• Skip to Content
  • Sitemap
  • Advance Search
Energy & Environment

بھارت میں کاربن پرائسنگ کی ضرورت

موسمیاتی قیادت کے لیے مارکیٹ میکانزم

Posted On: 23 JUN 2025 12:34PM

تعارف

کاربن پرائسنگ ایک پالیسی ٹول ہے جو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج، خاص طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ، پر مالی لاگت عائد کرتا ہے تاکہ آلودگی میں کمی کی حوصلہ افزائی کی جا سکے اور صاف توانائی کے ذرائع کی طرف منتقلی کو فروغ دیا جا سکے۔ یہ اس طرح کام کرتا ہے کہ جو ادارے یا افراد آلودگی پیدا کرتے ہیں، ان سے اس ماحولیاتی نقصان کی قیمت وصول کی جاتی ہے جو وہ پیدا کرتے ہیں، تاکہ وہ اپنے اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کریں۔

 

 

 

 

 

 

بھارت اپنی وسیع تر ماحولیاتی اور پائیدار ترقی کی حکمتِ عملی کے تحت کاربن پرائسنگ کے ایک منظم اور ضابطہ شدہ نظام کی طرف تیزی سے پیش رفت کر رہا ہے۔ عالمی سطح پر کاربن مارکیٹس اور اخراجات کی تجارت  (ایمیشن ٹریڈنگ) پر بڑھتی ہوئی توجہ کے تناظر میں، بھارت اب شرح پر مبنی اخراجاتی تجارتی نظام (ایمیشنز ٹریڈنگ سسٹم - ای ٹی ایس) اور اس سے منسلک رضاکارانہ کاربن کریڈٹ میکانزمز کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ ‘‘اسٹیٹ اینڈ ٹرینڈس آف کاربن پرائزنگ 2025’’ نے ابھرتی ہوئی معیشتوں میں بھارت کے بڑھتے ہوئے کردار کو تسلیم کیا ہے، جو عالمی ماحولیاتی معیشتوں  اور کاربن پرائسنگ فریم ورک کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

ریٹ بیسڈ ایمیشنز ٹریڈنگ سسٹم (ریٹ بیسڈ –ای ٹی ایس) ایسا نظام ہے جس میں کل اخراج کی حد مقرر نہیں کی جاتی، بلکہ ہر ادارے کو ایک کارکردگی کا معیار (پرفارمنس بینچ مارک) دیا جاتا ہے جو ان کے مجموعی اخراج کی حد کے طور پر کام کرتا ہے۔ ریٹ بیسڈ ای ٹی ایس مستقبل میں نمو کی غیر یقینی صورتحال کو بہتر طریقے سے سنبھالنے اور بین الاقوامی مسابقت کے مسائل کو حل کرنے میں اضافی لچک فراہم کرتا ہے۔

 

 

 

 

 

 

عالمی کاربن پرائسنگ منظرنامے میں بھارت کی پوزیشن

بھارت درمیانے درجے کی آمدنی رکھنے والی اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہے جو برازیل اور ترکی کے ساتھ کاربن پرائسنگ کے نفاذ میں اہم پیش رفت کر رہی ہیں۔

بھارت جولائی 2024 میں کاربن کریڈٹ ٹریڈنگ اسکیم (سی سی ٹی ایس) کو اپناتے ہوئے ریٹ بیسڈ ایمیشنز ٹریڈنگ سسٹم (ای ٹی ایس) کی جانب بڑھ رہا ہے۔

قومی ای ٹی ایس ابتدائی طور پر نو توانائی کے حامل صنعتی شعبوں کا احاطہ کرے گا۔

یہ اسکیم کل اخراج کی حد بندی کی بجائے اخراج کی شدت (ایمیشنز انٹینسٹی) پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔

وہ سہولیات جو معیاری اخراج کی شدت کے معیار سے بہتر کارکردگی دکھائیں گی، انہیں کریڈٹ سرٹیفیکیٹس جاری کیے جائیں گے۔

