Farmer's Welfare
انّ داتاکو بااختیار بنانا: پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا
اٹھہتر کروڑ اکتالیس لاکھ (78.41)کروڑ درخواستیں بیمہ شدہ، 1.83 لاکھ کروڑ روپے دعووں کی ادائیگی
Posted On: 11 AUG 2025 1:47PM
کلیدی نکات
- سال 2016 سے پی ایم ایف بی وائی کے تحت 78.41 کروڑ درخواستوں کا بیمہ کیا گیا، اور 1.83 لاکھ کروڑ روپے کے دعووں کی ادائیگی کی گئی۔
- کسانوں کا اندراج 32 فیصد بڑھ کر 3.17 کروڑ (2022-23) سے 4.19 کروڑ (2024-25) تک پہنچ گیا، جو آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ ہے۔
- غیر قرض یافتہ کسانوں کی درخواستیں 20 لاکھ (2014-15) سے بڑھ کر 522 لاکھ (2024-25) ہو گئی ہیں، جو اس اسکیم کے وسیع پیمانے پر اپنائے جانے کی عکاسی کرتی ہیں۔
|
تعارف
ہر موسم میں، ہندوستان بھر کے کسان اپنی فصلیں اگانے کے لیے سخت محنت کرتے ہیں۔ لیکن قدرت ہمیشہ ان کا ساتھ نہیں دیتی۔ خشک سالی، سیلاب، کیڑے مکوڑے یا طوفان — یہ سب صرف چند گھنٹوں میں مہینوں کی محنت کو تباہ کر سکتے ہیں۔
کیرالہ کے ایک کسان، جناب لال کرشنیش کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ 2022 میں شدید بارشوں نے ان کی پوری فصل برباد کر دی۔ ان کا دل ٹوٹ گیا۔ لیکن انہوں نے ایک دانشمندانہ فیصلہ کیا تھا: انہوں نے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) میں 20,000 روپے کی سرمایہ کاری کر کے اپنی زمین کو محفوظ بنایا تھا۔
وہ کہتے ہیں: "پی ایم ایف بی وائی نے مجھے میرے پریمیم کا 9 گنا ادا کیا۔"
اس مدد سے انہیں دوبارہ سنبھلنے اور کاشتکاری جاری رکھنے کا حوصلہ ملا۔
2023 میں، ایک بار پھر موسم نے رخ بدلا اور ان کی کیلے اور ارکا نٹ کی فصلوں کو نقصان پہنچا۔ مگر اس بار بھی پی ایم ایف بی وائی ان کی مدد کے لیے سامنے آئی، اور انہوں نے اپنے پریمیم کا 6.6 گنا معاوضہ حاصل کیا۔
وہ کہتے ہیں: "اس اسکیم نے مجھے دوبارہ کھڑے ہونے کی ہمت دی۔"
جناب کرشنیش جیسے کسانوں کے لیے، پی ایم ایف بی وائی صرف ایک بیمہ اسکیم نہیں بلکہ ایک حفاظتی جال ہے — جو اُس وقت سہارا بنتی ہے جب باقی تمام سہولتیں ناکام ہو جاتی ہیں۔
پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی)، جو 18 فروری 2016 کو شروع کی گئی، حکومتِ ہند کی ایک فلیگ شپ اسکیم ہے۔ اس کا مقصد کسانوں کو ایک سادہ، سستی اور جامع فصل بیمہ فراہم کرنا ہے۔
یہ اسکیم کسانوں کو خشک سالی، سیلاب، طوفان، ژالہ باری، کیڑوں کے حملے اور پودوں کی بیماریوں جیسے ناقابلِ پیش گوئی قدرتی خطرات کے باعث فصلوں کو پہنچنے والے نقصانات سے تحفظ فراہم کرتی ہے۔
پی ایم ایف بی وائی فصل کے مکمل چکر کا احاطہ کرتی ہے — بوائی سے پہلے سے لے کر کٹائی کے بعد تک — یہاں تک کہ اگر کسی مطلع شدہ آفت کے باعث ذخیرہ شدہ فصل کو بھی نقصان پہنچے، تو وہ بھی اس میں شامل ہے۔
یہ اسکیم بروقت مالی مدد فراہم کرتی ہے، جو کسانوں کو خطرات سے نمٹنے اور قرض میں مبتلا ہونے سے بچانے میں مدد دیتی ہے۔
پی ایم ایف بی وائی "ایک ملک، ایک فصل، ایک پریمیم" کے اصول پر عمل کرتی ہے، جو ملک بھر میں پریمیم کی شرحوں میں یکسانیت اور انصاف کو یقینی بناتی ہے۔
