 10,154 پیسٹ مینجمنٹ ایڈوائزری جاری کی جا چکی ہیں۔
سیٹلائٹ پر مبنی کراپ میپنگ: اے آئی سے چلنے والی اینالیٹکس فصلوں کی نشوونما کو موسم کے حساب نگرانی کرنے میں مدد دیتی ہیں، جس سے درست پیش گوئی اور کھیت کی سطح پر بہتر فیصلے ممکن ہوتے ہیں۔
آئی آئی ٹی روپر – ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن فاؤنڈیشن زعفران کی کاشت کو فروغ دینے اور اس کی سپلائی چین کو پورے ہندوستان میں منظم کرنے کے لیے ایل او ٹی پر مبنی آلات اور سینسرز تیار کر رہی ہے۔اے آئی اور ایل او ٹی کی ایپلی کیشنز میں بہترین کاشت کاری، ماحولیاتی نگرانی، اسمارٹ گرین ہاؤسز، مویشیوں کی ٹریکنگ اور ڈرون سے معاونت یافتہ کھیتی شامل ہیں۔
زراعت میں خلائی ٹیکنالوجی
زراعت کو مزید بہتر اور ڈیٹا پر مبنی بنانے کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کو استعمال میں لایا جا رہا ہے:
ایف اے ایس اے ایل(خلاء، زرعی موسمیات اور زمینی مشاہدات کے استعمال سے زرعی پیداوار کی پیش گوئی) پروجیکٹ:
ایف اے ایس اے ایل پروگرام کے تحت، ماہالانوبس نیشنل کراپ فورکاسٹ سینٹر ( ایم این سی ایف سی) ہندوستان میں زرعی پیداوار کی پیش گوئی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسپیس ایپلیکیشنز سینٹر (ایس اے سی)، انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن) کے تیار کردہ طریقۂ کار کو استعمال کرتے ہوئےایم این سی ایف سی ملک کی بڑی فصلوں کے لیے ضلعی، ریاستی اور قومی سطح پر پیش گوئی تیار کرتا ہے۔ اس پروگرام میں وسیع اقسام کی فصلیں جیسے گندم، دھان، سرسوں، گنے، جیوٹ، ربی جوار، کپاس، سویا بین، تور، چنا اور مسورشامل ہیں،، جن کے لیے فصلوں کے نقشے اور رقبے کے اعداد و شمار تیار کیے جاتے ہیں۔ حال ہی میں اس مرکز نے گندم اور دھان کے لیے فصل کی صحت کے اشاریے بھی تیار کرنا شروع کیے ہیں۔ یہ پیش گوئیاں آپٹیکل اور مائیکروویو ریموٹ سینسنگ ڈیٹا کے امتزاج سے تیار کی جاتی ہیں، جو فصل کے رقبے کا اندازہ لگانے، فصل کی حالت کا جائزہ لینے اور پیداوار کی پیش گوئی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
خشک سالی کی بروقت نگرانی:
اسپیس ایپلیکیشنز سینٹر(ایس اے سی) ،انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن(آئی ایس آر او) کے تعاون سے تیار کردہ جیو پورٹلز بارش، مٹی کی نمی، فصل کی حالت، آبی ذخائر وغیرہ پر براہِ راست معلومات فراہم کرتے ہیں۔
پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا(پی ایم ایف بی وائی) کی معاونت: پی ایم ایف بی وائی کے تحت، اسپیس ٹیکنالوجی کو متعدد عملی استعمالات کے لیے بروئے کار لایا جا رہا ہے، جن میں فصل کی کٹائی کے تجربات(سی سی ای ایز) کے لیے اسمارٹ سیمپلنگ، پیداوار کا تخمینہ ،رقبے و پیداوار سے متعلق تنازعات کا حل شامل ہے۔
کرشی ڈسیژن سپورٹ سسٹم(کرشی-ڈی ایس ایس)