کاربن کریڈٹ ٹریڈنگ اسکیم (سی سی ٹی ایس) بھارت میں گرین ہاؤس گیسوں (جی ایچ جی) کے اخراج کو کم کرنے کے لیے کاربن پرائسنگ کے ذریعے بنائی گئی ایک میکانزم ہے۔ اس میں دو اہم عناصر شامل ہیں: ایک تعمیل کا نظام جو ذمہ دار اداروں (خاص طور پر صنعتی شعبوں) کے لیے ہے اور دوسرا ایک آفسٹ میکانزم ہے جو رضاکارانہ شرکت کے لیے ہے۔ سی سی ٹی ایس کا مقصد اداروں کو ان کی کوششوں میں حوصلہ افزائی اور مدد فراہم کرنا ہے تاکہ وہ بھارتی معیشت کو کم کاربن بنانے کی طرف لے جا سکیں۔ سی سی ٹی ایس نے بھارتی کاربن مارکیٹ (آئی سی ایم) کی بنیاد رکھی ہے اور اس کے لیے ادارہ جاتی ڈھانچہ قائم کیا ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

28 مارچ 2025 کو بھارت کی وزارت توانائی نے رضاکارانہ کاربن کریڈٹس پیدا کرنے کے لیے 8 کریڈٹنگ میتھوڈولوجیز کی منظوری دی، جن میں شامل ہیں:

قابلِ تجدید توانائی

سبز ہائیڈروجن کی پیداوار

صنعتی توانائی کی کارکردگی

مینگروو پودا کاری اور دوبارہ جنگلات کاری

موجودہ مارکیٹ پر مبنی توانائی کی کارکردگی پروگرام، یعنی پرفارم،  اچیو ، اینڈ ٹریڈ اسکیم سے ان نئے پروگراموں کی جانب بتدریج منتقلی 2025 میں متوقع ہے۔

ابھرتی ہوئی دیگر معیشتوں کے ساتھ موازنہ

ملک

ای ٹی ایس کی قسم

شامل شعبے

عملی صورتحال

بھارت

ریٹ- بیسڈ

9 صنعتی شعبے

ضابطہ کاری کے مراحل میں

چین

ریٹ- بیسڈ

بجلی، سیمنٹ، اسٹیل، ایلومینیم

عملی طور پر کام کر رہا ہے

برازیل

کیپ -بیسڈ

زرعی شعبہ کے علاوہ تمام شعبے

قانون دسمبر 2024 میں منظور

انڈونیشیا

ریٹ -بیسڈ

2024 میں شعبوں میں اضافہ، گرڈ سے جڑے کوئلہ/گیس بجلی گھر شامل کیے گئے

عملی طور پر کام کر رہا ہے

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

رضاکارانہ  گھریلو کاربن مارکیٹ کی ترقی

بھارت اپنے ایمیشنز ٹریڈنگ سسٹم (ای ٹی ایس) کے ساتھ ساتھ ایک رضاکارانہ کریڈٹنگ میکانزم بھی تیار کر رہا ہے۔

یہ اُن شعبوں کو ہدف بناتا ہے جو ای ٹی ایس کا حصہ نہیں ہیں، جیسے: زراعت،جنگلات کاری، صاف ایندھن پر مبنی کھانا پکانے کے نظام (کلین کوکنگ)

اس کا مقصد ماحولیاتی بہتری کے منصوبوں کے لیے نجی سرمایہ کو متحرک کرنا ہے۔

مقامی پالیسی کی حمایت

انرجی کنزرویشن (ترمیمی) ایکٹ 2022:

بھارت کی کاربن مارکیٹ کے لیے قانونی بنیاد فراہم کی گئی ہے۔

مرکزی حکومت کو کاربن کریڈٹ سرٹیفکیٹس جاری کرنے کا اختیار دیا گیاہے۔

نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن:

