Social Welfare
رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے: خواتین کی شمولیت کے عمل میں تیزی لانے کے لئے رقوم مختص کرنا
Posted On:
03 JUL 2025 12:40PM

تعارف

مالی سال 15-2014 سے 26-2025 تک بھارت میں خواتین کے لئے بجٹ میں مختص فنڈز میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سال 15-2014 میں خواتین کے لئے بجٹ میں مختص فنڈز کا حجم 0.98 لاکھ کروڑ روپے تھا، جو 26-2025 میں بڑھ کر 4.49 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔ اسی مدت کے دوران مرکزی بجٹ میں خواتین کے لئے مختص فنڈز کا تناسب 5.46 فیصد سے بڑھ کر 26-2025 میں 8.86 فیصد تک پہنچ گیا ہے [1]۔ یہ اضافہ حکومت کی جانب سے صنفی برابری کو فروغ دینے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے، جسے عوامی اخراجات کے ذریعے عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔
بھارت نے06-2025 میں خواتین کے بجٹ سے متعلق بیان کے اجراء کے ساتھ ایک اہم سنگِ میل طے کیا۔ اس اقدام نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ قومی بجٹ تمام طبقات پر یکساں اثر نہیں ڈالتے اور اس کے لیے ایک منظم حکمتِ عملی کی ضرورت ہے تاکہ خواتین کی ترقیاتی ضروریات کو سرکاری اخراجات میں مناسب اہمیت دی جا سکے۔
یہ اقدام اس بات کا عملی اظہار ہے کہ حکومت بجٹ سازی کے ہر مرحلے میں صنفی نقطہ نظر کو شامل کر رہی ہے، تاکہ ایک ایسا نظام وضع کیا جا سکے جو خواتین کی ضروریات، ترجیحات اور انہیں بااختیار بنانے کو مرکز میں رکھے۔

خواتین کے لئے مختص بجٹ کو بھارت میں تیزی سے فروغ حاصل ہو رہا ہے، کیونکہ مزید وزارتیں اور محکمے صنفی مسائل سے باخبر ہو کر اپنی اسکیموں اور پروگراموں کا صنفی لحاظ سے حساس تجزیہ کر رہے ہیں۔ یہ محض ایک حساب و کتاب کی مشق نہیں بلکہ ایک حکمت عملی پر مبنی آلہ ہے، جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ خواتین کی ضروریات کو حکومت کے تمام کاموں میں شامل کیا جائے۔ اس کے ذریعے یہ جانچ بھی ممکن ہوتی ہے کہ آیا سرکاری خدمات واقعی خواتین تک پہنچ رہی ہیں یا نہیں اور یہ کہ خواتین کو ترقیاتی پروجیکٹوں کے وسائل تک بہتر رسائی حاصل ہورہی ہے۔[2]
بھارت کے خواتین کے بجٹ کے فریم ورک کے اجزاء:
خواتین کے لئے مختص فنڈز کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے- ان اسکیموں کے لیے بجٹ کے التزامات جو خواتین کے فائدے کے لیے ہیں۔ [3]
حصہ اے ان اسکیموں کی تفصیلات ہےجن میں 100 فیصد بجٹ کی فراہمی خواتین کے لیے ہے۔
حصہ بی ان اسکیموں کی عکاسی کرتا ہے جہاں خواتین کے لیے مختص رقم کا کم از کم 30فیصد حصہ ہے۔
سال 25-2024 کے مرکزی بجٹ میں حصہ سی کو اسکیموں کے طور پر شامل کیا گیا تھا جس میں خواتین اور لڑکیوں کے لیے 30 فیصد سے کم رقم مختص کی گئی تھی[4]۔ جی بی ایس میں حصہ سی کی شمولیت سے حکومت کی جانب سے خواتین کے لیے مختص کی گئی رقم اور صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اس کے عزم کی مجموعی طور پر عکاسی ہونے کی توقع ہے[5]۔