کاشتکاری سے جُڑے مالی خطرات کو کم کر کے، یہ اسکیم کسانوں کو بہتر بیج، جدید ٹیکنالوجی، اور پائیدار زرعی طریقوں میں سرمایہ کاری کی ترغیب دیتی ہے — تاکہ وہ ایک محفوظ اور خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھ سکیں۔
اسکیم کے تحت کامیابیاں
اندراج شدہ کسانوں کی کل تعداد 2022-23 میں 3.17 کروڑ سے بڑھ کر 2024-25 میں 4.19 کروڑ ہو گئی ہے، یعنی 32 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
2016 میں آغاز سے لے کر 2024-25 تک (30 جون 2025 تک) پی ایم ایف بی وائی کے تحت کل 78.407 کروڑ کسانوں کی درخواستوں کا بیمہ کیا گیا ہے۔
ان درخواستوں میں سے 22.667 کروڑ کسانوں کو کل 1.83 لاکھ کروڑ روپے کے دعوے موصول ہوئے ہیں۔
سابقہ فصل بیمہ اسکیموں کے مقابلے میں، کسانوں کی درخواستوں کی کوریج 2014-15 میں 371 لاکھ سے بڑھ کر 2024-25 میں 1510 لاکھ ہو گئی ہے۔
غیر قرض لینے والے کسانوں کی درخواستوں کی تعداد 2014-15 میں 20 لاکھ سے بڑھ کر 2024-25 میں 522 لاکھ ہو گئی ہے۔

اسکیم کی کامیابی اور صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے، مرکزی کابینہ نے جنوری 2025 میں پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا اور ری اسٹرکچرڈ ویدر بیسڈ کراپ انشورنس اسکیم کو 69,515.71 کروڑ روپے کے کل بجٹ کے ساتھ 2025-26 تک جاری رکھنے کی منظوری دی۔
ری اسٹرکچرڈ ویدر بیسڈ کراپ انشورنس اسکیم (آر ڈبلیو بی سی آئی ایس) ایک موسمی اشاریہ پر مبنی اسکیم ہے، جسے پی ایم ایف بی وائی کے ساتھ متعارف کرایا گیا تھا۔پی ایم ایف بی وائی اور آر ڈبلیو بی سی آئی ایس کے درمیان بنیادی فرق کسانوں کے قابل قبول دعووں کے حساب کے طریقہ کار میں ہے۔
|
پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کو مضبوط کرنا
دوہزار سولہ (2016) میں آغاز کے بعد سے، حکومت نے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) کو مضبوط بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں جن میں شفافیت، جوابدہی، اور دعووں کے بروقت تصفیے پر خاص توجہ دی گئی ہے۔ ان کوششوں کی بدولت اسکیم کے نفاذ میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
نتیجتاً، احاطہ کیے گئے رقبے اور اندراج شدہ کسانوں کی تعداد دونوں 2024-25 میں ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ اس اسکیم کے تحت کل 4.19 کروڑ کسانوں کا اندراج کیا گیا ہے، جو آغاز سے اب تک سب سے زیادہ ہے۔ سال 2024-25 میں اسکیم کے تحت درج کل درخواستوں میں سے 6.5 فیصد، 17.6 فیصد اور 48 فیصد درخواستیں بالترتیب کرایہ دار، معمولی اور قرض لینے والے کسانوں سے متعلق ہیں۔
کسانوں کی درخواستوں کے لحاظ سے، پی ایم ایف بی وائی اب دنیا کی سب سے بڑی فصل بیمہ اسکیم ہے۔ اس کے علاوہ، کئی ریاستوں نے کسانوں کے پریمیم کے حصے کو معاف کر دیا ہے، جس سے کسانوں پر مالی بوجھ نمایاں طور پر کم ہوا ہے اور اسکیم میں وسیع تر شرکت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
مقاصد
Strengthening
فوائد
