Social Welfare
بھارت کے تعلیمی منظرنامے کو مضبوط بنانے کی کوششیں
تعلیمی شعبے میں بھارت کی ترقی کی کہانی
Posted On: 21 JUN 2025 9:41AM
کلیدی نکات
قومی تعلیمی پالیسی 2020 نے تعلیم کے نظام میں انقلابی اصلاحات متعارف کروائیں تاکہ اسے زیادہ لچکدار، کثیرشعبہ جاتی اور عالمی معیار و 21ویں صدی کی ضروریات کے مطابق بنایا جا سکے۔
نپن بھارت مشن کا آغاز اس مقصد سے کیا گیا ہے کہ ہر بچہ27-2026 تک تیسری جماعت کے اختتام تک بنیادی خواندگی اور عددی صلاحیت حاصل کر سکے۔
14500 سے زیادہ پی ایم شری اسکولزموجودہ مرکزی/ریاستی/مقامی اداروں کے زیر انتظام اسکولوں کو مضبوط بنا کر قائم کیے جائیں گے۔
اعلیٰ تعلیمی ادارے: ہندوستان میں 2025 تک اعلیٰ تعلیمی اداروں کی تعداد70,018 تک پہنچ چکی ہے۔
ادارے
|
2014-15
|
2024-25
|
آئی آئی ٹی
|
16
|
23
|
آئی آئی ایم
|
13
|
21
|
آئی آئی ایم ایس(ایمس)
|
7
|
20
|
آئی آئی ٹی کے دو غیر ملکی کیمپس زنجبار اور ابوظہبی میں قائم کیے گئے ہیں۔
گلوبل انوویشن انڈیکس میں ہندوستان کی درجہ بندی میں نمایاں بہتری آئی ہے، جو2014 میں 76ویں مقام پر تھا، اب 2024 میں 39ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے۔
کیو ایس عالمی درجہ بندی میں، 54 ہندوستانی یونیورسٹیوں نے 2026 کے ایڈیشن میں نمایاں کردار ادا کیا، جو کہ 2025 میں 46 اور 2015 میں صرف 13 تھی۔
نیشنل فارنسک سائنسز یونیورسٹی دنیا کی واحد یونیورسٹی ہے جو مکمل طور پر فارینسک سائنس اور اس سے منسلک شعبوں کے لیے مخصوص ہے۔
تعارف
گزشتہ دہائی کے دوران ہندوستان نے قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کے تحت اسکولی اور اعلیٰ تعلیم کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے انقلابی اصلاحات کی ہیں۔ایسے نمایاں اقدامات جیسے کہ نپن بھارت مشن،پی ایم شری اسکیم،قومی نصاب فریم ورک اور قومی کریڈٹ فریم ورک نے تعلیم کو زیادہ لچکدار، کثیرشعبہ جاتی اوربین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس سے ہزاروں اداروں میں تعلیم کے معیار میں بہتری آئی ہے۔نئی اسکیمیں، جیسےپی ایم ودیالکشمی، تعلیم کے مالی رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے متعارف کرائی گئی ہیں تاکہ ہر طالبعلم کو سیکھنے کا موقع ملے۔سینٹرل یونیورسٹیوں، آئی آئی ٹی، آئی آئی ایم اور اے آئی آئی ایم ایس (ایمس) جیسے اعلیٰ اداروں کی توسیع،گتی شکتی وِشوودیالیہ جیسے جدید تعلیمی اداروں کا قیام اور انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کا آغاز ہندوستان کے عالمی معیار کی تعلیم کے عزم کا مظہر ہے۔ابتدائی تعلیم سے لے کر جدید تحقیق تک، جیسے کوانٹم کمپیوٹنگ اور تخلیقی ٹکنالوجی جیسے ان اقدامات نے تعلیم کے دائرہ کار کو وسعت دی ہے، معیار کو بہتر کیا ہے اور باصلاحیت افراد کی نشو و نما کو فروغ دیا ہے۔
ہندوستانی یونیورسٹیوں کی عالمی درجہ بندی میں بہتری اورنالندہ یونیورسٹی جیسے تاریخی تعلیمی مراکز کااحیاء اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہندوستان تیزی سے تعلیم، جدت اور مواقع کے ایک عالمی مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔
انقلابی پالیسی: این ای پی 2020
قومی تعلیمی پالیسی 2020 اسکولی، اعلیٰ اور پیشہ ورانہ تعلیم میں مختلف انقلابی اصلاحات تجویز کرتی ہے۔ یہ پالیسی رسائی،مساوات، معیار، دسترس اورجوابدہی جیسے بنیادی ستونوں پر مبنی ہے۔
