Social Welfare
ہیلمیٹ – محض ایک خول ہی نہیں بلکہ اس سے زیادہ ہے
اچھے ہیلمٹ کا انتخاب کریں، محفوظ سفر کریں، بی آئی ایس سے تصدیق شدہ ہیلمٹ کا استعمال کریں
Posted On:
12 JUL 2025 9:13AM
کلیدی حصولیابیاں
بھارت میں سڑکوں پر ہونے والی اموات میں سے 44.5فیصد اموات دو پہیہ گاڑیوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ ہیلمٹ زندگی بچانے میں اہمیت کے حامل ہیں۔
ڈبلیو ایچ او: مناسب ہیلمٹ موت کے خطرے کو 6 گنا کم کرتا ہے جبکہ دماغی چوٹ کے خطرے کو 74 فیصد کم کرتا ہے۔
2021 سے قانونی طور پر صرف بی آئی ایس سے تصدیق شدہ ہیلمٹ (آئی ایس4151:2015) کی اجازت ہے۔
بی آئی ایس نے 2024-25میں 3,000سے زیادہ نقلی ہیلمٹ ضبط کیے ہیں اور غیر قانونی فروخت کے خلاف کارروائی کی ہے۔
|
سروں کو گرمی سے بچانے والے قدیم کپڑے سے لے کر جنگ میں سپاہیوں کی حفاظت کرنے والے ’شیراستران‘ تک، سر کی حفاظت ہمیشہ اہم رہی ہے۔ اصطلاح ’’ہیلمیٹ،‘‘ کی جڑیں قرون وسطی کے ’’ہیلم‘‘ میں پنہاں ہیں، جو قرون وسطی میں، سر کی حفاظت کے پوشاک کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، اب سر کی حفاظت کی تمام اقسام کے لیے اس لفظ ہیلمٹ کا استعمال کیا جاتا ہے — چاہے اس کا استعمال سڑکوں پر، کھیلوں میں، یا کام کی جگہوں پرہو۔ اگرچہ کہ جدید ہیلمٹ 20ویں صدی میں سامنے آئے، لیکن ان کا مشن ایک ہی ہے: سر کی حفاظت کرنا اور جان بچانا۔
بھارت میں ہر سال سڑک حادثات میں متعدد افراد کی جان چلی جاتی ہے۔یہ اموات بڑی تعداد میں دو پہیہ گاڑیوں سے ہوتی ہیں جو لاکھوں لوگوں کے لیے روزمرہ کی نقل و حمل کا ذریعہ ہیں۔ سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت کے مطابق، 2022 میں، ہندوستان میں سڑک حادثات میں ہونے والی تمام اموات میں سے 44.5 فیصد اموات دو پہیہ گاڑیوں سے ہوئیں۔
ہندوستان میں ہیلمٹ کا استعمال اکثر حفاظت کے نقطۂ نظر سے نہیں بلکہ زیادہ جرمانے کے خوف سے ہوتا ہے۔ گاڑیوں پر سوار افراد محض تبھی ہیلمٹ پہنتے ہیں جب پولیس چوکیاں نظر آتی ہیں، اور بعد میں انہیں جلدی سے ہٹا دیتے ہیں۔ یہ طریقۂ کار اس کے تعلق سے بیداری میں فرق کو ظاہر کرتاہے۔ ایک ایسے ملک میں جہاں 21 کروڑ سے زیادہ دو پہیہ گاڑیاں تیز رفتاری اور ناقابلِ پیشگوئی موسم کے حالات سڑکوں پر گردش کرتی ہیں،ایک سوار اور حادثے کے درمیان اکثر و بیشتر دفاع کا واحد ذریعہ ہیلمٹ ہی ہے۔
صحت کی عالمی تنظیم (ڈبلیو ایچ او ) کے مطابق ہیلمٹ کا درست استعمال حادثے میں موت کے خطرے کو 6 گنا اور دماغی چوٹ کے خطرے کو 74 فیصد تک کم کر سکتا ہے۔
|
اگرچہ موٹر وہیکل ایکٹ 1988 کے تحت ہیلمٹ کو قانونی طور پر لازمی قرار دیا گیا ہے، لیکن جس بات کو ابھی پوری طرح سمجھا جانا ہے وہ یہ ہے کہ تمام ہیلمٹ حقیقی تحفظ فراہم نہیں کرتے ہیں۔ ٹریفک چوراہوں یا سڑک کے کنارے قائم اسٹالز پر فروخت ہونے والے ہیلمٹ کی ایک بڑی تعداد — جو اکثر سستے داموں فروخت کئے جاتے ہیں اور دیکھنے میں اچھے ہوتے ہیں —حتی کہ سب سے بنیادی حفاظتی سرٹیفیکیشن کےبھی حامل نہیں ہوتے۔ یہ غیر معیاری مصنوعات ہیلمٹ سے ملتے جلتے ہو سکتے ہیں، لیکن یہ زندگی بچانے والے آلات کے طور پر کام نہیں کرتے۔ ان کی جانچ کرنے پر پتہ چلا کہ وہ دباؤ کو برداشت کرنے میں ، بندھے رہنے میں یا گرنے پر سر کی حفاظت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ مختصراً یہ کہ وہ سواروں کو تحفظ کا غلط احساس دلاتے ہیں—اور یہ وہم جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

