• Skip to Content
  • Sitemap
  • Advance Search
Social Welfare

خامیوں کی اصلاح،مستقبل کی تعمیر: اقلیتوں کے لیے شمولیاتی ترقی کے 11 سال

Posted On: 23 JUN 2025 11:45AM

اہم نکات

  • قومی اقلیتوں کی ترقی اور مالیاتی کارپوریشن: 1,74,148 سے زائد مستفیدین کو 752.23 کروڑ روپے فراہم کیے گئے۔(10 مارچ 2025 تک)
  • جیو پارسی اسکیم کے تحت مالی سال 2024 میں 3 کروڑ روپے جاری کیے گئے، جس سے اب تک 400 سے زائد پارسی بچوں کی پیدائش میں مدد ملی ہے۔
  • 2014-15سے25  -2024 تک: وزیر اعظم جن وکاس کاریا کرم کے تحت 18,416 کروڑ روپے مالیت کے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی۔
  • پی ایم وکاس نے5 اسکیموں کو مربوط کیا، جو اقلیتوں کے نوجوانوں اور خواتین کو مہارت اور قیادت کی تربیت کے ذریعے فائدہ پہنچاتی ہے۔
  • وقف ترمیمی قانون، 2025 متعارف کرایا گیا؛ امیڈ پورٹل وقف جائیدادوں کے انتظام و انصرام کو ڈیجیٹل کرنے اور اس میں اصلاح کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔

 

 

تعارف

پچھلے گیارہ برسوں میں، حکومتِ ہند نے چھ مرکز کی طرف سے نوٹیفائی کی گئی اقلیتی برادریوں-مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں، بدھ مت کے لوگوں، پارسیوں اور جین مت کے لوگوں کے لیےشمولیاتی ترقی کو فروغ دینے اور سماجی و اقتصادی خلا کو پُر کرنے کی سمت میں اہم پیش رفت کی ہے۔تعلیمی مواقع، اقتصادی طور پربااختیار بنانے کی اسکیموں، کمیونٹی انفراسٹرکچر پروجیکٹس، ثقافتی تحفظ اور ڈیجیٹل اصلاحات کے امتزاج کے ذریعے پائیدار اور مساوی ترقی کی خاطر بنیادی سطح پر کام کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ یہ اقدامات بھارت کے تمام اقلیتی شہریوں کے لیے وقار، مساوی مواقع اور مجموعی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ایک پختہ عزم کو ظاہر کرتے ہیں۔

بھارت میں اقلیتوں کی مدد کے لیے اسکیمیں

تعلیم

مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ (ایم اے این ایف): اقلیتی طلبا کے لیےیہ اسکیم 2009-10 میں مرکزی شعبے کی اسکیم کے طور پر شروع کی گئی تھی۔  اس اسکیم کا مقصد اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کو بھارت میں ایم فِل اور پی ایچ ڈی جیسی اعلیٰ تعلیم میں ڈگری حاصل کرنے کے لیے مالی امداد کی شکل میں فیلوشپ فراہم کرنا تھا۔ منتخب امیدواروں کو فیلوشپ کی رقم فوائد کی براہ راست منتقلی (ڈی بی ٹی)وسیلے سےتقسیم کی گئی اور براہ راست استفادہ کنندہ کے کھاتے میں جمع کی گئی۔  مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ (ایم اے این ایف) اسکیم دوسری وزارتوں کی اسی طرح کی اسکیموں کے ساتھ واضح طور پر اوور لیپنگ کی وجہ سے2022-23 سے بند کر دی گئی ہے۔

پڑھو پردیش: اس سود سبسڈی اسکیم کا مقصد اقلیتی طلباء کو ماسٹرز، ایم فِل اور پی ایچ ڈی سطح کےمنظور شدہ کورسز میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے تعلیمی قرض پر سود سبسڈی دینا ہے۔اس اسکیم کو مالی سال 2022-23 سے بند کر دیا گیا ہے کیونکہ تعلیمی قرض مختلف دیگر سرکاری اقدامات کے ذریعے سستی شرحوں پر دستیاب ہے۔