اس پالیسی کا مقصدہندوستان کو ایک متحرک علمی معاشرہ اور عالمی علمی طاقت میں تبدیل کرنا ہے، جس کے لیے اسکول اور کالج کی تعلیم کو زیادہ جامع،لچکدار، کثیرالمضامین اور21ویں صدی کی ضروریات سے ہم آہنگ بنایا جا رہا ہے، تاکہ ہر طالبعلم کی انفرادی صلاحیتوں کو اجاگر کیا جا سکے۔پالیسی کی کچھ نمایاں خصوصیات نیچے دیے گئے جدول میں دیکھی جا سکتی ہیں۔

عالمی معیار کے اداروں کے ذریعہ ہندوستان کو بااختیار بنانا
ہندوستان اپنےعلمی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیےعالمی معیار کے تعلیمی اداروں کو فروغ دے رہا ہے، جوجدت، عالمی اشتراک اور اعلیٰ معیار کی تعلیم کو مختلف شعبوں میں فروغ دیتے ہیں۔ یہ ادارے تحقیق، ٹیکنالوجی اور انسانی سرمائے میں عالمی رہنما بننے کی قوم کی خواہش کے کلیدی محرک ہیں۔


اعلیٰ تعلیمی ادارے : اے آئی ایس ایچ ای پورٹل کے مطابق، ہندوستان میں اعلیٰ تعلیمی اداروں (ایچ ای آئی) کی تعداد میں قابل ذکر 13.8 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو2014-15 میں 51,534 تھی اور جون 2025 تک بڑھ کر 70,018 ہو گئی ہے۔ جس میں یونیورسٹیاں، کالج، خودمختار ادارے، پی ایم ودیالکشمی اسکیم سے جڑے ادارے اور تحقیق و ترقی کے ادارے شامل ہیں۔
یونیورسٹیوں میں اضافہ:
یونیورسٹیوں کی تعداد15-2014 میں760 تھی، جو بڑھ کرجون 2025 تک 1,338ہو گئی ہے۔ یہ عالمی معیار کے اداروں کے قیام کے لیے بھارت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
کالجوں میں اضافہ:کالجوں کی تعداد 2014-15 میں38,498 تھی، جو بڑھ کرجون 2025 تک 52,081 ہو گئی ہے، جو اعلیٰ تعلیم کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کا مظہر ہے۔
آئی آئی ٹی کا پھیلاؤ:2014 میں ہندوستان میں16 انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹی) تھے۔ اس کےبعد کے برسوں میں7 نئے آئی آئی ٹی قائم کیے گئے، جس کے بعد جون 2025 تک ان کی کل تعداد 23 ہو گئی ہے۔
آئی آئی ٹی کے بنیادی ڈھانچے میں توسیع:7 مئی 2025 کو کابینہ نے پانچ آئی آئی ٹی اداروں(تروپتی، پلکّڑ، بھیلئی، جموں اور دھارواڑ) کے لیےفیز-بی کی توسیع کو منظوری دی۔اس کے ساتھ ہی2025 سے 2029 کے درمیان بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے 11,828.79 کروڑ روپے کی خطیر رقم منظور کی گئی ہے۔تعمیرات کی تکمیل کے بعد، ان پانچ آئی آئی ٹی اداروں میں مجموعی طور پر13,687 طلبہ کی گنجائش ہوگی، جو کہ طلبہ کی موجودہ تعداد 7,111 سے6,576 طلبہ کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
|


آئی آئی ا یم: 2014میں13 انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ (آئی آئی ایم) تھے۔ جون 2025 تک یہ تعداد بڑھ کر 21 ہو گئی ہے۔


طبی تعلیم کو فروغ:سال 2014 میں ہندوستان میں ایمس(اے آئی آئی ایم ایس) اداروں کی تعداد7 تھی، جو کہ جون 2025 تک بڑھ کر20 ہو گئی ہے۔ اس طرح ایمس کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے، جو ملک میں میڈیکل تعلیم اور صحت کے شعبے کی مضبوطی کو ظاہر کرتا ہے۔
اسکولوں کی اپ گریڈیشن:پی ایم شری (پی ایم اسکولس فار رائزنگ انڈیا) منصوبہ کے تحت 14,500 اسکولوں کو جدید سہولیات کے ساتھ اپ گریڈ کیا جائے گا ۔