مارچ 2025 میں منظور شدہ کاربن کریڈٹ میتھوڈولوجیز سے معاونت حاصل ہے۔

2030 تک سالانہ 5 ملین میٹرک ٹن گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

پرفارم، اچیو، اینڈ ٹریڈ(پی اےٹی) اسکیم:

یہ اسکیم 2012 سے بیورو آف انرجی ایفیشنسی (بی ای ای)کے تحت نافذ ہے۔

مخصوص صنعتی شعبوں میں اخراج کی شدت کو اس کے دورانیے میں 15 سے 25 فیصد تک کم کیا گیا ہے۔

قابلِ تجدید توانائی کے اہداف:

بھارت کا ہدف ہے کہ 2030 تک 500 گیگا واٹ نان-فوسل فیول بیسڈ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت نصب کی جائے۔

 

کاربن مارکیٹ کی تیاری کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت کے اقدامات:

جیسا کہ سی او پی 27 کے دوران نمایاں کیا گیا ہے، ہندوستان اپنی ترقیاتی ضروریات کو کم کاربن کے اخراج کے ساتھ مشترکہ لیکن مختلف ذمہ داریوں اور متعلقہ صلاحیتوں (سی بی ڈی آر - آر سی) کے اصولوں کے ذریعے متوازن کرتا ہے۔ ہندوستان کی کوششوں میں شامل ہیں:

 

ایک پائیدار طرز زندگی کو فروغ دینے کے لیے مشن لائف اور گرین کریڈٹ پروگرام۔

بجلی کی وزارت کے تحت انڈین کاربن مارکیٹ (این ایس سی آئی سی ایم) اور بیورو آف انرجی ایفیشنسی (بی ای ای) کے لیے نیشنل اسٹیئرنگ کمیٹی کی تشکیل۔

نجی شعبے کی شرکت کے لیے مراعات۔

 

مشن لائف

  1. مشن لائف کیا ہے؟:مشن لائف ایک عالمی مہم ہے جو بھارت نے شروع کی ہے تاکہ پائیدار طرزِ زندگی کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کا مقصد ماحول دوست اور سوچ سمجھ کر کی جانے والی روزمرہ عادات کو اپنانا ہے، اور افراد کو ‘‘پرو-پلانیٹ پیپل’’ (زمین دوست افراد) بننے کی ترغیب دینا ہے۔
  2. یہ کیا کرتا ہے؟:یہ مہم لوگوں کے رویوں میں تبدیلی پیدا کرنے پر زور دیتی ہے - جیسے توانائی کی بچت، پلاسٹک کا کم استعمال، اور نامیاتی فضلے سے کمپوسٹ بنانا۔یہ مارکیٹ کو متاثر کرتا ہے اور ایسی پالیسی اصلاحات کو فروغ دیتا ہے جو ماحولیاتی پائیداری کی حمایت کریں۔
  3. اس کے اہداف کیا ہیں؟:2028 تک دنیا بھر میں 1 ارب افرادکو انفرادی اور اجتماعی طور پر ماحول کے تحفظ کے لیے سرگرم کرنا۔بھارت کے 80 فیصد دیہات اور شہری اداروں کو ‘‘گرین کمیونٹیز’’  میں تبدیل کرنا۔موسمیاتی اثرات کے حوالے سے قابلِ پیمائش نتائج حاصل کرنا۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

گرین کریڈٹ پروگرام

1. جی سی پی کیا ہے؟:گرین کریڈٹ رولز  کو 12 اکتوبر 2023 کو ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 1986  کے تحت نوٹیفائی کیا گیا۔ یہ ایک رضاکارانہ اور مارکیٹ پر مبنی نظام ہے، جس کا مقصد خراب شدہ جنگلاتی زمینوں پر درخت لگانے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ شرکاء کو گرین کریڈٹس  دیے جاتے ہیں، اور یہ تمام عمل ایک ڈیجیٹل پورٹل اور رجسٹری کے ذریعے منظم ہوتا ہے۔