اس فوری خطرے کو تسلیم کرتے ہوئے، صارفین کے امور کے محکمے اور معیارات سے متعلق بھارتی بیورو (بی آئی ایس) نے ایک قومی پہل شروع کی ہے جس میں صارفین پر زور دیا گیا ہے کہ وہ صرف بی آئی ایس سے تصدیق شدہ ہیلمٹ کااستعمال کریں۔ 2021 سے نافذ ہونے والے کوالٹی کنٹرول آرڈر کے مطابق، ہر دو پہیہ گاڑی کے سوار کو قانونی طور پر ایک ایسے ہیلمٹ کو پہننے کی ضرورت ہے جو آئی ایس 4151:2015 کے مطابق ہو — حفاظتی ہیلمٹ کے لیے ہندوستان کا معیار بی آئی ایس سے تصدیق شدہ ہے۔ جون 2025 تک، پورے ہندوستان میں 176 مینوفیکچررز ہیں جن کے پاس معیار کے مطابق ایسے ہیلمٹ بنانے کا درست بی آئی ایس لائسنس ہے۔ لیکن قانونی پشت پناہی اور بڑھتی ہوئی بیداری کے باوجود، غیر محفوظ، غیر تصدیق شدہ ہیلمٹ کا ایک متوازی بازار فروغ پا رہا ہے۔
تو، تصدیق شدہ ہیلمٹ کو کیا مختلف بناتا ہے؟ در اصل اس معاملے میں ایک سائنسی حکمت ہے۔ ایک اچھا ہیلمٹ ایک اچھے اثر کا انتظام کرنے کے لئے بنایا گیا ہے—ایک حادثے کے دوران، سوار کی حرکی توانائی (کسی چیز کی حرکت میں ہونے کی وجہ سے موجود توانائی)، اچانک رک جاتی ہے۔ یہ اچانک رکنا دماغ میں زبردست قوت منتقل کر سکتا ہے، جس سے دماغ کو شدید چوٹ پہنچتی ہے۔ ہیلمٹ کا کام سر پر لگنے والے دھچکے کو کم کرتے ہوئے اس قوت کو جذب کرنا اور دوبارہ تقسیم کرنا ہے۔
|
بی آئی ایس سے تصدیق شدہ ہیلمٹ یہ کام ،تین پرتوں والے ڈیزائن کے ذریعے کرتے ہیں: حادثے کو روکنے کے لئے ایک سخت پلاسٹک کا بیرونی خول، اورتوانائی کو جذب کرنے کے لیے اندر فام کی آرام حفاظتی دہ پیڈنگ ہوتی ہے تاکہ فٹ ہونے اور رگڑ کو کم کرنے کو یقینی بنایا جاسکے۔
ایک حقیقت جسے اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ ہیلمٹ کو سوار کوصرف سخت تصادم سے ہی نہیں بچانا چاہیے–بلکہ اسے سوار کے گرنے یا پلٹنے پر بھی اپنی جگہ پر رہنا چاہیے۔ اسی لیے بی آئی ایس ہیلمٹ کو تصدیق کرنے سے پہلے سخت جانچ سے گزارا جاتا ہے۔ ان ٹیسٹ میں در ذیل باتیں شامل ہیں:
دباؤ اور توانائی کی صورت حال کی جانچ کے لیے بھاری بھرکم ہیلمٹ کو اینوئلس پر گرانا اور اس کے لئے پیریفرل وژن کا تعین کرنا ، تاکہ سواروں کو واضح طور پر دیکھنے کو یقینی بنایا جاسکے۔
متحرک طاقت کے تحت چِن اسٹریپس کی جانچ کرنا، یامتحرک قوتوں کے تحت ٹھوڑی کے پٹے چیک کرنا، اور اس بات کی جانچ کرنا کہ آیا خول کے ذریعے کتنی آواز آتی ہے تاکہ سوار اپنے قریب آنے والی گاڑیوں کی آواز کو سن سکیں۔
سنکنرن اور رگڑنے کے خلاف مزاحمت سمیت استعمال شدہ مواد کو درجہ حرارت کی انتہا، نمی، اور روزمرہ کے ٹوٹ پھوٹ کا بھی سامنا کرنا چاہیے۔
ان اہم ٹیسٹوں کو چھوڑ دیں ،لیکن بدقسمتی سے، جعلی اور غیر تعمیل والے ہیلمٹ—اکثر جعلی آئی ایس آئی نمبروں کے ساتھ فروخت کیے جاتے ہیں— وہ پہلے ہی جھٹکے میں ٹوٹ سکتے ہیں یا کل ملا کر سوار کے سر سے اڑ سکتے ہیں۔