ایکلویہ ماڈل اسکولز کی پہل:ایکلویہ ماڈل اسکولز(ای ایم آر ایس) کا مقصددور دراز علاقوں میں رہنے والے درج فہرست قبائل (ایس ٹی) کے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے تاکہ انہیں برابر کے تعلیمی مواقع میسر ہوسکیں۔یہ اسکولزوزارتِ قبائلی امور کے تحت قائم کردہ ادارہ نیشنل ایجوکیشن سوسائٹی فار ٹرائبل اسٹوڈنٹس (این ای ا یس ٹی ایس) کے ذریعہ چلائے جاتے ہیں۔
فعال ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکولوں کی تعداد14-2013 میں 123 تھی، جو کہ25-2024 میں بڑھ کر 477 ہو گئی ہے، جو قبائلی طلبہ کے لیے تعلیمی سہولتوں کے فروغ کی واضح مثال ہے۔


تعلیمی ڈھانچے اور عالمی درجہ بندی کوبہتربنانا
ہائیر ایجوکیشن فنانسنگ ایجنسی(ایچ ای ا یف اے) اور ورلڈ کلاس انسٹی ٹیوشنز سکیم جیسے اہم اقدامات نے اداروں کو جدید ترین انفراسٹرکچر تیار کرنے اور تعلیمی فضیلت حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے۔ انسٹی ٹیوشنز آف ایمینینس(آئی او ای) کا عہدہ، عالمی درجہ بندی میں بڑھتی ہوئی موجودگی اورآئی آئی ٹی جیسے اہم اداروں کی زنجبار اور ابوظہبی میں بین الاقوامی کیمپس تک توسیع، اعلیٰ تعلیم اور اختراع کے لیے ایک عالمی مرکز کے طور پر خود کو قائم کرنے کے ہندوستان کے عزائم کی عکاسی کرتی ہے۔
ہائر ایجوکیشن فنڈنگ ایجنسی(ایچ ای ایف اے) کو حکومت نے 2017 میں عالمی معیار کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے اداروں کو قرض دینے کے لیے قائم کیا تھا۔ اب تک، اربوں روپے کے قرضے 106 اداروں کو 43,028.24 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔ 21,590.59 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے۔
ورلڈ کلاس انسٹی ٹیوشنز اسکیم 2017 میں شروع کی گئی تھی تاکہ ہندوستان میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کو عالمی معیار کی تعلیمی اور تحقیقی سہولیات دستیاب ہوسکیں۔ ورلڈ کلاس انسٹی ٹیوشن اسکیم کے تحت 12 اداروں (8 پبلک فنڈڈ اور 4 پرائیویٹ) کو انسٹی ٹیوشنز آف ایمیننس(آئی او ای) کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
ہندوستان نےگلوبل انوویشن انڈیکس (جی ا ٓئی آئی) میں اپنی درجہ بندی بہتر کرتے ہوئے2014 میں 76ویں مقام سے 2024 میں 39واں مقام حاصل کر لیا ہے۔
کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ 2026 میں54 ہندوستانی یونیورسٹیوں کو عالمی سطح پر شامل کیا گیا ہے، جب کہ یہ تعداد 2025 میں 46 اور 2015 میں صرف 13 تھی۔
زنزیبار میں آئی آئی ٹی مدراس کیمپس اور ابوظہبی میں آئی آئی ٹی دہلی کیمپس
نئے ہندوستان کے لیے سینٹرز آف ایکسی لینس کی تشکیل
ہندوستان نے ٹرانسپورٹیشن اور فارنسک سائنسز سے لے کر کوانٹم ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل تعلیم تک مختلف شعبوں میں جدید ترین یونیورسٹیوں اور بہترین مراکز کے قیام کے ساتھ ادارہ سازی میں ایک تبدیلی کی لہر دیکھی ہے ۔ یہ ادارے علم اور ہنر مندی کے فروغ میں اختراع ، صنعتی تعاون اور عالمی قیادت کو فروغ دینے کے لیے ملک کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں ۔
گتی شکتی وشو ودیالیہ
گتی شکتی وشو ودیالیہ (جی ایس وی) ٹرانسپورٹیشن اور لاجسٹکس کے شعبے میں ہندوستان کی پہلی یونیورسٹی ، مرکزی یونیورسٹیوں (ترمیم) ایکٹ 2022 کے ذریعے قائم کی گئی تھی ، جسے اگست 2022 میں پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا ۔ وزارت ریلوے (حکومت) کے تحت کام کرتے ہوئے یونیورسٹی کو 6 دسمبر 2022 کو شروع کیا گیا تھا ۔ [2]