سستی پریمیم (قابل برداشت پریمیم): خریف خوراک اور تلہن کی فصلوں کے لیے کسان کی طرف سے قابل ادائیگی زیادہ سے زیادہ پریمیم 2% ہوگا۔ربیع خوراک اور تلہن کی فصل کے لیے یہ 1.5% ہے، اور سالانہ تجارتی یا باغبانی فصلوں کے لیے یہ 5% ہوگا۔ایکچوریئل پریمیم کا بقیہ حصہ (95% سے 98.5%) مرکز اور ریاستی حکومتوں کے ذریعے مشترکہ طور پر 50:50 کی بنیاد پر برداشت کیا جاتا ہے، سوائے شمال مشرقی ریاستوں (خریف 2020 سے) اور ہمالیائی ریاستوں (خریف 2023 سے) کے، جہاں یہ 90:10 کے تناسب میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
مثال کے طور پر، اگر کسی کسان کے پاس 35,000 روپے کی رقم اور ایک ہیکٹر اراضی کا بیمہ ہے، اور بیمہ کمپنی کی طرف سے وصول کیا جانے والا کل پریمیم 4,000 روپے ہے، تو کسان کو صرف 800 روپے (2%) ادا کرنے کی ضرورت ہے، اگر وہ بیمہ شدہ زمین پر خریف کی فصل اگا رہا ہے۔باقی 3,200 روپے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے درمیان برابر تقسیم کیے جائیں گے یعنی —1,600 روپے ہر ایک کے حصے میں آئیں گے۔
|
جامع کوریج:اس اسکیم میں قدرتی آفات (خشک سالی، سیلاب)، کیڑوں اور بیماریوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اولے اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے مقامی خطرات کی وجہ سے فصل کے بعد ہونے والے نقصانات بھی شامل ہیں۔
بروقت معاوضہ:پی ایم ایف بی وائی کا مقصد فصل کی کٹائی کے دو ماہ کے اندر دعوؤں پر کارروائی کرنا ہے تاکہ کسانوں کو جلد از جلد معاوضہ ملے اور انہیں قرض کے جال میں پھنسنے سے بچایا جا سکے۔
ٹیکنالوجی پر مبنی نفاذ: پی ایم ایف بی وائی فصلوں کے نقصان کے درست تخمینے کے لیے سیٹلائٹ امیجنگ، ڈرون، اور موبائل ایپس جیسی جدید ٹیکنالوجیز کو مربوط کرتا ہے، جس سے دعووں کے درست تصفیے کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
اہلیت
Non-غیر قرض دار کسان:
- وہ تمام کسان جنہوں نے غیر معیاری کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی )اسکیم سے منسلک فصل قرض نہیں لیا ہے۔
- وہ تمام کسان جنہوں نے کوئی فصل قرض نہیں لیا ہے۔
- تمام قرض لینے والے کسان خطرے کو کم کرنے اور بیمہ فوائد کا دعویٰ کرنے کے لیے پی ایم ایف بی وائی کے تحت رضاکارانہ طور پر اندراج کر سکتے ہیں۔
|
قرض لیے والے کسان:
- وہ تمام کسان جنہیں موسمی زرعی کارروائیوں (ایس اے او)کے لیے مالیاتی اداروں (ایف آئی )سے قرض منظور کیا گیا ہے۔
- کسانوں کی طرف سے ادا کیے جانے والے بیمہ پریمیم ایس اے او فصل قرضوں سے کٹوائے جاتے ہیں۔
- دیگر ضمانتوں کے خلاف منظور شدہ فصل قرض، جیسے فکسڈ ڈپازٹ، سونے یا زیورات کے قرضے اور رہن کے قرضے، جن میں بیمہ شدہ زمین پر بیمہ سود شامل نہیں ہے، شامل نہیں ہیں۔
- تمام قرض لینے والے کسانوں کو پی ایم ایف بی وائی کے تحت اندراج کرنا ضروری ہے۔
|
اہل کسانوں کو بڑے پیمانے پر دو زمروں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:
کور کیے گئے خطرات
پیداواری نقصان (کھڑی فصلیں):حکومت ان نقصانات کے لیے بیمہ کوریج فراہم کرتی ہے جو قدرتی آفات جیسے ناقابل روک تھام خطرات کے تحت آتے ہیں، جیسے طوفان، اولے، سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، کیڑے اور بیماریوں کا حملہ، خشک سالی وغیرہ۔