2. یہ کیسے کام کرتا ہے:

لینڈ  بینک اور انتخاب:محکمہ جنگلات خراب شدہ جنگلاتی زمینوں کو ‘‘زمین کے بینک’’  میں رجسٹر کرتے ہیں، جو جی سی پی پورٹل پر موجود ہوتا ہے۔ شرکاء وہاں سے پودے لگانے کے لیے زمین کا انتخاب کرتے ہیں۔

کون حصہ لے سکتا ہے:حکومت کے ادارے، پبلک سیکٹر یونٹس (پی ایس یوز)، این جی اوز، کمپنیاں، فلاحی ادارے، سوسائٹیز اور انفرادی افراد جو پورٹل پر رجسٹرڈ ہوں، اس منصوبے میں حصہ لے سکتے ہیں۔

پودے لگانا اور کریڈٹ حاصل کرنا:شرکاء کو دو سال کے اندر درخت لگانے ہوتے ہیں اور 10 سال تک ان کی دیکھ بھال کرنی ہوتی ہے۔ اس کے بعد انہیں درختوں کی تعداد کے مطابق گرین کریڈٹس دیے جاتے ہیں۔ ان کی تصدیق ڈیجیٹل ٹریکنگ، زمینی نگرانی، اور تھرڈ پارٹی آڈٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔

3. مقاصد:اس اسکیم کے اہم مقاصد یہ ہیں:بھارت میں جنگلات اور درختوں کے رقبے میں اضافہ کرنا، خراب شدہ زمینوں کی مکمل فہرست تیار کرنا  اور ماحول دوست اقدامات کرنے والوں کو گرین کریڈٹس کے ذریعے انعام دینا

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

قومی اسٹیئرنگ کمیٹی برائے انڈین کاربن مارکیٹ (این ایس سی آئی سی ایم)

1. حکمرانی اور نگرانی:نیشنل اسٹیئرنگ کمیٹی برائے انڈین کاربن مارکیٹ (این ایس سی- آئی سی ایم) مختلف وزارتوں، ریاستی حکومتوں، اور صنعت کے ماہرین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرتی ہے۔یہ بھارت کی کاربن مارکیٹ کے قیام اور اس کے مؤثر طریقے سے کام کرنے کی اعلیٰ ترین نگراں اتھارٹی کے طور پر کام کرتی ہے۔

2. بنیادی فرائض:یہ کمیٹی بیورو آف انرجی ایفیشنسی (بی ای ای) کو مندرجہ ذیل اہم معاملات پر سفارشات فراہم کرتی ہے:

کاربن مارکیٹ کو ادارہ جاتی شکل دینا (طریقہ کار، ضوابط، اور قواعد و قوانین کی تشکیل)

گرین ہاؤس گیسوں (جی ایچ جی) کے اخراج کی شدت کے اہداف مقرر کرنا:

کریڈٹ جاری کرنے، درستگی، تجدید، اور بین الاقوامی تجارت کے لیے رہنما خطوط ترتیب دینا

ورکنگ گروپس کی تشکیل اور مارکیٹ آپریشنز کی نگرانی

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

بیورو آف انرجی ایفیشنسی (بی ای ای)

1. مقصد اور دائرہ کار:بیورو آف انرجی ایفیشنسی (بی ای ای) کو 2002 میں بھارت کے انرجی کنزرویشن ایکٹ (2001) کے تحت قائم کیا گیا تھا۔یہ ایک نیم انتظامی (کواسی -ریگولیٹری) ادارہ ہے جس کا بنیادی کام ملک بھر میں توانائی کی بچت کی کوششوں کی قیادت کرنا ہے۔بی ای ای مختلف اہم شعبوں جیسے صنعت، عمارات، نقل و حمل، اور زراعت میں توانائی کی شدت اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے پالیسیاں تیار کرتا ہے، معیارات طے کرتا ہے، کارکردگی کی نگرانی کرتا ہے اور قوانین پر عمل درآمد کرواتا ہے۔