یونیورسٹی نے ستمبر 2023 میں ایئربس کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ۔ یہ مفاہمت نامہ ایرو اسپیس اور ہوا بازی کے شعبے کے لیے تعلیمی نصاب کی ترقی ، ان کورسز کے انعقاد کے لیے فیکلٹی کا تعاون ، بین الاقوامی تعلیمی اداروں کے ساتھ جڑنے ، مشترکہ تحقیق اور سمپوزیم ، ورکشاپ وغیرہ جیسے پروگراموں کے انعقاد پر مرکوز ہے ۔ مزید برآں ، یہ مفاہمت نامہ جی ایس وی طلباء کے لیے ایئربس کے ماہرین کے ذریعے صنعتی تجربے اور تربیت ، اساتذہ ، طلباء اور انتظامی عملے کے لیے ادارہ جاتی تبادلے ، ہونہار اور ضرورت مند طلباء کے لیے اسکالرشپ کو فروغ دیتا ہے ۔ [3]
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کریٹیو ٹیکنالوجی(آئی آئی سی ٹی)
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کریٹیو ٹیکنالوجی(آئی آئی سی ٹی) ممبئی میں قائم کیا جا رہا نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس تخلیقی معیشت کے لیے صلاحیت کی تعمیر میں سنگ میل ثابت ہو گا۔ خصوصی طور پر اے وی جی سی-ایکس آر اسپیس کے لیے وقف، یہ انسٹی ٹیوٹ رسمی طور پر ویوز 2025 کے تیسرے دن قائم کیا گیا تھا۔ ویوز نے ایم اینڈ ای سیکٹر میں آئی آئی سی ٹی کو عالمی معیار کے انسٹی ٹیوٹ میں تبدیل کرنے کے لیے صنعتی انجمنوں کے ساتھ سٹریٹجک مفاہمت نامے پر بھی دستخط کیے ہیں۔ جن کمپنیوں نے طویل مدتی تعاون کے لیے ہاتھ بڑھایا ہے ان میں جیواسٹار، ایڈوب، گوگل اور یوٹیوب، میٹا، ویکوم، مائیکروسافٹ اور نیوڈیا شامل ہیں۔[4]
نیشنل فارنسک سائنسز یونیورسٹی
نیشنل فارنسک سائنسز یونیورسٹی (این ایف ایس یو) سابقہ گجرات فارنسک سائنسز یونیورسٹی (جی ایف ایس یو) دنیا کی پہلی اور واحد یونیورسٹی ہے جو فارنسک سائنس اور اس سے وابستہ مضامین کے لیے مخصوص ہے ۔ [5] اسے ملک کے تمام حصوں میں معیاری اور تربیت یافتہ فارنسک افرادی قوت فراہم کرنے کے لیے سال 2020 میں پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت قائم کیا گیا ہے ۔ این ایف ایس یو کا صدر دفتر گاندھی نگر ، گجرات میں واقع ہے اور یہ مختلف آف کیمپس اور منسلک کالجوں کے ذریعے کام کرتا ہے جو طلباء کی دستیابی ، مقام کی فزیبلٹی اور ریاست/مرکز کے زیر انتظام علاقے کی حکومت کی رضامندی وغیرہ جیسے عوامل کی بنیاد پر قائم کیے گئے ہیں ۔ [6]
نالندہ کا دوبارہ جنم: تعلیمی مہارت کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ہندوستان کا سفر

ہندوستان کی شمالی ریاست بہار کے قصبے راجگیر میں واقع نالندہ یونیورسٹی ایک پوسٹ گریجویٹ ، تحقیق پر مبنی بین الاقوامی یونیورسٹی ہے جو 25 نومبر 2010 کو قائم کی گئی تھی ۔ اس کا مقصد تعلیم کے مشہور قدیم مرکز کو بحال کرنا تھا ، جو 5 ویں صدی عیسوی سے 12 ویں صدی عیسوی تک دنیا کی پہلی رہائشی یونیورسٹی کے طور پر پروان چڑھا ۔
جون 2024 میں بہار کے راجگیر میں نالندہ یونیورسٹی کے نئے کیمپس کا افتتاح کیا گیا ۔ اس یونیورسٹی کا تصور ہندوستان اور ایسٹ ایشیا سمٹ (ای اے ایس) ممالک کے درمیان تعاون کے طور پر کیا گیا ہے ۔
کیمپس ایک ‘نیٹ زیرو’ گرین کیمپس ہے ۔ یہ شمسی پلانٹ ، گھریلو اور پینے کے پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹ ، گندے پانی کے دوبارہ استعمال کے لیے واٹر ری سائیکلنگ پلانٹ ، 100 ایکڑ آبی ذخائر ، اور بہت سی دیگر ماحول دوست سہولیات سے آراستہ ہے ۔