بیگم حضرت محل نیشنل اسکالرشپ: اقلیتی برادریوں کی نویں سے بارہویں جماعت میں پڑھنے والی لڑکیوں کو اسکالرشپ دی گئی ۔ یہ اسکیم اقلیتی امورکی وزارت (ایم او ایم اے) کے تحت ایک خود مختار ادارہ مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن (ایم اے ای ایف) نے نافذ کی تھی۔  اس اسکیم کے تحت ایسے طلباء جن کے والدین/سرپرستوں کی سالانہ آمدنی 2.00 لاکھ روپے سے زیادہ نہ ہو، اسکالرشپ کے اہل ہیں۔

نیا سویرا: ('مفت کوچنگ اور متعلقہ' اسکیم) 2007 میں چھ مشتہر اقلیتی برادریوں یعنی سکھ، جین، مسلم، عیسائی، بدھ اور پارسی سے تعلق رکھنے والے طلباء/امیدواروں کی مدد کی خاطر تکنیکی/پیشہ ورانہ کورسز میں داخلے اورگروپ ’اے‘ ، ’بی‘ اور ’سی‘ خدمات اور مرکزی اور ریاستی حکومتوں بشمول پبلک سیکٹر کے ادارے، بینک اور ریلوے کے تحت دیگر مساوی عہدوں پر بھرتی کے لیے منعقد ہونے والےمسابقتی امتحان میں کوالیفائنگ امتحانات کے لیے خصوصی کوچنگ کے طور پر شروع کی گئی تھی۔

روزگار اور اقتصادی طور پربااختیار بنانے کی اسکیمیں

پردھان منتری وراثت کا سموردھن( پی ایم وکاس)

پی ایم وکاس وزارت کی ایک انتہائی اہم اسکیم ہے جس میں سابقہ پانچ اسکیموں ’سیکھو اور کماؤ‘ ، ’نئی منزل‘ ، ’نئی روشنی‘ ، ’ہماری دھروہر‘ اور ’یو ایس ٹی ٹی اے ڈی‘کو مربوط کیا گیا ہے ؛ اور ہنر مندی کے فروغ ؛ اقلیتی خواتین کی صنعت کاری اور قیادت ؛ اور اسکول چھوڑنے والے بچوں کے لیے تعلیمی مدد کے ذریعے چھ نوٹیفائیڈ اقلیتی برادریوں کی ترقی کو مرکزی توجہ حاصل ہے۔

  1. سیکھو اور کماؤ: یہ اسکیم جدید اور روایتی پیشوں میں تعلیمی قابلیت، معاشی رجحانات اور روزگار یا خود روزگار کے بازار امکانات کی بنیاد پر چھ مشتہر اقلیتوں کے نوجوانوں (14 سے 45 سال) کی مہارتوں کو بہتر بنانے کے لیے نافذ کی گئی ہے۔ اس کے فنڈز کا 33فیصد حصہ خواتین کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔[1]
  2. نئی منزل:8اگست 2015 کو عالمی بینک کی 50فیصد فنڈنگ سے شروع کی گئی، یہ اسکیم اقلیتوں کے اسکول چھوڑنے والے بچوں یا مدارس سے تعلق رکھنے والوں کے لیے ہے۔ اس اسکیم نے باقاعدہ تعلیم (آٹھویں یا دسویں جماعت) اور بہتر روزگار کے لیے مہارت کی تربیت فراہم کی۔[2]
  3. نئی روشنی: اس کا مقصد اقلیتوں کی خواتین (18 سے 65 سال) کو بااختیار بنانا ہے، جس کے تحت چھ دن کی غیر رہائشی یا پانچ دن کی رہائشی تربیت دی جاتی ہے۔ اس تربیت میں خواتین سے متعلق موضوعات جیسے صحت، قانونی حقوق، مالی و ڈیجیٹل خواندگی، زندگی کی مہارتیں، سوچھ بھارت اور سماجی وکالت شامل ہیں۔[3]
  4. ہماری دھروہر: یہ اسکیم اقلیتی برادریوں کی متمول ثقافتی وراثت کو نمائشوں، ادب اور دستاویزات کے تحفظ کے ذریعے محفوظ رکھنے کے لیے نافظ کی گئی ہے۔ اس میں تاریخی اہمیت کی حامل عمارتوں کا تحفظ شامل نہیں ہے۔[4]
  5. یو ایس ٹی تی اے ڈی:  14مئی 2015 کو شروع کی گئی۔تاکہ روایتی اقلیتی فنون اور دستکاری کے نمونوں کا تحفظ کیا جاسکے۔ اس اسکیم میں کاریگروں کی مہارت کو بہتر بنانے، دستاویزات تیار کرنے، معیارات قائم کرنے، نوجوانوں کی ماہر کاریگروں سے تربیت اور مارکیٹ روابط کی ترقی کو مرکزی توجہ  حاصل ہے۔[5]