ایک کلاؤڈ پر مبنی جغرافیائی پلیٹ فارم ہےجو سیٹلائٹ تصاویر، موسم، مٹی اور پانی کے اعداد و شمار کو یکجا کرتا ہے تاکہ کسانوں اور پالیسی سازوں کی رہنمائی کی جا سکے۔
ڈرونز کا استعمال:
ڈرونز زراعت میں ایک اہم تبدیلی کے طور پر ابھر رہے ہیں، جو چھڑکاؤ، نگرانی اور درست کاشت کاری میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ حکومت نے ان کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے متعدد اقدامات متعارف کرائے ہیں۔
سب مشن آن ایگریکلچر میکنائزیشن(ایس ایم اے ایم) کے تحت سبسڈی اور تعاون:
سب مشن آن ایگریکلچرل میکنائزیشن(ایس ایم اے ایم) راشٹریہ کرشی وکاس یوجنا(آر کے وی وائی) کی ایک مرکزی اسپانسرڈ اسکیم ہے، جسے ریاستی حکومتوں کے ذریعے نافذ کیا جاتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت کسانوں کو زرعی مشینری اور آلات، بشمول فصل کے بعد پروسیسنگ مشینیں، ذاتی ملکیت کی بنیاد پر خریدنے کے لیے مالی معاونت فراہم کی جاتی ہےاس کے علاوہ کسٹم ہائرنگ سینٹرز(سی ایچ سی ایز) اور گاؤں کی سطح کےکاشت کاری کی مشینری بنکس(ایف ایم بی ایز) قائم کرنے کے لیے بھی مالی مدد دی جاتی ہے تاکہ کسان اپنی ضرورت کے مطابق کرایہ پر مشینیں حاصل کر سکیں۔
- آئی سی اے آر اداروں، کاشت کاری کی مشینری ٹریننگ و ٹیسٹنگ انسٹی ٹیوٹس، کرشی وگیان کیندروں(کے وی کے ایز) کے ذریعے ڈرون کی خریداری اور کھیتوں میں کام کے لیے فی ڈرون 100؍فیصدمالی مدد، زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ روپے تک دی جاتی ہے۔
- کسان پروڈیوسر آرگنائزیشنز(ایف پی او ایز) کسان ڈرونز کے استعمال کے لیے قیمت کے 75؍فیصد تک گرانٹ حاصل کرنے کے اہل ہیں۔
- کسانوں کو کرایہ پر ڈرون خدمات فراہم کرنے کے لیے کسانوں کی کوآپریٹو سوسائٹیز، ایف پی او ایز اور دیہی کاروباری افراد کے تحت سی ایچ سی ایز کے ذریعے ڈرون خریدنے پر 40؍فیصد مالی معاونت (زیادہ سے زیادہ 4 لاکھ روپے) فراہم کی جاتی ہے۔
- زرعی گریجویٹ جوسی ایچ سی ایزقائم کرتے ہیں،وہ 50؍فیصد مالی معاونت (زیادہ سے زیادہ 5 لاکھ روپےفی ڈرون) کے اہل ہیں۔
- انفرادی چھوٹے اور کمزور کسان، ایس سی/ایس ٹی کسان، خواتین کسان اور شمال مشرقی ریاستوں کے کسانوں کو 50؍فیصد مالی معاونت (زیادہ سے زیادہ5 لاکھ روپےفی ڈرون) فراہم کی جاتی ہے۔
- دیگر کسان 40؍فیصد مالی معاونت (زیادہ سے زیادہ 4 لاکھ روپے فی ڈرون) کے اہل ہیں۔
نمو ڈرون دیدی اسکیم:
حکومت نےمرکزی شعبہ کی اسکیم ‘‘نمو ڈرون دیدی’’ کو منظورکرلیا ہے، جس کے لیے24-2023 سے26-2025 تک 1261 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد خواتین کی اپنی مدد آپ گروپ(ایس ایچ جی ایز) کو 15,000 ڈرون فراہم کرنا ہے۔ یہ اسکیم جدید زرعی ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کے لیے ہے، تاکہ کارکردگی میں بہتری، فصل کی پیداوار میں اضافہ اور آپریشنل اخراجات میں کمی ممکن ہو، ساتھ ہی ایس ایچ جی ایز کو بطور ڈرون خدمات فراہم کنندگان بااختیار بنایا جا سکے تاکہ ان کی آمدنی اور روزگار کے مواقع میں اضافہ ہو سکے۔اس پہل کے تحت منتخب خواتین ایس ایچ جی ایز کو ڈرون پیکیج کی لاگت کا 80؍فیصد تک مرکزی مالی معاونت(سی ایف اے)فراہم کی جاتی ہے،جوکہ زیادہ سے زیادہ 8 لاکھ روپے تک ہے۔