2. بنیادی فرائض اور حکمت عملیاں: بی ای ای ایک ‘‘سسٹمز آپریٹر’’ کے طور پر مارکیٹ پر مبنی اور ضابطہ کاری کے اوزاروں کا استعمال کر کے توانائی کی بچت کو فروغ دیتا ہے۔ اس کی اہم حکمت عملیاں درج ذیل ہیں:

الیکٹریکل آلات اور مشینری کے لیے معیارات اور لیبلنگ

عمارتوں کے لیے انرجی کوڈز

صنعتوں کے لیے توانائی کی کارکردگی کے اصول

عوامی آگاہی اور صلاحیت سازی کے پروگرام

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

نتیجہ:

بھارت کا کاربن پر قیمت لگانے کے منظم نظام کی طرف بڑھنا - جس کی قیادت کاربن کریڈٹ ٹریڈنگ اسکیم  کر رہی ہے، اور جسے انرجی کنزرویشن ایکٹ اور رضاکارانہ کریڈٹ سسٹمز کا تعاون حاصل ہے - اس کی ماحولیاتی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔جیسے جیسے عالمی مارکیٹیں ترقی کر رہی ہیں اور کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم سی بی اے ایم  جیسے بین الاقوامی اقدامات بیرونی دباؤ پیدا کر رہے ہیں، بھارت اپنی پالیسیوں کو اس طرح سے ہم آہنگ کر رہا ہے کہ وہ ماحولیاتی اہداف کو حاصل کرتے ہوئے اپنی اقتصادی مسابقت کو بھی برقرار رکھ سکے۔بھارت کا اخراج  کی شدت  پر مبنی اخراج  کا تجارتی نظام ای ٹی ایس ایک حقیقت پسندانہ اور لچکدار راستہ فراہم کرتا ہے ،  خاص طور پر ایک ایسی معیشت کے لیے جو ترقی اور کاربن میں کمی  کو ساتھ لے کر چل رہی ہے۔مضبوط گھریلو حمایت، اور واضح پالیسی روڈ میپ کے ساتھ، بھارت کاربن مارکیٹوں میں علاقائی قیادت کے لیے تیار ہے، اور عالمی نیٹ زیرو تبدیلی میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

 

حوالہ جات:

 

World Bank

https://www.worldbank.org/en/publication/state-and-trends-of-carbon-pricing

United Nations Framework Convention on Climate Change

https://unfccc.int/ttclear/misc_/StaticFiles/gnwoerk_static/TEC_NSI/9a7a705dd8824587b9ffb2731f1fdd53/723a50bd0329471ebae45eb33f1aa84e.pdf

Ministry of Environment, Forest and Climate Change

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2082528

Ministry of Power

https://beeindia.gov.in/en/programmes/carbon-market

https://beeindia.gov.in/en/programmes/perform-achieve-and-trade-pat

https://www.moefcc-gcp.in/about/aboutGCP

https://beeindia.gov.in/sites/default/files/Detailed%20Procedure%20for%20Compliance%20Procedure%20under%20CCTS.pdf

https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2116421

Niti Ayog

https://www.niti.gov.in/sites/default/files/2022-11/Mission_LiFE_Brochure.pdf

Ministry of New and Renewable Energy

https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1897778

PIB Backgrounder

Energizing the Future: https://www.pib.gov.in/FactsheetDetails.aspx?Id=149218

Invest India

https://www.investindia.gov.in/blogs/indias-carbon-market-revolution-balancing-economic-growth-climate-responsibility

Carbon Pricing in India

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔۔ ش ت۔ ر ب

U-2214

(Backgrounder ID: 154781) Visitor Counter : 87
Read this release in: English , Hindi
Link mygov.in
National Portal Of India
STQC Certificate