یہ اسکیم ہنر مندی کی ترقی اور صنعت کاری کی وزارت کے ’اسکل انڈیا مشن‘ کے ساتھ اشتراک میں اور اسکل انڈیا پورٹل (ایس آئی پی)کے ذریعے نافذ کرنے کے لیے تیار کی گئی ہے۔

قومی اقلیتی ترقی اور مالیاتی کارپوریشن( این ایم ڈی ایف سی)

آغاز کی تاریخ: این ایم ڈی ایف سی متعلقہ ریاستی حکومت/مرکز کے زیر انتظام علاقے کی انتظامیہ اور کینرا بینک کے ذریعے نامزد کردہ اسٹیٹ چینلائزنگ ایجنسیوں (ایس سی اے) کے ذریعے ٹرم لون، تعلیمی قرض، وراثت اسکیم اور مائیکرو فنانس اسکیم کی اپنی اسکیموں کے تحت خود روزگار آمدنی پیدا کرنے کی سرگرمیوں کے لیے مشتہر اقلیتوں میں ’’پسماندہ طبقات‘‘ کو رعایتی قرض فراہم کرتا ہے۔ [6]

مقصد: این ایم ڈی ایف سی مشتہر اقلیتوں میں ’پسماندہ طبقات‘ کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے خود روزگار اور آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں کے لیے رعایتی قرض فراہم کرتا ہے ۔

اہم کامیابیاں:

  1. 2014-15 ء میں، 431.20 کروڑ روپے فراہم کیے گئے۔[7]
  2. این ایم ڈی ایف سی نے 10 مارچ 2025 تک 1,74,148 سے زیادہ مستفیدین کو 752.23 کروڑ روپے فراہم کیے ہیں ۔ [8]

بنیادی ڈھانچہ

پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم( پی ایم جے وی کے)

مرکزی حکومت کی مالی مدد سے چلائی جانے والی اسکیم (سی ایس ایس) پی ایم جے وی کے ایک علاقائی ترقیاتی پروگرام ہے جس کے تحت شناخت شدہ علاقوں میں کمیونٹی انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولیات تیار کی جا رہی ہیں۔ اس اسکیم کے تحت تعمیر کیا گیا بنیادی ڈھانچہ علاقے میں رہنے والے تمام لوگوں کے فائدے کے لیے ہے۔

مالی سال 2023 سے پی ایم جے وی کے اسکیم کو ایک خصوصی پورٹل کے ذریعے آن لائن نگرانی کے ساتھ مکمل طور پر ڈیجیٹل کیا گیا ، تاکہ شفافیت اور کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔ مالی سال 2023-24 میں ایم او ایم اے نے جدید بنیادی ڈھانچے کے اقدامات کے ذریعے اقلیتوں کی ثقافتوں کے تحفظ کے لیے پی ایم جے وی کے کے تحت نئے پروجیکٹوں کو منظوری دی ۔ [9]