ایک حالیہ کارروائی میں، بی آئی ایس نے 30 سے زیادہ تلاشی اور ضبط کئے جانے کی کارروائیاں کیں، صرف 2024-25 میں ہی 500 سے زیادہ ہیلمٹ کی جانچ کی۔ دہلی میں ایک آپریشن کے نتیجے میں نو مینوفیکچررز ایسے 2,500 سے زیادہ تعمیل نہ کرنے والے ہیلمٹ ضبط کیے گئے جن کے لائسنس کی میعاد ختم یا منسوخ ہو گئی تھی۔ 17 مقامات پر سڑک کے کنارے ریٹیل پوائنٹس پر، مزید 500 غیر معیاری ہیلمٹ ضبط کیے گئے۔ اب قانونی کارروائی جاری ہے۔
|
بروقت چوکسی کو یقینی بنانے کے لیے، بی آئی ایس نے صارفین کے لیے ہیلمٹ کی صداقت کی جانچ کرنا آسان بنا دیا ہے۔
بی آئی ایس کیئر ایپ اور بی آئی ایس پورٹل کے ذریعے، صارفین تصدیق کر سکتے ہیں کہ آیا کوئی مینوفیکچرر لائسنس یافتہ ہے اور وہ مشکوک مصنوعات کی رپورٹ بھی کرسکتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ،غیر قانونی ہیلمٹ کی فروخت کے خلاف توجہ مرکوز کرنے کی مہم شروع کرنے کے لیے ضلع مجسٹریٹس اورکلیکٹر صاحبان کو مراسلے بھی جاری کیے گئے ہیں، حالانکہ اس سلسلے میں بی آئی ایس کے دفاتر مقامی پولیس کے ساتھ قریبی تعاون بھی کر رہے ہیں۔
چنئی جیسے شہروں میں عوامی روڈ شوز اور تصدیق شدہ ہیلمٹ کی مفت تقسیم نے بیداری بڑھانے میں مدد کی ہے— جو کہ ٹریفک محکموں کے ساتھ شراکت میں کیے گئے۔
نفاذ کے علاوہ، بی آئی ایس عوامی تعلیم پر بھی توجہ دے رہا ہے۔ خاص طور پر شہری اور نیم شہری علاقوں میں کوالٹی کنیکٹ جیسی مہمات، جن کی قیادت مانک متراز نامی آن گراؤنڈ رضاکار کرتے ہیں، اور یہ صارفین کے ساتھ مشغول ہیں، تاکہ جعلی ہیلمٹ کے خطرات اور جان بچانے کی سرٹیفیکیشن کی اہمیت کو اجاگر کیا جاسکے۔
جرمانے سے بچنے کے لیے نہیں بلکہ جان بچانے کے لیے بی آئی ایس سے تصدیق شدہ ہیلمٹ پہنیں
|
بڑے پیمانے پر پیغام سادہ لیکن فوری ہے: طرز یا قیمت کے لیے حفاظت پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ ہیلمٹ صرف پلاسٹک کے خول نہیں ہیں۔ وہ سائنسی طور پر ڈیزائن کیے گئے حفاظتی آلات ہیں جو جان لیوا جھٹکے برداشت کرتے ہیں۔ ہیلمٹ صرف جرمانے کے خلاف ایک ڈھال نہیں ہیں بلکہ وہ ناقابل واپسی صدمے کے خلاف بھی ایک ڈھال ہیں اور جب کہ قانونی مینڈیٹ رویے کی رہنمائی کر سکتے ہیں،صحیح انتخاب جانیں بچا سکتے ہیں۔ رویے میں تبدیلی کی حوصلہ افزائی کا مطلب ہے کہ سواروں کو چالان سے بڑھ کر اپنی زندگی کی قدر کرنے کی ترغیب دینا۔ آخر میں، ایک مصدقہ اور غیر تصدیق شدہ ہیلمٹ کے درمیان فرق صرف ایک اسٹیکر نہیں ہے بلکہ یہ سڑکوں پر زندگی اور موت کے درمیان فرق ہے۔

محض ہیلمٹ ہی نہ پہنیں ، بلکہ ایک ایسا ہیلمٹ پہنیں جو کام کرے
|
حوالہ جات
Ministry of Consumer Affairs, Food & Public Distribution
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2142409
https://www.instagram.com/p/Csfvc4cvrai/
Ministry of Road Transport and Highways
Annual Report 2024-25: https://morth.nic.in/sites/default/files/Annual-Report-English-with-Cover.pdf (Page 82)
Bureau of Indian Standards
Helmet E-Book (March 2023): https://www.bis.gov.in/helmet-3/
World Health Organisation
https://www.who.int/news-room/fact-sheets/detail/road-traffic-injuries
Download in PDF
****
ش ح-ش م ۔ع د
UR No- 2775
(Backgrounder ID: 154887)
Visitor Counter : 49
Provide suggestions / comments