بوائی میں رکاوٹ: ایسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں جہاں مطلع شدہ علاقوں کے زیادہ تر کسان (بیمہ شدہ) فصل بوائی یا پودے لگانا چاہتے ہیں لیکن خراب موسمی حالات کی وجہ سے انہیں روک دیا جاتا ہے۔ ایسے حالات میں، کسان بیمہ شدہ رقم کے زیادہ سے زیادہ 25 فیصد تک کے معاوضے کے دعوے کے اہل ہو جاتے ہیں۔
کٹائی کے بعد کے نقصانات: حکومت انفرادی فارم کی بنیاد پر فصل کے بعد ہونے والے نقصانات کا احاطہ کرتی ہے۔ یہ کٹائی کے بعد کے 14 دنوں تک کی کوریج فراہم کرتی ہے، خاص طور پر اُن فصلوں کے لیے جو "کٹ اور پھیلاؤ" کی حالت میں ذخیرہ کی جاتی ہیں۔ یعنی وہ فصلیں جو کسانوں نے کٹائی کے بعد دھوپ میں خشک کرنے کے لیے کھیت میں رکھ دی ہوں اور جو طوفان یا طوفانی بارشوں کی وجہ سے خراب ہو جائیں۔
مقامی آفات: حکومت انفرادی فارم کی بنیاد پر مقامی آفات کا بھی احاطہ کرتی ہے، جیسے اولے، لینڈ سلائیڈنگ، اور نوٹیفائیڈ علاقے میں الگ الگ زرعی زمینوں کو متاثر کرنے والے سیلاب۔
پی ایم ایف بی وائی کے نفاذ کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت کے کلیدی اقدامات
حکومت نے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) کو بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جو بہتر نفاذ، تیزی سے دعووں کے تصفیے، اور کسانوں میں بیداری بڑھانے پر مرکوز ہیں۔
ایک قومی فصل بیمہ پورٹل (این سی آئی پی) بنایا گیا ہے جو کسانوں کے آن لائن اندراج، ڈیٹا شیئرنگ، نگرانی اور دعوے کی رقم کی براہ راست بینک اکاؤنٹس میں منتقلی میں مدد فراہم کرتا ہے۔
خریف 2022 سے ایک مخصوص ڈیجیٹل (ڈیجی) کلیم ماڈیول فعال کیا گیا ہے جو این سی آئی پی کو پبلک فنانس مینجمنٹ سسٹم اور انشورنس کمپنی کے نظام سے جوڑتا ہے۔ خریف 2024 سے دعوے کی ادائیگی میں تاخیر پر خودکار طور پر 12 فیصد جرمانہ شامل کیا جاتا ہے۔
مرکزی حکومت کی پریمیم سبسڈی کو ریاستی حصہ سے الگ کر دیا گیا ہے تاکہ کسانوں کو دعوے کا مرکزی حصہ بلا تاخیر مل سکے۔
خریف 2025 سے ریاستوں کے لیے لازمی ہے کہ وہ ایسکرو اکاؤنٹ کھولیں اور اپنا پریمیم حصہ پیشگی جمع کرائیں۔
ٹیکنالوجی کا زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے ۔فصل کی پیداوار کا ڈیٹا سی سی ای-ایگری موبائل ایپ کے ذریعے اکٹھا کیا جاتا ہے اور این سی آئی پی پر اپ لوڈ کیا جاتا ہے، جس سے بیمہ کمپنیاں فصل کاٹنے کے تجربات میں حصہ لے سکتی ہیں۔ ریاستی زمین کے ریکارڈ کو بھی این سی آئی پی سے منسلک کیا جا رہا ہے۔
حکومت کسانوں اور پنچایتی راج اداروں کو آگاہ کرنے کے لیے ریاستی سطح پر بیمہ کمپنیوں، بینکوں اور کامن سروس سینٹرز کی مدد سے بیداری مہمات چلاتی ہے۔
خریف 2021 کے بعد سے کروپ انسورینس ویک /فصل بیمہ سپت ( ہفتہ) (سال میں دو بار) کے نام سے ایک خصوصی مہم چلائی جاتی ہے ۔ کسانوں کو تعلیم دینے کے لیے دیہاتوں میں 'فصل بیمہ پاٹھ شالا' بھی منعقد کی جاتی ہیں ۔
'میری پالیسی میرے ہاتھ' پروگرام کے تحت گاؤں کی سطح پر کیمپوں کے ذریعے کسانوں کو ان کی بیمہ پالیسی کی رسیدیں دی جاتی ہیں۔
کے آر پی ایچ-کرشی رکشک پورٹل اور ہیلپ لائن:
کے آر پی ایچ-کرشی رکشک پورٹل اور ہیلپ لائن (ٹول فری نمبر 14447) کے ذریعے کسانوں کی شکایات کا فوری ازالہ کیا جاتا ہے، اور ہر شکایت کو ٹریک کرنے کے لیے ٹکٹ نمبر دیا جاتا ہے۔
ٹیکنالوجی کے ذریعے فصل بیمہ کو آگے بڑھانا
وائی ایس (یس )ٹیکنالوجی پر مبنی پیداوار تخمینہ نظام:
ریموٹ سینسنگ پر مبنی فصل کی پیداوار کے تخمینے کی جانب بتدریج منتقلی کو قابلِ عمل بنانے کے لیے "یس-ٹیک" متعارف کرایا گیا ہے۔ اس کا مقصد فصل کی پیداوار کی منصفانہ اور درست جانچ کو یقینی بنانا ہے۔ یہ پہل خریف 2023 کے سیزن میں دھان اور گندم کی فصلوں کے لیے شروع کی گئی، جس میں لازمی طور پر پیداوار کے تخمینے میں یس-ٹیک سے حاصل کردہ اعداد و شمار کو 30 فیصد وزن (ویٹیج) دیا گیا۔ خریف 2024 کے سیزن سے سویابین کی فصل کو بھی اس پہل میں شامل کر لیا گیا ہے۔
ونڈز (ویدر انفارمیشن نیٹ ورک اینڈ ڈیٹا سسٹم):
ونڈز کو موجودہ نیٹ ورک کو پانچ گنا وسعت دینے کے لیے خودکار موسمی اسٹیشنز (اے ڈبلیو ایس) اور خودکار بارش پیما آلات (اے آر جی) پر مشتمل ایک توسیعی نیٹ ورک قائم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ یہ تنصیبات گرام پنچایت اور بلاک سطح پر انتہائی مقامی موسمی اعداد و شمار جمع کریں گی۔ ان اعداد و شمار کو ایک قومی ڈیٹا بیس سے مربوط کیا جائے گا، جس میں تعاون اور معلومات کے تبادلے کو محکمہ موسمیاتِ ہند (آئی ایم ڈی) کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے تحت یقینی بنایا جائے گا۔
ونڈز نہ صرف یس-ٹیک کی معاونت کرتا ہے بلکہ خشک سالی و آفات کے انتظام، درست موسمی پیش گوئی، اور بہتر پیرا میٹرک انشورنس مصنوعات کی تیاری میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
درخواست کا عمل
نتی
پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) نے سستی پریمیم اور پیداوار کے نقصانات، فصل کے بعد کے نقصانات، اور مقامی آفات سمیت وسیع رسک کوریج فراہم کر کے ہندوستان کے زرعی حفاظتی جال کو تبدیل کر دیا ہے۔ یہ اسکیم بروقت معاوضے کو یقینی بناتی ہے اور کسانوں کی آمدنی کو مستحکم کرتی ہے۔
سیٹلائٹ امیجری، ڈرون، موبائل ڈیٹا کیپچر، اور موسمی نگرانی جیسی جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر پی ایم ایف بی وائی نے فصلوں کے نقصان کی تشخیص میں شفافیت، درستگی اور کارکردگی کو بہتر بنایا ہے۔ غیر قرض لینے والے اور حاشیہ پر رہنے والے کسانوں کی بڑھتی ہوئی شرکت اسکیم میں بڑھتے ہوئے اعتماد کی عکاسی کرتی ہے۔
جیسا کہ پی ایم ایف بی وائی اپنے اگلے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، اس کی توجہ کسانوں کو زرعی غیر یقینی صورتحال سے بچانے اور پائیدار کاشتکاری کے طریقوں کو فروغ دینے پر مرکوز ہے۔
حوالہ جات
زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت
کابینہ
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2089249
آئی بی ای ایف
https://www.ibef.org/government-schemes/fasal-bima-yojana
پی ڈی ایف دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں
*****
UR-4555
(ش ح۔ اس ک۔ م ش )
(Backgrounder ID: 155015)
Visitor Counter : 18