مالی سال 2014-15 سے مالی سال 2024-25 تک، وزارت نے وزیر اعظم جن وکاس کاریہ کرم (پی ایم جے وی کے)کے تحت صحت، تعلیم، کھیل، صفائی، خواتین و بچوں کی ترقی اور قابل تجدید توانائی جیسے مختلف شعبوں میں تقریباً 5.63 لاکھ یونٹس پر مشتمل18,416.24 کروڑ روپے مالیت کے پروجیکٹوں کی منظوری دی ہے۔ ان پروجیکٹوں کے لیے مرکز کی جانب سے ریاستوں/یونین ٹیریٹریز اور مرکزی سرکاری اداروں (سی جی اوز) کو13,150.10 کروڑ روپے مالی معاونت فراہم کی گئی ہے۔[10]

 

پردھان منتری جن وکاس کاریہ کرم (پی ایم جے وی کے) کو سماجی و اقتصادی عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے نافذ کیا گیا ہے ۔ پی ایم جے وی کے کے تحت آنے والے علاقوں میں ملک کی 32 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 308 اضلاع میں اقلیتوں کی زیادہ آبادی والے علاقے 1300 شناخت شدہ  علاقےہیں جن میں اقلیتوں کی زیادہ آبادی والے 870 بلاک(ایم سی بی)، اقلیتوں کی زیادہ آبادی والے 321شہر اور اقلیتوں کی زیادہ آبادی والے109 ضلع ہیڈ کوارٹرس شامل ہیں ۔ [11]یہ مربوط اقدامات خامیوں کی اصلاح کرنے، اقلیتی برادریوں کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے اور بھارت کی وسیع تر ترقی میں ان کی مکمل شمولیت اور انہیں بااختیار بنانے کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرتے ہیں۔

خصوصی اسکیمیں

سفرِ حج

آغاز کی تاریخ: حج کمیٹی ایکٹ 2002 اور اس کے تحت بنائے گئے ضوابط سمیت سفرِ حج کو یکم اکتوبر 2016 سے وزارت خارجہ سے وزارت اقلیتی امور کو منتقل کر دیا گیا ہے۔[12]

مقصد: حکومت ہند نے حج کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے خاص طور پر کم آمدنی والے افراد کے لیے سفرِ حج کو آسان بنانے کے لیے انتظامات کیے ہیں۔[13]

اہم کامیابیاں:

  1. مالی سال 15-2014 میں 47.37 کرو ڑ روپےاخراجات[14]
  2. مالی سال 24-2023 میں 83.51 کروڑ روپےاخراجات[15]

سفرِحج کے لیے کیے گئے اقدامات:

  • حج سویدھا ایپ: یہ ایپ سفرِ حج کے تجربے کو بہتر بنانے کی خاطر اطلاعاتی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کے لیے شروع کی گئی تھی ۔  عازمین اس ایپ کا استعمال تربیتی مواد، رہائش اور پرواز کی تفصیلات، سامان کی معلومات، ایمرجنسی ہیلپ لائن (ایس او ایس) شکایات کے ازالے، تاثرات ، زبان کا ترجمہ اور اس سفر سے متعلق متفرق معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کر سکتے ہیں۔[16] مزید معلومات حج سویدھا ایپ پر حاصل کریں ۔
  • اپریل 2025 میں، 620 حج 2025 ڈیپوٹیشنسٹوں کے لیے دو روزہ تربیت کا انعقاد کیا گیا، جس میں ان پر اس بات کے لیےزور دیا گیا کہ وہ خلوص اور عزم کے ساتھ عازمین کی خدمت کریں ۔[17]
  • حج واکاتھون: دہلی اسٹیٹ حج کمیٹی کے زیر اہتمام، اس تقریب میں مقدس حج سفر کی تیاری کرنے والے عازمین کے لیے فٹنس کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔  یہ تقریب عازمین کے مقدس سفر سے پہلے ان کی تندرستی اور جسمانی تیاری کی ضرورت پر زور دینے کے لیے منعقد کی گئی تھی۔[18]