یونیورسٹی کا تاریخ سے گہرا تعلق ہے ۔ تقریبا 1600 سال پہلے قائم ہونے والی اصل نالندہ یونیورسٹی کو دنیا کی پہلی رہائشی یونیورسٹیوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔ [7]
کیا آپ جانتے تھے ؟
نالندہ کے کھنڈرات کو 2016 میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کا مقام قرار دیا گیا تھا ۔
|
انوسندھن نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف)
اے این آر ایف کا مقصد ہندوستان میں یونیورسٹیوں، کالجوں، تحقیقی اداروں اورتحقیق و ترقی کی لیبارٹریوں میں تحقیق اور ترقی کو فروغ دینا اور پروان چڑھانا اور تحقیق اور اختراع کے کلچر کو ترقی دینا ہے۔ یہ قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) کی سفارشات کے مطابق ملک میں سائنسی تحقیق کی اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک سمت فراہم کرنے کے لیے ایک اعلیٰ ادارے کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ صنعت، تعلیمی اور سرکاری محکموں اور تحقیقی اداروں کے درمیان تعاون کو فروغ دے گا اور صنعتوں اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ ساتھ سائنسی اور متعلقہ وزارتوں کی شراکت اور شراکت کے لیے ایک انٹرفیس میکانزم تیار کرے گا۔
حکومت کے نئے اقدامات
- پی ایم شری: ستمبر 2022 میں شروع کی گئی ، پی ایم شری (پی ایم اسکولز فار رائزنگ انڈیا) اسکیم ایک مرکزی اسپانسر شدہ پہل ہے جس میں پانچ سال (2022-23 سے 2026-27) کے لیے 27,360 کروڑ روپے (مرکزی حصے کے طور پر 18,128 کروڑ روپے) کا کل خرچ ہے ۔ اس اسکیم کا مقصد منتخب اسکولوں کو ماڈل اداروں میں تبدیل کرنا ہے جو قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے تمام اجزاء کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ اسکول معیاری تعلیم، مجموعی ترقی اور 21ویں صدی کی مہارتوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جبکہ پڑوسی اسکولوں کے لیے سرپرستی کے اداروں کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔[8]
- وزیر اعظم ودیالیہ لکشمی: حکومت کے بڑے مقاصد میں سے ایک ہےجس کامقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی طالب علم مالی رکاوٹوں کی وجہ سے اعلی تعلیم حاصل کرنے کے موقع سے محروم نہ رہے ۔ موجودہ اسکیموں سے خارج نوجوانوں کی مدد کے لیے ، مرکزی بجٹ 2024-25 میں 10 لاکھ روپے تک کے اعلی تعلیمی قرضوں کے لیے مالی امداد کا اعلان کیا گیا ۔ نومبر 2024 میں ، کابینہ نے ‘‘پردھان منتری ودیالیہ لکشمی’’ (پی ایم-ودیالیہ لکشمی) اسکیم کو منظوری دی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ مالی کمی ہونہار طلباء کو معیاری تعلیم تک رسائی میں رکاوٹ نہ بنیں ۔ [9]

3.سنٹرل سیکٹر انٹرسٹ سبسڈی اسکیم (سی ایس آئی ایس) اور کریڈٹ گارنٹی فنڈ اسکیم فار ایجوکیشن لون (سی جی ایف ایس ای ایل) اس اسکیم کے تحت انٹرسٹ سبسڈی مورٹوریم پیریڈ یعنی کورس کی مدت کے علاوہ ایک سال کے لیے شیڈولڈ بینکوں سے انڈین بینک ایسوسی ایشن کی ماڈل ایجوکیشن لون اسکیم کے تحت ان طلبا کو دی جاتی ہے جو معاشی طور پر کمزور طبقات سے تعلق رکھتے ہیں جن کے والدین کی سالانہ آمدنی تمام ذرائع سے 4.5 لاکھ روپے تک ہے ۔ [10]