- سوامتو اسکیمی:یہ اسکیم دیہات کے لوگوں کو ان کے گھروں اور زمین کے قانونی ملکیت کے کاغذات حاصل کرنے میں مدد دیتی ہے۔ زمین کے نقشہ سازی کے لیے بھی ڈرون استعمال کیے جا رہے ہیں، جس سے کسانوں کو قانونی جائیداد کے ملکیت کے دستاویزات حاصل کرنے میں سہولت ملتی ہے۔ جولائی 2025 تک، سوامتو اسکیم کے تحت 3.23 لاکھ دیہات میں ڈرون سروے مکمل کیا جا چکا ہے۔ اس سے نہ صرف تنازعات میں کمی آئی ہے، بلکہ بینک قرضوں تک رسائی بھی آسان ہوئی ہے، جس سے کسانوں کی خوشحالی میں اضافہ ہوا ہے۔
جے اے ایم مثلث:
جن دھن–آدھار–موبائل(جے اے ایم) مثلث کسانوں کے بینک اکاؤنٹس میں براہِ راست اور شفاف سبسڈی کی منتقلی کو یقینی بناتی ہے۔ اس نظام نے دلالی اور بدعنوانی کا خاتمہ کر دیا ہے اور کسانوں کو معاشی طور پر بااختیار بنایا ہے۔ مثال کے طور پر، 2 اگست 2025 کو عزت مآب وزیر اعظم نریندر مودی نے پی ایم-کسان کی 20ویں قسط جاری کی، جس کے تحت20,500 کروڑ براہِ راست 9.7 کروڑ کسانوں کے کھاتوں میں منتقل کیے گئے۔ یہ ایک بہترین مثال ہے کہ کس طرح جے اے ایم کسانوں کی زندگیوں کو بدل رہا ہے۔
ان اقدامات سے آگے بڑھتے ہوئے، حکومت زراعت میں ڈیجیٹل اور تکنیکی مشنز کو فروغ دے رہی ہے—چاہے وہ ڈیجیٹل ایگریکلچر مشن ہو یا ای-نام (نیشنل ایگریکلچرل مارکیٹ)۔ ہر قدم کا مقصد کسان کے ‘بیج سے بازار تک’ کے سفر کو آسان بنانا اور ہندوستانی زراعت کو خود کفیل، مؤثر اور مستقبل کے لیے تیار کرنا ہے۔
کسانوں کے لیے ٹیکنالوجی اب کوئی دور کا تصور نہیں رہی—یہ کھیتوں میں روزمرہ کی ساتھی بن گئی ہے، جو ملک کے اصل فراہم کنندگان، اَنّ داتاؤں کو بااختیار بنا رہی ہے۔
حوالہ جات
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2146922
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2114896
- https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1885193
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2151356
- https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1985470
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2123886
- https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=154960&ModuleId=3
- https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2149706
Click here to see PDF
*****.
(ش ح –م ع ن- ج ا)
U. No.5645
(Backgrounder ID: 155149)
Visitor Counter : 1
Provide suggestions / comments