بودھ ترقیاتی منصوبہ( بی ڈی پی)

اس کا مقصد تعلیم، صحت، کھیلوں، قابل تجدید توانائی اور سیاحت میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے ذریعے بدھ مت کی آبادی کی سماجی و اقتصادی ترقی کی حمایت کرنا ہے۔ ان پروجیکٹوں میں بدھ مت کے اسکولوں کے لیے سہولیات، پینے کے پانی کی فراہمی اور نوجوانوں کے کھیلوں کے اقدامات شامل ہیں، جو بنیادی طور پر لداخ سے سکم اور دہلی کے کچھ حصوں تک ہمالیائی پٹی کا احاطہ کرتے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت سکم، ہماچل پردیش، اروناچل پردیش، اتراکھنڈ، لداخ اور دہلی یونیورسٹی، سی آئی ایچ سی ایس (سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین کلچر اسٹڈیز) اور سی آئی بی ایس (سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف بدھسٹ اسٹڈیز) جیسے اداروں کے لیے 300.17 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ یہ ادارے کلیدی نفاذ اور نگرانی کرنے والی ایجنسیوں کے طور پر کام کریں گے، جس میں ایک ہب اینڈ اسپوک ماڈل سی آئی بی ایس کے ارد گرد مرکوز ہوگا ۔

قومی وقف بورڈ ترقیاتی اسکیم (کیو ڈبلیو بی ٹی ایس) اور شہری وقف سمپتی وکاس یوجنا (ایس ڈبلیو ایس وی وائی)

یہ ریاستی وقف بورڈز کی آٹومیشن اور جدید کاری کی اسکیمیں ہیں ۔ کیو ڈبلیو بی ٹی ایس کے تحت وقف املاک کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائز اور ڈیجیٹائز کرنے اور وقف بورڈز کے انتظام کو بڑھانے کے لیے افرادی قوت کی تعیناتی کے لیے سی ڈبلیو سی کے ذریعے ریاستی وقف بورڈز کو گورنمنٹ گرانٹس ان ایڈ (جی آئی اے) فراہم کی جاتی ہے ۔ ایس ڈبلیو ایس وی وائی کے تحت وقف املاک پر تجارتی طور پر قابل عمل منصوبے تیار کرنے کے لیے وقف بورڈز/وقف اداروں کو بلا سود قرضوں کی مزید تقسیم کے لیے سی ڈبلیو سی کو جی آئی اے فراہم کیا جاتا ہے ۔20-2019  سے24- 2023 تک کیو ڈبلیو بی ٹی ایس اور ایس ڈبلیو ایس وی وائی کے تحت بالترتیب 23.87 کروڑ روپے اور 7.16 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔[19]

جیو پارسی اسکیم

 

آغاز کی تاریخ: جیو پارسی پارسی برادری کی آبادی میں کمی کو روکنے کے لیے مرکزی شعبے کی ایک منفرد اسکیم ہے۔ یہ اسکیم 2013-14 میں شروع کی گئی تھی۔ [20]

 

مقصد: بھارت میں پارسی آبادی کو مستحکم کرنے کے لیے سائنسی پروٹوکول اور منظم اقدامات کو نافذ کرکے پارسی آبادی میں کمی کے رجحان کو تبدیل کرنے کے مقصد سے بنائی گئی مرکزی شعبے کی منفرد اسکیم ۔ [21]