4.بین الاقوامی تعاون: ہندوستان نے 51 ممالک کے ساتھ تعلیمی تبادلے کے پروگراموں/مفاہمت ناموں پر دستخط کیے ہیں اور تعلیمی تعاون ، طلباء کے تبادلے اور قابلیت کی باہمی شناخت کو فروغ دینے کے لیے یونیسکو ، برکس ، سارک ، آسیان وغیرہ جیسے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ فعال طور پر تعاون کیا ہے ۔ [11] وزارت تعلیم غیر ملکی طلباء کو ہندوستان کے اعلی تعلیمی اداروں میں آنے اور تعلیم حاصل کرنے کی طرف راغب کرنے کے لیے اسٹڈی ان انڈیا اسکیم چلاتی ہے ۔ وزارت ہندوستانی اور غیر ملکی یونیورسٹیوں کے درمیان مشترکہ تحقیق کے لیے تعلیمی اور تحقیقی تعاون کے فروغ کی اسکیم بھی چلاتی ہے ۔ این ای پی 2020 کی سفارشات کے مطابق ، کئی بین الاقوامی یونیورسٹیاں ہندوستان میں کیمپس قائم کر رہی ہیں ، جبکہ آئی آئی ٹی مدراس نے زنزیبار اور آئی آئی ٹی دہلی کی ابوظہبی میں ایک برانچ کھولی ہے ۔
نتیجہ
علم پر مبنی معیشت بننے کی طرف ہندوستان کا سفر مضبوط ادارہ جاتی ڈھانچے اور بصیرت پر مبنی پالیسی اصلاحات سے مستقل طور پر چل رہا ہے ۔ نالندہ جیسے قدیم تعلیمی مراکز کو بحال کرنے سے لے کر جدید ترین اقدامات تک ، ملک نہ صرف اپنے تعلیمی ورثے کا تحفظ کر رہا ہے بلکہ سائنس ، ٹیکنالوجی اور اختراع میں نئی راہیں بھی ہموار کر رہا ہے ۔ تعلیم ، دفاع ، تخلیقی صنعتوں ، خلا اور قبائلی ترقی میں پھیلے ہوئے یہ ادارے جسمانی ڈھانچے سے کہیں زیادہ ہیں ؛ وہ ترقی ، بااختیار بنانے اور مواقع فراہم کرنے والے ہیں ۔ جیسے جیسے ہندوستان کل کے اداروں کی تعمیر کر رہا ہے ، وہ خود کفیل ، مستقبل کے لیے تیار بھارت کی بنیاد بھی رکھ رہا ہے ۔
حوالہ جات:
Ministry of Education
PIB Backgrounders: https://www.pib.gov.in/PressNoteDetails.aspx?NoteId=154537&ModuleId=3
Ministry of Information and Broadcasting: https://www.pib.gov.in/PressReleseDetailm.aspx?PRID=2126844
PMO: https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2026447
Ministry of Science and Technology: https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2111953
Ministry of Education:
https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1813203
https://www.education.gov.in/sites/upload_files/mhrd/files/document-reports/PM_Vidyalaxmi_Scheme_Guidelines.pdf
https://www.pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2003660
Ministry of Skill Development and Entrepreneurship: https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2034984
Ministry of Minority Affairs: https://www.pib.gov.in/PressReleseDetailm.aspx?PRID=2115216
Ministry of Education: https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2072018
Dept. of Higher Education:
https://www.education.gov.in/scholarships-education-loan-4
https://www.education.gov.in/international-cooperation-cell
https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/184/AS124_JeNtO7.pdf?source=pqals
https://idex.gov.in/idex
https://gsv.ac.in/wp-content/uploads/2025/04/Annual-Report-2023-24_ENG-.pdf
https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/183/AU3861_OPayCS.pdf?source=pqals
https://nfsu.mha.gov.in/
https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/1712/AU1854.pdf?source=pqals
Strengthening India’s Educational Landscape
*****
ش ح-س ب۔ ف ر
UR No-2045
(Backgrounder ID: 154732)
Visitor Counter : 4