ہندوستان میں خواتین کے لئے بجٹ کا ارتقاء

خواتین کے لئے مختص بجٹ: مرکزی بجٹ 26-2025- اخراجات کا بیان

سرفہرست 10 وزارتیں/محکمے جنہوں نے مالی سال 26-2025کے دوران خواتین کے لئے بجٹ میں 30 فیصد سے زیادہ رقم مختص کی ہے:
خواتین کے لئے بجٹ: مثبت رجحانات
آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے ایک مطالعہ کے مطابق، جس کا عنوان ہے-’ جینڈر – ریسپانسیو بجٹنگ ان انڈیا، بنگلہ دیش اینڈ روانڈا: اے کمپیریسن ‘ یعنی بھارت، بنگلہ دیش اور روانڈا میں خواتین کےلئے مختص بجٹ: ایک موازنہ (جولائی 2020)، بھارت کا خواتین کے لئے مختص فنڈز کا تعارف ایک مثبت رجحان کو ظاہر کرتا ہے:
بھارت نے قومی اور ریاستی سطح پر خواتین کی شمولیت کے لئے مختص بجٹ (جی آر بی) کو ادارہ جاتی شکل دے دی ہے اور مختلف وزارتوں اور محکموں میں خواتین کے لئے مختص بجٹ کے سیلز قائم کیے گئے ہیں۔
مرکزی بجٹ میں خواتین کے لئے مختص بجٹ سے متعلق بیان (جی بی ایس) کی لازمی شمولیت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کے لیے مختص فنڈز کی باقاعدہ نگرانی ہو۔
خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزارت کی جانب سے دستیاب رہنما کتابچے، ہینڈ بکس اور تربیتی پروگراموں جیسے صلاحیت سازی کے اقدامات نے خواتین کے لئے مختص بجٹ کے تکنیکی پہلوؤں پر مہارت کو فروغ دیا ہے۔
کئی ریاستوں نے جی آر بی کو اپنا لیا ہے، جس سے مقامی اور علاقائی سطح پر خواتین کے لیے مخصوص منصوبوں کو فروغ ملا ہے۔
صنف کی بنیاد پر الگ الگ اعداد و شمار اکٹھا کرنے اور نتائج کی نگرانی پر زور دیا جا رہا ہے، جس سے محض اخراجات کی نگرانی سے بڑھ کر اثرات کے تجزیے کی طرف پیش رفت ہوئی ہے۔
خواتین کے لئے مختص بجٹ کی مد میں فنڈز میں وقت کے ساتھ مسلسل اضافہ ہوا ہے، جو صنفی مساوات کے لیے مالی عزم میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔
جی آر بی نے خواتین پر مرکوز نئی اسکیموں کے ڈیزائن پر بھی اثر ڈالا ہے، جس سے مختلف شعبوں میں خواتین کو معاشی اور سماجی طور پر بااختیار بنانے میں مدد ملی ہے۔
|
یہ رجحانات مجموعی طور پر اس بات کا مظہر ہیں کہ بھارت نے عوامی اخراجات اور پالیسی سازی میں صنفی پہلوؤں کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی سمت میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔
نتیجہ
بھارت میں خواتین کے لئے مختص بجٹ ایک انقلابی طرزِ حکمرانی کی اصلاح ہے جو محض وسائل کی تقسیم تک محدود نہیں، بلکہ گہری ساختیاتی صنفی نابرابری کو دور کرنے اور جامع ترقی کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔ مالی سال 26-2025 میں خواتین کے لئے مختص بجٹ میں اضافے کی شرح — 6.8 فیصد سے بڑھ کر 8.86 فیصد ، اور تین سطحی جامع فریم ورک کی تشکیل، نیز ’مشن شکتی‘ کے آغاز سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھارت صنفی مسائل کو تمام سرکاری سرگرمیوں میں شامل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
جینڈر بجٹنگ نالج ہب پورٹل کے قیام اور دس بڑی وزارتوں کی جانب سے اپنے بجٹ کا 30 فیصد سے زائد حصہ صنفی اقدامات کے لیے مختص کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں شواہد پر مبنی، صنفی طور پر حساس پالیسی سازی کی طرف ایک بنیادی تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔
منصوبہ بندی، بجٹ سازی اور عملدرآمد کے ہر پہلو میں صنفی نقطہ نظر کو شامل کرکے، بھارت صنف پر مبنی حساس حکمرانی میں عالمی سطح پر قیادت کی راہ پر گامزن ہے اور ایک ایسے منصفانہ اور جامع معاشرے کی بنیاد رکھ رہا ہے جہاں ہر عورت اپنی مکمل صلاحیت حاصل کر سکے۔
حوالہ جات:
وزارتِ خزانہ:
https://www.indiabudget.gov.in/doc/eb/vol1.pdf
https://www.indiabudget.gov.in/budget2016-2017/ub2016-17/eb/stat20.pdf
خواتین اور بچوں کی بہبود کی وزارت:
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2098912
https://www.pib.gov.in/PressReleseDetailm.aspx?PRID=2137727
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2098912
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2094929
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1795471
https://missionshakti.wcd.gov.in/gender-budgeting/about
https://missionshakti.wcd.gov.in/public/documents/gbdocuments/17099660571749707051.pdf (Pg 1)
آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن:
https://www.orfonline.org/public/uploads/posts/pdf/20230719005537.pdf
(جینڈر – ریسپانسیو بجٹنگ ان انڈیا، بنگلہ دیش اینڈ روانڈا: اے کمپیریسن- 2020)
پی ڈی ایف فائل دیکھنے کے لئے یہاں کلک کریں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔م ع ۔ ن م۔
U- 2403
(Backgrounder ID: 154818)
Visitor Counter : 93
Provide suggestions / comments