اہم کامیابیاں

  1. مالی سال 15-2014 میں، ’جیو پارسی‘ اسکیم کے تحت، مجموعی طور پر طبی امداد کے لیے 14,55,252 روپے مختص کیے گئے تھےجبکہ حمایت اور آؤٹ ریچ کے پروگراموں کے لیے 17,03,500 جاری کیے گئے۔ [22]
  2. مالی سال 24-2023کے لیے اسکیم کی رقم 3 کروڑ روپے جاری کی گئی ۔[23]
  3. 2024-25 کے لئے، 6 کروڑ  روپے(بی ای) مختص کیے گئے ہیں۔ [24]
  4. اپنے آغاز کے بعد سے، اس اسکیم نے 31 مارچ 2024 تک 400 سے زیادہ پارسی بچوں کی پیدائش میں مدد کی ہے ۔ [25]

تاریخ سازی: وقف ترمیمی ایکٹ،2025[26]

وقف (ترمیم) ایکٹ ، 2025 ، جسے 08/04/2025 کو نوٹیفائی کیا گیا تھا، کا مقصد وقف جائیدادوں کے بندوبست اور نظم و نسق میں مسائل کو حل کرنا ہے۔یہ ترمیمی قانون بھارت میں وقف املاک کے انتظام کو جدید طرز پر ڈھالنے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔اس میں شفافیت، جوابدہی،اثاثوں کے موثر آڈٹ اور نگرانی کے لیے ڈیجیٹل ٹولز کے استعمال کے لیے مضبوط قانونی دفعات لائی گئی ہیں۔ ان اصلاحات کا مقصد وقف کے اثاثوں کو غلط استعمال سے بچاناہے،تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ اپنے مطلوبہ مذہبی اور خیراتی مقاصد کی تکمیل کریں اور عالمی بہترین طور طریقوں کے مطابق بہتر حکمرانی کے ذریعے مسلم طبقے کو بااختیار بنائیں۔ وقف (ترمیمی) ایکٹ، 2025 کا مقصد وقف جائیدادوں کے بندوبست میں مسائل کو حل کرنے کے لیے وقف ایکٹ ، 1995 کو اپ ڈیٹ کرنا ہے۔

6 جون 2025 کو اقلیتی امور کی وزارت نے یو ایم ای ای ڈی سینٹرل پورٹل کا آغاز کیا، جو وقف املاک کو بر وقت اپ لوڈ کرنے، تصدیق اور نگرانی کے لیے ایک مرکزی ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے۔ یو ایم ای ای ڈی سنٹرل پورٹل، جو کہ یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ، امپاورمنٹ، ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ ، 1995 کا اختصار ہے ، وقف کی جائیدادوں کی ریئل ٹائم اپ لوڈنگ، تصدیق اور نگرانی کے لیے ایک مرکزی ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گا۔ توقع ہے کہ اس پورٹل سے پورے بھارت میں زیادہ شفافیت، جوابدہی اور عوامی شمولیت کو متعارف کراکے وقف اثاثوں کے بندوبست کے طریقے میں ایک بڑی تبدیلی آئے گی۔ [27]

کوششوں میں اضافہ

    • لوک سموردھن پرو:

اقلیتی امور کی وزارت ’لوک سموردھن پرو‘ کا اہتمام کرتی ہے، جس میں پورے بھارت کے اقلیتی کاریگروں کو اکٹھا کیا جاتا ہے۔

.

یہ پلیٹ فارم کاریگروں کو اپنے مقامی فنون، دستکاری اور متمول ثقافتی ورثے کی نمائش کرنے کا منفرد موقع فراہم کرتا ہے۔ اس تقریب کو نہ صرف اقلیتی برادریوں کی روایات کو فروغ دینے کے لیے بلکہ کاریگروں کے لیے ایک اختراعی اور کاروباری ماحول کو فروغ دینے کے لیے بھی ڈیزائن کیا گیا ہے۔

 

مارکیٹنگ، ایکسپورٹ اور آن لائن کاروبار، ڈیزائن، جی ایس ٹی اور سیلز وغیرہ جیسے شعبوں میں ان کی مہارتوں کو بڑھانے کے لیے وزارت کی طرف سے ورکشاپس کا انعقاد کیا جاتا ہے، جس میں ایکسپورٹ پروموشن کونسل فار ہینڈی کرافٹس (ای پی سی ایچ) کے تعاون سے ان کی صلاحیتوں کو بااختیار بنانے کے لیے ایک جامع نقطۂ نظر کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ وزارت نے اب تک 3 لوک سموردھن پرو منعقد کیے ہیں، جو مندرجہ ذیل ہیں:

  • جولائی، 2024 کودلی ہاٹ، آئی این اے، نئی دہلی میں
  • جنوری، 2025 کو بابا کھڑک سنگھ مارگ، نئی دہلی
  • اپریل 2025 کو کانووکیشن گراؤنڈ، کشمیر یونیورسٹی، سری نگر، جموں و کشمیر[28]

 

اس کے علاوہ، درج ذیل اقدامات کیے گئے ہیں۔

  • وزارت نے سکھ لسانی اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے ڈی ایس جی ایم سی (دہلی سکھ گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی) کے تعاون سے خالصہ کالج، دہلی یونیورسٹی میں گرو مکھی رسم الخط کے سینٹر کے لیے 25 کروڑ روپے کی منظوری دی ۔
  • پارسی ورثے کے تحفظ کے لیے ممبئی یونیورسٹی میں سینٹر فار اوویستا پہلوی اسٹڈیز کے لیے 11.17 کروڑ روپے منظور کیے گئے۔
  • ممبئی یونیورسٹی کے ساتھ 11.17 کروڑ روپے کے اوویستا پہلوی پروجیکٹ اور 40 کروڑ روپے کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے سی آئی ایچ سی ایس (سنٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین کلچر اسٹڈیز) کے ساتھ دو مفاہمت ناموں پر دستخط کیے گئے ۔
  • وزارت نے جین برادری کے لیے دو پروجیکٹوں-ڈی اے وی وی، اندور میں جین اسٹڈیز کا ایک سینٹر اور گجرات یونیورسٹی میں جین مخطوطات کا ایک سینٹر، کے لیے اصولی منظوری دی ہے، جس کی کل تخمینہ لاگت 65 کروڑ روپے ہے۔

نتیجہ

پچھلے 11 برسوں میں، حکومت ہند نے ہدف شدہ تعلیمی، اقتصادی اور بنیادی ڈھانچے کے پروگراموں کے ذریعے اقلیتی طبقوں کی ترقی میں نمایاں پیش رفت کی ہے۔اسکالرشپ سپورٹ، ڈیجیٹل اصلاحات اور ورثے کے تحفظ سمیت منفرد ضروریات کے لیے وقف شدہ اسکیموں اور خصوصی اقدامات کے ساتھ، اقلیتی امور کی وزارت نے زیادہ سے زیادہ شمولیت اور بااختیار بنانے کو فروغ دیا ہے۔ حالیہ قانون سازی کی ترامیم اور ڈیجیٹلائزیشن کی کوششیں، جیسے کہ یو ایم ای ای ڈی پورٹل، نظم و نسق میں شفافیت اور کارکردگی کو مزید مستحکم کرتی ہیں۔مجموعی طور پر، یہ مسلسل کوششیں مساوی مواقع کو فروغ دینے، تنوع کا جشن منانے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ اقلیتی طبقے بھارت کی جاری ترقی میں فعال کردار ادا کریں، ایک مضبوط قومی عزم کی عکاسی کرتی ہیں۔

 

حوالے:

وزارت برائے اقلیتی امور:

 

وزارت برائے اقلیتی امور

 

Click here for pdf 

***

Explainer 22/ Series on 11 Years of Government

ش ح - ک ح – ص ج

 
(Backgrounder ID: 154725) Visitor Counter : 3
Read this release in: English , Hindi
Link mygov.in
National Portal Of India
STQC Certificate